Tag: میجرجنرل آصف غفور

  • پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ بھارت کوسرپرائز کریں گی ، میجرجنرل آصف غفور

    پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ بھارت کوسرپرائز کریں گی ، میجرجنرل آصف غفور

    راولپنڈی : میجرجنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ فروری2019میں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی تاہم افواج پاکستان کی تیاری اور موثرجواب نےامن کاراستہ ہموارکیا ، پاکستان اورافواجِ پاکستان ہمیشہ بھارت کوسرپرائز کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس رپورٹرز سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بات چیت کرتے ہوئے کہا پاکستان نے 2دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف بقا کی جنگ لڑی، میڈیا کا افواج پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فروری2019میں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی، افواج پاکستان کی تیاری اور موثرجواب نےامن کاراستہ ہموارکیا اور تینوں سروسز نے اپنے آپ کو قابل فورس کے طور پر منوایا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت نےاس خطرے کواحسن طریقےسےنمٹایا اور جنرل قمرباجوہ کی سُپیریرملٹری اسٹریٹیجی نے جنوبی ایشیا کوتباہی سے بچایا، جنگ میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی، انسانیت ہارتی ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان اورافواجِ پاکستان ہمیشہ بھارت کوسرپرائز کریں گی اور مسلط شدہ جنگ کا بھرپور جواب دیں گے، پہلےبھی کہا تھا جنگ شروع آپ کریں گے، ختم ہم کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیرمیں لگی آگ پورے خطےمیں پھیل سکتی ہے، جنرل باجوہ کی ملٹری ڈپلومیسی نے اقوام عالم میں پاکستان کامقام بلند کیا، کامیاب ملٹری ڈپلومیسی نے خطےمیں امن کے لیے پاکستان کے کردارکو نمایاں کیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ باجوہ ڈاکٹرائن ملکی سلامتی پرکوئی بھی سمجھوتہ کیے بغیرملک، خطےمیں امن لانا ہے، آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی نے ملکربہت سے دہشت گردی کے واقعات کو روکا، بطور ترجمان کوئی بات ذاتی رائے نہیں ہوتی۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان20سال پہلے کی نیگٹو ریلیونس سے پوزیٹو میں جا چکا ہے، افواج اسلحے کے زور پر نہیں جذبہ ایمانی،عوام کی حمایت سےلڑتی ہیں، آرمی چیف نے مذہبی ہم آہنگی و مدرسہ ریفارمز میں اہم کردار ادا کیا اور پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو مضبوط و محفوظ کیا۔

  • پاک افغان سرحد اور بلوچستان میں شہادتیں امن کی راہ میں دی گئی،ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاک افغان سرحد اور بلوچستان میں شہادتیں امن کی راہ میں دی گئی،ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا پاک افغان سرحد اور بلوچستان میں شہادتیں امن کی راہ میں دی گئی ، دشمن قوتیں بلوچستان میں عدم استحکام کی کوشش کررہی ہیں، انشااللہ دشمن کےعزائم ناکام بنادیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شمالی وزیر ستان میں پاک فوج اور بلوچستان میں ایف سی کے جوانوں کی شہادت پر اپنے بیان میں کہا پاکستان خطے میں امن کےلیے قربانیاں دےرہاہے ، پاک افغان سرحدپر6،بلوچستان میں 4شہادتیں امن کی راہ میں دی گئی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا قبائلی علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہترہوچکی ہے، اب سرحدکی نگرانی مزیدسخت کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔

    میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا دشمن قوتیں بلوچستان میں عدم استحکام کی کوشش کررہی ہیں، انشااللہ دشمن کےعزائم ناکام بنادیں گے۔

    یاد رہے دہشت گردوں کی جانب سے ایف سی بلوچستان کے جوانوں پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک افسر سمیت 4اہلکار شہید ہوگئےتھے، جوانوں کوتربت اورہوشاب میں کامبنگ آپریشن کےدوران نشانہ بنایاگیا۔

    مزید پڑھیں : دہشت گردوں کی فائرنگ، ایف سی بلوچستان کے ایک افسر سمیت 4اہلکار شہید

    اس سے قبل شمالی وزیرستان میں پاک افغان سرحد پر پاک فوج کے جوانوں پر سرحد پار سے فائرنگ کی گئی تھی ، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 6 جوان شہید ہوگئے تھے۔

  • بھارتی طیارے گرانے کی کارروائی میں جے ایف 17 تھنڈراستعمال کیا گیا‘ ڈی جی آئی ایس پی آر

    بھارتی طیارے گرانے کی کارروائی میں جے ایف 17 تھنڈراستعمال کیا گیا‘ ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ بھارتیوں کوبتانا چاہتے تھے کہ ان کے فوجی اہداف کونشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے روسی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں ایف 16طیارے سے بھارتی طیارہ گرانے کی تردید کردی۔

    ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی طیارے گرانے کی کارروائی میں جے ایف17 تھنڈراستعمال کیا گیا۔ بھارتی طیاروں نے 26 فروری کو فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، پے لوڈ پھینکے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ 27 فروری کو آبادی کونشانہ بنائے بغیرجوابی کارروائی کا فیصلہ کیا، فضائی حدود میں رہتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں اہداف کو نشانہ بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جہاں انفرااسٹرکچراورآبادی نہیں تھی، بھارتیوں کو بتاناچاہتے تھے کہ ان کے فوجی اہداف کونشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے سارے طیارے فضا میں تھے، ویڈیوموجود ہے، پاکستان کے پاس آپریشن کی فوٹیج موجود ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ پرہرچیزبرابری کی سطح پرقبول کرے گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ پاکستان کے ہاتھ باندھ دیں اوربھارت کوکھلا چھوڑدیں۔

    ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کا دفاع سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، جوہری صلاحیت رکھنے والا ہوشمند ملک اس کے استعمال کی بات نہیں کرسکتا، اس تناظرمیں کچھ بھی ہوا تو دونوں ممالک کے ساتھ ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے روس کا کردارسراہتے ہیں، افغان مفاہمتی عمل میں روس کے کردارکوسراہتے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ ایف 16 کے استعمال سے متعلق ایم اویو پرعمل ہوا یا نہیں، پاکستان اورامریکا دیکھیں گے۔

    ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہے جوہری صلاحیت دونوں ملکوں میں روایتی جنگ روکنے کا سبب ہے، خطے کے امن کے لیے ثالث کا خیرمقدم کریں گے۔

    پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی طیارے مارگرائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    یاد رہے کہ 27 فروری کو پاکستان فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے بھارت کو بھرپور جواب دیتے ہوئے 2 طیارے مار گرائے جبکہ ایک پائلٹ کوبھی گرفتار کرلیا تھا

  • فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں، توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، میجرجنرل آصف غفور

    فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں، توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، میجرجنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں آرمی کی خواہش نہیں، یہ قومی ضرورت تھیں، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیاتو مدت میں توسیع ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو میں کہی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد اتفاق رائے سے فوجی عدالتیں قائم ہوئیں، ملک میں دہشت گردی کی ایک لہرتھی، یہ آرمی کی خواہش یا ضرورت نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتیں بنائی گئیں۔

    اس سے قبل پارلیمنٹ نے دو سال کیلئے فوجی عدالتوں کو توسیع بھی دی، اب پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا تو ان عدالتوں میں توسیع ہوگی، ہم وہ کریں گے جو ہمیں پارلیمنٹ بتائے گی، فوجی عدالتوں کا تعلق لاپتہ اور دیگر ایسےمعاملات سے نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے کرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرروت ہے، فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر خوف طاری کیا، جس سے دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی، دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا فوجداری نظام مؤثر ہوگیا؟ کیا ہمارا فوجداری نظام اب دہشت گردوں سے نمٹ لے گا؟

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ چار سال کے دوران فوجی عدالتوں میں717مقدمات آئے، اس دوران ان عدالتوں میں646کیسز کے فیصلے کیے گئے اور345دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی، فوجی عدالتوں سے سزا ملنے کے بعد56دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔

    میجرجنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں قانونی تقاضے پورے کیےجاتے ہیں، ان عدالتوں میں ملزمان کو صفائی کا پورا موقع ملتا ہے۔

  • پاک فوج میں احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاک فوج میں احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت کی جانب سےسیز فائرکی خلاف ورزی کاگراف تیزی  سے اوپر جارہا ہے،پاک فوج میں  احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے.  پاک فوج میں بھی قانون کےمطابق سزائیں دی جاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا آج کی بریفنگ میں سرحدوں اورملک کی موجودگی صورتحال شیئر کروں گا اور پہلے لائن آف کنٹرول سے متعلق آگاہ کروں گا۔

    لائن آف کنٹرول


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارت کی جانب سے سیزلائن کی خلاف ورزی میں اضافہ ہوا، پچھلے دو سالوں میں ایل اوسی پر سیزفائر کی خلاف ورزی میں اضافہ ہوا ہے، سیزفائرکی خلاف ورزیاں2017اور2018میں زیادہ ہوئیں، بھارت کی جانب سےسیزفائرکی خلاف ورزی کاگراف تیزی سےاوپرجارہاہے،2018 میں55 شہری شہید اور 300زخمی ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا تاریخ میں سیزفائرکی خلاف ورزی میں سب سے زیادہ شہادتیں رواں سال ہوئیں ، سول آبادی کونشانہ نہیں بناسکتےکیونکہ دوسری طرف کشمیری بھائی ہیں،  پاکستان کی جانب سےاہم اقدامات کیے گئے تاکہ مذاکرات بحال ہوں لیکن بھارت کی جانب سےمسلسل مذاکرات سےانکارکیاجارہاہے۔

    کرتار پور راہداری


    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولی گئی، پاکستان کا کرتارپور راہداری کھولنا دوستی کی طرف قدم ہے، کرتار پور راہداری میں انٹری پوائنٹ سے فینس کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کرتارپورراہداری ون وے منصوبہ ہے، جس میں سکھ یاتریوں کی آمدہوگی، منصوبے کے تحت 4000 سکھ یاتری روزانہ پاکستان آسکیں گے۔

    دہشت گردی کےواقعات


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان سرحد سےدہشت گردی کےواقعات میں بتدریج کمی ہوئی ہے، ماضی میں ہرسال میں 7سے 8دہشت گردی کے واقعات ہوجاتے تھے، دعا کرتے ہیں وہ دن آئے، جب پاکستان میں کوئی بھی دہشت گردی کاواقعہ نہ ہو۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا سیکیورٹی فورسزکی جانب سے آپریشنز کی وجہ سے مکمل امن کی طرف چلے جائیں گے، کے پی میں سرحد پر فینسنگ سے بہت فائدہ ہورہا ہے۔

    بلوچستان کی صورتحال


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہم نے تعیناتیاں تبدیل کی ہیں، بلوچستان میں ری ایڈجسٹمنٹ سے فائدہ ہورہاہے، بلوچستان میں جاری اہم منصوبوں کیلئے ری ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا بلوچستان میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں بہت کمی آئی ہے، بلوچستان میں 2017 میں دہشت گردی کے واقعات 82 تھے،  بلوچستان میں2018میں دہشت گردی کے واقعات 46 ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پہاڑوں پربیٹھےلوگ واپسی کی طرف آرہے ہیں، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ قومی دھارے میں شامل ہوں اور ترقی میں کرداراداکریں، پہاڑوں  پر بیٹھے لوگوں نے بیرون ممالک بیٹھے عناصر سے قطع تعلق کرنا شروع کردیا ہے۔

    کراچی کی صورتحال


    ،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کراچی میں بھی دہشت گردی،اغوا برائے تاوان،بھتہ خوری کےواقعات میں کمی آئی ہے، کراچی میں رینجرز اور پولیس نے بہترین کردارادا کیا ہے، الحمداللہ کراچی میں امن کا کریڈٹ رینجرز اور دیگرسیکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔

    میجرجنرل آصف غفورکا کہنا تھاکہ کراچی ہمارا معاشی حب ہے، امن کے بعد بہترین کارکردگی کرے گا، کرائم ریٹ سے متعلق فہرست میں کراچی کا نمبر 67 ہے۔

    آپریشن ردالفساد


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ  آپریشن ردالفسادکےتحت گزشتہ دوسال میں 44 آپریشن ہوئے، ردالفساد کے تحت42 آئی بی او کیے گئے، آپریشن ردالفساد کے تحت بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    انھوں نے کہا کوئی بھی جنگ صرف آپریشن کرنے سے ختم نہیں ہوتی، حکومت کے ساتھ ملک کر 3چیزوں پر کام کیا، دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں میں حصہ لیا، جس طرح ترقیاتی کام بلوچستان میں ہورہےہیں فاٹا میں ہوئےتوصورتحال تبدیل ہوگی۔

    اینٹی پولیومہم


    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک فوج اینٹی پولیومہم کےدوران سیکیورٹی دے کر مہم کاحصہ بنا، دعا کرتے ہیں وہ دن بھی آئے جب پاکستان اینٹی پولیو بن جائے۔

    پی ٹی ایم


    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے بتایا کہ پی ٹی ایم جب شروع ہوئی تو ان کے 3 مطالبے تھے،  چیک پوسٹوں کا خاتمہ،مائنز کا خاتمہ اور لاپتہ افراد کی بازیابی، کے پی میں  469 چیک پوسٹیں تھیں اب 331ہیں، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ بیرون ملک افراد سے رابطے توڑ رہےہیں۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ  جہاں صورتحال بہترہورہی ہے، وہاں چیک پوسٹیں ختم کی جارہی ہیں، افغانستان کی طرف سے یقین دہانی ہو جائے تو چیک پوسٹیں مزید کم کریں گے، افغان سرحد پران کی انتظامیہ کاکنٹرول نہیں اسی لیے فینسنگ جاری ہے۔

    انھوں نے مزید کہا افغان سرحدسےدہشت گردوں کی آمدکےخطرات کی وجہ سےچیک پوسٹیں قائم ہیں ، پاک فوج کی43ٹیمز مختلف ڈسٹرکٹ میں مائنز سے متعلق کام کررہی ہیں، ٹیمز نے کئی علاقوں کو مائنز سے کلیئر بھی کردیا ہے،  مائنز کلیئر کرانا ہمارے لیے ضروری ہیں کیونکہ اس سےجانی نقصان زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے بریفنگ میں بتایا کہ ہماری تحقیقات جاری ہیں کہ پی ٹی ایم کیسےچل رہی ہے، بہت جلدبتائیں گےپی ٹی ایم کیسےچل رہی ہے، بہت سےلوگوں نےکہاپی ٹی ایم پرپاک فوج نےہلکا ہاتھ رکھا ہے، ہم نےپی ٹی ایم سےبات چیت کی۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم نےغلط باتیں ضرورکیں لیکن ابھی تک پرتشددکارروائیاں نہیں کیں، پی ٹی ایم سےدرخواست ہےان کے مطالبات  پر کام ہورہاہے، احساس ہےپی ٹی ایم کےلوگ بھی دہشت گردی سےمتاثرہ ہیں۔

    انھوں نے کہا پی ٹی ایم اپنی لائن کراس نہ کریں جس سےان کاہی نقصان ہو، وہ لائن کراس نہ کریں، جس کے بعد طاقت کا استعمال کرکے کنٹرول کرنا پڑے، پی ٹی ایم جس طرف جارہی ہے، لگتا ہے ریاست کو اتھارٹی استعمال کرنا پڑے گی۔

    لاپتہ افراد


    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے لاپتہ افراد کے حوالے سے  کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن بنااوروہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتا ہے، 2010 اور 2011  میں لاپتہ افراد کے تقریباً 7ہزار کیسزآئے، 7 ہزار کیسز میں سے 4ہزار سے زائد کیسز حل ہوچکے ہیں ، کمیشن میں 3ہزار کیسز کی سماعت جاری ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے بتایا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی جس میں بہت سےدہشت گردمارےبھی گئے، افغانستان میں دہشت گردگروپس موجود ہیں، کیا اس تناظرکونہیں دیکھاجاتاکہیں وہ ان گروپس کاحصہ بنےہوں، کوئی بھی پاکستانی کسی وجہ سےلاپتہ ہےوہ ہمیں بھی اتناہی عزیز ہے۔

    پاک فوج منظم ادارہ


    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا پاک فوج ایک منظم ادارہ ہے، آج کل کھلے عام پاک فوج پر تنقید کی جاتی ہے، پاک فوج میں 2سال میں 400افسران کو مختلف جرائم پر سزائیں ہوئیں، بہتری کی طرف جانے کیلئے جنگ کے نقصانات کو بھولنا پڑتا ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ آج کی فوج گزرےہوئےکل کی فوج نہیں،  پاک فوج میں بھی قانون کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں، پاک فوج میں ایک فوجی افسر کو10 ہزار کی کرپشن کر گھر بھیج دیا گیا، وہ وقت دیکھاہےجب ہاتھوں میں ساتھی دم توڑرہےتھے۔

    نازک دورمیں پاکستان کیسےآیاکون ذمہ دارہے


    انھوں نے مزید کہا پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے، پاکستان ایک نازک دورسےگزر کر دوسرے اور پھر تیسرے نازک دور میں آیا، ان نازک دور میں پاکستان کیسے آیا کون ذمہ دار ہے ، بہت بحث ہوتی ہے، بھارت سمیت مختلف ممالک کے ساتھ ہمارے ایشوز ہیں، بھارت کیساتھ ہمارا سب سے پہلا ایشو مسئلہ کشمیرہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جمہوریت ہو یا ڈکٹیٹر شپ اور جمہوریت میں باریاں لینا ان ایشوز کو دیکھنا ہوگا، مسائل کیوں ہیں اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، کبھی مسلک تو کبھی مذہب کے نام پر لڑوایا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ  آج ہم نازک دورمیں نہیں،آج اچھاوقت ہے، ترقیاتی کام بھی ہورہے اورترقی کی طرف بھی جارہے ہیں، فیصلہ ہم نے کرنا ہے کیا ترقی کی طرف جانا ہے یا نازک دور میں ہی رہناہے، پاک فوج نے وہ حالات بھی دیکھے ہیں جب ساتھی اپنے ہی ہاتھ میں دم توڑ رہا ہوتا تھا۔

    میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام اداروں نے کام کیا ہے، دہشت گردی کیخلاف بھرپور جنگ لڑی ہے، آگے ہمیں کیسے چلنا چاہیے،  اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا اور تفرقہ نہیں کرناچاہیے، ترقیاتی کاموں پر توجہ دینی چاہیے،آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈالنا چاہیے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا 70 سال ہوگئے ہم ہمیشہ یہی بتاتے ہیں نازک دور سے گزر رہے ہیں، مشرقی سرحد پر مستقل خطرہ ہے، روایتی دشمن ہر وقت بے وقوفی کرتا ہے، داخلی طورپر معیشت، تعلیم، صحت اوردیگر بہت مسائل ہیں، اپنے مستقبل کا فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترجمان کےناطےکہہ سکتاہوں آج کی فوج ماضی سےمختلف ہے،بہت کچھ سہاہے، ہم ایک ایک اینٹ دوبارہ رکھ کرملک کوترقی کی راہ پر لے جاسکتے ہیں، ایسے راستے پر ہیں، جہاں آگےترقی بھی ہوسکتی ہے یا مزید نازک دور میں جاسکتے ہیں۔

    بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا ردعمل


    بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا بھارتی آرمی چیف پہلے اپنے ملک سےمتعلق تو بتائیں کیا وہ سیکولرہیں، بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیاہورہاہے،بابری مسجد، گجرات میں کیاہوا، بھارت میں دیگرمذاہب کےساتھ کیاہورہاہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مسلمان ہیں اوراسلام کے نام پر پاکستان بنا ہے، بھارت پہلےخود سیکولر ہوجائے پھر ہمیں درس دے، بھارت کو ہمیں ہماری حیثیت میں ہی قبول کرنا ہوگا۔

    افغانستان


    میجرجنرل آصف غفور نے افغانستان کے حوالے سے کہا افغانستان میں دہشت گردی کیخلاف پاکستان جیسی جنگ نہیں لڑی گئی، پاکستان شروع سےہی کہتا رہا ہے، افغانستان کا فوجی نہیں سیاسی حل نکالا جائے گا، افغانستان میں امن جنگ سےنہیں بات چیت سے ممکن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئےجتنی سہولت دےسکتےہیں فراہم کریں گے، افغانستان میں بہت تباہی ہوئی ہے وہاں ڈیویلپمنٹ بھی ہوناہے، امریکا افغانستان سے خطے کا دوست بن کرنکلے گا تو اس سے خطےکو بہت فائدہ ہوگا۔

    پی ٹی ایم کے حوالے سے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پی ٹی ایم کے مسائل سے فوج یا حکومت نے آنکھ نہیں پھیری، پی ٹی ایم لائن کراس کی جانب سےبڑھ رہی ہے، لائن کراس کی گئی توقانون کے مطابق عمل بھی ہوگا۔

    بھارت جنگ کرنے آئے گا تو دیکھ لیں گے


    میجرجنرل آصف غفور کا بھارت کے حوالے سوال پر کہنا تھا بھارت جنگ کرنے آئے گا تو دیکھ لیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن ضرب عضب اورردالفسادمیں میڈیانےاہم کرداراداکیا، میڈیافرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے، ففتھ جنریشن وارمیں میڈیا فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے، خطرے سے متعلق آگاہی، مسائل کی نشاندہی میں میڈیا کا کردار ہے، کوئی بھی جملہ لینے سے پہلے اس کو مکمل سن لینا چاہیے۔میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کےبیان کومکمل سن لیناچاہیے، سیکیورٹی سےمتعلق کوئی بھی حکومت سیکیورٹی ان پٹ لیتی ہے، ملک بھرمیں کئی آپریشن ہوئےحکومت کی ہدایت پرہوئے، دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے سے متعلق کام کیاہے۔

    افغانستان میں جنگ لڑی گئی توٹی ٹی پی بن گئی


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا نیشنل ایکشن پلان پربہت سی جگہوں پرعمل ہوگیاہے، حکومت نےکہاہےنیپ پر جہاں کام نہیں ہواوہاں کام تیزبھی ہواہے، اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ ہم کسی اورکی جنگ دوبارہ نہیں لڑیں گے، افغانستان میں جنگ لڑی گئی توٹی ٹی پی بن گئی اور ہمیں جنگ لڑنا پڑی، ہم نےٹی ٹی پی کاخاتمہ کیا تو افغانستان میں دوبارہ دہشت گردی سےسراٹھایا۔

    افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے


    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں 2.7ملین افغان مہاجرین موجودہیں، افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے، پاکستان ایک پراعتماد ایٹمی قوت ہے، پر اعتماد ایٹمی قوت کہا گیا تو اس کے بعد بات ہی ختم ہوجاتی ہے، امریکا کو خطے کا دوست ہونا چاہیے، 27 لاکھ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجنا ہوگا، پاکستان اپنے وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

  • آسیہ بی بی کیس کافوج سےکوئی تعلق نہیں، فوج مخالف بیان بازی افسوسناک ہے،  ڈی جی آئی ایس پی آر

    آسیہ بی بی کیس کافوج سےکوئی تعلق نہیں، فوج مخالف بیان بازی افسوسناک ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آسیہ مسیح کے کیس کا معاملہ قانونی ہے، اس کیس کے ساتھ تو فوج کا کوئی تعلق نہیں، فوج کےخلاف بیان بازی کرنا افسوسناک عمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر کہا کہ گزشتہ چندد نوں میں ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے، سپریم کورٹ کےفیصلےکیخلاف مذہبی جماعتوں نے دھرنا دیا ہوا ہے، حضورﷺسے محبت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، حضوررﷺ کی شان میں گستاخی بحیثیت مسلمان قبول نہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس میں فیصلہ دیاہے اور سپرم کورٹ کافیصلہ ایک لیگل پروسیس ہے، دینی جماعتوں سے درخواست ہے، لیگل پروسیس کا حصہ بنیں، نظرثانی درخواست دائر ہوگئی ہے، لیگل پروسیس مکمل ہونے دیں اس کے بعد اپنا فیصلہ دیں۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا ایک پاکستانی بحیثیت مسلمان درخواست ہے کیس کو عدالت میں چلنے دیں ، افواج پاکستان چاہے گی امن وامان کی صورتحال کا معاملہ پرامن طریقے سے حل ہو، آئین اور قانون کے مطابق حد بندیاں دی گئی ہیں ان کا احترام کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوج کو ہر معاملے میں گھسیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس کیس کے ساتھ تو فوج کا کوئی تعلق نہیں، ایک لیگل پروسیس ہے، فوج کے خلاف بیان بازی کرنا افسوسناک عمل ہے۔

    https://youtu.be/qzgCgxPJv_Q

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتنے کے قریب ہیں، ملک میں مکمل امن کیلئے ابھی بہت کام کرناہے، ایسے موقع پر اگر فوج دائیں بائیں جائے گی تو پھر مسائل ہوں گے، جو ہمارے خلاف باتیں ہورہی ہیں، قانون کے مطابق ایکشن بھی ہوسکتاہے، افواج پاکستان برداشت کا مظاہرہ کررہی ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ پاک فوج پاکستان کی فوج ہے اورعوام سےہم محبت کرتےہیں، دشمن افراتفری اورانتشارپیداکرناچاہتاہے، دھرنے سے مذاکراتی ٹیم میں شامل افسر فوج کاحصہ ہے، حکومت خودبھی اس معاملےکوحل کرناچاہتی ہے، وزیراعظم کی جوبھی ہدایت ہوگی آرمی چیف کے حکم پر فوج اس پر عمل کرے گی۔

    انھوں نے کہا آئین اورقانون کی بالادستی کومقدم رکھاجارہاہے، فوج کےدائیں بائیں جانےسےجوکام کررہےہیں وہ متاثر ہوں گے ، معاملہ ایسےاسٹیج پرنہ لے جائیں کہ ذمہ داری فوج پر آجائے، اسلام امن، برداشت اور صبرو تحمل کا درس دیتا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا افواج پاکستان کے پاس جیسے ہی کیس آئے، اس کے مطابق عمل کریں گے، افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف مصروف عمل ہے، ہمیں اسلامی تعلیمات اورقانون کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    میجرجنرل آصف غفور  نے کہا تمام مسلمانوں کاحضورﷺسےمحبت کارشتہ ہے، آسیہ مسیح کے کیس کا معاملہ قانونی ہے، ملک میں آئین اورقانون کی بالادستی مقدم رکھی جائے، یہ کیس 10برس سے عدالت میں چل رہا تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آسیہ مسیح کیس کےفیصلےپرنظرثانی درخواست بھی دائرہوچکی ہے، چاہتےہیں تمام صورتحال پرامن طریقےسےحل ہوجائے، کیس سے متعلق پاک فوج کے خلاف بیانات درست نہیں، پاک فوج نےایک ایسی جنگ لڑی جو ہم جیتنے کے قریب ہیں، ایسےموقع پرفوج کےخلاف بیانات سے فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا اگرفوج پربلاجوازتنقیدبندنہ کی گئی توآئینی اختیاراستعمال کیا جائے گا، ہم نہیں چاہتےوہ نوبت آئے،سب برداشت کامظاہرہ کریں۔

  • انتخابات میں فوج کا براہ راست  کوئی کردارنہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    انتخابات میں فوج کا براہ راست کوئی کردارنہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    اسلام آباد : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور کا کہنا ہےانتخابات میں فوج کا براہ راست کوئی کردارنہیں، الیکشن کمیشن کی ہدایت پرعمل کررہے ہیں، افواہیں تھیں جوانوں کو احکامات جاری کئےگئےجو سراسرغلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے، سینیٹ میں بات کررہاہوں، آرمڈ فورسز ہمیشہ سول اداروں کو مدد فراہم کرتی رہی ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ الیکشن کے لئے امن کی صورتحال بہترکی جارہی ہے، پرنٹنگ پریس کے لئے بھی پاک فوج کے جوان تعینات ہیں،3 لاکھ 71ہزار جوان ملک بھر کے پولنگ اسٹیشن پرتعینات ہوں گے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے واضح کیا کہ الیکشن سے تعلق نہیں، الیکشن کمیشن کی ہدایت پرعمل کررہےہیں اور امن کی صورتحال بہتر کر رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں فوج کا براہ راست کوئی کردارنہیں ہے، افواہیں تھیں جوانوں کو احکامات جاری کئے گئے، جو سراسر غلط ہے۔


    مزید پڑھیں : الیکشن کے انعقاد میں ہمارا کوئی کردارنہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر


    یاد رہے چند روز قبل ڈی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں الیکشن وقت پر ہوں گے، مسلح افواج غیر سیاسی اورغیر جانبدارانہ کردارادا کرے گی۔

    میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ عوام کو جو سیاسی جماعت یا نمائندہ پسند ہے بغیر خوف اسے ووٹ ڈالیں، 25 جولائی کے بعد عوام جو بھی وزیراعظم منتخب کریں، ہمارے لئے وہی وزیراعظم ہوگا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ الیکشن کے انعقاد میں ہمارا کوئی کردارنہیں، فوج کا کردار الیکشن کمیشن کی معاونت ہے، فوج الیکشن کمیشن کی پہلے بھی مدد کرتی آئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قبائلی عوام کے مسائل کا حل ریاست کی اولین ترجیح ہے، میجرجنرل آصف غفور

    قبائلی عوام کے مسائل کا حل ریاست کی اولین ترجیح ہے، میجرجنرل آصف غفور

    میران شاہ : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ قبائلی عوام نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر قربانیاں دیں، عوامی مسائل کا حل ریاست کی اولین ترجیح ہے، تمام معاملات مذاکرات سے حل کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاٹا میں جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی ہدایت پر شمالی وزیرستان ایجنسی کےعلاقے میران شاہ میں جرگے کا انعقاد کیا گیا، شمالی وزیرستان میں تاجروں کے مالی نقصانات کے ازالے کے حوالے سے جرگہ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے خصوصی شرکت کی۔

    اس موقع پر فاٹا حکام ایڈیشنل چیف سیکریٹری فاٹا، پولیٹیکل ایجنٹ اور تاجر نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ جرگے میں قبائلی عمائدین نے پاک فوج اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    جرگے سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں جو بات چیت سےحل نہ ہوسکے، قبائلی عوام نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر قربانیاں دیں، ان ہی قربانیوں کے باعث آج فاٹا میں امن قائم ہوا، اب بہتر امن اور روزگار کے مواقع دے کر آگے بڑھنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل میں ریاست، حکومت، فورسز سے زیادہ کسی کو فکر نہیں، دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز مربوط پلاننگ کے تحت کئے گئے، آپریشنز کے ذریعے علاقوں کو دہشت گردی سے پاک کیا گیا۔

    جلسے، جلوسوں اور نعروں سے بہتر ہے کہ ہم اپنے علاقوں میں امن کو آگے لے کر بڑھیں، ہمیں ان مسائل کےحل کو ملک دشمن کی نذرنہیں ہونے دینا، اپنے علاقوں میں رہ کر حل کرنا ہے۔

    علاوہ ازیں جرگے میں تاجروں کے نقصانات کے تخمینے کیلئے پولیٹیکل ایجنٹ کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، نقصانات کاسروے مکمل ہونے کےبعد انتظامیہ فوری طور پر اس کا ازالہ کرے گی۔

    پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق نقصان کے ازالے تک کمیٹی ہفتہ وار اجلاس منعقد کرے گی، میران شاہ، میرعلی بازاروں کیلئے دو کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، کمیٹیاں مقررہ مدت میں دکانداروں کے نقصانات کا تخمینہ لگائیں گی، عمائدین اور مشیران کے ساتھ مل کرعلاقے کا امن بحال رکھیں گے۔

    اس موقع پر تاجر رہنما صدر میران شاہ مارکیٹ محمد صدیق اور اجمل بلوچ کا انتظامیہ اورجرگے پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مسائل کے حل کیلئے ڈی جی آئی ایس پی آر کے شکر گزار ہیں۔

    ہمارے مسائل مقامی نوعیت کے ہیں جسے حکومت ہی حل کرسکتی ہے، مسائل باہر سے نہیں بلکہ آپس میں مل بیٹھ کر حل ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے پاکستان، پاکستان ہے تو ہم ہیں، علاقے میں قیام امن کی بحالی کے مخالفین کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے اور نہ ہی اداروں کے خلاف کسی بھی قسم کی مہم میں شریک ہوں گے۔

  • قبائلی عوام کی معاشی بحالی اولین ترجیح ہے، میجرجنرل آصف غفور

    قبائلی عوام کی معاشی بحالی اولین ترجیح ہے، میجرجنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ قبائلی عوام کی معاشی بحالی اولین ترجیح ہے، فاٹا کے بہادر قبائلیوں نے بے پناہ قربانیوں کے بعد امن حاصل کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے شمالی وزیرستان ایجنسی کے تاجروں سے ملاقات کے بعد اپنے ٹوئٹ میں کیا۔ تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان ایجنسی کے تاجروں نے اسلام آباد میں اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیا ۔

    کئی روز سے جاری احتجاج کے بعد شمالی وزیرستان کے تاجروں اورپولیٹیکل انتظامیہ میں مذاکرات کیے گئے، مذکرات کی کامیابی کے بعد تاجروں نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور سے ملاقات کی یہ ملاقات4گھنٹے سے زائد جاری رہی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے تاجروں کے مطالبات غور سے سنے اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی، ڈی جی آئی ایس پی آر کی یقین دہانی پر شمالی وزیرستان کے تاجر مطمئن ہوگئے اور دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

    مطالبات تسلیم ہونے پر مظاہرین نے خوشی کا اظہار کیا، انہوں نے پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اور کئی روز سےجاری احتجاجی کیمپ ختم کردیا گیا۔

    بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ فاٹا میں متحرک آپریشن کے بعد معمولات زندگی کی بحالی دیرپا امن کاحصہ ہے، ریاست بشمول سیکیورٹی فورسز متاثرین کی بحالی کیلئے پرعزم ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دیرپا امن اور تعمیر نو کا عمل جاری ہے، یہ ہمارا گھر ہے مل جل کر تسلسل سے حالات پرامن کرلیں گے۔

    میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ تاجروں کی سول ملٹری اور قبائلی نمائندوں کے ساتھ میٹنگ جلد ہوگی،22اپریل میٹنگ کی میں حقیقی مسائل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات ہوگی، قبائلیوں کی معاشی بحالی اولین ترجیح ہے۔

    نقصان کا سامنا کرنے والے تاجروں کو معاوضہ بھی دیا جائےگا، انہوں نے کہا کہ ہم نے غیریقینی پھیلانے والی دشمن قوتوں کو کامیاب نہیں ہونے دینا، فاٹا کو قومی دھارے میں لا کر ہی ملک میں ترقی و خوشحالی آ سکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے، میجر جنرل آصف غفور

    پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے، میجر جنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفورنے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں، مسئلہ کشمیر ستر سال سے حل طلب ہے، طالبان سے مذاکرات افغان حکومت اور امریکا نے کرنے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، میجر جنرل آصف غفورنے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے۔

    ان کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کی نظرسے نہ دیکھا جائے، پاکستان کشمیری بھائیوں کی ہرطرح سے سفارتی حمایت کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ طالبان گروپوں سے مذاکرات افغان حکومت اور امریکا نے کرنے ہیں لیکن فورم کا حصہ ہونے کے ناطے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

    افغان طالبان پرہمارا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے، باجوہ ڈاکٹرائن صرف سکیورٹی سے متعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے اور الیکشن کا انعقاد اپنے وقت پر ہو۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی منظم سیٹ اپ ہے، میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ سوات میں عوام کے مطالبے پرکنٹونمنٹ بنائی، بلوچستان میں دہشت گردی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    حکومت فیض آباد دھرنےسے متعلق عدالتی احکامات پر عمل کرے، کوئی قانون کو ہاتھ میں لے توحکومتی مشینری کو حرکت میں آنا چاہیے، حلقہ بندیوں کے معاملے سے فوج کا کوئی تعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔