Tag: میانمار

  • سمندری طوفان ’موچا‘ بنگلہ دیش اور میانمار سے ٹکرا گیا

    سمندری طوفان ’موچا‘ بنگلہ دیش اور میانمار سے ٹکرا گیا

    ڈھاکا: طاقتور سمندری طوفان موچا میانمار اور بنگلہ دیش کے ساحلوں سے ٹکرا گیا جس کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سمندی طوفان موچا کے باعث ہونیوالی موسلا دھار بارشوں اور 195 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں نے معمولات زندگی کو درہم برہم کرکے رکھ دیا۔

    خلیجِ بنگال میں بننے والے کیٹگری 5 شدت کے طوفان کے پیش نظر پہلے ہی بنگلادیش کے ساحلی علاقوں سے4 لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا تھا تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ طوفان کے باعث میانمار اور بنگلا دیش میں مجموعی طور پر 20 لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔

    سمندری طوفان کے باعث دونوں ممالک میں اسپتالوں میں ایمرجنسی عائد کردی گئی جب کہ میونسپل اداروں اور فائر بریگیڈ کو بھی الرٹ کردیا گیا۔

    علاوہ ازیں ماہرین نے ہواؤں کی رفتار 259 کلو میٹر فی گھنٹہ سے چلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ کاکس بازار کو نشانہ بناسکتا ہے، جہاں تقریباً دس لاکھ لوگ رہتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ چار میٹر تک طوفانی لہریں نشیبی علاقوں کے دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق طوفان کی وجہ سے بیشتر علاقے بجلی سے بھی محروم ہوگئے ہیں جبکہ بارشوں کے باعث بیشتر علاقوں میں سیلاب آیا ہوا ہے۔

  • میانمار میں فوجی حکومت کا گاؤں پر حملہ، ہلاک افراد کی تعداد 100 ہوگئی

    میانمار میں فوجی حکومت کا گاؤں پر حملہ، ہلاک افراد کی تعداد 100 ہوگئی

    میانمار میں فوجی حکومت کا گاؤں میں فضائی بمباری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کے شمال مغربی علاقے ساگانگ میں منگل کو فوج نے فضائی حملے کیے جس میں سانگ گانگ کے گاؤں بالو کو نشانہ بنایا گیا۔

    ملٹری چیف جنتا کی جانب سے بیان میں حملے کی تصدیق کی گئی، حکومتی ترجمان نے الزام عائد کیا کہ پازیگی گاؤں میں باغی گروپ کے دفتر کی افتتاحی تقریب تھی جس پر حملہ کیا گیا۔

    عینی شاہد کا کہنا ہے طیارے کی بمباری کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ایک ہیلی کاپٹر نے فائرنگ کی، افتتاحی تقریب کے لیے تقریباً 150 لوگ جمع ہوئے تھے۔

    حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں خواتین بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر ممالک نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

  • میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی کی پارٹی تحلیل کر دی

    میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی کی پارٹی تحلیل کر دی

    میانمار میں فوجی جنتا حکومت نے سابق وزیر اعظم آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ ڈیموکریسی پارٹی کو تحلیل کر دیا۔

    میانمار کے سرکاری میڈیا کے مطابق نیشنل لیگ ڈیموکریسی کو فوجی جنتا کے الیکشن سے متعلق بنائے گئے نئے قوانین کے تحت دوبارہ رجسٹریشن کروانے میں ناکامی کی بعد تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    سرکاری میڈیا نے کہا کہ 63 پارٹیوں نے مقامی یا قومی سطح پر رجسٹریشن کرائی ہے، سرکاری میڈیا کے مطابق 40 پارٹیاں منگل کی آخری تاریخ تک سائن اپ کرنے میں ناکامی پر خود بخود تحلیل ہو گئیں۔

    میانمار : معزول رہنما آنگ سان سوچی کو مزید 7 سال قید

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں فوج نے نئے انتخابات سے قبل ایک سخت نئے انتخابی قانون کے تحت سیاسی جماعتوں کو دوبارہ رجسٹر کرنے کو کہا تھا اور اس کے لیے دوماہ کا وقت دیا گیا تھا، تاہم فوج کی مخالف جمہوری پارٹیوں کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات نہ تو آزاد اور نہ ہی منصفانہ ہوں گے۔

    این ایل ڈی نے کہا تھا کہ وہ فوج کی قیادت میں ہونے والے اس طرح کے غیر قانونی الیکشن میں شامل نہیں ہو گی۔

  • میانمار میں  فوجی ہیلی کاپٹروں نے اسکول پر گولیاں برسادیں

    میانمار میں فوجی ہیلی کاپٹروں نے اسکول پر گولیاں برسادیں

    میانمار : فوجی ہیلی کاپٹروں نے اسکول پر گولیاں برسادیں، جس سے چھ بچے ہلاک اور سترہ زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں سیگونگ کے گاؤں میں فوجی ہیلی کاپٹر نے اسکول پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

    فائرنگ سے چھ بچے ہلاک اور سترہ زخمی ہوئے، فائرنگ کے بعد فوجیوں نے عمارت میں داخل ہوکر تلاشی بھی لی۔

    فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ باغی اسکول کی عمارت اور مقامی افراد کو فورسز پر حملوں کے لیے ڈھال کےطورپر استعمال کررہے تھے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر تلاشی کیلئے گئے تھے تو اسکول سےان پرفائرنگ کی گئی، جوابی کارروائی میں چند افراد مارے گئے۔

    فوجی ترجمان نے کسی عسکریت پسند کی ہلاکت،گرفتاری یا اسلحہ موجود ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ کئی سال سے مشکلات کے شکار ملک میانمار کی فوج نے منتخب آنگ سان سوچی کی حکومت کا تحتہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا۔

  • سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی شہری کو وطن واپس بھیج دیا گیا

    سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی شہری کو وطن واپس بھیج دیا گیا

    اسلام آباد: برما کے منشیات اسمگلر کو، پاکستان میں سزا مکمل ہونے کے باوجود 5 سال تک قید رہنے کے بعد بالآخر وطن واپس بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی منشیات اسمگلر کے کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

    وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں فیصل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    برمی منشیات اسمگلر پاکستان میں سزا مکمل ہونے کے باوجود 5 سال سے قید تھا، درخواست دائر ہونے پر ہائیکورٹ نے ابراہیم کو 16 ستمبر تک اس کے ملک واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ نے عمل درآمد رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی جس میں بتایا گیا کہ برمی شہری ابراہیم کو 5 سال بعد اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ابراہیم کوکو کی وزارت خارجہ کے ذریعے برمی شہریت کی تصدیق کی گئی، شہریت کی تصدیق ہونے پر ابراہیم کو اس کے ملک روانہ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق برمی سفارت خانے نے ابراہیم کوکو کی سفری دستاویزات کا بندوبست کیا، ابراہیم کو 10 اگست کو اسلام آباد سے میانمار ڈی پورٹ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابراہیم کوکو کی اپنے ملک روانگی کے بعد درخواست نمٹا دی۔

  • میانمار کے فوجی حکمران پر بڑی پابندی عائد

    میانمار کے فوجی حکمران پر بڑی پابندی عائد

    میانمار کے فوجی حکمران کی آسیان کے اجلاس میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی، آسیان ممالک نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ امن منصوبے میں پیش رفت تک میانمار کے حکمران پر پابندی عائد رہے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کمبوڈیا نے میانمار کے فوجی حکمران کے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے اجلاسوں میں شریک ہونے پر پابندی لگا دی۔

    کمبوڈین وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ آسیان نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ میانمار کے فوجی حکمران تب تک اجلاس میں شریک نہیں ہو سکیں گے جب تک وہ امن پلان کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کرتے۔

    میانمار کے لیے کمبوڈیا کے نمائندہ خصوصی پراک سوکھون نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے جس سے ظاہر ہو کہ امن پلان کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے، اس کے بعد ہم مزید کوئی فیصلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔

    واضح رہے کہ کئی سال سے مشکلات کے شکار ملک میانمار کی فوج نے منتخب آنگ سان سوچی کی حکومت کا تحتہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا۔

    آنگ سان سوچی کو کرپشن کے جرم میں 5 سال کی سزا سنائی گئی ہے اور وہ آج کل جیل میں ہیں۔

  • امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو باضابطہ طور پر ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

    امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو باضابطہ طور پر ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا نے آخر کار روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم کو نسل کشی قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹنی بلنکن نے پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ہولوکاسٹ میموریل میوزیم میں اعلان کیا کہ امریکا نے میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کو ’نسل کشی‘ قرار دے دیا ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ نے کہا روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج کا تشدد انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے، شواہد سے واضح ہے کہ برمی فوج نے بڑے پیمانے پر مظالم کیے ہیں، اور برمی فوج کا ان مظالم کے ذریعے روہنگیا کو تباہ کرنے کا ارادہ تھا۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا نے روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے مظالم کو باضابطہ طور پر نسل کشی قرار دیا ہے، توقع ہے کہ اس فیصلے سے میانمار کے فوجی حکمرانوں پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔

    بلنکن نے کہا ’امریکا نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 7 بار نسل کشی کی گئی ہے، موجودہ نسل کشی آٹھویں ہے، امریکا نے تعین کر لیا ہے کہ برمی فوج کے ارکان نے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔‘ واضح رہے کہ اس بیان میں امریکی حکومت نے 1989 سے پہلے کا نام یعنی برما استعمال کیا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ بیانات بلنکن کے عہدہ سنبھالنے اور تشدد کا نیا جائزہ لینے کے وعدے کے 14 ماہ بعد سامنے آئے ہیں۔ اپنی تقریر میں بلنکن نے میانمار کی فوج کی روہنگیا کو ختم کرنے کی مہم اور ہولوکاسٹ، روانڈا توتسی کے قتل عام اور دیگر نسل کشیوں کے درمیان متعدد مماثلتوں کی طرف بھی اشارہ کیا۔

    بلنکن نے کہا روہنگیا کے خلاف حملہ وسیع اور منظم تھا، یہ نکتہ انسانیت کے خلاف جرائم کے تعین تک پہنچنے کے لیے اہم ہے، ثبوت ان اجتماعی مظالم کے پیچھے ایک واضح ارادے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں، یعنی روہنگیا کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کا ارادہ۔

    قتل عام کو نسل کشی قرار دینے سے قبل امریکی تفتیش کاروں نے بنگلا دیش میں رہنے والے ایک ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں سے بات کی تھی، جو 2016 یا 2017 میں تشدد کی وجہ سے بے گھر ہوئے تھے۔ بلنکن نے کہا کہ انٹرویو دینے والوں میں سے تین چوتھائی نے کہا کہ انھوں نے فوجیوں کو کسی روہنگیا کو قتل کرتے خود دیکھا ہے۔

    بلنکن کے مطابق انھوں نے بتایا کہ آدھے سے زیادہ پناہ گزینوں نے جنسی تشدد کی کارروائیوں کا بھ یمشاہدہ کیا، پانچ میں سے ایک نے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا واقعہ دیکھا، یعنی ایک ہی واقعے میں 100 سے زیادہ افراد کا ہلاک یا زخمی ہونا۔ یاد رہے کہ 2016 میں ملک کی مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف مہم شروع ہونے کے بعد سے امریکا پہلے ہی میانمار پر متعدد پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

  • میانمار کے فوج مخالف علاقے میں جنگی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک

    میانمار کے فوج مخالف علاقے میں جنگی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک

    میانمار کے فوج مخالف علاقے میں ایک جنگی طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے، حادثے میں پائلٹ بھی ہلاک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں بدھ کے روز معمول کی تربیت کے دوران ایک فوجی جنگی طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا، جس میں ایک پائلٹ کی موت ہوگئی۔

    فوج کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ جنگی طیارہ بدھ کے روز صبح کے وقت ساگانگ علاقے میں اوہان تاؤ گاؤں کے مشرق میں ایک جھیل میں گر کر تباہ ہوا۔

    ترجمان کے مطابق ایک سیٹ والے جنگی طیارے میں کوئی تکنیکی خرابی پیدا ہوئی تھی، جس کے باعث طیارے کا رابطہ میانمار کی فضائیہ کے ٹاڈا یو ایئربیس سے منقطع ہو گیا تھا، طیارہ چینی ساختہ ماڈل تھا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ ساگانگ قصبے کے ایک ایسے علاقے میں پیش آیا ہے جہاں میانمار کی فوج اور فوجی حکومت کی مخالفت آج بھی جاری ہے، ایک مقامی ریسکیو کارکن نے بتایا کہ جائے حادثہ سے ملنے والے جسم کے اعضا کو ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اٹھایا گیا۔

    طیارہ گرنے کے باعث زمین پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، واضح رہے کہ ساگانگ ریجن میانمار کے 7 انتظامی علاقوں میں سے ایک ہے اور حکمران فوج کے خلاف مسلح مزاحمت کا گڑھ ہے۔

  • میانمار: مسلمانوں‌ کی زندگی جہنم بنانے والا بدنام زمانہ بھکشو رہا

    میانمار: مسلمانوں‌ کی زندگی جہنم بنانے والا بدنام زمانہ بھکشو رہا

    میانمار: میانمار میں فوج نے قوم پرست بدھ مت بھکشو کو، جو نفرت انگیز مسلم مخالف تقاریر کے لیے بدنام ہیں، پیر کے روز جیل سے رہا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ بھکشو آشن ویراتھو کو میانمار کی فوج نے رہا کر دیا، ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ملک کی سابقہ ​​سویلین حکومت کے خلاف عدم اطمینان پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔

    میانمار میں مذہبی نفرت پھیلانے پر ٹائم میگزین نے 2013 میں ایک کور اسٹوری میں ویراتھو کو بدھسٹ دہشت گردی کا چہرہ کہا تھا، پیر کو فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویراتھو کے خلاف تمام الزامات ختم کر دیے گئے ہیں۔ بیان کے مطابق ویراتھو کا فوجی اسپتال میں علاج جاری تھا۔

    ویراتھو 2012 میں مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت اور نسلی اقلیت روہنگیا مسلمانوں کے درمیان خوف ناک فسادات کے بعد سرخیوں میں آگئے تھے، انھوں نے ایک قوم پرست تنظیم کی بنیاد رکھی جس پر مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔

    ویراتھو اور ان کے حامیوں کی قوم پرستی مہم شروع کرنے کے بعد دیگر نسلی گروہوں اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کو بھی اہانت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ ویراتھو اور اس کے حامی بین المذاہب شادیوں کو مشکل بنانے والے قوانین کی حمایت میں بھی کامیاب رہے۔

    میانمار میڈیا کا کہنا ہے کہ انھیں میانمار کی فوج کے ترجمان میجر جنرل زاؤ من تون کی طرف سے ویراتھو کی رہائی کی تصدیق موصول ہوئی ہے، تاہم کیس خارج کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

    خیال رہے کہ ویراتھو بدھ اکثریت والے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تعصب پیدا کرنے میں شامل رہے ہیں، ان کی اشتعال انگریز بیان بازی کی وجہ سے روہنگیا کے خلاف ظلم و ستم میں اضافہ ہوا اور لاکھوں لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

    2017 میں پولیس چوکیوں پر مبینہ روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد فوج نے ایک وحشیانہ انسداد دہشت گردی مہم شروع کر دی تھی، جس کی وجہ سے 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے اور کئی مارے گئے۔

    روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کے باعث وراتھو عوامی نظروں میں آیا، اور ان کی نفرت انگیز تقریروں پر عالمی توجہ مبذول ہوئی، فیس بک نے 2018 میں ان کا اکاؤنٹ بند کر دیا تھا، تاہم وہ دوسرے سوشل نیٹ ورکس پر موجود رہے اور ملک بھر میں اقلیت مخالف تقریریں کیں۔

    نیشنل مونکس کونسل نے ان پر ایک سال تک عوامی تقریر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن فیصلے پر سختی سے عمل درآمد نہیں کیا گیا، ویراتھو کے فوج کے ساتھ قریبی روابط مانے جاتے ہیں۔

  • میانمار: آنگ سان سُو چی کو 4 نئے الزامات کا سامنا

    میانمار: آنگ سان سُو چی کو 4 نئے الزامات کا سامنا

    میانمار: معزول رہنما آنگ سان سُوچی کو بدعنوانی کے 4 نئے الزامات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی معزول قائد آنگ سان سُو چی کے وکلا نے بتایا ہے کہ استغاثہ نے ان پر بدعنوانی کے چار نئے مقدمات قائم کیے ہیں۔

    وکلا نے منگل کے روز بتایا کہ نئے الزامات سے متعلق عدالتی کارروائی کا آغاز 22 جولائی سے ہوگا، لیکن وہ ان کی تفصیلات سے لا علم ہیں کیوں کہ متعلقہ دستاویزات تک ان کی رسائی نہیں ہے۔

    ملک کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ محترمہ سُو چی نے ایک علاقائی حکومتی عہدے دار سے 6 لاکھ ڈالر نقد اور تقریباً 11 کلوگرام سونا وصول کیا تھا۔ میڈیا کے مطابق انھوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے، اپنے ایک ادارے کے ذریعے مارکیٹ ریٹ سے کم پر جائیدادیں کرائے پر دی تھیں۔

    نئے مقدمات کا تعلق اِن الزامات سے ہو سکتا ہے، واضح رہے کہ سابق اسٹیٹ کونسلر پر پہلے ہی 6 مقدمات میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ 5 الزامات کے تحت مقدمات کی کارروائی شروع ہو چکی ہے، تاہم ان کی پیش رفت وکلا کی توقع سے سست ہے کیوں کہ استغاثہ اضافی شہادتیں جمع کروا رہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مزید الزامات کے ذریعے فوج، بظاہر آنگ سان سو چی کی حراست کو طول دینے کی کوشش کر رہی ہے۔