کراچی : فیس لیس کسٹمزاسسٹمنٹ کے تحت مہنگی ترین گاڑیوں کو چند ہزار روپے میں کلیئر کرانے کا انکشاف سامنے آیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے تجارتی بنیادوں پر کی جانے والی ایک بڑی منی لانڈرنگ اسکیم بےنقاب کردی۔
جس کے مطابق فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کے ذریعے مہنگی لگژری گاڑیاں چند ہزار روپے میں کلیئر کرائی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ کے تحت 2023 ماڈل کی لینڈ کروزر گاڑی کی درآمدی قیمت صرف 17 ہزار 635 روپے ظاہر کی گئی، جبکہ اس گاڑی کی اصل قیمت 1 کروڑ روپے سے زائد تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ گاڑی پر واجب الادا ٹیکسز اور ڈیوٹی 4 کروڑ 72 لاکھ روپے سے زائد بنتی تھی، لیکن 99 فیصد انڈر انوائسنگ کرتے ہوئے یہ رقم ادا نہیں کی گئی۔
ڈائریکٹوریٹ نے دسمبر 2024 سے مارچ 2025 کے درمیان فیس لیس کسٹمز سسٹم کے تحت کلیئر کی گئی گاڑیوں کی جانچ کی۔ اس دوران 1335 درآمدی گڈز ڈیکلریشنز (GDs) کا معائنہ کیا گیا۔
جس میں انکشاف ہوا کہ درآمدکنندگان نے مجموعی طور پر صرف 67 کروڑ روپے کی درآمدی قیمت ظاہر کی، جبکہ کسٹم حکام کے مطابق ان گاڑیوں کی اصل مالیت 7 ارب 25 کروڑ روپے تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان گاڑیوں پر صرف 1 ارب 29 کروڑ روپے کی ابتدائی ڈیوٹی وصول کی گئی، حالانکہ واجب الادا ٹیکسز کی مجموعی مالیت 18 ارب 78 کروڑ روپے بنتی تھی۔ اس فرق کو دیکھتے ہوئے کسٹمز حکام نے سنگین انڈر انوائسنگ، ٹیکس چوری اور غلط بیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ نے سفارش کی ہے کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جائیں، اور ملوث درآمدکنندگان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ قومی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔