Tag: میئر وسیم اختر

  • کرپشن کے خاتمے کیلئے کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے، میئر وسیم اختر

    کرپشن کے خاتمے کیلئے کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے، میئر وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی معاملات حل نہیں ہوسکتے، ریونیو کے تمام محکمے سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سپریم کورٹ میں حاضری کے بعد میڈیا کے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی تین سو سے ساڑھے تین سو ارب روپے ریونیو کی مد میں سندھ حکومت کو دیتا ہے۔

    کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی معاملات حل نہیں ہوسکتے، بظاہر سندھ حکومت کو سندھ یا کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں لگتی۔

    ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر کراچی کے تمام مسائل حل کرنا ہے مگر یہ لوگ کراچی کے مسائل حل کرنا ہی نہیں چاہتے، کے ایم سی میں تنخواہوں کا شارٹ فال 7 کروڑ سے بڑھ کر 12کروڑ ہوگیا ہے۔

    ریونیو کے تمام محکمے سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور ہمیں کہا جا رہاہے کہ ہم ریونیو جمع نہیں کرتے، ایڈوکیٹ جنرل ایس ایل جی اے2013 پڑھ لیں تو انہیں معلوم ہوگا کہ کے ایم سی کے پاس کتنے وسائل اور ریونیو کے محکمے ہیں پھر ہمیں بتائیں کہ ہم کہاں سے ریونیو جمع کریں بلکہ یہ زیادہ بہتر ہے کہ وہ حکومت سندھ کو مشورہ دیں کہ کرپشن ختم کریں۔

    اس حوالے سے عوام اور عدالتوں کو گمراہ کیا جارہا ہے، ہمارے حوالے سے غلط پروپیگنڈہ کیا جا رہا کہ ہم ریونیو میں اضافے کے لئے کوشش نہیں کرتے، جب ریونیو کے وسائل ہی نہ ہوں تو آمدنی کیسے ہوسکتی ہے۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ کل ملاقات کے لئے آرہے ہیں انہیں کے الیکٹرک کے ساتھ واجبات کے تنازعے اور کے ایم سی کی مالی صورتحال کے حوالے سے تمام حقائق سے آگاہ کرنے کے بعد دیکھیں گے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔

  • تجاوزات نے کراچی کا ستیاناس کردیا، لوگ کمانے آتے ہیں لیکن کوئی اپناتا نہیں، میئر وسیم اختر

    تجاوزات نے کراچی کا ستیاناس کردیا، لوگ کمانے آتے ہیں لیکن کوئی اپناتا نہیں، میئر وسیم اختر

    کراچی : میئر وسیم اختر نے کہا ہے کہ تجاوزات قائم کرکے کراچی کا ستیاناس کردیا گیا، سب یہاں کمانے آتے ہیں اس شہر کو کوئی اپناتا نہیں، کراچی کو سیوریج کا نیانظام چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اپنی گفتگو میں وسیم اختر نے شہر کراچی کو ہر دور میں نظرانداز کرنے کا شکوہ بھی کیا۔

    انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں بھی شہر قائد کے  غلط اعداد وشمار  پیش کیے گئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں تین کروڑ سے زائد افراد رہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اتنی آبادی میں مئیر کراچی کے کنٹرول میں صرف سترہ فیصد شہر آتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جگہ جگہ تجاوزات بنانے والے آج کروڑپتی بن گئے اور روز کمانے والے متاثر ہوئے۔ غیر قانونی تجاوزات سے کراچی کا ستیاناس کردیا گیا، لوگ نالوں اور فٹ پاتھوں پر کاروبار کررہے تھے، پورے ملک سے سب یہاں کمانے آتے ہیں لیکن اس شہر کو کوئی اپناتا نہیں، اس کیلئے آواز اٹھانی پڑے گی۔

    انہوں نے کہا کہ لاہور میں میٹرو بن گئی اور بہت کچھ بنایا گیا مگر کراچی میں کچھ نہیں ہوا، پرویز مشرف کے گزشتہ دور میں کراچی میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوا ہے۔

    وسیم اختر نے کہا کہ ہم نے بھی غلطیوں سے سبق سیکھا، پھنسے تھے اب نکل گئے، پانی کی کمی ہے ،کراچی کو سیوریج کا نیا نظام چاہیے، چوری اور لیکیج پر توجہ دی جائے تو پانی کی مسئلے میں کمی ہوسکتی ہے۔

    وسیم اختر نے بتایا کہ جب میں نے عہدہ سنبھالا تو افسران11بجے کے بعد دفتر آتے تھے، کے ایم سی کوئی اچھا کام کرے گی تو سہرا وزیراعلی ٰ کو جائے گا۔