Tag: میئر کراچی

  • میئر کراچی کا ہتھنی سونیا کی موت کا تحقیقات کا حکم

    میئر کراچی کا ہتھنی سونیا کی موت کا تحقیقات کا حکم

    کراچی: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سفاری پارک میں ہتھنی کی موت کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے سفاری پارک میں ہتھنی سونیا کی اچانک موت کا سن کر افسوس ہوا، ہتھنی کی موت کا ہر پہلو  سے جائزہ لیا جائے گا، کسی قسم کی غفلت پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

    میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ہتھنی کا مکمل پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا، ہتھنی کی موت کی تمام وجوہات سے عوام اور میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

    سفاری پارک میں ’سونو‘ نامی ہتھنی مرگئی

    واضح رہے کہ آج صبح کراچی کے سفاری پارک میں ہتھنی سونیا انتقال کرگئی، عملے کے مطابق ہتھنی سونیا کی موت رات کے وقت اچانک واقع ہوئی جب اتوار کی صبح عملہ سفاری پارک پہنچا تو ہتھنی کو مردہ پایا۔

    انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی ہتھنی کی وجہ موت کا تعین ہوسکے گا۔

    یاد رہے کہ سفاری پارک میں 3 ہتھنیاں موجود تھیں، ہتھنی سونیا اور ملکہ پہلے سے سفاری پارک میں موجود تھے جبکہ چند روز قبل چڑیا گھر سے مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کیا گیا تھا۔

  • قصّہ پوسٹ گریجویٹ بلڈنگ کی افتتاحی تقریب کا!

    قصّہ پوسٹ گریجویٹ بلڈنگ کی افتتاحی تقریب کا!

    ہمارا بہت عرصہ سے مطالبہ تھا کہ سرسید گرلز کالج میں پوسٹ گریجویٹ کلاسیں ہونی چاہییں۔ ہماری ہزاروں بچیاں محض اس لیے تعلیم چھوڑ دیتی ہیں کہ وہ یونیورسٹی نہیں جا سکتیں۔

    نعمت اللہ خان نے ہمارے اس مطالبہ کے پیشِ نظر پوسٹ گریجویٹ کلاسوں کے لیے باقاعدہ الگ ایک بڑی عمارت کا آغاز کروایا، مگر وہ ان کے زمانے اور بعد میں مکمل نہ ہو سکا۔ پروفیسر نجمہ طیب تھیں۔ انہوں نے مصطفٰی کمال تک بھی یہ بات پہنچائی۔ فوراً ردعمل ہوا۔ بلڈنگ کی تعمیر دوبارہ شروع ہوئی۔ تیزی سے کام مکمل ہونا شروع ہوا۔ بہت جلد ایک شان دار بلاک بن کر تیار ہوگیا، تو کچھ ہی دن بعد 11 بجے میئر کراچی کے سیکریٹری کا فون آیا، آج ایک بجے کے قریب مصطفیٰ کمال افتتاح کریں گے، پوسٹ گریجویٹ بلڈنگ کا۔ انتظامات کے لیے ہمارے لڑکے پہنچ رہے ہیں۔ میئر صاحب، بہت مصروف ہیں۔ اس لیے اس کے بعد ٹائم ملنا بہت مشکل ہوگا۔

    فون بند ہوتے ہی دو تین جیپ نما لوکل گورنمنٹ کی گاڑیوں میں پندرہ بیس افراد کالج پہنچ گئے۔ یہ سیدھے پوسٹ گریجویٹ بلڈنگ بلاک پہنچے۔ جو کالج کے سامنے والا گراؤنڈ پار کرنے کے بعد پچھلے حصے میں واقع ہے۔ وہیں چھوٹا سا شامیانہ اور کرسیاں لگانے کے احکامات فون پر دیتے رہے۔ انھوں نے نہایت منظم انداز سے، بہت تیزی سے انتظامات مکمل کر لیے۔ وہ فون پر جس کو بلاتے، 15 منٹ کے اندر آجاتا اور کام شروع کر دیتا۔ شامیانے، قناتیں، کرسیاں، مائک وغیرہ تو ایک طرف ایک چھوٹی سے دیوار پر میئر کراچی کا نام، افتتاح، تاریخ سب دو گھنٹے میں مکمل ہوگیا۔ مستری اور مزدور اپنے ساتھ اینٹیں، سیمنٹ، بجری لائے تھے۔ تھوڑی ہی دیر میں دیوار تیار، اسی دوران نام وغیرہ کی تختی بھی آگئی جو دیوار میں نصب کر دی گئی۔

    سب مشین کی طرح اپنے اپنے کاموں میں لگے ہوئے تھے۔ یہ سب لکھنے کا مقصد وہ حیرت ہے جس میں ہم سب مبتلا تھے۔ کالج کے پروگراموں اور جلسوں کے لیے ہم بھی انتظامات کرتے تھے، مگر مجال ہے جو کوئی ایک دفعہ بلانے پر آجائے یا اتنے کم وقت کے نوٹس پر کام ہو جائے۔ ہفتوں پہلے سے فون، رابطے، جان پہچان شروع کرتے تھے۔ تب وقت پر کام ہوتا تھا اور وہ بھی پروگرام سے ایک دن پہلے، صبح سے شام ہو جاتی تھی تیاری میں۔ میڈم نے میئر صاحب کے ہراول دستے سے پوچھا کہ مجھے بتا دیں کتنے لوگوں کا ریفرشمنٹ کرنا ہے؟ اس نے ’اوہ!‘ کہہ کر ماتھے پر ہاتھ مارا، کہنے لگا، بالکل ذہن سے نکل گیا۔ میڈم آپ زحمت نہ کریں، ہم ابھی کرتے ہیں۔ فوراً پھر ایک فون کیا، مطمئن ہو کر ہم سے کہا۔ آدھے گھنٹے میں سارا سامان آجائے گا۔ ہم نے اس موقع پر انتہائی اطمینان سے لطف اٹھایا۔ کسی بھی قسم کی کوئی فکر ہی نہ تھی۔ دل چاہتا تھا اپنے تمام پروگراموں کا ذمہ دار انہیں ہی بنا دیں۔ لوگ چاہے ان فرماں برداریوں کو خوف یا ڈر کا نام دیں۔ ہم نے تو تنظیمی احساسِ ذمہ داری پایا۔ یہ ساری باتیں ہمارے لیے ناقابلِ یقین تھیں۔ اصل بات تو پوسٹ گریجویٹ کلاسوں کے لیے بنائی جانے والی شان دار عمارت کے افتتاح کی تھی۔

    دو ڈھائی بجے کے درمیان میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے آکر ہمارے پوسٹ گریجویٹ بلاک کے گیٹ پر بندھا ہوا ربن کاٹ دیا۔ وہ انتظار کروانے کی معذرت کر رہے تھے۔ ہم سب شکریہ ادا کر رہے تھے اور کلاسوں کے آغاز کے لیے پرنسپل کو اپنی حمایت کا یقین دلا رہے تھے۔

    (از قلم پروفیسر فرحت عظیم)

  • یہ نہیں کہتا مشکلات نہیں ہیں، مگر ہم کام کررہے ہیں، مرتضیٰ وہاب

    یہ نہیں کہتا مشکلات نہیں ہیں، مگر ہم کام کررہے ہیں، مرتضیٰ وہاب

    کراچی: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی کی بڑی اور اہم شاہراہیں کلیئر ہیں،بارش کے دوران بلدیہ عظمیٰ نے اپناکام کیا ہے۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، شارع فیصل کلیئر ہے، جن سڑکوں پر ہر بار پانی جمع ہوتا تھا اب کی بار وہاں پانی نہیں تھا۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ حافظ نعیم اور مصطفیٰ کمال کیلئے الگ کراچی ہے میرے لئے الگ ہے۔ میں یہ نہیں کہتا مشکلات، پریشانیاں نہیں ہیں مگر ہم کام کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بڑی بڑی شاہراہوں پر پانی ہوتا تھا اس بار نہیں، آخر میں مسئلے کے حل کیلئے مصطفیٰ کمال یاحافظ نعیم نہیں بلکہ میں ہی جاؤں گا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ دفتر میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کرنا اور تنقید کرنا سب سے آسان ہوتا ہے، الیکشن کمیشن کا نوٹس 26 جنوری کو آیا 27 کو جواب دیدیا۔

    مجھے ریجنل الیکشن کمیشن نے نوٹس دیا اس پر جواب جمع کرایا، ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر نے جو جرمانے کا نوٹس دیا اس کامجھے علم نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ اس شہرکی خاطر 50 ہزار تو کیا 50 لاکھ روپے دینا پڑے میں دوں گا۔

    ڈسٹرکٹ سینٹرل الیکشن مانیٹرنگ ٹیم کے افسرکو پتا نہیں مجھ سے کیا ایشو ہے، الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل کرتاہوں اور کرتا رہوں گا۔

    بلاول بھٹو آج کراچی میں انتخابی ریلی نکالیں گے

    انہوں نے کہا کہ میں کراچی کے عوام کی خدمت کیلئے ٹیم کیساتھ سڑکوں پرموجود تھا، مجھے ڈسٹرکٹ سینٹرل والے نوٹس کا پتا نہیں تھا اس لئے جواب نہیں دیا۔

  • کراچی کی تمام میجر شاہراؤں سے ہم نے پانی نکال لیا: میئر کراچی

    کراچی کی تمام میجر شاہراؤں سے ہم نے پانی نکال لیا: میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی کی تمام میجر شاہراؤں سے ہم نے پانی نکال لیا۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ میرا سارا عملہ، واٹر بورڈ کا ہو یا کے ایم سی کا ہو اس وقت گراؤنڈ پر موجود ہے، شہر کی تمام میجر شاہراؤں سے ہم نے پانی نکال لیا۔

    انہوں نے رات گئے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت نرسری کے مقام پر اس لئے کھڑا ہوں، جب بارش ہوئی تھی نرسری کے مقام کی تصاویر اور ویڈیوز دکھائی گئی، آپ نے دیکھا نالوں نے پرفارم کیا، عملہ نے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ اس مقامات پر پانی کا پرابلم تھا جس سے ٹریفک کے مسائل ہوئے، یہ روڈ اب بالکل کلیئر ہو چکے ہیں میں نے خود ان تمام جگہوں کا دورہ کیا، ٹریفک اس وقت روا ں دواں ہے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ کام کرنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے باتیں کرنے کی نہیں، ہم  نے ذمہ داری کو نبھانے کی حد الامکان کوشش کی، جو بھی وسائل تھے وہ عوام کی خدمت اور مسائل کو حل کرنے کیلئے خرچ کئے۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شارع فیصل پر ٹریفک کے مسائل تھے، ٹریفک پولیس کے فرائض پر سوالات کھڑے ہوتے ہیں، میں نے آئی جی صاحب سے بات کی، وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی بات کرونگا، ٹریفک پولیس کا عملہ مجھے گراؤنڈ پر کام کرتا ہوا نظر نہیں آیا۔

    واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ رات ہونے والی طوفانی بارش کا پانی اب بھی کئی علاقوں میں موجود ہے جبکہ شہر میں آج بھی بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

  • پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی، میئر کراچی کا دعویٰ

    پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی، میئر کراچی کا دعویٰ

    کراچی: میئر کراچی نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم نے پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی ہے۔‘‘

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وسیم اختر کے دور میں پورے سال میں 1.2 ارب روپے جمع ہوئے، سال 2023 کے پہلے 6 ماہ میں ہمیں 580 ملین کی آمدنی ہوئی، اگلے 5 ماہ یکم جولائی سے 30 نومبر تک کے ایم سی کی آمدنی 1 ارب روپے ہوئی، وسیم اختر کے زمانے میں ماہانہ ایوریج 100 ملین آ رہی تھی، ہمارے دور میں ماہانہ آمدنی تقریباً 200 ملین ہوئی، اور ہم پُر امید ہیں کہ اگلے 6 ماہ میں آمدنی میں مزید اضافہ کریں گے۔ کے ایم سی کی ایک ایک پائی کراچی کی فلاح و بہبود اور عوام پر خرچ ہوگی۔

    انھوں نے کہا ہم تاریخی ورثوں پر کام کریں گے، پاکستان میں عجائب گھر ہیں لیکن کسی بلدیاتی حکومت کا کوئی میوزیم نہیں ہے، اس لیے ہم نے 1886 کی تاریخی ڈینسو ہال کی بلڈنگ میں کراچی میٹرو پولیٹن میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لیے ہم نے ڈینسو ہال کی بلڈنگ کو ٹیک اوور کر لیا تھا، اب ہم نے ٹیکنیکل ماہرین کی رہنمائی کے ساتھ اس پر کام شروع کر دیا ہے، کوشش ہے کہ 23 مارچ 2024 کو اس میوزیم کو پبلک کے لیے کھول دیا جائے۔

    میئر کراچی نے کہا کراچی کے ایم سی بلڈنگ 1932 میں تعمیر ہوئی، تاریخی عمارتوں کو نفرت کی سیاست میں بھلا دیا گیا، آنے والی نسلوں کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے، محترمہ فاطمہ جناح کو جو زمین دی گئی اس گھر کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے، فاطمہ جناح کے نام 18 فروری 1966 کو رجسٹری کی گئی، اس شہر میں گھر کی پہلی رجسٹری 1930 کو ہوئی، اسی طرح یکم ستمبر 1879 کو پہلا برتھ سرٹیفکیٹ بنایا گیا، لاڈو رمضان نامی شخص کی پہلی پیدائش ہوئی جس کا تعلق لیاری سے ہے۔

    انھوں نے کہا ہمارے بچوں کو نہیں پتا کے ایم سی کی عمارت میں ملکہ برطانیہ آئی تھیں، اس عمارت میں 25 اگست 1947 کو قائداعظم آئے، یاسر عرفات، ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر بڑے رہنماؤں نے بھی کے ایم سی کی بلڈنگ کا دورہ کیا، مرحوم شاہ فیصل صاحب جن کے نام پر اسلام آباد میں مسجد ہے، وہ بھی کے ایم سی تشریف لائے تھے، یہ وہ چیزیں ہیں جو نفرت کی سیاست میں چھپا دی گئی ہیں، جب کوئی بات کرتا ہے تو کراچی کو کچراچی کہہ دیا جاتا ہے، لیکن میوزیم بنے گا تو اپنی آنے والی نسلوں کو اس ورثے سے متعارف کرائیں گے۔

  • پانی چوری ہوتا ہے، واٹرمافیا کے خلاف میں نے کارروائی شروع کی، میئر

    پانی چوری ہوتا ہے، واٹرمافیا کے خلاف میں نے کارروائی شروع کی، میئر

    میئرکراچی نے کہا ہے کہ شہر میں پانی چوری ہوتا ہے، واٹرمافیا ہے، یہ حقیقت ہے، کوئی کارروائی نہیں کرتا میں نے کارروائی شروع کی، جب مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کرو گے تو تنقید تو ہو گی۔

    بیرسٹر مرتضیٰ وہاب ںے بتایا کہ کراچی والوں کا 90 ایم ڈی پانی کوئی چوری کررہا ہے، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ میں لائن کو پنکچر کرکے کنڈا لگالے، پانی مافیا کچھ لوگوں کو استعمال کر کے دھرنے دے رہے ہیں۔

    میئرکراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہمیں تنقید سے نہیں گھبرانا چاہیے، قانون اور اصولوں کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں، اسمبلی کو مدت پوری ہونے پر تحلیل کرنا ہے یا پہلے فیصلہ وزیراعلیٰ کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی والوں کو کام ہوتا ہوا نظر آرہا ہے، کے ایم سی کے پاس 11 اسپتال ہیں تمام میں مسائل ہیں، میں نے کہا تھا ہیلتھ کا سبجیکٹ صوبے کے پاس ہونا چاہیے۔

    میئرکراچی کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی سندھ حکومت چلا رہی ہے اور اچھا چلا رہی ہے، بلدیہ عظمیٰ اسپتال کے ایم سی چلا رہا ہے مگر اچھا نہیں چل رہا۔

    مرتضیٰ وہاب نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کراچی کا دورکیا، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت افسران میں نکھار پیدا کرتی ہے، تمام افسران کو مڈکیئر کورس مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ دنیا تبدیل ہوچکی ہمیں بھی تبدیل ہونے کی ضرورت ہے، پبلک سروس میں افسران کو عوام کی خدمت کرنا ہوگی۔

  • کراچی میں آج بھی 10 سے 12 ہزار لوگ روزانہ آتے ہیں، میئر

    کراچی میں آج بھی 10 سے 12 ہزار لوگ روزانہ آتے ہیں، میئر

    میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی میں آج بھی 10 سے 12 ہزار لوگ روزانہ آتے ہیں، کراچی کی قدر کریں، یہ ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ سالڈ ویسٹ کے دفتر میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کی شہ رگ ہے، کمرشل کیپٹل حب بھی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں آج بھی 10 سے 12 ہزار لوگ روزانہ آتے ہیں، کراچی کی قدر کریں، یہ ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ افسوس ہے کراچی کے لیے ایک منفی رجحان بنایا گیا ہے، اس شہر کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنانا ہے، ہمیں اپنے شہروں کی مثبت مارکیٹنگ کرنا ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کراچی چلے گا تو ملک ترقی کرے گا، ملک کی ترقی کا دارومدار کراچی کی ترقی پرمنحصر ہے، ہم سب کو اپنے اس شہر کو اون کرنا ہوگا، اپنے گھروں کی طرح اس شہر کو صاف ستھرا رکھنا ہے۔

    میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مجھے میری جماعت اور اس شہر کے لوگوں نے مینڈیٹ دیا ہے۔

  • آئی آئی چندریگر روڈ پر میری ویدر ٹاور کے نیچے نالہ دریافت

    آئی آئی چندریگر روڈ پر میری ویدر ٹاور کے نیچے نالہ دریافت

    کراچی: شہر قائد میں آئی آئی چندریگر روڈ پر میری ویدر ٹاور کے نیچے برساتی نالہ دریافت ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی آئی چندریگر روڈ پر میری ویدر ٹاور کے نیچے نالہ دریافت ہوا ہے، اطلاع ملنے پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب فوراً نالے کے مقام پر پہنچ گئے۔

    میئر کراچی نے بتایا کہ یہ برطانوی دور حکومت کا قدرتی برساتی نالہ ہے، نالے کو سٹی نالے اور ہجرت کالونی نالے سے منسلک کیا جائے گا۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اس نالے پر ایک ماہ میں کام مکمل ہو جائے گا، شہر میں دوسرے نالوں کی صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔

  • گیٹڈ کمیونٹیز مسئلہ ہیں، آلائشیں اٹھانے کے لیے رسائی نہیں ملتی: میئر کراچی

    گیٹڈ کمیونٹیز مسئلہ ہیں، آلائشیں اٹھانے کے لیے رسائی نہیں ملتی: میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر قائد کی گیٹڈ کمیونٹیز کو مسئلہ قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا گیٹڈ کمیونٹیز مسئلہ ہیں، آلائشیں اٹھانے کے لیے رسائی نہیں ملتی۔

    تفصیلات کے مطابق آج عید کے دن آلائشوں سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں گیٹڈ کمیونٹیز مسئلہ ہیں، وہاں سے ہمارے ساتھ تعاون نہیں ہوتا، جب میں نے سولڈ ویسٹ کے عملے سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ شہر کے اندر جتنی بھی گیٹڈ کمیونٹیز ہیں وہ سولڈ ویسٹ کے عملے کو رسائی نہیں دیتیں تاکہ وہ وہاں سے آلائشیں اٹھا سکیں۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا میں گیٹڈ کمیونٹیز کو پیش کش کرنا چاہتا ہوں، معمار ہو، نیول ہاؤسنگ اسکیم ہوں، کارساز کا ایریا ہو، علی گڑھ سوسائٹی ہو، میرٹھ سوسائٹی ہو، نیا ناظم آباد ہو، جتنی بھی گیٹڈ سوسائیٹیز ہیں، وہ اپنے ہاں کوئی کیلکشن پوائنٹ بنا لیں، میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ سولڈ ویسٹ کا عملہ آ کر وہاں سے آلائشیں اٹھائے گا۔

    انھوں نے کہا مجھے امید ہے کہ حافظ صاحب اپوزیشن کے طور پر اپنا کردار ادا کریں گے، لیکن ان کے ٹاؤن چیئرمین حکومت کا حصہ ہیں، ان کی ذمہ داری ہے انتظامیہ کے ساتھ ملک کر کام کرنا۔

    مرتضٰی وہاب نے کہا چار دن میں مسائل حل کرنے کی صرف باتیں ہی کی جا سکتی ہیں، کراچی میں پانی کی جتنی سپلائی کی ضرورت ہے، اس کا پچاس فی صد سپلائی ہوتا ہے، وفاق کی طرف سے یہ مختص ہوتا ہے اور کھینجر کے ذریعے یہاں آتا ہے، اگر کوئی تیس مار خان چار دن تو کیا 6 ماہ میں بھی کھینجر سے جو 110 کلو میٹر دور ہے، لائن کھینچ کر لے آئے تو میں اسے سیلوٹ پیش کروں گا۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کراچی میں آلائشوں کو فوری طور پر اٹھایا جا رہا ہے، شہر میں 110 مقامات پر آلائشیں جمع کی جائیں گی، بلا تفریق شہر بھر میں آلائشیں اٹھائی جا رہی ہیں، اس کے لیے بڑے ٹرک اور چھوٹی گاڑیاں ہوں گی، اور 25 ہزار عملہ ڈیوٹی پر موجود ہے، شہریوں سے درخواست ہے آلائشوں کو گٹر، نالیوں میں نہ پھینکیں۔

  • نومتخب میئر کا یوسی ناظم کا الیکشن لڑنے کا اعلان، ترقیاتی کاموں کی نوید سنا دی

    نومتخب میئر کا یوسی ناظم کا الیکشن لڑنے کا اعلان، ترقیاتی کاموں کی نوید سنا دی

    نومنتخب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جلد یوسی ناظم کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے، شہر میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھانے کی نوید بھی سنا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے نئے میئر مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اگلے 10 روز میں یوسی چیئرمین کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے، انھوں نے کہا کہ سلمان عبداللہ مراد اور میں 10 دن میں اعلان کریں گے کہ کس یو سی سے لڑ رہے ہیں، الیکشن کمیشن سے درخواست کریں گے کہ جلد یونین کمیٹی کے انتخابات کرا دیے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد پیپلز پارٹی کی جانب سے کراچی کے لیے روڈ میپ فراہم کرنا ہے، پیپلز پارٹی ایسا سسٹم لائے گی کہ جس پر صاف شفاف طریقےسےعمل پیرا ہونگے، کراچی میں کام ہوگا اور ہوتا ہوا نظر آئے گا، شہر میں بےشمار مسائل اور محدود وسائل ہیں، ہم تنقید کا جواب کام سے دیں گے، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ہمارے شہر میں کوآرڈینیشن کا فقدان ہے، ہم الیکشن لڑنے کے لیے 6 ماہ کا انتظار نہیں کریں گے، ہمارا شہر بے ہنگم بن گیا ہے، اداروں میں کوآرڈینیشن کے فرائض انجام دینا ہماری ذمہ داری ہوگی، جو لوگ دعویٰ کرتےہیں ہم شہر صحیح کریں گے وہ اپنی تشہیر کرتے رہتے ہیں۔

    مرتضیٰ وباب نے کہا کہ شہر کی تزئین و آرائش پر کام کرتے ہوئے اس کی خوبصورتی کو بھی برقرار رکھنا ہے، جہاں نئے نالے بنانے کی ضرورت ہے، ان کو تعمیر کیا جائے گا، جو اس شہر سے زیادتی کرے گا اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

    نومنتخب میئر نے کہا کہ شہرکوپانی کی کمی کاسامنا ہے، ماضی میں کسی شخص نے پانی سپلائی بڑھانے کا نہیں سوچا، دنیا بھر میں سمندر کے پانی کو میٹھا کر کے استعمال کیا جاتا ہے، کینجھر جھیل سے پانی لانے کے لیے وفاقی حکومت کےفور پر کام کر رہی ہے۔

    کراچی کو یومیہ 100 ملین گیلن پانی ملتا ہے جبکہ حب ڈیم سے جولائن آرہی ہے وہ 1960 کی ہے، فیصلہ کیا ہے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نئی کینال ڈالی جائے، نالوں کی صفائی بھی ہو رہی ہے 4 ماہ تک یہ عمل جاری رہےگا۔

    انھوں نے بتایا کہ آج سے7 روز پہلے وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں پبلک پارٹنرشپ کا اجلاس ہوا، ابراہیم حیدری میں 5 ایم جی ڈی کا ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے جا رہے ہیں، پراجیکٹ تیار ہے جلد پروسیسنگ فیزمیں چلے جائیں گے، سندھ حکومت کے اشتراک سے واٹر سپلائی سیوریج امپروومنٹ پروگرام تشکیل دیا گیا ہے، ہم سیوریج کے پرانے نظام کو بدلنے جا رہے ہیں۔