Tag: میانمار

  • صحافیوں کی رہائی، میانمار اور برطانیہ کے تعلقات خوشگوار

    صحافیوں کی رہائی، میانمار اور برطانیہ کے تعلقات خوشگوار

    لندن: میانمار میں قید دو روئٹرز کے صحافیوں کی رہائی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات بحال اور خوشگوار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر دونوں صحافیوں نے حکام کے ناپاک عزائم کو منظر عام کیا تھا جس کی پاداش میں انہیں میانمار میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ لندن حکومت اور میانمار کے باہمی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ممکن ہو گیا۔

    میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہنٹ نے منگل کے روز کہا کہ ایسا میانمار میں زیر حراست برطانوی خبر رساں ادارے کے دو مقامی صحافیوں کی رہائی کے باعث ممکن ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں صحافیوں کو میانمار کی ریاست راکھین میں دس روہنگیا مسلمانوں کے قتل کے ایک واقعے کی صحافتی چھان بین کرنے کی وجہ سے سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    برطانوی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ میانمار کی حکومت کو اب ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے بحران سے متعلق بھی اسی طرح کے کھلے پن کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے: سفیر اقوام متحدہ

    علاوہ ازیں گذشتہ سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو بے نقاب کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہائی مل گئی

    روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو بے نقاب کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہائی مل گئی

    ینگون : میانمار میں روہنگیا مسلمانوں  کے قتل عام پر رپورٹنگ کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہاکردیا گیا ،دونوں صحافیوں کو میانمار کے صدر کی جانب سے معافی دیے جانے پر رہائی ملی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں روہنگیا کے بحران کی رپورٹنگ پر قید کیے جانے والے خبررساں ادارے روئٹرز کے دو صحافیوں کو رہا کر دیا گیا ، 33 سالہ وا لون اور 29 سالہ کیاو سو او کو میانمار کے صدر کی جانب سے معافی دیے جانے پر رہائی ملی ہے۔

    جیل سے رہا ہونے کے بعد وا لون نے بی بی سی کے نک بیکے کو بتایا کہ وہ صحافت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ میں اپنے  اہل خانہ اور ساتھیوں کو دیکھ کر پرجوش اور واقعی خوش ہوں، میں اپنے نیوز روم میں جانے کے لیے بے چین ہوں۔ان کے گھر بار اور چھوٹے بچے ہیں۔

    وا لون کی اہلیہ پین ایی مون کو ان کے شوہر کی گرفتاری کے بعد پتہ چلا کہ وہ حاملہ ہیں اور انھوں نے اپنی بیٹی کو چند بار ہی دیکھا ہے جب جیل میں ان کی اہلیہ ان سے ملنے کے لیے جاتی تھیں۔

    روئٹرز کے مدیر اعلی اسٹیفن جے ایڈلر نے کہا کہ گذشتہ ماہ ان دونوں صحافیوں کو گرانقدر پیولٹزر انعام سے نوازا گیا ہے ہم بہت خوش ہیں کہ میانمار حکومت  نے ہمارے جرات مند صحافیوں کو آزاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ پریس کی آزادی کی ایک علامت بن گئے ہیں۔

    جب صحافیوں کو رہا کیا گیا تو وہاں افراتفری کا عالم تھا، اپنے ہی دو صحافیوں کی رہائی پر وہاں صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، برما کے بہت سے صحافیوں کے لیے یہ ذاتی قسم کا معاملہ تھا۔ انھیں خوف تھا کہ جو وہ لکھتے ہیں اگر وہ حکام کو پسند نہیں آئے تو وہ بھی جیل جا سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بے نقاب کرنے والے 2صحافیوں کو 7 سال قید کی سزا

    خیال رہے ان صحافیوں کو عام معافی کے تحت ہزاروں دوسرے لوگوں کے ساتھ رہائی ملی ہے، میانمار میں ہر نئے سال کے موقع پر عام معافی دی جاتی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال ستمبر میں دونوں صحافیوں کو سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی میں سات سال قید کی سزا ہوئی تھی، ان کی گرفتاری کو پریس کی آزادی پر ضرب کے طور پر دیکھا گیا اور اس نے میانمار میں جمہوریت پر سوال کھڑے کردیئے تھے۔ انھوں نے دارالحکومت ینگون (رنگون) کے مضافات کے جیل میں 500 دن سے زیادہ کی مدت گزاری۔

  • بنگلادیش: انجلینا جولی کا روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ

    بنگلادیش: انجلینا جولی کا روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ

    ڈھاکہ: ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کی خصوصی مندوب انجلینا جولی نے بنگلادیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ نے کوکس بازار میں قائم روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقاتیں کیں، اس دوران ان کی موجودہ صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جولی نے میانمار میں جنسی ہوس کا نشانہ بننے والی خواتین سے بھی گفتگو کی، وہ تین روزہ دورے پر بنگلادیش پہنچی ہیں۔

    انجلینا جولی ایسے وقت پر اس دورے پر گئی ہیں، جب اقوام متحدہ کی طرف سے مہاجرین کی مدد کے لیے تقریباﹰ ایک بلین ڈالر کی فراہمی کی ایک نئی اپیل کی جانے والی ہے۔

    ہالی ووڈ اداکارہ دورہ کے اختتام پر بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ سمیت وزیرخارجہ سے بھی ملاقات کریں گی اس دوران اقوام متحدہ کے روہنگیاں مسلمانوں کی ہرممکن سپورٹ کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں انجلینا جولی نے دومیز کیمپ کا دورہ کیا تھا اور شامی پناہ گزینوں سے ملاقات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا شام کے مہاجرین کے مسئلے کے حل میں ناکام ثابت ہورہی ہے جس کا خمیازہ متاثرہ خاندانوں بالخصوص عورتوں اور بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    انجلینا جولی کاعراق میں شامی پناہ گزیروں کے کیمپ کا دورہ

    دومیز نامی یہ کیمپ عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے میں واقعہ ہے اور یہاں گزشتہ سات سال میں بے گھر ہونے والے 33 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین ہیں۔ انجیلینا جولی نے دورہ کے موقع پر میڈیا کو بتایا تھا کہ سال 2017 کی نسبت اس سال اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کو ملنے والی فنڈنگ نصف رہ گئی ہے۔

  • امریکہ کا میانمارپرپابندیاں عائد کرنے پرغور

    امریکہ کا میانمارپرپابندیاں عائد کرنے پرغور

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے باعث امریکہ میانمار پر پابندیاں عائد کرنے پرغور کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے باعث میانمار پر پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔

    پاکستان آنے سے قبل گزشتہ روز امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر امریکہ کو تشویش ہے۔

    ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین کی روشنی میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف میانمار پر محدود پابندیاں بھی زیرغور ہیں۔


    روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ


    خیال رہےکہ گزشتہ ماہ امریکہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی گاؤں جلانے اور فورسز کی جانب سے تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 5 ستمبر کو میانمار کے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا تھا کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کا انعام ملنا چاہیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی حمایت، میانمار کی ملکہ حسن سے ایوارڈ واپس

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی حمایت، میانمار کی ملکہ حسن سے ایوارڈ واپس

    برما : روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر منفی ویڈیو پیغام جاری کرنے والی 19 سالہ ملکہ حسن شیو این سی سے مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی ملکہ حسن اور مِس گرینڈ کا اعزاز پانے والی میانمار کی 19 سالہ شیو این سی سے ایوارڈ کے منتظمین نے راخائن میں جاری ظلم و تشدد کی حمایت کرنے پر مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا۔

    مس گرینڈ ایوارڈ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ 19 سالہ برمی ماڈل گرل شیو این معاہدے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی جس کی بناء پر تاج واپس لیا گیا۔

    بین الااقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق خوبصورت ماڈل شیو این سی سے ایوارڈ واپس لینے کی وجہ ان کا ایک ویڈیو پیغام ہے جو انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔

    اس ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ راخائن میں برمی فوج کی کارروائی اور ریاستی جبر پر انہیں کوئی افسوس نہیں کیوں کہ یہ روہنگیا شدت پسندوں کی غیر قانونی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواب میں کی جا رہی ہے۔

    پر کشش ماڈل شیو این سی نے اپنے ویڈیو پیغام میں راخائن میں بدامنی کا ذمہ دار روہنگیا شدت پسندوں کو قرار دیتے ہوئے اقرار کیا کہ دہشت کی حکمرانی کے حوالے سے ویڈیو میں نے خود بنائی ہے کہ کیوں کہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے میرا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنی قوم کو سچ سے آگاہ کروں۔

    یاد رہے میانمار کے صوبے راخائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو اپنی شناخت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے جنہیں برمی حکومت بنگلہ دیشی اور بنگلہ دیشی حکومت برمی تصور کرتے ہیں جب کہ وہ خود اپنی شناخت رونگیا کمیونٹی کے طور پر کراتے ہیں جن کا آبائی وطن برما اور بنگلہ دیش کے درمیان کا علاقہ تھا۔

    برما کی ریاست روہنگیا مسلمانوں کو مسلسل جبر کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کے لیے انہیں بدھ انتہا پسندوں کا بھی تعاون شامل ہے جس کی وجہ سے تاریخ کے بدترین اور انسانیت سوز واقعات رونما ہوئے اور لاکھوں لوگ بے یار و مددگار بنگلہ دیش کی سرحد تک پہنچے اور کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    ڈھاکا : میانمار نے بنگلہ دیشی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ اور باعزت واپسی کے لیے پیشکش کردی۔

    یہ بات بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، ان کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورت حال اور قتل عام کے بعد میانمار سے 8 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش پہنچے ہیں اور سرحدی علاقے میں قیام پزیر ہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے بتایا کہ میانمار کی اسٹیٹ منسٹر سے ہونے والی ملاقات نہایت خوشگوار رہی جس کے دوران میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے میانمار حکومت کی رضامندی اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے میڈیا کو مزید بتایا کہ 8 لاکھ روہنگیا مسلمان مہاجرین میں سے 5 لاکھ نسلی فسادات پھوٹنے کے بعد محض پچھلے پانچ ہفتوں کے دوران راخائن سے بنگہ دیش پہنچے ہیں۔


    یہ پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    خیال رہے کہ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اور میانمار کے وزیر کے درمیان ہونے والی ملاقات اقوام متحدہ کے نمائندوں کی ایک روزہ دورہ رخائن کے بعد ہوئی جو کہ 25 اگست کے بعد کسی بین الااقوامی ادارے کی رخائن میں پہلی آمد تھی۔

    اقوام متحدہ کے حکام، سفارت کار اور امدادی ٹیم اپنے ایک دن کے دورے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے رخائن پہنچے تھے جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسلی فسادات میں لاکھوں کے بے گھر ہونے کا جائزہ لیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں :  میانمار حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے، دلائی لامہ


    قبل ازیں بنگلہ دیشی وزیر خارجہ محمود علی سے میانمار کی سربراہ آن سانگ سو چی نے ڈھاکا میں ملاقات کی تھی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات تھی۔

    بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے رخائن میں برپا فسادات اور قتل و گارت گری میں میانمار فوج اور بدھ انتہا پسندوں کو قرار دیتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں کی بے یارو مدد گار بنگہ دیش آمد کے مسئلے کو اُٹھایا تھا۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    ڈھاکہ: برما سے جان بچا کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج ایک اور ظلم ڈھانے لگی۔ بنگلہ دیش کی سرحد پر خار دار تاریں نصب کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے بچ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ایک اور نئی مصیت کا سامنا ہے۔ برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر خاردار باڑھ لگانی شروع کردیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ نو مینز لینڈ میں اس امید پر رہ رہے ہیں کہ ایک دن واپس اپنے وطن جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: برمی فوجی کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    حال ہی میں بنگلہ دیشی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی نقل و حرکت محدود کر کے ان کے لیے مخصوص زمین مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہی واقع ہے۔

    دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے۔ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مسلمان نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

    ادھر برما کی سربراہ اور امن کا نوبل انعام پانے والی رہنما آنگ سان سوچی کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    مزید پڑھیں: برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں، آنگ سان سوچی

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارحکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے‘ انٹونیوگوٹیریس

    میانمارحکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے‘ انٹونیوگوٹیریس

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمار حکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے اور امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کربھاگنے والے روہنگیائی افراد خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر اسلحےسے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس کا کہنا ہے کہ میانمار کے مسئلے نے پڑوسی ممالک اور خطے پرنسلی کشیدگی جیسے سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔


    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا


    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس کا کہنا تھا کہ میانمار میں مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں، فوجی آپریشن کے نام پر روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی امداد،ابرارالحق کا بی ایم ڈبلیو نیلام کرنے کا اعلان

    روہنگیا مسلمانوں کی امداد،ابرارالحق کا بی ایم ڈبلیو نیلام کرنے کا اعلان

    کراچی: معروف گلوکار ابرارالحق نے روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے اپنی بی ایم ڈبلیو گاڑی نیلام کرنے کا اعلان کردیا۔

    اس بات کا اعلان انہوں نے اے آر وائی زندگی کے مارننگ شو سلام زندگی میں میزبان فیصل قریشی سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔

    ابرار الحق جو ایک ویلفیئر ٹرسٹ کے روح رواں بھی ہیں ان کا کہنا تھا کہ اپنی گاڑی کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے روہنگیا مسلمانوں کے دکھ اور تکلیف کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ابرار الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے بی ایم ڈبلیو ماڈل 2005 کو 60 لاکھ روپوں میں خریدا تھا جو انہیں بے حد عزیز بھی ہے لیکن اپنے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو دیکھ دل خون کے آنسو روتا ہے اس لیے مظلوم اور بے آسرا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنی محبوب ترین گاڑی کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے ان کی دکھ اور تکلیف کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ 60 لاکھ روپے میں خریدی گئی گاڑی کا آغاز 20 لاکھ کی ابتدائی بولی سے کیا جائے گا جو بڑھتے بڑھتے گاڑی کی اصل قیمت سے بھی بڑھ جائے گی جس کے لیے لوگ اور ان کے مداح سے زیادہ سے زیادہ بڑھ کر حصہ لیں گے۔

    اپنے مداحوں سے پُرامید ابرارالحق کا کہنا ہے کہ گاڑی کی اصل قیمت سے زیادہ رقم نیلامی کے ذریعے حاصل ہو جائے گی اور گاڑی کے خریدار کو وہ اپنے ہمراہ بنگلہ دیش لے کر جائیں گے جہاں کیمپوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کی وہ اپنے ہاتھوں سے اعانت کرسکیں گے۔

    #salamzindagi #aryzindagi #zindagiseymilo #madeinPakistan #abarulhaq #saleemjaved #kashif @aadiadeal @mfaizansk

    A post shared by Faysal Qureshi (@faysalquraishi) on

    اے آر وائی زندگی کے مارننگ پروگرام سلام زندگی کے میزبان فیصل قریشی کے سوال پر ابرار الحق کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ہمارا ارادہ بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپ میں جانے کا ہے جہاں روہنگیا مسلمان اپنا سب کچھ لُٹا کر کسمپرسی کی حالت میں بے یار و مدد گار موجود ہیں۔

    #abrarulhaq and #saleemjaved while enjoying #salamzindagi with @faysalquraishi on #aryzindagi

    A post shared by ARY Zindagi (@aryzindagi) on

    انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ بنگلہ دیش جانے کی ضرورت محسوس ہوئی تو میں اور میری ٹیم دوبارہ بنگلہ دیش جائے گی تاہم ابھی برما جانے کی منصوبہ بندی نہیں کی ہے اگر ضرورت پڑی تو وہاں بھی جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کی سربراہ آنگ سان سوچی نے بالآخر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل، خواتین سے زیادتی، لاکھوں افراد کی دربدری اور عالمی برادری کی مسلسل تنقید کے بعد بالآخرنوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے خاموشی توڑ دی۔

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    مزید پڑھیں: نسل کشی کی ذمہ دار آنگ سان سوچی کے لیے بے حسی کا انعام

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    آنگ سان سوچی نے دعویٰ کیا کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔

    یاد رہے کہ عالمی احتساب کا خوف نہ ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود آنگ سان سوچی اقوام متحدہ کے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر چکی ہیں۔

    چند روز قبل میانمار کی صورتحال، روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر شدید تنقید اور عالمی برادری کے سوالات کے خوف کے باعث آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود

    اس سے قبل میانمار کی حکومت امریکی حکام کو روہنگیا ریاست رکھائن کے دورے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر چکی ہے۔

    ایک روز قبل اقوام متحدہ بھی میانمار حکومت کو متنبہ کر چکی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کارروائی نہ روکی گئی تو یہ سانحہ خوفناک رخ اختیار کر لے گا۔

    اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹونیو گٹریز نے کہا تھا کہ آنگ سان سوچی کے پاس مظالم روکنے کا یہ آخری موقع ہے۔

    دوسری جانب میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔

    بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار سے ہجرت کر کے اپنے سرحدی شہر کاکس بازار آنے والے 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش آمد سمیت کہیں بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نئے کیمپوں تک محدود کرنے کی پالیسی کا اعلان بھی کیا ہے۔


    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی برما میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم پر تنقید کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ برما میں قتل عام، تشدد اور گاؤں جلانے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ 4 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش ہجرت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔