Tag: مہنگائی

  • مہنگائی کی شرح میں ایک بار پھر اضافہ، رپورٹ جاری

    مہنگائی کی شرح میں ایک بار پھر اضافہ، رپورٹ جاری

    اسلام آباد : ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگیا، ادارہ شماریات نے رپورٹ جاری کردی، مہنگائی کی مجموعی شرح 28 فیصد سے تجاوز کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مسلسل پانچویں ہفتے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا، رواں ہفتے مہنگائی کی شرح 0.62 فیصد بڑھ گئی۔

    وفاقی ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ملک میں مہنگائی کی شرح 28.67 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور13 اشیاء کے نرخوں میں کمی آئی، گزشتہ ہفتے چکن، پیاز، انڈے، آلو، سرخ مرچ، چائے، نمک اور لکڑی مہنگی ہوئی۔

    اعداد و شمارمیں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے ٹماٹر، دال مسور، دال چنا، گھی، دال ماش، دال مونگ اور کوکنگ آئل سستا ہوا جب کہ لہسن اور گندم کے آٹے کی قیمت میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ بیورو شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے 15 اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • برطانیہ: دودھ، پنیر، دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں

    برطانیہ: دودھ، پنیر، دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں

    لندن: برطانیہ میں دودھ، پنیر، دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں اشیاے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے نتیجے میں افراطِ زر 41 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کے لیے گھریلو بجٹ تیار کرنا مشکل ہو گیا۔

    اکتوبر کے مہینے میں افراط زر 11.1 فی صد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے سے لوگوں کی چیخیں نکل گئی ہیں، خوراک، ٹرانسپورٹ اور توانائی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے نے عام شہریوں اور کاروباروں کو نچوڑ کر کے رکھ دیا ہے۔

    روئٹرز کے ذریعے رائے شماری کرنے والے ماہرین اقتصادیات نے صارفین کی قیمتوں کے اشاریے میں 10.7 فی صد کے سالانہ اضافے کی پیش گوئی کی تھی۔

    حکومت کے انرجی پرائس گارنٹی پروگرام کے متعارف ہونے کے باوجود، دفتر برائے قومی شماریات کے مطابق مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ بجلی، گیس اور دیگر ایندھنوں کی قیمتوں سے آیا۔

    برطانوی حکومت کی جانب سے توانائی کی قیمتوں کی ضمانت ختم ہونے کے بعد بلوں میں فی الحال پانچ ماہ کے عرصے میں تیزی سے اضافہ ہونے والا ہے، تاہم حکومت کی جانب سے گھرانوں کی توانائی کے اخراجات کے حوالے سے مدد کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔

  • برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    لندن: برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، رواں ماہ ملک میں افراط زر کی شرح 11 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں افراط زر کی شرح 11.1 فیصد تک پہنچ گئی، یہ افراط زر برطانیہ میں 40 سال کی نئی بلند ترین سطح کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح اس سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے، ملک میں سالانہ مہنگائی کی شرح اکتوبر میں بلوں میں اضافے کے بعد بڑھی۔

    دفتر برائے قومی شماریات (او ایل این) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں برس مارچ میں افراط زر کی شرح 7 فیصد تھی، اپریل میں یہ 9 فیصد تک پہنچ گئی، اس کے بعد ستمبر میں یہ 10.1 فیصد پر جا پہنچی۔

    او ایل این کے مطابق ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے مکانات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    معمول کے مطابق برطانیہ میں، اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں 54 فیصد اور موٹر ایندھن کی قیمتوں میں 31.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اس سے ٹرانسپورٹ لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    مئی کے اوائل میں، بینک آف انگلینڈ نے پیشن گوئی کی تھی کہ برطانیہ کی افراط زر اس سال بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔

    اس میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں 10 فیصد تک اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

    بینک آف انگلینڈ نے شرح سود میں مزید 2 فیصد اضافے کی درخواست کی ہے۔

  • اکتوبر میں مہنگائی میں کمی کا وزارت خزانہ کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا

    اکتوبر میں مہنگائی میں کمی کا وزارت خزانہ کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا

    اسلام آباد : اکتوبرمیں مہنگائی میں کمی کا وزارت خزانہ کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا، ستمبرکے مقابلے اکتوبر میں مہنگائی4.71 فیصد بڑھی۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نےمہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کردی ، جس میں اکتوبرمیں مہنگائی میں کمی کاوزارت خزانہ کادعویٰ غلط ثابت ہوگیا۔

    ادارہ شماریات نے بتایا کہ ستمبرکے مقابلے اکتوبر میں مہنگائی4.71 فیصد بڑھ گئی اور اکتوبر میں مہنگائی بڑھ کر 26.56 فیصد ہوگئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ستمبر2022 میں مہنگائی کی شرح 23.18 فیصد تھی جبکہ جولائی تا اکتوبر مہنگائی کی اوسط شرح 25.49 فیصد رہی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں شہری علاقوں میں مہنگائی میں 4.50فیصد اضافہ ہوا، دیہی علاقوں میں مہنگائی 5.01 فیصد بڑھ کر مہنگائی 29.5 فیصد پر پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے اعدادو شمار کے مطابق اکتوبر میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 24.6 فیصد رہی، شہری علاقوں میں اکتوبر میں پیاز 67 اعشاریہ 73 فیصد مہنگی ہوئی۔

    ادارہ شماریات نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ٹماٹر 40 اعشاریہ 73 فیصد ، تازہ پھل 10 اعشاریہ 98 فیصد ، سبزیاں، چائے، آٹا، خشک میوہ جات اور چکن بھی مہنگے ہوئے جبکہ بجلی چارجز میں 89 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اکتوبرمیں سالانہ بنیادپرٹماٹر219اعشاریہ34 فیصد ، پیاز154اعشاریہ66فیصد اور کوکنگ آئل 58 فیصد مہنگا ہوا جبکہ آلو، دودھ، آٹا، سبزیاں بھی مہنگی ہوئیں۔

  • مہنگائی کے اس دور میں بچت کیسے کی جائے؟

    مہنگائی کے اس دور میں بچت کیسے کی جائے؟

    کرونا وائرس کے بعد پوری دنیا کی معیشت کو ایک جھٹکا لگا ہے اور پوری دنیا میں ہی مہنگائی میں تاریخی اضافہ ہوگیا ہے۔ تاہم پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں مہنگائی آسمان کو چھونے لگی ہے اور ہر شے کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

    ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے اپنی آمدنی کے ذرائع بڑھائے جائیں تاکہ اخراجات بھی پورے ہوسکیں، اور بچت بھی کی جاسکے۔

    آج دنیا بھر میں کفایت شعاری کا عالمی دن یعنی ورلڈ سیونگز ڈے منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1924 میں ورلڈ سوسائٹی آف سیونگ بینکس کی جانب سے کیا گیا تاکہ لوگوں میں کفایت شعاری اور پیسے جمع کرنے کا شعور اجاگر کیا جاسکے۔

    آج اس دن کے موقع پر آپ کو بچت کرنے کے لیے کچھ ٹپس بتائی جا رہی ہیں جنہیں اپنا کر اپنی کمائی کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

    آمدن کا کتنے فیصد بچانا ضروری ہے؟

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنی آمدن کا 50 فیصد حصہ ضروریات پر خرچ کرنا چاہیئے، 30 فیصد حصہ مشغلوں اور تفریحات پر، جبکہ 20 فیصد حصے کو لازمی محفوظ کرنا چاہیئے۔

    سرمایہ کاری ۔ پیسہ محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ

    پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ سرمایہ کاری کرنا ہے، اس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے جمع ہونے کا انتظار مت کریں بلکہ ایسی سرمایہ کاری ڈھونڈتے رہیں جہاں کم پیسہ لگایا جاسکتا ہو۔

    چھوٹے پیمانے پر شروع کیے جانے والے کاروبار اس کے لیے بہترین ہیں جبکہ خالص سونا خرید کر محفوظ کرلینے سے بھی ایک بڑی رقم محفوظ ہوجاتی ہے۔

    ایک ہی جگہ سرمایہ کاری سے گریز

    اپنی تمام جمع پونجی کو ایک ہی جگہ محفوظ رکھنے، یا ایک ہی جگہ پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں۔

    اگر آپ نے کسی ایک ہی کاروبار میں بہت ساری سرمایہ کاری ہے تو نقصان کی صورت میں آپ اپنی تمام جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

    معمولی اخراجات بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں

    روزمرہ اخراجات پر نظر رکھیں۔ کرائے، بل اور دیگر مقررہ رقوم کی ادائیگی کے بعد چھوٹے چھوٹے اخراجات کے لیے الگ رقم مختص کریں، جیسے کہ گاڑی کے پیٹرول کے لیے۔ مہینہ بھر کے پیٹرول کی رقم الگ رکھ دیں اور پیٹرول اس میں سے ڈلواتے رہیں۔

    اس طرح اگر یہ رقم مہینے سے پہلے ختم ہوگئی تو آپ کو ٹریک کرنے کا موقع ملے گا کہ رواں ماہ اضافی پیٹرول کیوں ڈلوانا پڑا۔

    معیاری اشیا خریدیں

    شاپنگ کرتے ہوئے معیار کا خاص خیال رکھیں۔ ہر ماہ سستی چیزیں خریدنے کے بجائے ایک بار مہنگی چیز خریدیں جو زیادہ عرصے چلے، اس طرح سے آپ کو بار بار وہ چیز خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    یہ عادت ہر ماہ مارکیٹ کے ان چکروں سے بھی بچا سکتی ہے جو صرف ایک چیز خریدنے کے لیے لگتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ مارکیٹ میں جا کر ہم دو چار اضافی اشیا بھی خرید لیتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ غیر متوازن ہوسکتا ہے۔

    ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں

    ہر ماہ کچھ رقم کسی جگہ محفوظ کر دینے کی عادت اس وقت آپ کے کام آئے گی جب اچانک آپ کسی ہنگامی صورتحال سے دو چار ہوں، آپ کی ملازمت چلی جائے یا کاروبار میں گھاٹا ہوجائے۔

    جمع شدہ رقم کو ایک علیحدہ اکاؤنٹ میں محفوظ رکھیں اور اس اکاؤنٹ کو بالکل بھول جائیں۔

    خود پر سرمایہ کاری کریں

    خود پر خرچ کی جانے والی ایسی رقم جو آپ کے کیریئر کے لیے فائدہ مند ہو، اپنے اوپر کی جانے والی سرمایہ کاری کہلاتی ہے۔ جیسے کہ اپنے شعبے کے لحاظ سے مارکیٹ میں نئے آنے والے کورسز سیکھنا، شارٹ ٹرم ڈگری کورسز میں داخلہ لینا، یا پھر کوئی ایسا سفر کرنا جس سے آپ کو سیکھنے کے مواقع مل رہے ہوں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کو منافع کی صورت میں اس وقت ملے گی جب آپ کی نئی سیکھی ہوئی اسکلز یا کورسز کی بدولت آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

    آمدنی میں اضافہ کریں

    بعض لوگ جب معاشی بحران کا شکار ہوتے ہیں تو وہ اپنے اخراجات کو کم کر کے غربت میں زندگی گزارنے لگتے ہیں۔ یہ ایک غلط نقطہ نظر ہے۔ اس کے برعکس ان ذرائع پر غور کریں جہاں سے آپ جائز طریقے سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکیں۔

    اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں، محنت کریں، اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کریں، کام سے ایمانداری اور خلوص کا مظاہرہ کریں تو یقیناً آپ بھی معاشی طور پر خوشحال ہوجائیں گے۔

    آمدنی میں اضافے کی صورت میں

    اگر آپ کی تنخواہ یا آمدنی میں اضافہ ہوا ہے تو اپنی سیونگ کی مقدار بھی بڑھا دیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی جائز خواہشات کی تکمیل یا تفریحات نہ کریں، بلکہ دونوں میں توازن رکھیں۔

    تفریحات بھی ضروری ہیں

    یہ سوچنا کہ لمبے عرصے تک کام کیا جائے اور اس دوران کوئی سیر و تفریح نہ کی جائے، تاکہ پیسے بچ سکیں، نہایت ہی احمقانہ خیال ہے۔

    مہینے میں ایک دو بار دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ گھومنا پھرنا، ہوٹلنگ کرنا، موویز دیکھنا اور سال میں ایک بار شہر سے باہر کا دورہ کرنا دماغ کو ہلکا پھلکا کردیتا ہے جس سے آپ نئے سرے سے تازہ دم ہو کر اپنا کام کرتے ہیں اور اس دوران کئی نئے آئیڈیاز پر کام کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس طویل عرصے تک صرف کام کرتے رہنا آپ کے دماغ کو جمود کا شکار کر دے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ نہ تو کام کرسکیں گے اور نہ پیسہ کما سکیں گے۔

    یاد رکھیں، پیسہ کمانے اور بچانے کی دھن میں اپنے آپ کو اور خاص طور پر اپنی صحت کو نظر انداز مت کریں، ایسا نہ ہو کہ آپ بہت سارے پیسے کما لیں لیکن اس دھن میں اپنے آپ کو کہیں پیچھے چھوڑ دیں یا بیمار ہوجائیں، ہر شے میں توازن ہی خوش باش زندگی کا ذریعہ ہے۔

  • شہباز حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام

    شہباز حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام

    اسلام آباد : شہباز حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام ہے ، رواں ہفتے مہنگائی کی شرح 32.58 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں مہنگائی کاطوفان نہ تھم سکا ، ہفتہ وار بنیادوں پرمہنگائی کی شرح 0.35 فیصد مزید بڑھ گئی۔

    آلو،پیاز، ٹماٹر، دودھ ، دہی اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگیں ،غریب کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مزید مشکل ہوگیا۔

    ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمارجاری کردئیے ، جس میں بتایا گیا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح32.58 فیصدتک ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ہفتہ وار بنیادوں پر 23 اشیا مزید مہنگی ہوگئیں، ایک ہفتے میں ٹماٹر 5روپے 12 پیسے پھر مہنگےہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے کے دوران 800 گرام نمک کاپیکٹ ایک روپے90پیسے ، کیلے 3روپے 44پیسے فی درجن اور دودھ کا پیکٹ 13 روپے 52 پیسے ، چائے کا پیکٹ4 روپے 30 پیسے اور تازہ دودھ 1 روپے 77 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا۔

    ادارہ شماریات نے کہا کہ حالیہ ہفتےدہی،چینی،باسمتی چاول،پیازکی قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ایک ہفتےمیں14 اشیائےضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ دال مسور 10 روپے 61 پیسے، زندہ مرغی 10 روپے 29 پیسے فی کلوسستی ہوئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق 20 کلو آٹے کا تھیلا 30 روپے 33پیسےفی کلوسستا ہوکر 1521روپے96 پیسے کا ہوگیا۔

    دال ماش 6روپے58پیسے،دال مونگ2روپے84پیسےفی کلوسستی ہوئی جبکہ دال چنا، خوردنی گھی، بیف، لہسن اور انڈے بھی سستے ہوئے۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • ملک میں مہنگائی میں اضافہ، لیکن پچھلے مہینے سے کم

    ملک میں مہنگائی میں اضافہ، لیکن پچھلے مہینے سے کم

    اسلام آباد: ستمبر 2022 کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں 23.2 فیصد اضافہ ہوا تاہم یہ اضافہ اگست سے 1.2 فیصد کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ملک میں ستمبر 2022 کے دوران مہنگائی میں 23.2 فیصد اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اگست 2022 میں یہ شرح تاریخ کی بلند ترین سطح 27.3 فیصد پر تھی، اگست کے مقابلے میں ستمبر میں مہنگائی 1.2 فیصد کم ہوئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 21.2 فیصد رہی جو اگست میں 26.5 فیصد تھی، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 26.1 فیصد رہی جو اگست میں 28.8 فیصد تھی۔

    ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں یہ کمی ستمبر میں بجلی کے چارجز میں کمی کی وجہ سے ہوئی۔

  • برطانیہ میں بجلی کے بل دگنے، لندن، برمنگھم، مانچسٹر میں احتجاجی ریلیاں

    برطانیہ میں بجلی کے بل دگنے، لندن، برمنگھم، مانچسٹر میں احتجاجی ریلیاں

    لندن: برطانیہ میں بجلی کے بل دگنے ہو گئے، بے تحاشا مہنگائی سے پریشان عوام سڑکیوں پر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مہنگائی سے پریشان عوام سڑکوں پر نکل آئے، بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف پُر زور احتجاج کیا گیا۔

    لندن، برمنگھم، مانچسٹر سمیت دیگر شہروں میں ہزاروں افراد نے ریلیاں نکالیں، اور حکومت سے قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا۔

    احتجاج میں شریک افراد نے کہا بجلی کے بل دگنے ہو گئے ہیں، اشیا خور و نوش کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں، حکومت فوری طور پر قیمتوں میں کمی کرے۔

    حالیہ ہفتوں میں 40 سال کی بلند ترین مہنگائی کا سامنا کرنے والے ملک برطانیہ میں زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے، اس بحران نے لوگوں کو ملک بھر میں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    کچھ مزدور یونینوں اور موسمیاتی تبدیلی کے کارکنوں کے زیر اہتمام ریلیاں دارالحکومت لندن سمیت تمام بڑے شہروں میں نکالی گئیں۔ لندن کے ایک اہم ٹرین اسٹیشن، کنگز کراس اسٹیشن کے باہر سینکڑوں لوگ جمع ہوئے، جو اس وقت ریلوے کارکنوں کی ہڑتال کی وجہ سے بند ہے۔

  • ریکارڈ توڑ مہنگائی: ’آگے بہت تشویشناک صورتحال ہے‘

    ریکارڈ توڑ مہنگائی: ’آگے بہت تشویشناک صورتحال ہے‘

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے آگے بہت تشویشناک صورتحال ہے، مہنگائی کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مزمل اسلم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے آگے بہت تشویشناک صورتحال ہے، ملک میں مہنگائی کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔

    اگست 2022 میں مہنگائی 27.3 فیصد پر آگئی ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ملک کا بہت زیادہ افراط زر ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق اگست کے دوران مہنگائی کی شرح 27.3 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچی جبکہ جولائی 2022 کے دوران مہنگائی کی شرح 24.9 فیصد کی سطح پر تھی۔

  • شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے: مفتاح اسماعیل

    شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے، سری لنکا میں پیٹرول 3 ہزار روپے میں مل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے، ملک کے 47 سالوں میں یہ سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سری لنکا میں پیٹرول 3 ہزار روپے میں مل رہا ہے، گیس ختم ہو رہی ہے اور وہاں پیٹرول پمپس پر طویل قطاریں لگی ہوتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میں اقدامات نہ اٹھاتا تو 2 ماہ میں پاکستان کا دیوالیہ ہوجاتا، شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے سے قبل پیٹرول کی قیمتوں پر بریفنگ دی تھی، واضح کردیا تھا کہ یہ سب اقدامات اٹھانے لازمی ہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ کہہ دیا تھا کہ اگر یہ سب نہیں کر سکتے تو کیئر ٹیکر حکومت کو بیٹھنے دیں۔