Tag: میانمار

  • بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں موجود روہنگیا مسلمانوں کے آئی ایس آئی اور جہادی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، یہ مہاجرین ہمارے لیے خطرہ ہیں سپریم کورٹ روہنگیا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ حکومت پر چھوڑ دے۔

    یہ بات بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کہی گئی۔

    بھارتی حکومت نے ملک میں 2012ء سے آباد 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے جواب میں روہنگیا کے دو شہریوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور بھارتی حکومت سے جواب مانگا جو حکومت نے آج جمع کرادیا۔

    بی بی سی کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنے فیصلے کے دفاع میں سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ میانمار سے یہاں آنے والے روہنگیا مسلمان ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    جواب میں بھارت نے کہا ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ بعض روہنگیا مہاجرین پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور شدت پسند تنظیموں سے رابطے میں ہیں جب کہ شدت پسند روہنگیا دلی، حیدر آباد، میوات اور جموں میں سرگرم ہیں جن کی طرف سے بھارت میں آباد بدھسٹ باشندوں پر حملوں کا خدشہ ہے۔

    بھارتی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ روہنگیا باشندوں کو غیر قانونی طریقے سے بھارت لانے کے لیے برما، بنگال اور تری پورہ میں منظم گروہ کام کررہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو خطرہ تو قرار دیا لیکن شواہد پیش نہیں، روہنگیا مسلمان برما سے جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں انہیں اس طرح سے نکالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    دوسری جانب حکومتی وکیل نے کہا ہے کہ تین اکتوبر کو آئندہ ہونے والی سماعت پر اس معاملے کی مزید تفصیلات پیش کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے ان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملے اور کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں عارضی کیمپوں میں آ مقیم روہنگیا مسلمانوں کو کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملتی اور ان کا حال برا ہے، وہ کسمپرسی کے عالم میں محنت مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے بھارت کے اس اعلان کی سخت مخالفت کی ہے ۔

  • وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج نیویارک پہنچیں گے

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج نیویارک پہنچیں گے

    نیویارک :وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج نیویارک پہنچیں گے جہاں وہ اکیس ستمبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج لندن سے نیویارک پہنچیں گے،وزیراعظم 21 ستمبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔

    وزیراعظم پاکستان اپنےخطاب میں ناصرف کشمیراو میانمارکے مسئلے کواجاگر کریں گے بلکہ امریکی ڈومور کی پالیسی پربھی اپنے تحفظات کا اظہار کریں گے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی امریکی نائب صدر مائیک پنس کی خواہش پر ان سے ملاقات بھی کریں گے۔

    ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان ترکی،ایران سمیت 9 سربراہان مملکت سےملاقات کریں گے، وزیراعظم نیویارک میں اپنے قیام کےدوران امریکی تھنک ٹینک سے بھی خطاب کریں گے۔


    سازشیں ہوتی رہتی ہیں قوموں کو متحد ہو کران کا سامنا کرنا چاہیے، وزیراعظم شاہد خاقان


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے لندن میں نوازشریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سازشیں ہوتی رہتی ہیں ان سے گھبرایا نہیں جاتا بلکہ ان شازشوں کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی دورے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے بیان کا قومی سلامتی کمیٹی نےجواب دیا وہی ہماری پالیسی ہے اور ہم نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    ینگون : برمی مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم تاحال جاری ہیں، عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی مسلمانوں کو قربانی کرنے میں بے انتہا مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ایک جانور کے عوض ہزاروں روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمارمیں موت کارقص اب بھی جاری ہے، مختلف ممالک کی جانب سے موجودہ صورتحال پر تشویش اور مذمت کے باوجود مقامی باشندوں پر میانمار فوج کے مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرارالحسن جو ان دنوں برما میں موجود ہیں ان کا کہنا ہے کہ برما میں مسلمانوں کو قربانی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

    قربانی کرنے کے لئے مقامی حکومت کو 50 ہزار سے ایک لاکھ تک ٹیکس دینا پڑتا ہے۔‬ کسی بھی شہر میں کسی بھی جگہ قربانی کرنے کیلئے انتظامیہ کو ایک جانور پر مقامی کرنسی کے مطابق پچاس ہزار روپے بطور ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں اور اگر اس جانور کو لا کر ایک مہینے تک پالا جائے تو اس کا ٹیکس ایک لاکھ روپے تک جا پہنچتا ہے۔

    اس بات سے ثابت ہے کہ ایک عام مسلمان جس کا تعلق ایک متوسط طبقے سے ہی کیوں نہ ہو وہ قربانی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مسلمانوں کی حالت زار کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تیس سال سے یہاں مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ جو مساجد موجود ہیں ان کی مرمت بھی نہیں کی جاسکتی۔


    مزید پڑھیں: میانمار حکومت نے مسلمانوں پرمظالم کو مسترد کردیا


    دوسری جانب برما کے مسلمانوں پر ہرابھرتا سورج ایک نئے ظلم کی داستان سناتا ہے، میانمار کے نسل پرستوں نے روہنگیامسلمانوں کو زندہ درگور کردیا، گاؤں دیہات جلا کر راکھ کر دیئے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں: میانمار میں مسلمانوں پر تشدد تشویشناک ہے، مارک ٹونر


    بدھ مت دہشت گردوں نے ہزاروں روہنگیا مسلمان جلا ڈالے، ہزاروں افراد اپنی جان بچانے کیلئے کیمپوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔

  • روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    ڈھاکا: بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کو واپس برما میں بسانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار حکومت کو سیکیورٹی اداروں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے کاکس بازار کے نزدیک قائم روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرتے ہوئے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

    شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ انہوں نے برمی رہنما آنگ سان سوچی کو ذاتی طور پر خط لکھا ہے جس میں اپیل کی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو واپس لیں کیوں کہ وہ ان کے اپنے لوگ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے روہنگیا جنگجوؤں کے کردار کی بھی مذمت کی۔

    بی بی سی کے مطابق کیمپ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ انھیں اسے روکنا چاہیے، ساتھ ہی ساتھ میانمار کی حکومت کو تحمل سے اس صورتحال سے نمٹنا چاہیے، انھیں فوج یا اپنی ایجنسیوں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ عام لوگوں پر حملہ کریں، بچوں، خواتین اور معصوم لوگوں کا کیا قصور ہے وہ اس کے ذمہ دار نہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینی چاہیے تاکہ وہ خوراک اور ادویات حاصل کر سکیں، جب تک میانمار حکومت انھیں واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہوتی، پناہ گزیں انسان ہیں ہم انھیں واپس نہیں دھکیل سکتے ہم ایسا نہیں کر سکتے کیوں کہ ہم انسان ہیں۔

    شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی ہے کہ میانمار کی حکومت کو اپنے تمام شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانا چاہیے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں میانمار پر ضابطے کے مطابق کارروائی کرنے اور انھیں واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ 25 اگست سے شروع ہونے والے نئے تنازع کے بعد برمی فوجیوں اور بدھسٹوں کے گروپوں کے حملوں کے باعث سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید ہوچکے ہیں جب کہ 3 لاکھ سے زائد مسلمان جان بچار کر بنگلہ دیشی سرحد کے قریب قائم کیمپوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں خوراک اور دوا کا بحران ان کے لیے نئی مصیبت بنا ہوا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش

    ینگون: میانمار میں موجود اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرار الحسن نے کہا ہے کہ برما میں گھروں، مساجدوں اور مدارس کو نذر آتش کردیا گیا، برمی حکومت نے مساجد کی تعمیر پر پابندی لگا رکھی ہے، ہم ابھی تک جن علاقوں میں گئے وہاں صورتحال انتہائی خراب ہے اور مسلمان جنگلوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

    میانمار میں موجود اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ برمی حکومت کے مظالم جاری ہیں جس کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہے، ہزاروں روہنگیا مسلمان جنگلوں میں چھپنے پر مجبور ہیں۔

    پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی

    اقرار الحسن نے بتایا کہ ہم جن علاقوں میں گئے وہاں مساجد، مدارس اور مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا جاچکا ہے، اقرار الحسن نے کہا کہ ہماری ٹیم کو متاثرہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کی ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے برمی نوجوان نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر فوج اور بدھسٹ انتہاء پسندوں کے حملے جاری ہیں، بدھ مت کے ماننے والے شدت پسندوں نے 600 سے زائد بستیاں نذر آتش کردیں جس کے باعث متعدد مسلمان جھلس کر شہید ہوگئے، میں خود اپنی لاپتہ بہنوں کو تلاش کررہا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارکا مستقل حل ایسٹ تیمورکی طرزپرتلاش کرنا ہوگا، فیصل محمد

    میانمارکا مستقل حل ایسٹ تیمورکی طرزپرتلاش کرنا ہوگا، فیصل محمد

    جینوا : میانمار میں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام پوری عالم انسانیت کے لیے ایک لمحہ فکریہ بن چکا ہے اس کے فوری خاتمہ اور مستقل حل کیلے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کو فوری نوٹس لینا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار بین الالقوامی تنازعات میں ثالثی کے ماہرعالمی مصالحت کار فیصل محمد نے اے آر وائی نیوزکے نمائندے صلاح الدین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میانمار کا مسلئہ بھی ایک طویل عرصے سے حل طلب ہے تاہم اس پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے اب یہ انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو چاہئیے کہ وہ بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام کو فوری طور پر روکنے کیلئے جلد اور ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

    انہوں نے میانمار کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ برما کی حکومت صرف مذہبی بنیادوں پر انہیں اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی جبکہ وہ اسی سرزمین کے وارث ہیں، لہذا فی الوقت یہ ضروری ہوگیا ہے کہ اقوام متحدہ دارفور اور ایسٹ تیمور کی طرز کے فارمولے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرے۔

    واضح رہے کہ ایسٹ تیمور اور دارفور کی ریاستوں کا قیام بھی عیسائی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی خاطر عمل میں لایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ میانمار کی فوج کے ظلم کے بعد بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔ کیمپوں میں کھانے پینے کی قلت ہے کئی لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کئی دن سے کچھ نہیں کھایا۔

    میانماری فوج کے ہاتھوں اب تک چار سو سے زائد روہنگیا مسلمان قتل ہوئے، سیکڑوں گھرجلائے گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا نے امداد کی مد میں چار ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے ۔جبکہ ملائیشیا کی جانب سے امدادی سامان سے بھرا جہاز روانہ ہوچکا ہے۔

  • برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل کردی

    برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل کردی

    کاکس بازار: میانمار (برما) سے جان بچا کر بنگلا دیشی سرحد پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہوگئی جو غذائی اور دواؤں کے بحران کا شکار ہیں، اقوام متحدہ نے مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے مدد کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی ریاست رخائن میں آباد روہنگیا مسلمانوں پر 25 اگست سے ایک بار پھر نیا ظلم وستم شروع ہوگیا ہے جس کے باعث وہ جان بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں ورنہ انہیں قتل کیا جارہا ہے، گھروں کو جلایا جارہا ہے۔

    refugees

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار رفیوجیز (یو این ایچ سی آر) کے مطابق دو ہفتے کے دوران میانمار سے بنگلا دیش کی طرف ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہوگئی ہے تاہم غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہ تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

    rohingya

    تین لاکھ مہاجرین کے لیے  77 ملین ڈالر کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

    اس ضمن میں اقوام متحدہ نے کمیپوں میں مقیم 3 لاکھ روہنگیا مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے 77 ملین ڈالر(7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) امداد کی اپیل کردی۔

    اقوام متحدہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امدادی اداروں کو روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 77 ملین ڈالر (58 پاؤنڈ) امدادی رقم کی ضرورت ہے جو کہ دو ہفتے کے دوران میانمار (برما) سے ہجرت کرکے بنگلہ دیشی سرحد پر کیمپوں میں مقیم ہیں۔

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نئے آنے والے مہاجرین کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر بنیادی اشیا کی شدید ضرورت ہے۔

    ہائی کمشنر نے بتایا کہ جنوبی بنگلا دیش میں کاکس بازار کے قریب قائم دو پناہ گزین کیمپوں میں پہلے سے 34 ہزار مہاجرین آباد تھے تاہم حالیہ کشیدگی یعنی 25 اگست کے بعد سے مہاجرین کی آمد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، مہاجرین کے لیے فوری طور پر زمین اور سائبان کی ضرورت ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مہاجرین کے لیے 80 لاکھ ڈالر کی فوری امداد کی جائے۔

    muslims

    مہاجرین بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں، کھانا لانے والے ٹرک کو دیکھ کر پیچھا کرتے ہیں، امدای ادارے

    امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں مہاجرین بھوکےپیاسے کھانے کے منتظر سڑک  کنارے بیٹھے رہتے ہیں، غذائی سامان سے لدے ٹرک کو دیکھ کر  اس کا پیچھا کرتے ہیں۔

    بھوک کی شدت سے ایک آدمی وہیں گرگیا، رپورٹر

    خبررساں ادارے اے پی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے خود دیکھا کہ کھانا تقسیم کرنے کے لیے جب قطار بنی تو اس میں موجود تمام افراد انتہائی بھوکے تھے، بھوک  کی شدت سے ایک شخص وہیں گرگیا۔

    رخائن میں موجود بی بی سی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے جمعرات کو موجود وہ گاؤں جلتا ہوا دیکھا جسے بدھسٹ نوجوانوں کے ایک گروپ نے نذر آتش کردیا۔

    کاکس بازار میں مقامی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی موجودگی کے باوجود مہاجرین کو خاطر خواہ امداد نہیں مل سکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    burma attack

    ریڈ کراس کے ایک نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ وہ بنیادی سہولیات سمیت خوراک اور دواؤں کے حوالے سے سخت بحران میں مبتلا ہیں۔

    myanmar

    مہاجرین کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم دی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او او ایم) اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے مہاجرین کے کیمپوں کے پاس موبائل میڈیکل یونٹس کام کررہے ہیں جو مہاجرین کو یومیہ بنیادوں پر صحت کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔

    Rohingya Muslims

    bangladesh

    حالیہ کشیدگی میں بہت سے روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں داخلے کے لیے نے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے دریائے نیف کو پار کرنے کی کوشش کی اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، بنگلہ دیشی حکام گزشتہ 10 دنوں میں 88 روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں نکال چکے ہیں۔

    myanmar

    rakhine state

    ایک مہاجر کیمپ کے انچارج عبدالہاشم نے عرب نیوز کو بتایا کہ میرے ہم وطن روہنگیا مسلمان سارا دن بارش میں کھلے آسمان تلے سخت وقت گزارنے پر مجبور ہیں، گزشتہ روز ہم نے بڑی تعداد میں رخائن (برما کی ریاست) سے یہاں آنے والے مہاجرین کو کمپیوں میں پناہ دی جو 13 سے 14 دن پیدل چل کر یہاں تک پہنچے ہیں۔

    refugee camp

    refugee camp

  • روہنگیا مہاجرین سے اظہار یکجہتی، اردگان کی اہلیہ بنگلہ دیش پہنچ گئیں

    روہنگیا مہاجرین سے اظہار یکجہتی، اردگان کی اہلیہ بنگلہ دیش پہنچ گئیں

    ڈھاکا: رجب طیب اردگان کی اہلیہ آمنہ اردگان بنگلہ روہنگیا کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی  کے لیے بنگلہ دیش پہنچ گئیں اور انہوں نے مہاجرین کے ساتھ دن گزارا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی حکومت کے مظالم کا نشانہ بننے والے روہنگیا کے مسلمان خاندانوں نے جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش کا رُخ کیا تو حسینہ واجد نے مہاجرین کے داخلے کو روکنے کی کوشش کی۔

    برمی حکومت کے مظالم سے ستائے روہنگیا کے مسلمان بذریعہ کشتی پانی کے ذریعے بنگلہ دیش میں داخل ہورہے ہیں، اطلاعات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 80 ہزار افراد بنگلا دیش پہنچے ہیں۔

    بنگال حکومت نے روہنگیا کے مسلمانوں کے اپنے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے جواز پیش کیا ہے کہ اُن کے پاس مالی وسائل نہیں تاہم ترک صدر رجب طیب اردگان نے بنگال حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ برما سے آنے والے مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھولے اس ضمن میں رہائش، تعلیم سمیت دیگر اخراجات کی مد میں ترک حکومت بنگلا دیش کو امداد دے گی۔

    ترک صدر کی اہلیہ آمنہ اردگان اپنے اعلان کے مطابق آج ڈھاکا پہنچیں اور بنگلا دیش منتقل ہونے والے روہنگیا مسلمانوں سے ملاقاتیں کر کے تمام صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔

    مظلوم مسلمانوں نے ترک صدر کی اہلیہ کو جب اپنے درمیان پایا تو اُن کے چہروں پر اطمینان آیا اور ایک نئی ڈھارس بند گئی کچھ جذبات کے مارے روپڑے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارمیں منصوبہ بندی کےتحت مسلمانوں کا قتل کیا جا رہا ہے‘ شہبازشریف

    میانمارمیں منصوبہ بندی کےتحت مسلمانوں کا قتل کیا جا رہا ہے‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے روہنگیا مسلمانوں پر بدترین ظلم وستم کی مذمرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے روہنگیا کے مسلمانوں پرظلم وستم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں قتل عام اقلیتوں کی نسل کشی کی بدترین مثال ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میانمار میں منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، مسلم دنیا مسئلے کے حل کے لیے میانمار کی حکومت پر ڈباؤ ڈالے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنےکے لیےکثیرالجہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے جبکہ میانمارمیں صورت حال انسانی حقوق کی تنظیموں کےلیے بڑا ٹیسٹ کیس ہے۔


    روہنگیا مسلمانوں پر تشدد قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زارعالمی برادری کے ضمیر کےلیے چیلنج ہے،نہتے انسانوں پرتشدد عالمی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔


    مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی


    واضح رہے کہ میانمارکے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا ہے کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے؟۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمار میں مسجد کو شہید کر دیا گیا

    میانمار میں مسجد کو شہید کر دیا گیا

    ینگون : میانمار میں بدھوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے تازہ دم واقعے میں جنونی بدھوں نے چین کے گاؤں ہپانت میں قائم مسجد کو شہید کردیا۔

    غیرملکی جریدے ’ڈیلی میل‘ کے مطابق تازہ ترین واقعہ شمالی میانمار میں پیش آیا جہاں بدھوں نے ایک مسجد کو شہید کر دیا ،یہ افسوسناک واقعہ میانمار کی ریاست کاچین کے ایک گاؤں ہپانت میں پیش آیا جہاں شدت پسند بدھوںنے مسجد پر دھاوا بول کرمسجد کو آ گ لگا دی۔

    مقامی پولیس نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جلائی گئی مسجد بدھوں کی عبادت گاہ (پگوڈا) کے قریب تعمیر کی گئی تھی جس پر بدھوں نے مسلمانوں سے مسجد گرانے کا کہا لیکن مسلمانوں نے یہ مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔

    مشتعل بدھوں نے مسلمانوں کے انکار پر مسجد پردھاوا بول دیا اور مسجد کو آگ لگا دی ہے واقعہ اطالع ملتے ہی ملک بھر میں مسلمانوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

    علاقہ میں کشیدگی کے باعث گاؤں میں پولیس کا گشت بڑھاتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کر کے علاقہ کے داخلی و خارجی راستوں پر سخت چیکینگ کی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسجد پر حملہ کرنے والے کسی بدھو کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے نہ ہی با ضابطہ طور پر مسجد جلانے کے واقعے کی رپورٹ درج کی گئی ہے،انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے میانمار کی متعصب انتظامیہ کے رویے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق خصوصی ایلچی نے میانمار حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ادارہ جاتی امتیازکے خاتمے کو ترجیح بنائے۔