Tag: میئر کراچی

  • پولیس نے میئر کراچی کو کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا

    پولیس نے میئر کراچی کو کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے درخشاں تھانے میں کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر کے لیے دخواست دے دی، درخشاں پولیس نے کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے درخشاں تھانے کی حدود میں کرنٹ لگنے سے تین لڑکوں کے جاں بحق ہونے پر میئر کراچی وسیم اختر نے کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر کے لیے درخواست دے دی، پولیس نے مقدمے میں کے الیکٹرک انتظامیہ کو نامزد کرنے سے انکار کردیا۔

    درخشاں تھانے کے ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ عہدوں کے خلاف ایف آئی آر کا حکم ہے نام نہیں ڈال سکتے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ سے میئر کراچی کا رابطہ ہوا ہے، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اگر ایف آئی آر میری مدعیت میں نہ کٹی تو عوام میں جاؤں گا، وزیراعلیٰ کو بھی بتاؤں گا کہ مقدمہ درج نہیں کیا جارہا ہے۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہماری ایف آئی آر تو نام سے کٹ جاتی ہے، میری 40 ایف آئی آر نام سے کٹی ہوئی ہیں، ڈی آئی جی صاحب یہ قابل قبول نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے، 30 افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوچکے ہیں، تھانے جاکر کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کراؤں گا۔

    مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا اعلان

    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں کے الیکٹرک کی وجہ سے اموات ہوئیں عوام درخواستیں دیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی وجہ سے کراچی میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے، وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو کنٹرول کیوں نہیں کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ بارش کے باعث کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں 31 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 9 جانور بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

    اکتیس جولائی کو بھی شہر میں مون سون بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 بچوں سمیت 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں، عوام سندھ حکومت سے تنگ آچکے ہیں، وسیم اختر

    کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں، عوام سندھ حکومت سے تنگ آچکے ہیں، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، عوام سندھ حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے کے الیکٹرک سے نہیں پوچھا کہ بجلی کی فراہمی کے لیے کیا کررہی ہے، سندھ حکومت نے آج تک کے الیکٹرک سے کوئی میٹنگ نہیں کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کل کہا تھا کراچی کو آفت زدہ قرار دیا جائے، گٹر میں گرنے اور کرنٹ لگنے کراچی کے لوگ مررہے ہیں، سندھ حکومت نے سوال تک نہ کیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ شہر پانی میں ڈوبا ہوا ہے، کوئی دیکھنے والا نہیں ہے، کرنٹ سے ہلاکتیں ہوئیں یہ کسی ایک گھر تعزیت کے لیے نہیں گئے، یہ کیسی عید منارہے ہیں، لوگ اپنے بچوں کی تدفین کررہے ہیں، کے الیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے، 30 لوگ کرنٹ لگنے سے انتقال کرگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی بارش، وسیم اخترکی پاک فوج سے مدد کی اپیل

    وسیم اختر نے کہا کہ ان اختیارات کے ساتھ اگلے بلدیاتی الیکشن کرانے ہیں تو نہ کرائیں، صدر مملکت، گورنر سندھ کراچی کے ہیں کون کراچی کی ذمہ داری لے گا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ پانی کی نکاسی کے لیے ہمارے پاس صرف 12 پمپس ہیں، کراچی کے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گٹر ابل رہے ہیں، پینے کا پانی نہیں ہے لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں، ملک کا آفت زدہ شہر کراچی ہے۔

  • چڑیا گھراورسفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا: میئر کراچی

    چڑیا گھراورسفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا: میئر کراچی

    کراچی: شہر قائد کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میئر کراچی کا کہنا تھا کہ چارجڈ پارکنگ، چڑیا گھر اور سفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا۔

    تفصیلات کےمطابق آج بروز جمعہ کے ایم سی بلڈنگ میں منعقدہ  پریس کانفرنس میں  صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ  کراچی میونسپل کمیٹی  کے ریوینو  پیدا کرنے والے  محکمے حکومتِ سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایل جی او 1979 میں جو اختیارات تھے اب وہ بھی نہیں رہے۔ بلدیہ کا سب سے بڑا ریونیو آکٹرائے ٹیکس بھی ختم کردیا گیا  اور  اب آکٹرائے ٹیکس کی مد میں 6 ارب روپے کم دیے جا رہے ہیں ۔

    میئر کراچی نے یہ بھی کہا کہ  بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے 2 ارب سے زیادہ رقم  سندھ حکومت وصول کرتی ہے جو بلدیہ کا حق ہے۔ ماسٹر پلان سے بھی  2 ارب رو پے صوبائی حکومت لیتی ہے۔لوکل ٹیکسز ڈیپارٹمنٹ جو کے ایم سی کے تھے  وہ  اٹھا کر ڈی ایم سی کو دے دیے  گئے ۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ریوینو کے مختلف مدوں میں کے ایم سی کے  حصے کے 14 سے 15 ارب روپے کے ٹیکس زبردستی  سندھ حکومت لے رہی ہے، بلدیہ عظمی کراچی کے 14 سے 15 ارب کے  یہ ٹیکسز اگر ہمیں واپس  مل جائیں تو کسی امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہری ٹیکس دینے کے لئے تیار نہیں  اور اس کی وجہ  یہ ہے کہ  صفائی ستھرائی ،  سیوریج  اور سڑکوں کی صورت بہتر نہیں ۔سفاری پارک اور چڑیا گھر کے ٹکٹ  پر کراچی کو نہیں چلایا جا سکتا اور 2013 کے ایکٹ میں دیے گئے اختیارات سے بلدیہ عظمیٰ اپنے حصے کے  ریونیو حاصل نہیں کرسکتی ہے۔

    کراچی کے میئر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں نے اس صورت حال سے وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات سے آگاہ کر دیا  ہے ۔  بلدیاتی ایکٹ کے شیڈول 5 میں درج ہے کہ میں کہاں کہاں سے لے سکتا ہوں۔ شیڈول 5 میں فائر ٹیکس، کنزروینسی، سلاٹرنگ اور مارکیٹ کرایہ شامل ہے۔ یہ بہت کم ہے، سڑکیں اورپل پرٹول حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

    ایس ایل جی اے 2013ء میں درج محکموں سے کون سے محکمے ہیں جو آمدنی والے ہیں۔ ان محکموں کی آمدنی سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا جا سکتا۔ میئر کراچی نے کہا کہ یہ صورت حال میں وزیر اعلیٰ سندھ کے سامنے رکھتا ہوں کہ بتایا جائے کہ کہاں سے ریونیو میں اضافہ کروں۔

  • اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم میں ریکارڈ کامیابی حاصل ہوئی، گورنرسندھ

    اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم میں ریکارڈ کامیابی حاصل ہوئی، گورنرسندھ

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ میئر کو مائنس نہیں کیا جاسکتا چاہے کچھ بھی کریں، سندھ حکومت میئر کو اختیارات دے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرسندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم میں ریکارڈ کامیابی حاصل ہوئی، پاکستان میں اسکیم سے اتنی رقم کبھی موصول نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی کی ایمنسٹی میں صرف بتا دیا جاتا تھا اور کچھ ٹیکس دیا جاتا تھا، موجودہ اسکیم کے تحت پیسہ بھی بینک میں رکھوانا تھا، احتجاج کا سوچنے والے ضروراحتجاج کریں، حکومت ٹیکس واپس نہیں لے گی۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ میئر کو مائنس نہیں کیا جاسکتا چاہے کچھ بھی کریں، سندھ حکومت میئر کو اختیارات دے، نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    گورنر سندھ نے راناٖ ثنا اللہ کی گرفتاری پر اے این ایف کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر فیصل آباد میں 2 کنٹینرز میں بھی منشیات رکھنے کا الزام ہے۔

    کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے، سعید غنی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی، سیوریج اور کچرے کے مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت سنجیدہ ہے۔

    وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی قانونی طور پر ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے لیکن ان کی ایماء اور کونسل کی منظوری کے بعد 4 اضلاع میں یہ ذمہ داری سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کو سونپی گئی ہیں۔

  • حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی، اس سے قبل حکومتِ سندھ نے 1 سے 4 گریڈ تک ملازمین کی تقرری کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی اداروں میں ایک بار پھر تقرریوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، ڈائریکٹر محکمہ بلدیہ سندھ کا اس سلسلے میں خط بھی بلدیاتی اداروں کو مل گیا۔

    ادھر میئر کراچی ڈاکٹر وسیم اختر نے سندھ حکومت کے اقدام کو کراچی سے دشمنی قرار دے دیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ 28 مئی کو حکومتِ سندھ نے خط کے ذریعے بھرتیوں کی اجازت دی تھی، اسامیاں برسوں سے خالی ہیں، حکومتِ سندھ نے خود بھرتی کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ کے دوسرے ڈویژنز میں تقرری کی اجازت دینا دراصل کراچی دشمنی ہے، ان اسامیوں کے لیے بجٹ میں خصوصی رقم رکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 9 اپریل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی تھی کہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتاً میرٹ اور شفاف طریقۂ کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور اہل اور مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔

  • میئر کراچی نے 26 ارب 44 کروڑ سے زائد کا بجٹ پیش کردیا

    میئر کراچی نے 26 ارب 44 کروڑ سے زائد کا بجٹ پیش کردیا

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے 26 ارب 44 کروڑ سے زائد کا بلدیہ عظمیٰ کا بجٹ منظوری کےلیے پیش کردیا،جس میں بچت کا میزانیہ 10 کروڑ 9 لاکھ 37 ہزار روپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آیندہ مالی سال کے لیےمیئر کراچی نےبلدیہ عظمیٰ کا بجٹ منظوری کےلیے پیش کیا ہے، جس کا حجم 26 ارب 44 کروڑ 98 لاکھ 25 ہزار روپے ہے۔واضح رہے کہ 19-2018 میں کے ایم سی کا بجٹ 27 ارب روپے رکھا گیا تھا۔

    بلدیہ عظمیٰ کے نئے مالی سال کے بجٹ میں بچت  10 کروڑروپے سے زائد کی بچت ظاہر کی گئی ہے، بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق نئے بجٹ میں 26 ارب 43 کروڑ 88 لاکھ 88ہزار روپے اخراجا ت کا تخمینہ ہے۔

    2019 اور 20 میں ترقیاتی کاموں کےلیے 9 ارب 47 کروڑ 36 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں کےلیے 5 ارب 13 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈسٹرکٹ اور ضلعی ای ڈی پی کے لیے4 ارب 34 کروڑمختص کیے گئے ہیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کےدوران700 ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقم مختص کی ، سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے سب سے زیادہ 494 منصوبوں کو شامل کیاہے جبکہ منصوبوں کےلیے1697.7 ملین روپے رکھےہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میونسپل سروسز کے10 منصوبوں کے لیے42.650 ملین روپے، ٹرانسپورٹ اینڈکمیونیکیشن کے 7 منصوبوں کے لئے 35 ملین مختص کیے گئے ہیں۔

    میئرکراچی وسیم اختر نے کہا کہ اے ڈی پی میں ایک ارب 67 کروڑ کم کرنے سے میزانیہ کم ہوگیا۔

  • ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کا بجٹ مسترد کردیا

    ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کا بجٹ مسترد کردیا

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے سندھ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ مسترد کردیا، ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاق کے بجٹ میں بھی شہری علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی نسل پرست حکومت نے کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا، ہم سندھ حکومت کے پیش کردہ بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، پیپلزپارٹی اپنے اقدامات کے ذریعے سندھ کو تقسیم کرچکی۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کے 65 فیصد اور سندھ کے بجٹ میں 95 فیصد حصہ دیتا ہے، جو ٹیکس کراچی کے لوگ دے رہے ہیں ان پر خرچ نہیں کیا جاتا، پیپلزپارٹی کی نسل پرست حکومت نے صرف 10بسیں چلائیں، پیپلزپارٹی اپنے اقدامات کے ذریعے سندھ کو تقسیم کرچکی ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہری علاقوں کا ٹیکس خود جمع کرائیں اور خرچ کریں تو کیسا رہے گا، پی پی 1988 میں گناہ بن کر سندھ پر نازل ہوئی، پیپلزپارٹی نازل نہ ہوتی تو کراچی میں دنیا کا بہترین ماس ٹرانزٹ سسٹم ہوتا۔

    کنوینر ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں، امید ہے جو یقین دہانیاں کرائی گئی وہ شرمندہ تعبیر ہوں گی، حکومت سے وزارت سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ 11 سال سے لوٹ مار کرنے والوں کے استعفوں سے کچھ نہیں ہوگا، 11 سال سے لوٹ مار کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے۔

    پیپلزپارٹی کے ہر دور میں کراچی کے ساتھ زیادتی ہوئی، وسیم اختر

    میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہم نہیں سپریم کورٹ کے جج کہہ رہے ہیں سندھ میں روپیہ نہیں لگا، سینئر جج سپریم کورٹ کہتے ہیں زیادہ کرپشن صرف سندھ میں ہے، پیپلزپارٹی کے ہر دور میں کراچی کے ساتھ زیادتی ہوئی، پیپلزپارٹی نے ٹھیکیداروں کے ساتھ مل کر صرف کمائی کی، کرپشن کے لیے من پسند اسکیمیں بجٹ میں رکھی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گیارہ سال سے لوٹ مار کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے، کے ایم سی کو ملنے والا بجٹ صرف تنخواہوں پر خرچ ہوتا ہے، ہر سال تنخواہ بڑھائی جاتی ہے پر کے ایم سی کا فنڈ نہیں بڑھایا جاتا، کراچی کے آدھے سے زیادہ پیسے سندھ حکومت اپنے پاس رکھ لیتی ہے۔

    کراچی پیپلزپارٹی کی شکارگاہ ہے، خواجہ اظہار

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنی نااہلی کو تسلیم کیا ہے، کراچی کو پانی ملتا ہے نہ روزگار ملتا ہے، کراچی کے شہری علاقوں کے ساتھ مسلسل ظلم ہورہا ہے، عوام کو پانی کے مسئلے پر جان بوجھ کر ترسایا جارہا ہے، کراچی پیپلزپارٹی کے لیے شکارگاہ ہے۔

    پانچ سال میں کراچی پر کچھ پیسہ نہیں لگایا گیا، کنور نوید جمیل

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کنور نوید جمیل نے کہا کہ اس سال 30 ارب کراچی کے لیے رکھے گئے ہیں، 5 سال میں کراچی پر کچھ پیسہ نہیں لگایا گیا۔

  • مصطفیٰ کمال غدار سے بڑھ کر، فاروق ستار چاہیں بھی تو واپس نہیں آ سکتے: وسیم اختر

    مصطفیٰ کمال غدار سے بڑھ کر، فاروق ستار چاہیں بھی تو واپس نہیں آ سکتے: وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم کی سیاست میں واپسی کا امکان اب نہیں ہے، آئین میں صوبوں کی گنجایش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی کے میئر وسیم اختر نے کہا ہے کہ آئین میں صوبوں کی گنجایش ہے، کراچی ایڈمنسٹریٹو یونٹ بن سکتا ہے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال پارٹی کے لیے غدار سے بھی بڑھ کر ہیں، فاروق ستار واپس آنا بھی چاہیں تو ایم کیو ایم میں نہیں آ سکتے۔

    میئر کراچی نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سے پی ٹی آئی کے اتحادی بن کر رہنا زیادہ بہتر ہے، عمران خان نے اسپتال بنایا ہے وہ کرپٹ نہیں ہیں، ہماری دعا ہے اللہ عمران خان کی مدد کرے۔

    یہ بھی پڑھیں:  شہباز شریف کی سربراہی میں وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اے پی سی پر مشاورت

    خیال رہے کہ آج حکومت کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن کی سرگرمیاں عروج پر نظر آئیں۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف نے ایک وفد کے ساتھ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آل پارٹیز کانفرنس کے سلسلے میں مشاورت کی گئی۔

    اپوزیشن نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ حکومت کو غریب دشمن بجٹ پاس کرنے نہیں دیا جائے گا اور حکومت کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ عوام دوست بجٹ لے کر آئیں۔

  • میئر کراچی نے کورنگی کاز وے پر35سال بعد اسٹریٹ لائٹ کا افتتاح کردیا

    میئر کراچی نے کورنگی کاز وے پر35سال بعد اسٹریٹ لائٹ کا افتتاح کردیا

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کورنگی کاز وے پر35سال بعد اسٹریٹ لائٹ کا افتتاح کردیا، کازوے پر پہلی مرتبہ اسٹریٹ لائٹ لگائی گئی ہیں۔

    اس موقع پر مئیرکراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ لائٹس سے لانڈھی، کورنگی، ابراہیم حیدری، ڈیفنس کے عوام کو سہولت ہوگی، یہاں اندھیرے کی وجہ سے آئے دن ایکسیڈنٹ ہوتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ شہر کو اندھیروں میں دھکیل رہی ہے ہم روشنی بحال کررہے ہیں، منصوبے کی لاگت 75لاکھ تھی، پرانےکھمبے استعمال کرکے31لاکھ خرچ ہوئے۔

    منصوبے سے44لاکھ کی بچت کی جو دوسرے سڑکو ں پرلگائیں گے، پرانا سامان استعمال کرکے مجموعی طورپر88لاکھ کی بچت کی۔

    ایک سوال کے جواب میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے بلدیہ عظمیٰ کے ملازمین کو عید پر تنخواہوں میں غفلت کی، وزیراعلیٰ سندھ اس معاملے کا نوٹس لے کرانکوائری کرائیں۔

  • کے ایم سی ملازمین کے لیے عید پر تنخواہوں کے لیے فنڈز دستیاب نہیں: میئر کراچی

    کے ایم سی ملازمین کے لیے عید پر تنخواہوں کے لیے فنڈز دستیاب نہیں: میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی ملازمین کے لیے عید پر تنخواہ کے لیے فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی ملازمین کو قبل ازعید تنخواہ نہ ملنے پر میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ جو فنڈز دستیاب ہیں وہ کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لیے نا کافی ہے۔

    مئیر کراچی نے کہا کہ حکومت سندھ نے آکڑاے ٹیکس کے 30 فی صد کم فنڈز جاری کیے ہیں، ٹیکس کی مد میں 16 کی بجائے گیارہ کروڑ بیس لاکھ جاری کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گرانٹ ان ایڈ کی مد میں بھی 33 کروڑ کی بجائے 30 کروڑ 10 لاکھ جاری ہوئے، پنشن فنڈ میں 21 کروڑ 55 لاکھ کی بجائے 15 کروڑ جاری ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کے ایم سی کے پاس ماضی والے اختیارات ہونے چاہئیں، وسیم اختر

    وسیم اختر نے کہا کہ مجموعی طور پر 80 کروڑ 55 لاکھ کی جگہ صرف 56 کروڑ 38 لاکھ جاری ہوئے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ حکومت سندھ کو ملازمین کا کوئی خیال نہیں، حکومت جواب دے کے ایم سی ملازمین عید کیسے منائیں۔

    یاد رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر کو کے ایم سی کے اختیارات کے سلسلے میں بھی سندھ حکومت سے شکایت رہی ہے، انھوں نے اپریل میں کہا تھا کہ کے ایم سی کو ماضی والے اختیارات ملنے چاہئیں ورنہ آیندہ بلدیاتی انتخابات ہی نہ کرائے جائیں۔