Tag: میانمار فوج

  • میانمار فوج نے شہریوں کے ساتھ کیا کیا؟

    میانمار فوج نے شہریوں کے ساتھ کیا کیا؟

    میانمار: اقوام متحدہ نے ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے کہ میانمار فوج نے شہریوں پر بہیمانہ ظلم کیا، انھیں پکڑ کر سروں میں گولیاں ماری گئیں، اور زندہ جلایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے میانمار میں گزشتہ سال کی فوجی بغاوت کے بعد انسانی حقوق کی صورت حال پر منگل کو اپنی پہلی جامع رپورٹ میں کہا ہے کہ میانمار کی فوج منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے، جن میں سے بہت سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار میں فوج انسانی حقوق کی منظّم خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔

    اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ بہت سے افراد کو سر میں گولیاں ماری گئیں، زندہ جلایا گیا، کسی الزام کے بغیر گرفتار کرکے اذیتیں دی گئیں یا انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔

    اقوام متحدہ نے رپورٹ میں عالمی برادری سے میانمار کے خلاف بامعنی کارروائی کرنے کی اپیل بھی کی۔ رپورٹ کے مطابق میانمار فوج نے کم از کم 16 سو افراد کو ہلاک کیا جب کہ ساڑھے 12 ہزار سے زائد قید میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج نے سگینگ خطے میں بڑے پیمانے پر قتل عام کیا جہاں بہت سی ہاتھ پاؤں بندھی لاشیں ملیں، جب کہ کایاہ ریاست میں خواتین اور بچوں کی جلی ہوئی لاشیں پائی گئیں۔ گرفتار شدگان کو دورانِ تفتیش اذیتیں دی گئیں، الٹا لٹکایا گیا، بجلی کے جھٹکے دیے گئے، منشیات کے انجکشن دیے گئے اور جنسی زیادتی بھی کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس میانمار فوج نے اقوام متحدہ اور اس کے آزاد ماہرین پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غیرمصدقہ اطلاعات اور مخالف گروہوں کے بیانات پر انحصار کرتے ہیں۔ جب کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ متاثرین سے بات چیت اور عینی شاہدین کے بیانات پر مبنی ہے جس میں تصاویر اور مصدقہ وڈیوز کے علاوہ دیگر ذرائع سے دستیاب اطلاعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ فروری 2021 میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو برطرف کرنے کے بعد سے فوج کو عوامی مخالفت کا سامنا ہے، 2021 کی فوجی بغاوت سے پہلے بھی میانمار فوج نے روہنگیا مسلم اقلیتی آبادی کے متعدد گاؤں نذرآتش کیے اور انھیں قتل کیا۔

  • بھارتی ارب پتی کے فنڈز سے چلنے والی میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی عائد

    بھارتی ارب پتی کے فنڈز سے چلنے والی میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی عائد

    واشنگٹن: امریکا نے بھارتی ارب پتی سرمایہ کار کے فنڈز سے چلنے والی میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی لگا دی گئی، اس کمپنی میں بھارتی بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی نے 52 ملین ڈالر فنڈنگ کی ہے۔

    میانمار اکنامک کارپوریشن پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی پابندیاں ہیں، تاہم مغربی ممالک کے بعد اب امریکا نے بھی میانمار اکنامک کارپوریشن پر پابندیاں لگا دی ہیں۔

    یاد رہے کہ آسٹریلین سینٹر فار انٹرنیشنل جسٹس، جسٹس فار میانمار نے بھارتی سرمایہ کار اور میانمار فوج کا گٹھ جوڑ بے نقاب کیا تھا، اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ میں گوتم اڈانی اور میانمار آرمی چیف کی تصاویر جاری کی گئی تھیں۔

    بھارتی بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی

    یہ تہلکہ خیز تصاویر دونوں کے درمیان تحائف کے تبادلوں کی تھی، تاہم اڈانی گروپ نے حال ہی میں میانمار کی فوج کے ساتھ تعلقات کی تردید کی ہے.

    امریکا نے میانمار سے تجارتی معاہدہ معطل کردیا

    گوتم اڈانی 2003 سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بھی قریبی ساتھی ہیں، اور 50 ارب ڈالر اثاثوں کے مالک گوتم اڈانی کو مودی کا راک فیلر کہا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز جو بائیڈن انتظامیہ نے میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف میانمار کے ساتھ تجارتی معاہدہ معطل کر دیا تھا، امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد میانمار کی فوج پر دباؤ بڑھانا ہے۔

    میانمار میں انسانی حقوق کے ایک مقامی گروپ کے مطابق اقتدار پر فوج کے قبضے کے بعد سے پیر کے روز تک فورسز نے فائرنگ میں کم سے کم 510 افراد ہلاک کیے۔

  • میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    نیپیداؤ: میانمار (سابق برما) میں مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن بن گیا، فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوج ٹوٹ پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی حکومت پر غیر قانونی طور پر قابض ہونے والی فوج نے ایک دن میں فائرنگ سے 114 افراد ہلاک کر دیے، فائرنگ سے درجنوں زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار میں ہلاک ہونے والوں میں 13 سال کی ایک بچی بھی شامل ہے، مینجان شہر میں احتجاج کرنے والے ایک شخص نے ایک آدمی کو گردن میں گولی لگتے دیکھا، شان نامی شمال مشرقی ریاست میں سیکیورٹی فورسز نے یونی ورسٹی طلبہ پر فائرنگ کر کے 3 طلبہ مار دیے، باگان نامی سیاحتی شہر میں ایک ٹور گائیڈ کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

    گزشتہ روز مسلح افواج کے دن کے موقع پر فوجی بغاوت کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے کیے گئے، میانمار میں امریکی سفارت خانے نے سویلینز کو قتل کرنے پر فوجی حکومت پر شدید تنقید کی، فیس بک پیج پر بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز بچوں سمیت غیر مسلح سویلین کو قتل کر رہے ہیں، فوج ان لوگوں کو مار رہی ہے جن کے تحفظ کا حلف اس نے اٹھایا ہوا ہے۔

    میانمار میں فوجی بغاوت: آنگ سان سوچی کی مشکلات میں مزید اضافہ

    ملک میں مظاہرین پر بے رحمانہ تشدد جاری ہے، اقوام متحدہ نے بھی مظاہرین پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے، اور سیکریٹری جنرل نے مظاہرین پر تشدد کو فوری روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ یکم فروری سے فوجی بغاوت کے خلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین ینگون، منڈالے، مینجان، باگان، شان اور دیگر علاقوں کی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مجموعی طور پر یکم فروری سے اب تک فوجیوں نے فائرنگ میں 423 شہریوں کو قتل کیا ہے۔

  • میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    نیپیدوا: میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ نے رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رخائن میں اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قراردے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلادیا۔

    فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے مطابق رخائن کے گاؤں انڈن میں گزشتہ سال 2 ستمبرکو 10 مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے تسلیم کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔

    میانمار کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھی گرفت کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نےمسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں پر بدترین تشدد کررہی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں پر بدترین تشدد کررہی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    لندن: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا ذمہ دار میانمار فوج کو قرار دے دیا اور کہا ہے کہ فوج مسلمانوں کے قتل، خواتین سے زیادتی، لوگوں پر تشدد اور انہیں لوٹنے کے واقعات میں ملوث ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے روہنگیا مسلمانوں پر ریاست رخائن میں ہونے والے مظالم پر جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ میانمار فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر جاری انسانیت سوز تشدد انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے عالمی برادری نوٹس لے۔

    دوسری جانب میانمار کی فوج نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ریاست رخائن میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

    نومبر میں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ میانمار کی حکومت روہنگیا کی نسل کشی’ کر رہا ہے۔ دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے سیٹیلائٹ تصاویر بھی جاری کیں جس میں تباہ کیے گئے دیہات دیکھے جا سکتے ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ ایسے وقت پر شائع ہوئی ہے جب علاقائی رہنما ینگون میں پرتشدد کارروائیوں پر بحث کے لیے جمع ہو رہے ہیں،10 ملکوں پر مبنی علاقائی تنظیم آسیان بہت کم کسی ایک ملک کے معاملات پر بحث کے لیے اجلاس کرتی ہے۔

    عالمی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میانمار یا برما میں روہنگیا اقلیت کی جانب سے سرحدی محافظوں پر حملے میں ملوث افراد کے تانے بانے سعودی عرب سے ملتے ہیں، حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم حرکہ الیقین سعودی عرب میں قائم ہوئی اور وہیں سے اس تنظیم کو چلایا جارہاہے۔

    رواں سال اکتوبر میں میانمار کے سرحدی محافظوں پر ہونے والے اس حملے میں نو پولیس اہلکار مارے گئے تھے جس کے بعد مسلم اکثریتی ریاست رخائن میں روہنگیا آبادی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا تھا۔

    ریاستی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کریک ڈاؤن میں اب تک 86 افراد مارے گئے جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 27 ہزار افراد جن کی اکثریت روہنگیا اقلیتی آبادی پر مشتمل ہے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش چلے گئے ہیں۔