Tag: میانمار

  • میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    نیپیداؤ: میانمار (سابق برما) میں مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن بن گیا، فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوج ٹوٹ پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی حکومت پر غیر قانونی طور پر قابض ہونے والی فوج نے ایک دن میں فائرنگ سے 114 افراد ہلاک کر دیے، فائرنگ سے درجنوں زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار میں ہلاک ہونے والوں میں 13 سال کی ایک بچی بھی شامل ہے، مینجان شہر میں احتجاج کرنے والے ایک شخص نے ایک آدمی کو گردن میں گولی لگتے دیکھا، شان نامی شمال مشرقی ریاست میں سیکیورٹی فورسز نے یونی ورسٹی طلبہ پر فائرنگ کر کے 3 طلبہ مار دیے، باگان نامی سیاحتی شہر میں ایک ٹور گائیڈ کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

    گزشتہ روز مسلح افواج کے دن کے موقع پر فوجی بغاوت کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے کیے گئے، میانمار میں امریکی سفارت خانے نے سویلینز کو قتل کرنے پر فوجی حکومت پر شدید تنقید کی، فیس بک پیج پر بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز بچوں سمیت غیر مسلح سویلین کو قتل کر رہے ہیں، فوج ان لوگوں کو مار رہی ہے جن کے تحفظ کا حلف اس نے اٹھایا ہوا ہے۔

    میانمار میں فوجی بغاوت: آنگ سان سوچی کی مشکلات میں مزید اضافہ

    ملک میں مظاہرین پر بے رحمانہ تشدد جاری ہے، اقوام متحدہ نے بھی مظاہرین پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے، اور سیکریٹری جنرل نے مظاہرین پر تشدد کو فوری روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ یکم فروری سے فوجی بغاوت کے خلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین ینگون، منڈالے، مینجان، باگان، شان اور دیگر علاقوں کی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مجموعی طور پر یکم فروری سے اب تک فوجیوں نے فائرنگ میں 423 شہریوں کو قتل کیا ہے۔

  • فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق صفحات اور اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی، میانمار نے یکم فروری کو حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے کہا ہے کہ وہ اپنی سائٹس فیس بک اور انسٹا گرام سے، میانمار کی فوج، فوج کے زیر کنٹرول میڈیا اداروں کے صفحات اور اکاؤنٹس، اور فوج سے وابستہ تجارتی تنظیموں کے اشتہارات پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

    فیس بک کے مطابق ملک میں یکم فروری کو ہونے والے تشدد سمیت حکومت کا تختہ الٹنے کے واقعات کے تناظر میں یہ پابندی عائد کرنا ضروری ہوگیا ہے۔

    یاد رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے ملک کے اقتدار پر قبضہ کر کے ایک برس کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا، فوج نے گزشتہ برس 8 نومبر کو عام انتخابات کے دوران ووٹنگ میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں کو اپنے اقدام کے جواز کے طور پر پیش کیا تھا۔

    انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) پارٹی نے فتح حاصل کی تھی، فوج نے کہا تھا کہ وہ جمہوری نظام کے تحفظ اور ایمرجنسی ختم ہونے کے بعد منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

    فوجی بغاوت کے بعد میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی، صدر ون منٹ اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور ان پر انتخابی دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا تھا۔

    فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف تاحال میانمار میں مظاہرے جاری ہیں، مظاہروں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں اور چار افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

    امریکا اور برطانیہ نے میانمار کی فوج سے متعلق متعدد معاملات پر پابندی عائد کردی ہے۔

  • میانمار میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، امریکا اور اقوام متحدہ کا رد عمل آ گیا

    میانمار میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، امریکا اور اقوام متحدہ کا رد عمل آ گیا

    واشنگٹن: جنوب مشرقی ایشیائی ملک میانمار (سابقہ برما) میں فوج کے اقتدار پر قبضے پر امریکا اور اقوام متحدہ نے اپنا رد عمل ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے میانمار کی فوج سے اقتدار سے دست برداری کا مطالبہ کر دیا ہے، جوبائیڈن نے میانمار پر پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ میانمار کی فوج فوری طور پر اقتدار سے دست بردار ہو جائے۔

    ادھر اقوام متحدہ نے بھی میانمار میں نظر بندیوں کے خاتمے اور سیاسی عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یو این نے میانمار کی صورت حال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی کل طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ پیر کی صبح میانمار کی فوج نے ملک کے صدر یوون منٹ اور برسر اقتدار جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کو گرفتار کرنے کے بعد ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ میانمار میں انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کے بعد فوج نے بغاوت کرتے ہوئے ملک کا کنٹرول سنبھالا۔

    میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    فوج نے برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی رہنما آنگ سان سوچی، ملک کے صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا ہے۔

    سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد میانمار کی فوج نے ٹی وی پر اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایک سال کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر رہی ہے، فوج کی جانب سے کہا گیا کہ کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کو اختیارات سونپے جا رہے ہیں۔ فوج نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں الیکشن میں فراڈ کے نتیجے میں عمل میں لائی گئیں۔

    خیال رہے کہ آنگ سان سوچی کے پاس کوئی باقاعدہ سیاسی عہدہ موجود نہیں تھا تاہم وہ برسر اقتدار جماعت کی سربراہی کر رہی ہیں اور ان کی طویل سیاسی جدوجہد کے باعث انھیں ہی ملک کی حقیقی رہنما سمجھا جاتا ہے۔

  • میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    میانمار کی فوج نے ملک کے صدر یوون منٹ اور برسر اقتدار جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کو گرفتار کرنے کے بعد ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق میانمار میں انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کے بعد اب فوج نے بغاوت کرتے ہوئے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    فوج نے برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی رہنما آنگ سان سوچی، ملک کے صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کرلیا۔

    آنگ سان سوچی کے پاس کوئی باقاعدہ سیاسی عہدہ موجود نہیں تھا تاہم وہ برسر اقتدار جماعت کی سربراہی کر رہی ہیں اور ان کی طویل سیاسی جدوجہد کے باعث انہیں ہی ملک کی حقیقی رہنما سمجھا جاتا ہے۔

    سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد میانمار کی فوج نے ٹی وی پر اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایک سال کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر رہی ہے۔ فوج کی جانب سے کہا گیا کہ کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کو اختیارات سونپے جارہے ہیں۔

    فوج کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں الیکشن میں فراڈ کے نتیجے میں عمل میں لائی گئیں۔

    دوسری جانب سوموار کی صبح حکومتی جماعت کے ترجمان میو نیونٹ نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو فون پر بتایا کہ آنگ سان سوچی، صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو صبح سویرے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ میں اپنے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ عجلت میں ردعمل کا اظہار نہ کریں اور قانون کے مطابق کام کریں۔

    ادھر کئی وزرائے اعلیٰ کے اہل خانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صبح کے وقت فوجی اہلکار ان کے گھر پہنچے اور انہیں ساتھ لے کر چلے گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس وقت دارالحکومت اور مرکزی شہر ینگون کی سڑکوں پر فوجی موجود ہیں۔ ملک کے اہم شہروں میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس منقطع کردی گئی ہے۔

    میانمار کے ریاستی نشریاتی ادارے ایم آر ٹی وی کا کہنا ہے کہ انہیں تکنیکی مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث ان کی نشریات عارضی طور پر معطل ہیں۔

    فوجی بغاوت کے بعد ملک میں بے یقینی اور خوف کی فضا طاری ہے اور پیر کا روز ہونے کے باوجود سڑکوں پر سناٹا ہے، رہائشی علاقوں کے اے ٹی ایمز پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جو غیر یقینی صورتحال کے باعث نقد رقم نکالنے وہاں جا پہنچی۔

    یاد رہے کہ میانمار یا برما پر سنہ 2011 تک فوج کی حکومت رہی ہے، ملک میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل کر لی تھیں تاہم فوج نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    پارلیمنٹ کے نو منتخب ایوان نے آج یعنی پیر کے روز پہلا اجلاس کرنا تھا لیکن فوج نے التوا کا مطالبہ کر رکھا تھا۔

    ایسے حالات میں اس بارے میں خدشات بڑھ رہے تھے کہ فوج بغاوت کی تیاری کر رہی ہے چنانچہ ان خدشات کے پیش نظر ہفتے کے روز میانمار کی مسلح افواج نے آئین کی پاسداری کا وعدہ بھی کیا تھا جو وفا نہ ہوسکا۔

  • کیا گہرے پانی میں گندی مگر انسان نما مخلوق رہتی ہے؟ تصویر کی حقیقت سامنے آگئی

    کیا گہرے پانی میں گندی مگر انسان نما مخلوق رہتی ہے؟ تصویر کی حقیقت سامنے آگئی

    سوشل میڈیا پر میانمار میں پائے جانے والے انسان سے ملتے جلتے عجیب الخلقت جاندار کی تصاویر وائرل ہوگئیں تاہم جلد ہی ان تصاویر کی حقیقت سامنے آگئی۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹویٹر پر یہ 5 تصاویر نہایت تیزی سے وائرل ہوئیں جن میں ایک انسان نما مخلوق دریا کنارے بیٹھی دکھائی دے رہی ہے۔ ان تصاویر کو 200 سے زائد دفعہ شیئر کیا گیا۔

    تصاویر کے ساتھ برمی زبان میں لکھے گئے ایک بلاگ میں کہا گیا کہ ناگو نامی یہ جاندار جو میانمار میں پایا جاتا ہے، اب معدوم ہوچکا ہے۔

    اس بلاگ میں کہا گیا ہے کہ اس جاندار کی ہیئت انسان نما ہے اور اس کی ایک ٹانگ ہوتی ہے، اس کی پشت پر ایک نوکدار سرا ہوتا ہے جس کی مدد سے یہ درختوں پر چڑھتا ہے۔

    بلاگ میں مزید کہا گیا کہ بھاگتے ہوئے اس کی رفتار تمام جانداروں سے تیز ہوتی ہے۔

    ان تصاویر پر سوشل میڈیا صارفین نے حیرت اور خوف کا اظہار کیا تاہم انٹرنیٹ کی مدد سے جلد ہی ان تصاویر کی حقیقت سامنے آگئی۔

    ریورس امیج سرچ کے ذریعے یہ تصاویر سنہ 2016 کی ثابت ہوگئیں۔ اس وقت شائع شدہ آرٹیکلز کے مطابق یہ دراصل ایک مجسمہ ہے جسے ایک فرانسیسی آرٹسٹ نے تیار کیا تھا۔

    مجسمے کو چکنی مٹی، الجی اور سمندری گھاس سے بنایا گیا تھا اور اسے فرانس کے ایک نیچر ریزرو میں دریا کنارے نصب کیا گیا تھا۔

    اس مجسمے کے بارے میں ایک فرانسیسی اخبار میں جو مضمون چھپا اس کے مطابق مصورہ نے یہ مجسمہ کراؤڈ فنڈنگ کی مدد سے اور اپنے شوہر کے ساتھ مل کر مکمل کیا جو خود بھی ایک ویژول آرٹسٹ ہیں۔

    ایک فرانسیسی چینل نے اس پر ایک ویڈیو رپورٹ بھی تیار کی جو یوٹیوب پر موجود ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    لندن: روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کے نتیجے میں یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین پارلیمنٹ نے میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی کو ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹا دیا ہے، سوچی کو یہ 1990 میں یہ ایوارڈ دیا گیا تھا، سخاروف ایوارڈ لسٹ میں ان کا نام درج تھا جسے اب حذف کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ’اعتراف‘ کرنے کے بعد یورپی پارلیمنٹ نے ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹایا۔

    یوروپی یونین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کو اب انسانی حقوق کی خدمات انجام دینے والوں کے لیے مقرر کردہ انعام کی کسی بھی سرگرمیوں کے لیے مدعو نہیں کیا جائے گا۔

    فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ہائیڈی ہوٹالا نے بتایا کہ ہم نے جسے جمہوریت کا مجسمہ سمجھا اس نے نہ صرف روہنگیا کے خلاف مظالم پر خاموشی اختیار کی بلکہ انھوں نے ان مظالم کی حمایت بھی کی اور یورپی پارلیمنٹ کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا۔

    یورپی یونین پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ سوچی کے اختیار کردہ مؤقف اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے میں ناکامی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سوچی اقتدار میں آنے سے قبل ایک طویل عرصے تک سیاسی قید میں رہیں، فوجی حکمرانی کے خلاف عدم تشدد کی جدوجہد کے لیے انھیں دنیا بھر میں سراہا گیا تھا، انھیں 1991 میں نوبل پرائز سے بھی نوازا گیا تھا، تاہم روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیے جانے کے بعد بین الاقوامی سطح پر سوچی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

    واضح رہے کہ 2017 میں فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 7 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلا دیش ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے، دوسری طرف جمہوریت کی علم بردار سمجھی جانے والی سوچی اس معاملے میں خاموش رہیں، جس پر عالمی برادری نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

    پارلیمنٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوچی کے خلاف فیصلہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری جرائم کو روکنے میں ناکامی، روہنگیا برادری کے خلاف جاری جرائم کو قبول کرنے کے ردِ عمل میں کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ میانمار میں پناہ گزین شہری آزادی سے محروم ہیں، میانمار میں رہنے والے 6 لاکھ روہنگیا باشندوں کی شہریت بھی ختم کی جا چکی ہے۔

  • معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے معروف ترین وکیل امل کلونی کی خدمات حاصل کرلیں، امل کلونی اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات جیت چکی ہیں۔

    عالمی عدالت انصاف میں افریقی ملک گیمبیا نے میانمار کی فوج کی جانب سے سنہ 2017 میں کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کر رکھا ہے، اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی جبکہ 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش ہجرت کرنی پڑی۔

    اب مالدیپ بھی اس مقدمے کا حصہ اور میانمار کے خلاف فریق بننے جارہا ہے۔

    عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ لڑنے کے لیے مالدیپ نے امل کلونی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ امل کلونی معروف وکیل اور ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ ہیں جو اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات لڑ چکی ہیں۔

    امل کلونی نے اس سے قبل مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کے کیس کی نمائندگی کی تھی جس میں اقوام متحدہ نے محمد نشید کے خلاف 13 برس قید کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

    امل یوکرین کے وزیر اعظم یولیا تموشنکو اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی بھی وکالت کر چکی ہیں، جبکہ انہوں نے 2 صحافیوں کا مقدمہ بھی لڑا جنہیں میانمار کی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں قید کیا تھا۔

    گیمبیا کا مقدمہ کیا ہے؟

    گزشتہ برس گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی تھی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    23 جنوری کو عالمی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرے، فوج کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے اور اس حوالے سے شواہد کو ضائع ہونے سے بچائے۔

    عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی سنایا۔ مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف کے مذکورہ فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    دی ہیگ: میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت کے لیے پیش ہوئی ہیں جو گیمبیا نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف کیا ہے۔

    اپنے کیس میں مغربی افریقی ملک گیمبیا نے کہا ہے کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کی ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کو 17 رکنی ججز کا پینل دیکھ رہا ہے اور یوں لگ رہا ہے کہ یہ کیس کئی سال تک چل سکتا ہے۔ جیسا کہ بوسنیا نسل کشی کے خلاف کیس جو سنہ 1995 میں شروع ہوا اور اسے مکمل ہونے میں 15 برس لگے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    کیس کا دارو مدار چونکہ ’نسل کشی‘ پر ہے لہٰذا دوران سماعت میانمار کے ایک وکیل نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی اموات کی تعداد اتنی نہیں کہ اسے نسل کشی قرار دیا جائے۔

    آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف سے اس درخواست کو خارج کرنے کی بھی درخواست کی اور کہا کہ اس ضمن میں پہلے ان کے اپنے ملک کی عدالتوں کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔

  • روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    واشنگٹن: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر امریکا نے میانمار فوج کے سربراہ من اونگ پر پابندی عاید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے میانمار کے فوجی سربراہ سمیت تین اعلیٰ عہدیداروں پر بھی پابندی عاید کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان فوجی افسران پر اب تک میانمار میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے ردعمل میں پابندی عاید کی جارہی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والوں کے خلاف میانمار حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مرتکب پائے گئے تھے۔

    میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم کھل کر دنیا کے سامنے آنے لگے ہیں، رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں نے فوجی آپریشن کے نام پرمسلمانوں کے قتل عام، اجتماعی زیادتی اور املاک کو جلانے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج نے ریخائن میں بلیک آؤٹ کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔

    میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے، اقوام متحدہ

    عالمی ادارے(یو این) کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ 2017 میں برمی فوج نے مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے ریخائن میں آپریشن کیا جس کے بعد 7لاکھ 30 ہزار مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

  • ہاتھی اور مینڈک کے درمیان یہ انوکھا رشتہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ہاتھی اور مینڈک کے درمیان یہ انوکھا رشتہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    یوں تو اس زمین پر موجود تمام جانداروں کا وجود دوسرے جانداروں کے لیے بے حد ضروری ہے اور ہر جاندار دوسرے سے کسی نہ کسی طرح جڑا ہوا ہے، تاہم حال ہی میں ایک ایسی دریافت سامنے آئی جس نے ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    میانمار کے جنگلوں میں تحقیق کرنے والے چند ماہرین نے دیکھا کہ وہاں موجود ہاتھی، جنگل کے مینڈکوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ کا سبب تھے۔ یہ پناہ گاہ ہاتھی کے پاؤں سے بننے والا گڑھا تھا جہاں مینڈکوں نے رہنا شروع کردیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی کے پاؤں سے پڑنے والا گڑھا بارشوں میں جب پانی سے بھر جاتا ہے تو اس وقت یہ ننھے مینڈکوں کے لیے نہایت محفوظ پناہ گاہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    مادہ مینڈک یہاں پر انڈے دیتی ہیں اور انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد ننھے مینڈک طاقتور ہونے تک انہی تالاب نما گڑھوں میں رہتے تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ہاتھی کے وزن کی وجہ سے اس کے پاؤں سے پڑنے والا گڑھا خاصا گہرا ہوتا ہے لہٰذا یہ خاصے وقت تک قائم رہتا ہے اور اس دوران دوسرے جانوروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

    ایسی ہی صورتحال اس سے قبل افریقی ملک یوگنڈا مں بھی دیکھی گئی تھی جہاں ہاتھی کے پاؤں سے بننے والے گڑھوں میں ننھے مینڈک اور دیگر کیڑے مکوڑے بھی مقیم تھے۔

    ماہرین نے ہاتھیوں کی اس خاصیت کی وجہ سے انہیں ایکو سسٹم انجینئرز کا نام دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: تتلیاں کچھوؤں کے آنسو پیتی ہیں

    ان کا کہنا ہے کہ ہاتھی ایکو سسٹم کا ایک اہم حصہ ہیں۔ یہ بیجوں کے پھیلانے اور اس طرح کے عارضی تالاب تشکیل دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیں جبکہ یہ اپنی خوراک کے لیے درختوں کی شاخوں کو توڑتے ہیں جس سے بعد ازاں دیگر جانور بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک تعلق اس بات کا ثبوت ہے کہ حیاتیاتی تنوع کی ایک ایک کڑی اور ایک ایک رکن نہایت اہم ہے اور اس بات کا متقاضی ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے پورے سلسلے کی حفاظت کی جائے۔