Tag: مہنگی بجلی

  • مہنگی بجلی کے 7000 میگا واٹ منصوبے ختم کردیے گئے، وفاقی وزیرتوانائی

    مہنگی بجلی کے 7000 میگا واٹ منصوبے ختم کردیے گئے، وفاقی وزیرتوانائی

    وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ مہنگی بجلی کے 7000 میگا واٹ منصوبے ختم کردیے گئے،10 سال کی بجلی کی منصوبہ بندی منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ بجلی کے مہنگے پلانٹس ختم کرکے عوام کو بڑا ریلیف دیا گیا، حکومت بجلی نہیں خریدے گی، وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے 10 سال کی بجلی کی منصوبہ بندی منظور کرلی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پرانی پالیسی جاری رہتی تو صارفین کو 4743 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑتا، نئی منصوبہ بندی سے 4743 ارب روپے کی بچت ممکن ہوگی۔

    وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا کہ سنگل بیئر ماڈل ختم، کاسٹ پلس ٹیرف کا خاتمہ کردیا ہے، بجلی خریداری کے نئے معاہدوں سے 2790 ارب روپے کی بچت ہو گی۔

    اویس لغاری نے کہا کہ بجلی منصوبہ بندی میں بنیادی اصلاحات کی گئی ہیں، مہنگی بجلی کی خریداری روکنے کیلئے منصوبہ بندی کو بنیادی اور صحیح اصولوں کے اوپر لانا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/electricity-tariff-likely-to-drop-in-pakistan/

  • کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت 52 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف

    کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت 52 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف

    اسلام آباد : کے الیکڑک کے دسمبر میں وفاق کی نسبت 52 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف ہوا، 18 روپے 63 پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکڑک کا وفاق کی نسبت مہنگے ذرائع سے بجلی کا پیداوار کا سلسلہ جاری ہے، دستاویز میں بتایا گیا کے الیکڑک نے دسمبرمیں وفاق کی نسبت 52 فیصد مہنگی بجلی پیدا کی ، دسمبر میں 18 روپے 63 پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔

    نیپرا دستاویز میں کہا گیا کہ نیشنل گرڈ سے فراہم کی جانے والی بجلی کی قیمت 9 روپے 60 پیسے فی یونٹ تھی۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ کے ای نے دسمبر میں اپنے وسائل سے 19 فیصد بجلی ، این ٹی ڈی سی سے 74 فیصد بجلی ، آئی پی پیز اور کیپٹو پاور پلانٹس سے 7 فیصد بجلی حاصل کی گئی۔

    سالانہ بنیادوں پر دسمبر میں میں بجلی کی کھپت میں 6.6 فیصد کمی اور ایک ماہ میں صنعتی شعبے کی جانب سے بجلی کی کھپت میں 9.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ کا کہنا ہے کہ سستی بجلی کی فراہمی کے لئے کے ای اور این ٹی ڈی سی انٹرکنکشن ورک کو تیز کریں، کے ای نے دسمبر میں این ٹی ڈی سی سے 985 میگاواٹ بجلی حاصل کی اور نیشنل گرڈ سے کم بجلی لینے سے کے ای کے بہتر صلاحیت والے پلانٹس کم چلائے گئے۔

    ممبر ٹیکنیکل نیپرا نے مزید کہا کہ کے ای کے ایل این جی کے معاہدے بجلی کی پیداوار کو متاثر کررہے ہیں ، کے ای پیداواری ذرائع کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے معاہدوں کرے اور این ٹی ڈی سی ترجیحی بنیادوں پر کے 2 اور کے 3 ٹرانسمشن لائنوں کو مکمل کرے۔

  • ًًٌٌملک میں سستی بجلی ہونے کے  باوجود مہنگی بجلی کی خریداری،  نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال اٹھ گئے

    ًًٌٌملک میں سستی بجلی ہونے کے باوجود مہنگی بجلی کی خریداری، نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: کینپ کی سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود دستیاب ہونے کے باوجود مہنگے ذرائع سے بجلی کی خرایداری پر نیشنل پاورکنٹرول سینٹر پر سوال اٹھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سستی بجلی کی دستیابی کے باوجود مہنگی بجلی کی خریداری نے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال کھڑے کر دئے۔

    ڈائیریکٹر جنرل پاکستان اٹامک انرجی کمیشن شاہد ریاض نے بتایا کہ کینپ ٹو،تھری میں سستی بجلی پیداکی جارہی ہے جبکہ ملک کےدیگرپلانٹس کےمقابلےسب سےزیادہ بجلی پیداہورہی ہے۔

    شاہد ریاض کا کہنا تھا کہ کینپ سےنیشنل گرڈکوگزشتہ برس 22 ارب یونٹس فراہم کئے، ایٹمی بجلی گھرسےحاصل بجلی سےڈھائی ارب ڈالرکی بچت ہوئی۔

    انھوں نے بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر کینپ 2 اور 3 کراچی کو بلا تعطل 2200 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاسکتی ہے مگر اسکے باوجود این پی سی سی سستی بجلی کو چھوڑ کر مہنگی بجلی خرید رہا ہے۔

    ڈائیریکٹر جنرل پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کہا کہ کینپ میں بجلی پیدا کرنے والے فیول کی لاگت صرف ڈیڑھ روپے ہے ااور تمام اخراجات ملا کر بجلی پندرہ روپے فی یونٹ بجلی بنتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے مہنگی بجلی تیل سے بنتی ہے جس کی لاگت 31 روپے 66 پیسے فی کلو واٹ ہے جبکہ آر ایل این جی سے بننے والی بجلی کی لاگت 24 روپے پندرہ پیسے اور امپورٹڈ کوئلے سے 20 روپے 67 پیسے فی یونٹ ہے ۔

  • کے الیکٹرک کی جانب سے مہنگی بجلی بنائے جانے کا انکشاف

    کے الیکٹرک کی جانب سے مہنگی بجلی بنائے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : کےالیکٹرک کی جانب سےمہنگی بجلی بنائےجانےکا انکشاف سامنے آیا ، سیکریٹری پاور ڈویژن نے بتایا کے الیکٹرک کی ساری بجلی تھرمل سے بنتی ہے اس کےباوجود حکومت سبسڈی دے رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کے الیکٹرک پر سوالات کی بوچھاڑ کردی گئی۔

    کےالیکٹرک حکام نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو 30 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا ،3500 میگاواٹ کراچی کی ڈیمانڈ تھی۔

    قمر الاسلام راجہ نے کہا کہ آپ کو حکومت سبسڈی دیتی ہے اور نقصان برداشت کرتی ہے، سی ای او کے ای نے بتایا کہ نہیں ہمیں سبسڈی ٹیرف ڈیرفنشل کی مدمیں ملتی ہے۔

    ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کےکےالیکٹرک کی نجکاری ماڈل پر سوالات کئے اور کہا کہ کے ای ماڈل نجکاری کےبعدبھی کامیاب نہیں ہورہاتو باقی کمپنیوں کاکیاہوگا، باقی کمپنیوں کےنام ہی تبدیل کرنےہیں حکومت سبسڈی دےگی توفائدہ کیا۔

    سیکریٹری پاورڈویژن نے قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کو بتایا کےالیکٹرک کی ساری بجلی تھرمل سے بنتی ہے۔۔ اس کےباوجود حکومت سبسڈی دے رہی ہے، حکومت اگرکےالیکٹرک کوسبسڈی نہ دے تو فی یونٹ بجلی اسی روپےتک پہنچ جائے گی۔

    سی ای اوکےالیکٹرک نے کہا کہ ایل این جی سے بجلی پیدا کریں گے تو 40 روپے یونٹ ہوگا، جس پر رکن کمیٹی قمرالاسلام راجا نے کہا کے الیکٹرک کی نجکاری کااب تک کوئی فائدہ کیوں نہیں ہوا۔

  • کراچی کے تاجروں کا  اگست کے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا اعلان

    کراچی کے تاجروں کا اگست کے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا اعلان

    کراچی : تاجروں نے اگست کے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا اعلان کر دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگی بجلی ،کیپسٹی چارجز ، تاجر دوست اسکیم اور ٹیکسوں کیخلاف کراچی کے تاجر سڑکوں پر آگئے۔

    کراچی کی تاجر تنظیموں نے بولٹن مارکیٹ پر احتجاج کیا، مظاہرین نے نعرے لگائے کہ تاجروں کا معاشی قتل بند کیا جائے

    تاجر رہنماوں  نے حکومت سے آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے اگست کے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔ بجلی کا مسئلہ غریب عوام کا مسئلہ ہے۔

    آل کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر نے کہا کہ کہ بجلی کا مسئلہ غریب عوام کا مسئلہ ہے، بجلی کا بل ملنے پر لگتا ہے کہ بھتے کی پرچی آگئی ہے۔

    تاجر رہنماوں کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام کیپسٹی چارجز کو مسترد کرتی ہے، آج احتجاج کا آغاز ہے۔ احتجاج اب سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے مسائل ک حل کرے، اور ایف بی آر کی جانب سے شروع کی گئی تاجر دوست اسکیم بھی ہمیں قبول نہیں۔

    پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے

    آئی پی پیز پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے3۔ اس کے علاوہ، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود، بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے

     

  • کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف

    کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف

    اسلام آباد : کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی مہنگی بجلی کی پیداوار کے باعث کراچی والوں پر اضافی بوجھ پڑرہا ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ کے الیکٹرک نے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کی، جون میں58 روپے سے زائد تک فی یونٹ میں مہنگی بجلی پیدا کی۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ جون میں نے اوسط 26 روپے 80 پیسےمیں فی یونٹ بجلی پیدا کی جبکہ نیشنل گرڈ سے کمپنی نےاوسط تقریباً 9 روپے فی یونٹ میں بجلی حاصل کی۔

    دستاویز کے مطابق جون میں ڈیزل سے بجلی58 روپے 10 پیسے فی یونٹ، فرنس آئل سے بجلی41 روپے 80 پیسےفی یونٹ اور ایل این جی سے بجلی 38 روپے 10 پیسے تک فی یونٹ میں پیدا کی۔

    اس کے علاوہ جون میں ایل این جی سے بجلی 38 روپے 10 پیسے تک فی یونٹ اور گیس سے بجلی 8 روپے 80 پیسے فی یونٹ میں پیدا کی گئی۔

  • مہنگی بجلی، کیپسٹی چارجز کے خلاف تاجروں نے ہڑتال کا اعلان کردیا

    مہنگی بجلی، کیپسٹی چارجز کے خلاف تاجروں نے ہڑتال کا اعلان کردیا

    کراچی: مہنگی بجلی اور کیپسٹی چارجز کے خلاف تاجروںں نے احتجاج کرتے ہوئے علامتی ہڑتال کا اعلان کردیا۔

    آل صدرالائنس مارکیٹ اینڈ مال ایسوسی ایشن کی جانب سے مہنگی بجلی اور کیپسٹی چارجز کے خلاف صدر کی مارکیٹیں بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، تاجروں نے مارکیٹوں میں 3 گھنٹے کی علامتی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

    تاجررہنما فہیم نوری کا کہنا تھا کہ کیپسٹی چارجز کےخلاف جمرات کو ہنگامی اجلاس بلارہے ہیں، اجلاس میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

    فہیم نوری نے کہا کہ پہلے مرحلے میں صدر کی مارکیٹیں بند کردیں گے، حکومت بجلی کے ٹیرف کو کم کرے، کاروبار کرنا ناممکن ہے۔

  • بجلی کے بلوں میں اضافہ کیوں اور کیسے کیا جاتا ہے؟

    بجلی کے بلوں میں اضافہ کیوں اور کیسے کیا جاتا ہے؟

    پاکستان میں بجلی کا بحران ہے اور اس پر ستم یہ کہ اس کی قیمت میں بھی آئے روز اضافہ جاری ہے، آئی پی پیز سے کیے گئے مہنگے ترین معاہدوں کا سارا بوجھ عوام کی جیبوں پر پڑ رہا ہے۔

    بجلی کے بلوں میں لی جانے والی رقم کن کی جیبوں میں جارہی ہے؟ آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز)  کو کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں اربوں روپیہ دیا جا رہا ہے جبکہ متعدد آئی پی پیز بجلی بھی پیدا نہیں کر رہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے ایک تفصیلی اور ہوشربا جائزہ پیش کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ گوہر اعجاز نے اپنے ایک ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پیغام میں بتایا ہے کہ حکومت ایک پاور پلانٹ سے سب سے زیادہ مہنگی بجلی 750 روپے فی یونٹ کے حساب سے خرید رہی ہے۔

    کول پاور پلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خرید رہی ہے جبکہ ونڈ اور سولر پلانٹس سے 50 روپے فی یونٹ سے اوپر میں بجلی خریدی جا رہی ہے۔

    گوہر اعجاز کے مطابق ان مہنگے ترین آئی پی پیز کو 1.95 ٹریلین روپے کی ادائیگی کی گئی، حکومت ایک پلانٹ کو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر 140 ارب روپے، دوسرے پاور پلانٹ کو 17 فیصد لوڈ فیکٹر پر 120 ارب روپے اور تیسرے پاور پلانٹ کو 22 فیصد لوڈ فیکٹر پر 100 ارب روپے کی ادائیگی کررہی ہے، یہ صرف تین پاور پلانٹس کیلئے 370 ارب روپے بنتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرپٹ ٹھیکوں، بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے ہمیں بجلی 60 روپے فی یونٹ بیچی جا رہی ہے۔ اپنے ملک کو بچانے کے لیے 40 خاندانوں کے ساتھ کئے گئے ان معاہدوں کے خلاف سب کو اٹھنا چاہیے۔

    کیپسٹی پیمنٹ کیا ہوتی ہے؟

    ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلیے مختلف حکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے، ان پرائیویٹ کمپنیوں کو بجلی پیدا کرنے یا نہ کرنے کے باوجود بھی ماہانہ اربوں روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے، جسے کیپیسٹی پیمنٹ کہا جاتا ہے۔

    ماریہ میمن نے بتایا کہ گزشتہ دس سال کے دوران کیپیسٹی پیمنٹ میں ہونے والا اضافہ بھی باعث تشویش ہے، سال 2013 میں 185 ارب روپے ادا کیے گئے جبکہ سال 2024 میں یہ رقم 1800 ارب روپے کے اضافے سے 2ہزار10 ارب تک جاپہنچی اور اب ہر سال اس میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔

    کپیسٹی پیمنٹ ہمارے بجلی کے بلوں کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

    انہوں نے کہا کہ بجلی کے بل میں کپیسٹی پیمنٹ فی یونٹ 18 روپے 39 پیسے مقرر ہے، بجلی کی فروخت میں کمی کی وجہ سے پاور پلانٹس بند بھی کردیے جاتے ہیں لیکن اس کی وصولی بھی بجلی کے بل سے ہوتی رہتی ہے۔

    لوگوں کی سولر سسٹم پر منتقلی کی وجہ سے نیشنل گرڈ اسٹیشن وہ وصولی باقی لوگوں کے بجلی کے بلوں سے وصول کرتے ہیں۔

    کتنے آئی پی پیز کتنی بجلی پیدا کررہے ہیں؟

    بہت سے ایسے پلانٹ ہیں جن کو باقاعدگی سے کیپیسٹی پیمنٹ ہورہی ہے لیکن وہ بجلی نہیں بنا رہے، ان میں سے تین ایسے پلانٹس ہیں جو بالکل بھی بجلی پیدا نہیں کررہے،جبکہ 37 پلانٹس 25 فیصد سے بھی کم بجلی پیدا کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ 60 پلانٹس ایسے ہیں جو 25 فیصد یا اس سے کچھ زیادہ بجلی بنا رہے ہیں۔

    آئی پی پیز کے مالکان کون ہیں؟

    ماریہ میمن کے مطابق پاکستان کے 28 فیصد آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کو نجی شعبہ اون کرتا ہے، حکومت 52 فیصد اور بیرون ممالک کی ملکیت 20فیصد ہے اس کے علاوہ 80 فیصد آئی پی پیز پاکستانیوں کی ملکیت ہے۔

    اپنے ایک ایکس بیان میں سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے بتایا کہ کہ 48 فیصد آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 روپے یونٹ کی بجائے 60 روپے ناجائز وصول کی جارہی ہے۔

  • بجلی صارفین کے لیے بری خبر، فی یونٹ کتنا اضافہ ہو سکتا ہے؟

    بجلی صارفین کے لیے بری خبر، فی یونٹ کتنا اضافہ ہو سکتا ہے؟

    اسلام آباد: بجلی صارفین کے لیے بری خبر ہے کہ 310 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی درخواست پر کل سماعت کرے گا، سی پی پی اے نے نئے مالی سال کے لیے پاور پرچیز پرائس کے تعین کی درخواست کی ہے۔

    آئندہ مالی سال سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 5 روپے فی یونٹ تک اضافے کا خدشہ ہے، سی پی پی اے نے درخواست میں پاور پرچیز پرائس کے 7 منظرنامے پیش کیے ہیں، جس میں پاور پرچیز پرائس کے لیے 25 روپے 3 پیسے سے 27 روپے 11 پیسے فی یونٹ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    اس درخواست کی منظوری کے بعد پاور پرچیز پرائس کا بوجھ 3.58 ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گا۔

  • کراچی کے شہریوں کے لئے اچھی خبر: آئندہ 2 سال میں سستی بجلی کے الیکٹرک سسٹم میں شامل ہوگی، سی ای او

    کراچی کے شہریوں کے لئے اچھی خبر: آئندہ 2 سال میں سستی بجلی کے الیکٹرک سسٹم میں شامل ہوگی، سی ای او

    کے الیکٹرک کے سی ای او مونس عبداللہ علوی نے مہنگی بجلی سے ستائے کراچی کے شہریوں کو اچھی خبر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس عبداللہ علوی نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ دو سال میں سستی متبادل ذرائع سے بجلی کے الیکٹرک سسٹم میں شامل ہوگی۔

    سی او کے الیکٹرک کے مطابق کے الیکٹرک کے سسٹم میں آئندہ دو سال میں 640 میگاواٹ بجلی شمسی اور ونڈ انرجی شامل ہوگی، سولر اور ونڈ پاور سے بجلی کی پیدواری قیمت میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔

    مونس علوی نے کہا کہ متبادل ذرائع بجلی سے متعلق اب تک 40 کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، جس میں یورپ، چین اور مشرق وسطی کی بارہ کمپنی بھی شامل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ متبادل توانائی کے پروجیکٹ بلوچستان حب، اوتھل، بیلہ، اور کراچی کے سرجانی ٹاون میں لگائے جائیں گے، سولر اور ونڈ پاور پروجیکٹ میں 4 سو ملین ڈالر سے زائد سرمایہ کاری متوقع ہے۔