Tag: میئر کراچی

  • جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جوائنٹ اسٹریٹجی کمیٹی ناکام ہو گئی

    جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جوائنٹ اسٹریٹجی کمیٹی ناکام ہو گئی

    کراچی: بلدیاتی نتائج کے خلاف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جوائنٹ اسٹریٹجی کمیٹی ناکام ہو گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میئر کراچی بنانے کا مشن متوقع اتحاد بننے سے پہلے ہی کھٹائی میں پڑ گیا ہے، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف جوائنٹ اسٹریٹجی کمیٹی ناکام ہو گئی۔

    بلدیاتی نتائج کے خلاف دونوں جماعتوں نے ساتھ چلنے کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی تھی، 4 رکنی کمیٹی فارم 11 کا ایکسچینج کر سکی نہ کام مکمل کیا جا سکا۔

    دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی 10 سے زائد نشستوں پر جیت کی دعوے دار بن گئی ہیں، ضلع وسطی، ضلع شرقی، ضلع کیماڑی کی متعدد نشستوں پر دونوں جماعتیں جیت کی دعوے دار ہیں۔

    کمیٹی نے ایک ہفتے میں فارم گیارہ ایکسچینج کر کے حکمت عملی بنانی تھی، لیکن کام ادھورا رہ گیا اور دونوں جماعتیں اپنی اپنی شکایتیں لے کر الیکشن کمیشن پہنچ گئی ہیں۔

    الیکشن کمیشن میں پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے ایک دوسرے کے انتخابی نتائج کو چیلنج کر رکھا ہے، یاد رہے کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے ساتھ چلنے کے لیے مشترکہ پریس کانفرنس پی ٹی آئی سیکریٹریٹ میں 21 جنوری کو کی تھی۔

  • میئر کراچی کا معاملہ: حافظ نعیم لاہور پہنچ گئے

    میئر کراچی کا معاملہ: حافظ نعیم لاہور پہنچ گئے

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان لاہور پہنچ گئے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سراج الحق کے خصوصی اجلاس  کیلئے لاہور پہنچا ہوں، اجلاس میں کراچی میں بلدیاتی الیکشن کا جائزہ لیں گے اپنی رپورٹ بھی دیں گے۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام نے بھاری مینڈیٹ دیا، ووٹ بھی ہمارے ڈبل ہیں، کراچی میں جماعت اسلامی نے زیادہ سیٹیں جیتی ہیں، جتنا مینڈیٹ ملا اس کا تحفظ کریں گے، جس کے لیے الیکشن کمیشن میں کیسز بھیجے ہیں۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دوسرا مرحلہ یہ ہے اتفاق رائے پیدا کریں، جماعت اسلامی کا مئیر بنے گا تو کراچی ترقی کرے گا۔

    حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت سیاست سے زیادہ اہل کراچی کا حال سب کے سامنے ہے، سارے اختلافات کے باوجود کراچی کی تعمیر کرنی ہے۔

  • کراچی کا میئر بننے کے لیے اہم شرط

    کراچی کا میئر بننے کے لیے اہم شرط

    کراچی: سندھ کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم اور گورنر کی تجاویز کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے میئر کا انتخاب اب کونسل ممبرز میں سے ہوگا، یعنی شہر قائد کے میئر کے لیے یہ شرط لازمی ہوگی کہ وہ کونسل ممبر ہوگا۔

    اس حوالے سے آج وزیر اعلیٰ سندھ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میئر کے لیے اب اینی پرسن کی شرط ختم کر دی گئی ہے، میئر کا اب کونسل ممبر سے انتخاب ہوگا، اور یہ انتخاب بھی شوآف ہینڈز سے ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے نعمت اللہ کسی یو سی کے ممبر تھے جو ناظم بنے؟ نہیں، مرحوم نعمت اللہ خان اور کنور نوید جمیل اینی پرسن تھے، اور پی ٹی آئی کا تو اس زمانے میں وجود ہی نہیں تھا، جب یہ تھے تو اینی پرسن جائز تھا لیکن اب ناجائز ہوگیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا چیئرمین اب کے ایم سی کا میئر ہوگا، اور کے ایم سی کا میئر کراچی واٹر بورڈ کا شریک چیئرمین بھی ہوگا۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ کابینہ نے سول کورٹ آرڈیننس میں بھی ترمیم کی منظوری دے دی ہے، سٹی کورٹ کراچی میں ساڑھے 6 کروڑ تک کے مالیاتی کیسز جا سکیں گے۔

  • میئر کراچی نے 4 سال تک زبان بندی کر کے مک مکا کیا،فاروق ستار

    میئر کراچی نے 4 سال تک زبان بندی کر کے مک مکا کیا،فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم تنظیم بچاؤ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ میئر کراچی نے 4 سال تک زبان بندی کر کے مک مکا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میئر کراچی کا رخصتی کے وقت پھٹ پڑنا مگرمچھ کے آنسو ہیں۔

    فارق ستار کا کہنا تھا کہ میئر کراچی نے 4 سال تک زبان بندی کر کے مک مکا کیا، میں نے 3 ماہ تک میئر کراچی سے حساب مانگا پر نہ دیا گیا۔

    ایم کیو ایم تنظیم بچاؤ کمیٹی کے سربراہ سندھ حکومت ساڑھے 4 ارب کے ایم سی کو سالانہ دیتی ہے،ساڑھے 4 ارب سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں ملتے ہیں۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ 162ارب روپے وفاقی حکومت نے دیے اس میں سے بھی کے ایم سی کو ملے۔

    شہریوں نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا اسے رائیگاں نہیں جانے دیں گے: میئرکراچی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کے سہارے قدم بہ قدم آگے بڑھتے رہیں گے، شہریوں نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا اسے رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

  • میئر کراچی کی مدت ختم ہونے کے بعد متفقہ ایڈمنسٹریٹر لایا جائے گا

    میئر کراچی کی مدت ختم ہونے کے بعد متفقہ ایڈمنسٹریٹر لایا جائے گا

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر کی مدت ختم ہونے کے بعد متفقہ ایڈمنسٹریٹر لایا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر کی مدت ختم ہو رہی ہے، ان کی مدت ختم ہونے کے بعد متفہ ایڈمنسٹریٹر لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ آئندہ بلدیاتی انتخابات سے قبل نئی حلقہ بندیاں ہوں گی، نئے بلدیاتی نظام اور با اختیار میئر لانے پر کام کیا جائے گا، اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں بل بھی لایا جائے گا۔

    ادھر سندھ کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاق اور سندھ حکومت ایک پیج پر آ گئے ہیں، اس سلسلے میں ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ترجمان سندھ حکومت مرتضٰی وہاب کہتے ہیں کہ کمیٹی میں وفاق اور سندھ حکومت کے تین تین نمائندے ہوں گے۔

    بڑی خبر، ایک دوسرے کی شدید مخالف جماعتیں کراچی کے لیے ایک ہو گئیں

    وفاق کی نمائندگی اسد عمر، علی زیدی اور امین الحق کریں گے، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے، کمیٹی صوبے کے ترقیاتی کاموں میں حائل رکاوٹیں دور کرے گی۔

    وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کراچی کے لیے سہ جماعتی اتحاد خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا تینوں جماعتوں کا اتحاد کراچی کی تعمیر و ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کراچی میں لگنے والی بڑی بیٹھک میں تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی تھی، ملاقات میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، اور میئر کراچی وسیم اختر شامل تھے، پی ٹی آئی کی طرف سے وفاقی وزیر علی زیدی اور اسد عمر نے شرکت کی تھی۔

  • میرے مستعفی ہونے سے کیا کراچی کے مسائل حل ہوجائیں گے؟ میئر کراچی

    میرے مستعفی ہونے سے کیا کراچی کے مسائل حل ہوجائیں گے؟ میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ کراچی کے حالات تب تک نہیں سدھر سکتے جب تک آرٹیکل 140 اے پر عملدر آمد نہیں ہوگا، میرے استعفیٰ دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ الیکشن ہوں گے، کراچی کا 70 فیصد اتھارٹی لینڈ کنٹرول وفاق کے پاس ہے، 20 فیصد سندھ حکومت اور 10 فیصد کے ایم سی کے پاس ہے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے خود میری اس بات کو تسلیم کیا ہے، اتھارٹی کا بہانہ بنا کر کراچی کو ستیاناس کر دیا ہے، جو پیسہ ملتا ہے وہ کہاں جاتا ہے۔ کراچی کے عوام ٹیکس دیتے ہیں اور کام نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے نالوں کی صفائی کے لیے پورا پاکستان آگیا ہے، آج تجاوزات کے حوالے سے مجھے عدالت میں بلایا گیا تھا، جو جو کام ہوئے ان کی رپورٹس جمع کروائی گئی ہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ عوام نے تو ووٹ ڈال کر منتخب کر دیا مگر اختیارات نہیں، جب تک آرٹیکل 140 اے کی پٹیشن پر فیصلہ نہیں ہوگا کراچی کا بھلا نہیں ہوگا، کراچی کے حالات نہیں سدھر سکتے جب تک آرٹیکل 140 اے پر عملدر آمد نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک اور پانی کے اختیارات بھی میرے پاس نہیں۔ کوئی بھی میئر آجائے، وسائل اور اختیارات کے بغیر کام نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس کی ناراضگی کو مانتا ہوں۔

    میئر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ سوال کیا جاتا ہے کہ آپ استعفیٰ کیوں نہیں دے دیتے، اگر میں استعفیٰ دے دوں تو کیا مسائل حل ہوجائیں گے، میں مسائل کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ جس طرح کراچی کے مسائل حل ہونے چاہیئے تھے اس طرح نہیں ہوئے، اس طرح عوام کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

  • میئر کو با اختیار بنانے کے معاملے پر جلد ہی فیصلہ ہو جائےگا،وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ میئر کو با اختیار بنانے کے معاملے پرجلد ہی فیصلہ ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کے الیکٹرک سے متعلق آج بھرپور میٹنگ ہوئی ہے،وفاق کی ذمہ داری ہے کہ وہ کے الیکٹرک کے تحفظات دور کرے، اگر ادارہ ٹھیک نہیں ہوتا تو کسی اور کے حوالے کیا جائے۔

    شجرکاری مہم سے متعلق وسیم اختر کا کہنا تھا کہ جتنے زیادہ درخت لگیں گے شہر اتناخوبصورت ہوگا۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ 2018میں نالے کلیئر کر دیے تھے مگر اس کے بعد کے ایم سی کو فنڈ نہیں ملے۔اختیارات سے متعلق وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میئر کو بااختیار بنانے کے معاملے پر جلد ہی فیصلہ ہو جائے گا۔

    نالوں پر تجاوزات ہیں جن کی وجہ سے صفائی میں بھی مسئلہ آتا ہے، ناصر حسین شاہ

    اس سے قبل ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ نالوں پر تجاوزات ہیں جن کی وجہ سےصفائی میں بھی مسئلہ آتا ہے،کئی بار صفائی شروع کی مختلف رکاٹوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ نالوں پر انکروچمنٹ کو ختم کیاجائے گا،تین نالوں پر این ڈی ایم اے نے کام کر رہا ہے،کچھ اداروں نے لیگل انکروچمنٹ کی اجازت خود دی ہے،سندھ حکومت بھی کسی چیز سے بری الذمہ نہیں ہے۔

  • کچرا اٹھانا میری ذمہ داری نہیں،میئر کراچی

    کچرا اٹھانا میری ذمہ داری نہیں،میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کچرا اٹھانا میری نہیں سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت سے پوچھا جائے کہ سندھ سالٹ ویسٹ بورڈ بنانے کا مقصد کیا ہے، سندھ سالٹ ویسٹ بورڈ کیا کام کر رہا ہے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کچرا اٹھانا میری نہیں سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2013 بلدیاتی ایکٹ کے بعد کچرا اٹھانا میری زمہ داری نہیں رہی۔

    میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں سولہ ہزار ٹن کچرا جمع ہوتا ہے،جس میں سے آٹھ ہزار ٹن لینڈ فل سائٹ اور آدھا نالوں اور سڑکوں پر نظر آتا ہے، پوری دنیا میں کچرا اٹھانے کی ذمہ داری میونسپل اداروں کی ہوتی ہے لیکن کراچی میں عجب قانون ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں اپنی کارکردگی کو پوائنٹس اس وقت دوں جب میرے پاس مکمل اختیارات ہوں، اگر میرے پاس ریونیو اور اختیارات ہے ہی نہیں تو میں اپنی ریٹنگ کیا بتاؤں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے پوچھنا چاہیئے 140A پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟

    میئر کراچی نے مزید کہا کہ اگر انہی اختیارات کے ساتھ اگلے بلدیاتی الیکشن کرانے ہیں تو میرا مشورہ ہے کہ نہ کرائے جائیں، ایسے الیکشنز کا کوئی فائدہ نہیں، یہ پیسے کا ضیاع ہے، اگر اگلا مئیر بھی آختیارات مانگتا رہا تو الیکشن سوالیہ نشان بنا رہے گا۔

  • فنڈز کی وجہ سے جون 2018 کے بعد نالے صاف نہیں ہوئے، وسیم اختر

    فنڈز کی وجہ سے جون 2018 کے بعد نالے صاف نہیں ہوئے، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ فنڈز کی وجہ سے جون 2018 کے بعد نالے صاف نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ جون 2018 تک تمام نالے صاف کرتے تھے، فنڈز کی وجہ سے جون 2018 کے بعد نالےصاف نہیں ہوئے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات میں ضلعوں کو بھی فنڈز دینے پر بات ہوئی،ابھی تک فنڈز نہیں دیے گئے، ضلع اپنے روینیو سے کام کر رہا ہے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی وجہ سے کراچی بلک رہا ہے، کے الیکٹرک کی وجہ سے واقعات سامنے آئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ میئر کراچی کا کہنا تھا کہ مون سون کی بارشوں سے قبل فوری برساتی نالے صاف کرنے چاہئیں لیکن نالوں کی صفائی اب تک شروع نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ کے ایم سی کے پاس صفائی کے لیے فنڈز کا نہ ہونا ہے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ جون 2018 کے بعد سے اب تک برساتی نالوں کی صفائی نہیں ہوئی ہے۔

  • ’مئی میں کرونا کے مریضوں کی تعداد انتہا کو چھو سکتی ہے‘

    ’مئی میں کرونا کے مریضوں کی تعداد انتہا کو چھو سکتی ہے‘

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ مئی میں کرونا کے مریضوں کی تعداد انتہا کو چھو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا مریضوں کی تدفین کے لیے لواحقین قبرستان عملے سے تعاون کریں، شہری قبر کے لیے من پسند جگہ، مخصوص احاطوں پر اصرار نہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا مریضوں کی تدفین کے لیے سرجانی ٹاؤن میں 13 ایکڑ رقبے پر قبرستان مختص کیا ہے، تمام ضلعی انتظامیہ قبرستان عملے سے تعاون کرے، امن و امان یقینی بنائے۔

    وسیم اختر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بحثیت قوم انتہائی صبر، برداشت سے کام لینا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: کے ایم سی کو جدید آلات سے لیس ایمبولنس کا عطیہ، میئر کا کروناکٹس نہ ہونے کا شکوہ

    واضح رہے کہ اس سے قبل وسیم اختر نے شکوہ کیا تھا کہ ہمارے پاس کرونا ٹیسٹنگ کٹس نہیں ہیں، نجی اسپتالوں سے مانگ کر گزارا کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ ماسٹرموٹرز نے کے ایم سی کو جدید آلات سے لیس ایمبولینس عطیہ کیا تھا۔ اس موقع پر میئرکراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ سب کو ایک پیج پر لا کر کرونا سے بچاؤ کا کام کرے۔

    خیال رہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے 11 ہزار 529 مریض زیر علاج ہیں، کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 15 ہزار 289 ہے جبکہ کرونا کے باعث اموات 335 ہوگئیں، صحت یاب مریضوں کی تعداد 3 ہزار 425 ہے۔