Tag: میاں ثاقب نثار

  • بنیادی حقوق کی فراہمی کا  اصل فورم عدلیہ اور ذریعہ جمہوریت ہے،چیف جسٹس

    بنیادی حقوق کی فراہمی کا اصل فورم عدلیہ اور ذریعہ جمہوریت ہے،چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جمہوریت سے ہی بنیادی حقوق فراہم کیے جاسکتے ہیں، بنیادی حقوق کی فراہمی کا اصل فورم عدلیہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الوداعی عشائیہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے، عام وکیل کی حیثیت سے اپنے پیشے کا آغاز کیا، میٹرک میں فرسٹ ڈویژن، باقی سیکنڈ ڈویژن لیں، دیانت داری اپنے والد سے سیکھی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایس ایم ظفر سے محنت اور لگن سیکھی ہے، نوجوانوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ محنت ہی کامیابی کی ضمانت ہے، عدلیہ کو بنیادی حقوق کی فراہمی بھی یقینی بنانا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے، قوانین آسان بنانے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں، عدالتوں، وکلاء کو انصاف کی فراہمی آسان بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے: چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہی کاوش رہی کہ انصاف فراہم ہو، ملک کے عوام کو انصاف کی فراہمی اہم ترین فریضہ ہے، بنیادی حقوق کا نفاذ عدلیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ ہم نے ڈیمز کا ایشو اُٹھایا تو کیا یہ انتظامی معاملات میں مداخلت ہے، بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اُٹھائے تاکہ بہتری آئے۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ کچھ حکام عوام کو نہیں سنتے، مجبوری میں عوام عدلیہ کے پاس آتے ہیں۔ پولیس تحقیقات میں نقائص کی وجہ سے مجرموں کو فائدہ ہوتا ہے۔ امید ہے پولیس تحقیقات کے طریقہ کار کو بہتر بنائے گی۔

  • ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ججز اپنے گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، ایک خاتون کو 61 سال بعد گھر واپس ملا، ہم سب کو اپنی نا اہلیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار وہ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ایک جج یومیہ 55 ہزار کا پڑتا ہے، کیا ہم اتنی ذمے داری ادا کر رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”پاکستان نہ ہوتا تو شاید میں بینک کلرک یا چھوٹا موٹا وکیل ہوتا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا ’بابا رحمتے کی بات کو مذاق میں لیا گیا، ان کا کردار معاشرے میں ایک منصف کا کردار ہے، جوڈیشری کا مقام ایک بزرگ کی طرح ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان جیسا ملک نصیبوں والوں کو ملتا ہے، پاکستان نہ ہوتا تو شاید میں بینک کلرک یا چھوٹا موٹا وکیل ہوتا، میں پہلے اپنے گریبان میں جھانک رہا ہوں، ملک کے حقوق جو ذمے داریوں میں شامل ہیں شاید میں ادا نہیں کر رہا، ملک نہ ہوتا تو ہم بڑے بڑے عہدوں پر نہ ہوتے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز کئی کئی دن تک شنوائی نہیں کرتے، تاریخیں دے دی جاتی ہیں، بد قسمتی سے آج کے دور میں بھی ہم زبانی ثبوت مان رہے ہیں، ماڈرن ڈیوائسز آ گئی ہیں جن سے سچ اور جھوٹ کا پتا چل سکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”بابا رحمتے کی بات کو مذاق میں لیا گیا، ان کا کردار معاشرے میں ایک منصف کا کردار ہے” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں شخصی آزادی اور پراپرٹی پر رائٹس معلوم ہونے چاہئیں، جن معاملات پر ایکشن لیا وہ صرف روشناس کرانے کے لیے تھے، ریاست کو ذمے داری سے آگاہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ ایکشن لیتی ہے، کیا ریاست کی ذمے داری نہیں کہ کوما میں موجود بچے کو اس کا حق دے۔

    انھوں نے کہا کہ 32 روپے کی منرل واٹر کا خام مال ایک پیسے کا چوتھائی ہوتا ہے، بواسیر والا بہترین اسپتال اور کینسر والے کو کوئی نہیں پوچھتا، لوگوں کو رعایت دلانا، نا انصافی ختم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، ہیرنگ نہیں ہوتی مگر ہمارے ایگزیٹو آفیسر فیصلہ کر دیتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  لوگ چیخ چیخ کر مر جاتے ہیں مگر انصاف نہیں ملتا، اب سب ججز کا احتساب ہوگا، چیف جسٹس


    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ٹاسک دیا، لاپتا افراد سے متعلق ایجنسیز، اداروں سے تفصیلات مانگیں، لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تو لکھ کر دیں، اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا تو کارروائی ہوگی، لاپتا شخص کا مارا جانا ماورائے عدالت قتل ہے، مقدمہ ہونا چاہیے۔

  • سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سےمطمئن نہیں‘ چیف جسٹس

    سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سےمطمئن نہیں‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوازت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ محکمہ مال نےعدالتی احکامات سنجیدگی سے نہیں لیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سرویئرجنرل آف پاکستان جمیل اخترراؤ پیش ہوئے اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نالہ کورنگ کے سروے کی دستاویزات اور نقشے محکمہ مال کو دیے جائیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ محکمہ مال نےعدالتی احکامات سنجیدگی سے نہیں لیے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ تجاوزات کی درخواست خود عمران خان نے دی تھی، وہ بنی گالہ کے مسائل سے آگاہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عمران اپنی حکومت میں لوگوں کے لیے مثال بنیں جس پر بابراعوان نے کہا کہ عمران خان ایک مثالی وزیراعظم ہوں گے۔

    سرویئرجنرل آف پاکستان نے عدالت سے استدعا کہ کہ نالہ کورن کا سروے مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتے کا وقت دیا جائے، عدالت عظمیٰ نے مہلت دیتے ہوئے سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ نےسرویئرجنرل آف پاکستان کوطلب کرلیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے اسفسارکیا تھا کہ سروے آف پاکستان کا سربراہ کون ہے۔؟

  • وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی مناسب سمجھیں تو وضاحت مانگ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ عدالت میں جوڈبےآرہے ہیں انہیں کھول کردیکھناچاہیےکیا ہے، یہ ڈبے سیالکوٹ کے ٹرنک بازارسے لائے گئے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو ادارے کسی کوآلہ کار بناتے ہیں یہ سلسلہ اب رک جانا چاہیے اور ہرادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔

    نوازشریف نے کہا میں نے کبھی ادارے کی حدود میں مداخلت نہیں کی، انہوں نے کہ آئین اور ووٹ کے تقدس کی بات کرنا ضروری تھا، اس ملک میں آج تک ووٹ کو احترام نہیں ملا اور اب ہرجگہ میرے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ چیف جسٹس کو ایسی باتیں نہین کرنی چاہئیں جو انہوں نے کی ہیں وہ فریادی جیسے الفاظ اور فقرے نہ کہتے تو بہت اچھا ہوتا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا تھا کہ اڈیالہ میں جگہ خالی ہے، ایسی باتیں کسی بھی وزیراعظم کے لیے کرنا انتہائی غیرمناسب ہے، کیا ایسےالفاظ جج کوزیب دیتے ہیں، ہم نے پھربھی واویلا نہیں مچایا۔

    نوازشریف نے کہا کہ 4 سال میں بتائیں کہاں میں نے آئین سے تجاوز کیا ، آئین نےجو مینڈیٹ دیا اس سے کبھی تجاوز نہیں کیا، دوسروں کو بھی آئین کی حدود کو پار نہیں کرنا چاہیے، اداروں کوایک دوسرے پراعتماد کرنا چاہیے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف سے صحافی نے مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثارعلی خان سے متعلق سوال کیا جس پر مسلم لیگ ن کے قائد نے جواب دیا کہ آپ کو اس معاملے کی اتنی فکرکیوں ہے۔

    چیف جسٹس اپنا کام کریں حکومت کے کام نہ کریں ، نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اپنا کام کریں حکومت کے کام نہ کریں، اللہ کے فضل سے بھاگنے والے نہیں، سزا دینا ضروری ہے تو میرا نام کوٹیکنا یا کسی اور ریفرنس میں ڈال دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دہری شہریت کیس: سپریم کورٹ‌ نے چار نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کے نوٹیفکیشن روک دیے

    دہری شہریت کیس: سپریم کورٹ‌ نے چار نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کے نوٹیفکیشن روک دیے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہری شہریت کے باعث چار نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کے نوٹیفکشن روک دیے اور ان سے وضاحت طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ میں دہری شہریت کیس سے متعلق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ چار سینیٹرز دہری شہریت کے حامل ہیں، جن میں سعدیہ عباسی، ہارون اختر، نزہت صادق، چوہدری سرور شامل ہیں۔

    سینیٹ انتخابات: ن لیگ کے حمایت یافتہ 15، پیپلزپارٹی کے 12، پی ٹی آئی کے 6 امیدوار کامیاب

    اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹرز کو پہلے مطمئن کرنا ہوگا کہ وہ دہری شہریت ترک کر چکے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو چاروں سینیٹرز کے نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

    خیال رہے کہ نومنتخب سینیٹرز میں سے چوہدری سرور کا تعلق پاکستان تحریک انصاف جبکہ ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور چاروں افراد پنجاب سے سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔

    تجزیہ کار اس نوٹیفکیشن کو مسلم لیگ ن کے لیے بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ عدالتی فیصلے میں میاں نواز شریف کے بہ طور پارٹی سربراہ نااہل ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں حصہ لیا تھا۔

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے نتائج جاری کردیے

    دوسری جانب چوہدری سرور کا وضاحتی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے گورنر بننے سے پہلے ہی لندن کی شہریت چھوڑ دی تھی، میرے متعلق تمام خبریں من گھڑت ہیں، میں نے دہری شہریت سے متعلق ثبوت میڈیا کو جاری کردیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان اسپتالوں کی حالت زارسے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ میواسپتال کا جب سے دورہ کیا، دل پربوجھ لے کرپھررہا ہوں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے، دو، دو ماہ کے بچوں کی بھی مناسب دیکھ بھال نہیں ہورہی۔

    انہوں نے کہا کہ چلڈرن اسپتال کا خود دورہ کروں گا، دیکھا جائے گا وہاں بچوں کو سہولیات میسر ہیں یا نہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سب کی ذمہ داری ہے کہ مریضوں کی خدمت کریں، انہوں نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کس سرکاری اسپتال میں بہتری لائی گئی ہے۔

    ایم ایس سروسزنے عدالت کو بتایا کہ اسپتال میں پہلے 400 بیڈ تھے اب بڑھا کر 614 کردیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ لاہور میں آخری اسپتال کب اور کہاں بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اپنے کلینکس پر4 گھنٹے دیتے ہیں تو 2 گھنٹے کردیں، کوئی جتنی مرضی تنقید کرے پراوہ نہیں ہے۔


    پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کا کیس


    دوسری جانب سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کے کیس میں ینگ ڈاکٹرزکوسہولت اورتنخواہوں کی شکایات کی رپورٹ طلب کرلی۔

    ایسوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرزکو45 ہزارماہانہ وظیفہ ادا کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈگری لینے کے بعدمعاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈگری لینے کے بعد معاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے، پڑھے لکھے طبقے کواہمیت نہ دی جائے تو وہ کہاں جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری بتائیں 45 ہزارماہانہ میں گزارا کرسکتے ہیں، ریاست کو ملازمین کے لیے مالک نہیں بننا بلکہ کفالت کرنی ہے۔


    صاف پانی کیس: چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ پنجاب کوکل11بجے پیش ہونے کا حکم


    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرکو موقع مل جائے تو وہ یورپ یا امریکہ چلا جاتا ہے، ہمیں علم ہے مسائل کیا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرزہمیں شکایات تحریری طور پر دے، رپورٹ کوآرٹیکل 190، 5، 204 کےتحت پرکھا جائے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اپنا فرض نبھائے، سپریم کورٹ کے حکم کونہیں مانا جائےگا توخاموش نہیں بیٹھیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ڈاکٹرعاصم آپ نے بھاگنا نہیں ہے ، ہمیں چھوڑکرنہیں جانا، ڈاکٹرعاصم صاحب آپ ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بددیانت شخص کواپنی ایمانداری ثابت کرنا ہوگی‘ چیف جسٹس

    بددیانت شخص کواپنی ایمانداری ثابت کرنا ہوگی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بددیانت شخص کوکنڈکٹ سے ثابت کرنا ہوگا کہ بدیانتی ایمانداری میں تبدیل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس دائردرخواستوں پرسماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا آج دلائل نہیں دے سکوں گا، نہال ہاشمی کوسزا ہونے پربطور وکیل پریشان ہوں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نہال ہاشمی کیس کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے آپ دلائل جاری رکھیں۔

    کامران مرتضیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 62 اور63 کوملا کرپرکھا جائے، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی ایک ٹرم کے لیے ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ نا اہل شخص اگلا ضمنی الیکشن لڑسکتا ہے جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ جب تک ڈیکلریشن موجود رہے گا بددیانتی بھی رہے گی۔

    وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیکلریشن کاغذات نامزدگی کے وقت کردار سے متعلق ہوگا جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہی جائزہ لینا ہے ڈیکلریشن کا اطلاق کب تک ہوگا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرکوئی کہے کہ اس کے ساتھ ظلم ہوا ہے تو سب سے پہلےڈیکلریشن کو تسلیم کیا جائے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کسی کوبددیانت قراردیا گیا تو5 روز بعد وہ دیانتدارکیسے ہوگا جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ توبہ کا تصور بھی موجود ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نا اہلی کے مقدمات میں توبہ گالیاں دے کرہوگی، کیا سرعام برا بھلا کہہ کرتوبہ ہوسکتی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نا اہل شخص کو پہلے غلطی اور گناہ کا اعتراف کرنا ہوگا، غلطی تسلیم کریں گے تومعافی ہوگی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ طے یہ کرنا ہے کہ نااہلی کی مدت کیا ہوگی جس پروکیل درخواست نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں دائمی نااہلی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 18 ویں ترمیم میں تمام سیاسی جماعتوں نے آرٹیکل 62 ون ایف کو برقرار رکھا۔

    وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ پارلمینٹ نے تبدیلی اس لیے نہیں کی کیونکہ مذہبی عناصر کا خوف تھا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مطلب ہے کہ پارلیمنٹ ڈرگئی تھی؟۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے جس پردرخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آپ دیکھ لیں فیض آباد میں کیا ہوا۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی جبکہ آئندہ سماعت پر وکلاء اپنے دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز آرٹیکل62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت میں نواز شریف کے وکیل کو ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناماکیس میں 28 جولائی 2017 کو سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا جس کے بعد وہ وزیراعظم کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔


    نا اہلی کیس: عمران خان بری/ جہانگیر ترین نا اہل قرار، تفصیلی فیصلہ


    عدالت عظمیٰ کی جانب گزشتہ برس 15 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نا اہل قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سینیئرجج میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر

    سینیئرجج میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر

    اسلام آباد : صدر پاکستان ممنون حسین نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا ہے جو 31 دسمبر کو اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی 31 دسمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت ممنون حسین کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان مقررکر دیا گیا ہے، جسٹس میاں ثاقب نثار چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے بعد سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج ہیں۔

    موجودہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی 31 دسمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے ان کی جگہ جسٹس ثاقب نثار یہ عہدہ سنبھال لیں گے، جسٹس ثاقب نثارسپریم کورٹ آف پاکستان کے پچیسویں چیف جسٹس ہوں گے۔

    اٹھارہ جنوری انیس سو چون کو لاہور پیدا ہو نے والے جسٹس ثاقب نثار نے میٹرک کیتھیڈرل ہائی اسکول اورقانون کی ڈگری پنجاب یو نیورسٹی لاہور سے انیس سو اسی میں حاصل کی اور انیس سو اسی میں ہی وکالت کاآغاز کیا،۔

    جسٹس ثاقب نثار انیس سو بیاسی میں بطورہائیکورٹ وکیل اور انیس سو چورانوے میں سپریم کورٹ میں رجسٹر ہوئے، جسٹس میاں ثاقب نثار، وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں سیکریٹری قانون بھی رہے ہیں۔

    انیس سو اٹھا نوے میں ہائی کورٹ کے جج اوردو ہزاردس میں سپریم کو رٹ کے جج مقرر ہوئے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار دو سال سے زائد عرصے تک پاکستان کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائض رہیں گے۔

    نامزد چیف جسٹس اعلی عدلیہ کے ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جانب سے سال 2007 میں لگائی گئی ایمرجنسی کے بعد عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اُٹھانے سے انکار کردیا تھا۔

    میاں ثاقب نثار کی چیف جسٹس کے عہدے پر تعیناتی کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج ہوں گے۔