Tag: میجرجنرل آصف غفور

  • جتنا کشمیری برداشت کر رہے ہیں، بھارت کو اس سے دگنا برداشت کرنا پڑے گا،ڈی جی آئی ایس پی آر

    جتنا کشمیری برداشت کر رہے ہیں، بھارت کو اس سے دگنا برداشت کرنا پڑے گا،ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہاجتنا کشمیری برداشت کر رہے ہیں، بھارت کو اس سے دگنا برداشت کرنا پڑے گا، امریکا نے پاکستان کو بتائے بغیر ایبٹ آباد آپریشن کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا اسامہ بن لادن سے متعلق پہلی کڑی پاکستان نے تلاش کی تھی، دو افراد کے درمیان پہلی کال پاکستان نے ٹریس کی تھی ، پاکستان نے ہر موقع پر امریکا کیساتھ معلومات کا تبادلہ کیا ، ایک وقت پر امریکا نے پاکستان کیساتھ اسامہ سے متعلق تعاون روک دیا، امریکا نے پاکستان کو بتائے بغیر ایبٹ آباد آپریشن کیا۔

    امریکا نے پاکستان کو بتائے بغیر ایبٹ آباد آپریشن کیا

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جتنا کشمیری برداشت کر رہے ہیں، بھارت کو اس سے دگنا برداشت کرنا پڑے گا ، بعض جنگیں اپنی خواہش پر لڑی جاتی ہیں، بعض جنگیں ناگزیرہوتی ہیں۔

    ملک کی معاشی صورتحال پر میجرجنرل آصف غفور نے کہا معیشت ایک سال میں خراب نہیں ہوئی ، معیشت خراب ہونے میں ماضی کے غلط فیصلے شامل ہیں۔

    جب لڑنے کا وقت آیا تو عزت کیلئے لڑیں گے

    ان کا کہنا تھا کہ جب لڑنے کا وقت آیا تو عزت کیلئے لڑیں گے، پیسے نہیں عزت اور وقار کیلئے لڑنا ہے ، خالی ہاتھوں سے بھی لڑنا پڑا تو لڑیں گے، جنگ توگزشتہ کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔

    معیشت کی کیموتھراپی کرنا پڑےگی، جس کے اثرات بھی ہوں گے

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ملکی معاشی ضروریات کیلئےقرضےلینے پڑ رہےہیں، 52 ارب ڈالرمیں سے29ارب ڈالرصوبوں کو چلے جاتے ہیں، 23 ارب میں  سے 19 ارب سود اور قرضوں کی مدمیں جاتےہیں، دفاع،پی ایس ڈی پی اوردیگرضروریات کیلئےقرضےلینےپڑتےہیں۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ معیشت کی کیموتھراپی کرنا پڑےگی، جس کے اثرات بھی ہوں گے۔

  • بھارت کچھ بھی کرنے سےپہلے 27 فروری کویاد رکھے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    بھارت کچھ بھی کرنے سےپہلے 27 فروری کویاد رکھے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کچھ بھی کرنے سےپہلےستائیس فروری کویاد رکھے،کچھ کیا تو حسن اور نعمان جیسے شاہین تیار بیٹھے ہیں۔آخری گولی،آخری سپاہی اورآخری سانس تک کشمیریوں کیساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آج کی نیوز کانفرنس کا بنیادی مقصد مقبوضہ کشمیرکی صورتحال ہے، سرحد پر کشمیریوں کی صورتحال سےمتعلق آگاہ کروں گا، کورکمانڈرز کانفرنس میں بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرگفتگوکی گئی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے2حالات ہوتےہیں،ایک اندرونی اوردوسراخطےکی صورتحال ہوتی ہے ، ہمارے خطےمیں عالمی طاقتوں کے مفاد بھی چل رہے ہیں، خطے میں مفاد کے حصول کیلئے پاکستان کو اہمیت حاصل ہے۔

    چین سے تعلقات


    میجر جنرل آصف غفور نے کہا بھارت میں آج کل ہٹلر کے پیروکار مودی کی حکومت ہے، چین کے ساتھ ہمارے اچھے اور بہترین تعلقات ہیں، خطےمیں معاشی صورتحال سے متعلق چین کا اہم کردار ہے، چین اور بھارت کےاپنےبھی بہت سےمسائل ہیں، چین اوربھارت کےمسائل کےباوجودمعاشی تعلقات ہیں۔

    افغانستان مفادات کاجنگی میدان


    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اقوام عالم کےمفادات کا جنگی میدان رہا ہے، افغانستان نےگزشتہ 40سال میں جنگ، شہادوں کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا، افغانستان سرحد کیساتھ ہماری فوج کی بڑی تعداد تعینات ہے۔

    ایران سے تعلقات


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ایران کےساتھ بھی ہمارے اچھےتعلقات ہیں، مشرق وسطیٰ کے حالات کی وجہ سے ایران بھی مسائل کا شکار ہے، مجموعی طور پر ایران کا خطے میں امن کیلئے اہم کردار ہے۔

    مقبوضہ کشمیر


    میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت خطے میں اہم صورت اختیار کرچکا ہے، بھارت میں اقلیت اس وقت ایک مخصوص مائنڈسیٹ  کے تشدد کا شکار ہے، یہ وہی مائنڈسیٹ ہے جس نےگاندھی کوقتل کیا، جو زبردستی ہندو مذہب جوائن کراتی اور جومقبوضہ کشمیر پر قراردادوں کو تسلیم  نہیں کرتا۔

    دہشت گردی کیخلاف جنگ


    انھوں نے کہا پاکستان نےدہشت گردی کیخلاف قوم کےاتفاق سےبھرپورجنگ لڑی، ہم نےاپنے ملک کیساتھ خطےکےامن کیلئےبھی کرداراداکیا، دہشت گردی کیخلاف جنگ کے باوجود بھارت نے سرحد پر بلااشتعال فائرنگ جاری رکھی، بھارت کی کوشش رہی پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ سے توجہ ہٹ جائے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت نےجنگی جہازبھیجےجس کاپاکستان نےبھرپورجواب دیا، نئی حکومت آتےہی بھارت کومذاکرات کی پیشکش کی گئی ، وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو کہا ہے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ، بھارت نےاس ساری صورتحال کےباوجوداندرونی دہشت گردی بھی جاری رکھی۔

    پاکستان کی کوششوں سے افغانستان میں امن کی فضا


    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن کی صورت میں اندرونی دہشت گردی کی کوشش کی ، پاکستان کی کوششوں کی وجہ سے افغانستان میں امن کی فضابنتی جارہی ہے ، پاکستان نے افغان سرحد کیساتھ دہشت گردوں کا داخلہ بندکرایا، بھارت سوچ رہاہےاگر پاکستانی فوج افغان سرحد سے فارغ ہوگئی تو ہمارے لیے خطرہ ہوگا۔

    پائلٹس بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لئے تیار


    ان کا کہنا تھا کہ بھارت کوشش کررہاہےایسی حرکت کی جائےسےانہیں جواب نہ دیاجاسکے، بھارت کوبتادیناچاہتےہیں کہ جنگیں صرف اسلحےسےنہیں لڑی جاتی، بھارت کو 27 فروری کا جواب نہیں بھولنا چاہیئے، حسن اور نعمان جیسے شاہین کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔

    مقبوضہ کشمیر کی صورتحال


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاکستان نے تمام حالات میں کشمیریوں کی مدد جاری رکھی ہے اور ہرحال میں جاری رکھےگا، مقبوضہ کشمیرمیں ایک ماہ سے کرفیو نافذ ہے، تمام آبادی گھروں میں قید ہے، اسکول بند ہیں، ہرگھر کے باہر بندوق بردار سپاہی کھڑا ہے ، حریت قیادت قید ہے، بھارتی اپوزیشن جماعتوں کو بھی کشمیر کے دورے سے روکا جارہاہے، اشیائے خوردونوش کی قلت ہے،کشمیریوں کوادویات تک نہیں مل رہی، ایک ماہ سے کشمیری گزشتہ دہائیوں کے ظلم کی انتہا پر ہیں۔

    ففتھ جنریشن وارفیئرکےحملے


    میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ ہم نےکامیابی سےلڑی ہے، ففتھ جنریشن وارفیئرکےحملےہم پرجاری ہیں، ہم ہائبرڈ وار بھرپور  انداز میں لڑ رہے ہیں، وارفائٹنگ سے پہلے اور دوران دوسرے ایلیمنٹ اپناکرداراداکرتےہیں۔

    بھارت کےغیرقانونی اقدام پر پاکستان کا جواب


    انھوں نے مزید کہا کہ بھارت کےغیرقانونی اقدام کےجواب میں پاکستان کابھرپوررسپانس چل رہاہے، مسئلےکوسیکیورٹی کونسل میں لےکرگئےجہاں مقبوضہ کشمیر پر بات ہوئی، دنیااب کشمیرپربات کررہی ہے، مودی کہتےہیں ثالثی قبول نہیں توپھرٹرمپ سےکیوں بات کررہےہیں، عالمی طاقتوں اوراہم سربراہ نےبھارت کے اقدام پر تشویش کااظہار کیا، لندن میں جواحتجاج ہواہےاس کی مثال نہیں ملتی۔

    وزیراعظم کےعالمی رہنماؤں سےرابطےجاری


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کےعالمی رہنماؤں سےرابطےجاری ہیں، دوسرےممالک کی جانب سےمسئلہ کشمیرپرتشویش کا اظہار کیا جارہاہے، مسئلہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرتشویش کااظہارکیاجارہاہے ، پاکستان کی کشمیریوں کےلیےجدوجہدحق خودارادیت کےحصول کیلئے ہے۔

    لائن آف کنٹرول پراشتعال انگیزی کی جاسکتی ہے


    میجر جنرل آصف غفور نے کہا مودی چاہتا ہے کوئی ایساکام کرےجس سےکشمیریوں کی جدوجہدکودہشت گردی کا رنگ دیں، ایسی صورتحال میں لائن آف کنٹرول پراشتعال انگیزی کی جاسکتی ہے جس کا بھرپور جواب دیاجائےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ  حکومت سفارتی کوششوں سےدنیاکےضمیرکوجگانےکی کوشش کررہی ہے، وزیراعظم کہہ چکےہیں کشیدگی کواس سطح پرنہیں لے جانا چاہتے،  جس سےدنیاکوخطرہ ہو۔

    کشمیریوں کیلئے پیغام


    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا  کشمیریوں کو پیغام ہے آزادی کی جدوجہدمیں ہم ان کیساتھ کھڑے ہیں، کشمیریوں کی صابت قدمی کوسلام پیش کرتے ہیں، ان کے کیساتھ کھڑے ہیں، کھڑے تھے اور انشااللہ کھڑے رہیں گے، کشمیری اپنا جائزحق خودارادیت حاصل کرکےرہیں گےاور ہمیں یقین ہے آپ کامیاب ہوں گے، کشمیریوں کی جدوجہدآزادی میں پاکستان ان کی بھرپورمددکرےگا۔

    میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی فوج خودمختاری کی محافظ ہوتی ہے، کشمیرہماری شہ رگ ہے، پاکستانی عوام،حکومت اورفوج پر  عزم ہےاورپرعزم رہےگی، آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دینے کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔

    انھوں نے کہا کشمیریوں کی ثابت قدمی کوسلام پیش کرتےہیں، وزیراعظم بھی کہہ چکےہیں پاکستان ایک ذمہ دارریاست ہے۔

    دورہ امریکا


    ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ دورہ امریکاسےمتعلق کچھ یوٹیوب پرویڈیوزبنانےوالوں نےگفتگو کی گئی ، یوٹیوب پرویڈیوز بنانے والوں نے ایسی گفتگوکی، جیسے ٹرمپ کے برابر والی کرسی پر بیٹھے ہوئےتھے،  وہ حضرات یہ کہہ رہےتھےکہ ٹرمپ نے یہ کہا وہ کہا، کشمیر پر وزیراعظم عمران خان اورٹرمپ کے درمیان بات ہوئی ،  دہائیوں سے کشمیریوں کیلئے لڑتے آرہے ہیں اب کیسے سمجھوتہ کرسکتےہیں ، یہ کوئی سوچ بھی کہہ سکتا ہے کہ ہم کشمیر پر کوئی سمجھوتہ کرسکتے ہیں،  کشمیر ہمیں اپنی جان سے بھی عزیز ہے۔

    آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع  نہیں چاہتےتھے


    میجر جنرل آصف غفور نے کہا  آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتےتھے، آرمی چیف کےمختلف ملکوں کےسربراہان سےاچھےمراسم ہیں، موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے وزیراعظم  نےآرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی۔

    کشمیرکیلئےہرحدتک جائیں گے


    ان کا کہنا تھا کہ  وزیراعظم اورملٹری لیڈرشپ کہہ چکی ہےکشمیرکیلئےہرحدتک جائیں گے، جب کسی بھی حدتک جانےکی بات کی جائےتوتمام آپشنز موجود ہوتے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا  وزیرخارجہ کاکام سفارتکاری سےجنگ روکناہے، ہرحکومت کی کوشش ہوتی ہےمسائل کومذاکرات کےذریعےحل کیاجائے، عوام کو سمجھنا چاہیے، ہمارے ملک کو خطرہ ہوگا تو تمام آپشنز استعمال کیےجاتےہیں۔

    میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ  کشمیری اپناحق خودارادیت حاصل کرکےرہیں گےاس کاوقت آن پہنچاہے،  کوئی یہ کیسےسوچ سکتاہےکہ مقبوضہ کشمیر پرکوئی ڈیل ہوسکتی ہے ، دہشت گردی کیخلاف جنگ کی وجہ سےہماری معیشت پراثرپڑا۔

    افغان سرحد


    انھوں نے مزید کہا افغان سرحدکیساتھ فینسنگ کررہےہیں، بھارت سمجھتاہےافغان سرحدپرامن ہوگیاتوفوج بھارتی سرحدپربڑھائی جائےگی، کوئی بھی ملک  اورفوج اپنا پلان پریس کانفرنس کاجلسے میں بتا کر رسپانس نہیں دیتی،  کیا پلان ہےاس میں کیا تبدیلی کرنی ہے ہم یہ ہی کام کرتےرہتےہیں۔

    ہم نےسب سوچاہوا،  ہم پرچھوڑدیں اورکیاکریں گے


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ  ہم نےسب سوچاہوا بھارت میں بیٹھے لوگوں کوبھی پتہ ہے، ایسےکرناہےیہ ہم پرچھوڑدیں اور کیاکریں گے آپ یہ دیکھیں ، ہائبرڈوار ساتھ ساتھ چل رہی ہے، جس  میں ایک پہلو پروپیگنڈا ہے، اس وقت پاکستانی قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے، ہائبرڈوار میں پروپیگنڈے کے ذریعے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ، اسرائیل اور اس قسم کے دیگر پروپیگنڈے پر کوئی توجہ نہ دی جائے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ  عابدعلی سےمتعلق بھی رات کوپروپیگنڈاکیاگیا۔

    اسرائیل کوتسلیم کرنےسےمتعلق باتیں پروپیگنڈا


    ان کا کہنا تھا کہ  دوسری جنگ عظیم کےبعدعالمی طاقتوں کومفادہی ہمارا خطہ بن گیاہے،  ہمارے خطے میں عالمی طاقتوں کےمفادات کی جنگ جاری ہے، کس ملک کا کیا مفاد ہے، اس پر اس پریس بریفنگ میں نہیں بتاسکتا ، ایران کیساتھ بارڈر پر فینسنگ معاملات حل کرنے کی کوشش کررہےہیں، ایران کیساتھ بارڈر کو آرڈینیشن بہتر ہے، بات چیت بھی جاری ہے، پاک افغان بارڈر کی طرح پاک ایران بارڈر کو بھی محفوظ کریں گے، اسرائیل کوتسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپیگنڈا ہے۔

    آخری گولی،آخری سپاہی اورآخری سانس تک کشمیریوں کیساتھ


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا  آخری گولی،آخری سپاہی اورآخری سانس تک کشمیریوں کیساتھ ہیں ، 72 سال سےایک ایشوچل رہاہے اوربھارت اس پرتوجہ ہی نہیں دےرہا، مسئلہ کشمیر کو بھارت کہتاہےدوطرفہ معاملات ہےلیکن بات چیت نہیں کرتا، عالمی سطح پربات اٹھائی جاتی ہےتوبھارت اس پربھی بات چیت کیلئے تیار نہیں ہوتا۔

     بھارت کےساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے


    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ  بھارتی حکومت کےحالیہ اقدامات کےبعدمذاکرات کےدروازےہی بندکردیئےگئے، وزیراعظم عمران خان واضح کہہ چکے ہیں اب بھارت کےساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے ، اگست کےغیرقانونی اقدامات غیرفعال ہونےتک بات چیت نہیں ہوسکتی۔

    پاک فوج مضبوط اورایک مکمل سسٹم


    انھوں نے مزید کہا کہ  ہم حکم کی تعمیل کرتے ہیں ایک سسٹم کے تحت چلتے ہیں ، ایک جنرل کے بدلے ایک جنرل کی ہی پروموشن ہوتی ہے، یہ پروپیگنڈا ہے کہ آرمی چیف کی وجہ سے 125جنرلز کی پروموشن نہیں ہوگی، یہ وہی پروپیگنڈا ہے، جوکچھ یوٹیوب پرویڈیوبنانےوالےکرتےہیں، پاک فوج مضبوط ہے اور ایک  مکمل سسٹم کے تحت چلتی ہے۔

    آزادی کاجذبہ کشمیریوں کی تھرڈجنریشن میں چلاگیا


    ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا کہ  پاکستان نےمسئلہ کشمیرکوہمیشہ پرامن طورپرحل کرنےکی کوشش کی، مودی کی کوشش تھی72سال سےجوکچھ ہوا  یہ اقدام بھی پی لیاجائےگا، لندن میں زبردست احتجاج ہواجس کوپوری دنیا نے دیکھا۔

    میجرجنرل آصف غفور  نے کہا  مقبوضہ کشمیرمیں مکمل کرفیونافذ ہے،کشمیریوں کوگھروں سےنکلنےنہیں دیاجارہے ، آزادی کاجذبہ کشمیریوں کی تھرڈ جنریشن میں چلاگیاہے، بھارت کو سوچنا چاہیےاس قسم کے جذبے کو دبایان ہیں جاسکتا، عالمی برادری بھی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش میں مبتلا ہے۔

    امریکااورافغان طالبان مذاکرات


    ان کا کہنا تھا کہ  افغان مفاہمتی عمل جاری ہے اور پیشرفت بھی ہورہی ہے، امریکا اور افغان طالبان کے مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، پاکستان افغانستان میں امن اوراستحکام چاہتاہے ،افغان مفاہمتی عمل کادوسرامرحلہ انٹراافغان مذاکرات ہوں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا  مسئلہ کشمیرپر کسی بھی فریق کی ثالثی کوپاکستان نےقبول کیا، جوذمہ داری فوج کودی گئی اس میں سرخروہوں گے ۔

    نیوکلیئر سے متعلق ہماری نو فرسٹ یوز کی کوئی پالیسی نہیں


    میجرجنرل آصف غفور   کا کہنا تھا کہ  نیوکلیئرسےمتعلق اسٹیٹ کی پالیسی پرعمل کیاجائےگا،  نیوکلیئر سے متعلق ہماری نو فرسٹ یوز کی کوئی پالیسی نہیں، پاکستان نےکبھی پہل نہیں کی،ڈٹ کرکھڑےہیں اورکبھی پیچھےنہیں ہٹے۔

    انھوں نے کہا کہ  بھارت کی جارحیت کامنہ توڑجواب دیاجائےگا، بھارت ایسی جنگ کےبیج بورہاہےجس سےدنیاکوخطرہ ہوسکتاہے، کشمیرپاکستان کا ایک  مسئلہ  ہےجس پرپوری قوم متحدہے، کشمیریوں کیساتھ ہیں،مسئلہ کشمیرحل ہوناہے۔

    قوم سےدرخواست ہےجوبھی شہیدہےان کے گھر جائیں


    یوم دفاع کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر   کا کہنا تھا کہ  شہیدوں نےہمارے لیےاپنی جانیں قربان کیں، قوم سےدرخواست ہےجوبھی شہید ہے ان کے گھر جائیں،  شہیدوں کےلواحقین کومحسوس ہوناچاہیےقوم ان کیساتھ کھڑی ہے۔

    کشمیر پاکستان کاایشو


    میجرجنرل آصف غفور   نے کہا کہ  کشمیرکسی فرد،پارٹی کاایشونہیں یہ پاکستان کاایشوہے، کشمیرکیلئےہم سب نےمل کرآوازاٹھانی ہے،  مسئلہ کشمیر پر ہم سب ایک ہیں، کشمیرکیلئےہم سب کوایک ہوکرنکلناہے۔

    انسدادپولیومہم کومل کرکامیاب بنائیں، قوم سے درخواست


    ان کا مزید کہنا تھا کہ  پولیوایک عالمی مسئلہ ہے، قوم سےدرخواست ہےانسدادپولیومہم کومل کرکامیاب بنائیں، انسدادپولیومہم ہمارےبچوں کے مستقبل کیلئے ہے۔

  • بھارت ذہن میں رکھے ، یہ 1971 نہیں،  ڈی جی آئی ایس پی آر

    بھارت ذہن میں رکھے ، یہ 1971 نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے کہا بھارت ذہن میں رکھے ، یہ 1971 نہیں، اس مرتبہ کوئی غلطی کی گئی توآپ کواندازہ ہو جائے گا پاکستان کیاہے، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے بھارتی جہازوں کےگرنے کو بھی ذہن میں رکھے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا پریس کانفرنس کامقصدملک کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کرناہے۔

    پاک بھارت حالیہ ایشو


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک بھارت حالیہ ایشوسےمتعلق آگاہ کروں گا، پاک بھارت کشیدگی سے متعلق 21 فروری کو سب سے پہلے بات کی تھی، پلواما حملے کے بعد بھارت پر الزامات لگائےگئے تھے، بھارت کو جواب دیا تھا، پلواما حملے میں پاکستان کسی صورت ملوث نہیں۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت کی جانب سےسرحدی خلاف ورزی کی گئی، پاکستان کی جانب سےسرحدی خلاف ورزی کاجواب بھی دیاگیا، 21 فروری کے  بعد دوماہ ہوگئے ہیں، بھارت کی جانب سے مسلسل ان گنت جھوٹ بولا جارہا ہے۔

    پلواماحملے میں پاکستان کسی صورت ملوث نہیں

    ان کا کہنا تھا پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور سچ سے آگاہ کیا گیا، بھارت کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولا جارہاہے جبکہ پاکستان کی جانب سے مسلسل سچ بولا جارہا ہے اور بولا جاتا رہےگا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارت میں پولیس پر حملے اس سے پہلے بھی ہوئے ہیں، بھارت میں جب بھی الیکشن ہوتے ہیں، ایسے حملے ہوتے ہیں، ملکی و غیر ملکی صحافیوں کو علاقے کا دورہ کرایا ، بھارت پہلے کہتا رہا 300 لوگ مار دیئے بعد میں اس سے پیچھے ہٹ گئے۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا بھارت نےکہا ہم نے ایسامیزائل مارا جو چھت سے سوراخ کرکے اندر گیا اور پھٹ گیا، ہم نے جواب دیا آپ ایسے میزائل کالائیو ڈیمو کرکے دکھا دیں ہم جو بھی الزام ہےمان جائیں گے، دنیا نے دیکھاسرحدی خلاف ورزی کے جواب میں ہم نے 2 بھارتی طیارےگرائے۔

    بھارت نےاپناہی ایک ایم17ہیلی کاپٹرپاک فضائیہ کےڈرسےگرادیااورغائب کردیا

    انھوں نے کہا بھارت نے اپنا ہی ایک ایم17 ہیلی کاپٹر پاک فضائیہ کے ڈر سےگرا دیا اور غائب کردیا، ایم 17 ہیلی کاپٹر کے بلیک باکس کو غائب کردیا اور انکوائری بھٹنڈا سے ڈالتی تاکہ الیکشن کے بعد نتیجہ آئے، دو پائلٹس سے متعلق بھی جھوٹ بولاگیا، ہم نے کہا دو پائلٹس پکڑے ہیں بعد میں تصحیح کی گئی نہیں ایک ہی پائلٹ پکڑا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا بھارت نےاثر و رسوخ استعمال کرکےامریکا پر ہمارے خلاف بیان کیلئے دباؤ ڈالا، بھارت دنیا بھر میں ہمارے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، بھارت ہمارے مؤقف سے دنیا کو آگاہ نہیں کررہا۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت نے رات کی تاریکی میں حملہ کیاہم نےدن میں جواب دیا، ہم نے4 ٹارگٹ انگیج کیے، بارود کے ذخیرے سے متعلق بھی دنیا کو بتائیں، بھارت نےکہا ہم پاکستان کا رویہ تبدیل کریں گے، ہمارا رویہ تو دنیا دیکھ رہی ہے ہاں البتہ آپ کارویہ تبدیل ہورہاہے، آپ نے بھی ہماری طرح جوانوں کوایوارڈ دینا شروع کیے، آپ نے تو ہمارا نغمہ تک چوری کرے الیکشن مہم کیلئے استعمال کرناشروع کردیا۔

    ان کا کہنا تھا 28 فروری کوآپ میزائل حملے کی تیاری کررہے تھے اور ہمارے جواب کا بھی آپ کواندازہ تھا، لائن آف کنٹرول پر بھی آپ نے کیا کرنے کی کوشش  کی اور ہماراجواب کیسا تھا، ہماری بھرپور ایکشن کی وجہ سے آپ کو اپنی توپیں کے رخ تبدیل کرناپڑے۔

    ہماری بھرپورایکشن کی وجہ سےآپ کواپنی توپیں کےرخ تبدیل کرناپڑے

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا یہ 1971 نہیں ذہن میں رکھیں ، پاک فوج207ملین عوام کےذریعےبھرپوراورمنہ توڑجواب دے سکتی ہے، آپ نےکہاایٹمی اثاثے دیوالی کیلئے نہیں رکھے توآئیں دیکھ لیں ہم بھی تیارہیں۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا اس مرتبہ کوئی غلطی کی گئی توآپ کواندازہ ہوجائےگاپاکستان کیاہے، اردومیں محاورہ ہےجوگرستےہیں وہ برستےنہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے بھارتی جہازوں کےگرنے کو ذہن میں رکھے۔

    ملکی سیکیورٹی صورتحال


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملکی صورتحال کے حوالے سے کہا دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم کامیاب ہورہےہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے ، 1960 اور 1970 کی دہائی میں پاکستان ترقی کررہاتھا، ہماری جی ڈی پی11فیصدسےزائدجارہی تھی، 1960 اور1970کی دہائی میں پاکستان ماڈریشن کے دور میں  تھا، کچھ ایسے واقعات ہوئے، جس کی وجہ سےپاکستان آج کی صورتحال کی طرف چل پڑا۔

    ان کا کہنا تھا جب پاکستان بنا تو ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ آیا، کشمیر ہماری رگوں میں ہے، کشمیریوں کاخون ہماری نسوں میں دوڑتاہے، کشمیریوں  کیلئے پاکستان کی ایک جدوجہد ہے، پاکستان چاہتاہے کشمیریوں کو ان کاحق ملے۔

    پاکستان چاہتاہےکشمیریوں کوان کاحق ملے

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا روس نے جب افغانستان پر حملہ کیاتو اس کے بعد خطے میں پراکسی وار چلی، روس کے افغانستان پر حملے کے بعد جہاد کی صورتحال پیدا ہوئی، خطے میں سعودی عرب، ایران سمیت کچھ اور ممالک کی پراکسی وار چلی اور خطےمیں معاشی لحاظ سے بھی ایک جنگ چل پڑی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا امریکا نے کوشش کی پاکستان ہمارے مطابق اپنی معاشی پالیسی بنائے، بھارت کا اپنا، روس اور دیگرممالک کا خطے میں اپنامفاد تھا، بھارت میں ہندو توا کی تحریک چلی اور  مسلمانوں کی زندگی اجیرن کردی گئی، ایسی صورتحال میں پاکستان ایک آئیڈیالوجی بنا اور حالات اس طرف آئے۔

    افغانستان میں عالمی فورسز نے آپریشن کیے توداعش، کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر جماعتیں  ایکٹو ہوئیں

    انھوں نے کہا افغانستان میں عالمی فورسز نے آپریشن کیے تو دہشت گردی کا عنصر بھی پیداہوا، پاک افغان بارڈر پر داعش، کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر جماعتیں  ایکٹو ہوئیں، نائن الیون کے بعد تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کائنیٹک آپریشن کیے، پاکستان بھرمیں 9ہزار سے زائد آئی بی اوز آپر یشن کیے۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا آج پاکستان میں کسی قسم کاکوئی آرگنائزٹیررسٹ انفرا اسٹرکچر موجود نہیں، معاشی لحاظ سے بھی اقدامات کیےگئے رفتار آہستہ ہے لیکن کام ہورہا ہے، پاکستان نے عالمی سطح پر 70ممالک کیساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاکستان نے عالمی سطح پر بھرپور کوآپریشن کیا اور ان کوآپریشنزکی قیمت بھی ادا کی، پاکستان کے70ہزارسےزائدشہید اور معاشی نقصان بھی سب کے سامنے ہے، اس تمام صورتحال کے پیش نظر انتہاپسندی اور لسانیت پاکستان کا رخ کرگئی، معاشی لحاظ سے کام کی رفتار کم تھی  کیونکہ ریاست کائنیٹک آپریشنز میں مصروف تھی، بھارت ہمیشہ کہتاہے ان کے وزیراعظم کہتے ہیں دیکھیں ہم نے پاکستان کویہ کرادیا۔

    ان کا کہنا تھا جب نیپ بنا تھا اس وقت تو پلواما یا ایف اے ٹی ایف نہیں آیا تھا، جرمنی میں آرمی چیف نے ایک بیان دنیا جس پر بڑی تنقید ہوئی، آرمی چیف نے بیان دوسری صورتحال کے پیش نظر دیاتھا۔

    میجرجنرل آصف غفور  نے کہا روس کےافغان انخلا کے بعد تو صورتحال تبدیل ہوگئی تھی، روسی انخلا کے بعد پاکستان میں آمریت بھی اورجمہوری حکومتیں بھی آئیں، کس نے روکا تھا ان عناصرکو دوبارہ مین اسٹریم میں نہ لایاجائے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا کہ  پاکستان اسلام کےنام پربناہےیہاں صدقہ خیرات بھی دیاجاتاہے، پاکستان میں ویلفیئرسیٹ اپ کنٹرول کرنے کیلئے حکومت  نے پروگرام بنایاہے، 25 ملین پاکستانی بچےاسکولوں سےباہرہیں، سرکاری،پرائیویٹ اسکولوں کیساتھ مدرسےبھی ہیں۔

    انھوں نے کہا پاکستان میں30ہزارمدرسےہیں جس میں 25ملین بچےپڑھتےہیں، پاکستان میں30ہزارمدرسوں میں بھی3قسم کےمدرسےچل رہےہیں، 30 ہزار  مدرسوں میں100 مدرسے ایسے جو انتہا پسندی کی ترغیب کررہے تھے، 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں، جہاں غیرملکی بھی پڑھنے آتے ہیں، یہ70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جو درس نظامی پڑھاتے ہیں۔

    حکومت پاکستان نےفیصلہ کیاہے مدارس کواسٹریم پرلایاجائےگا

    میجرجنرل آصف غفور  کا کہنا تھا جامعہ الرشیدیہ کےایک طالب نےآرمی میں کمیشن حاصل کیا، ایسے کئی مدرسے ہیں جومیٹرک تک باقاعدہ تعلیم دے رہےہیں، کچھ مدرسے ایسے ہیں جہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے لیکن کوئی ڈگری نہیں ہوتی، یہ بچےجو مدرسے سے فارغ ہوتے ہیں تو ان کے پاس روزگار کیلئے کیا ذرائع ہوتے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر   نے بتایا حکومت پاکستان نےفیصلہ کیاہےایسےمدارس کواسٹریم پرلایاجائےگا، یہ30ہزارسےزائدمدرسےمنسٹرآف انڈسٹریز کے ماتحت کام کر رہے تھے، حکومت کی جانب سےاب ان مدارس کومین اسٹریم پرلایاجارہاہے، مدارس کےسلیبس سےمتعلق بھی وزیراعظم نےایک کمیٹی بنائی ہے۔

    انھوں نے کہا  مدارس میں دینی تعلیم ویسے ہی چلےگی جیسےچلتی ہے، دینی تعلیم میں صرف ایک چیزکاخاتمہ کیاجائےگاکہ نفرت انگیزتقاریرنہیں ہوں گی، آرمی چیف کہتے ہیں اپنافقہ چھوڑونہیں دوسرےکوچھیڑونہیں ، سلیبس پرباقاعدہ کام شروع ہوگیا ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا کوشش ہوگی ایسے بچے مدرسے سے فارغ ہوکر کل کو روزگار کیلئے ٹھوکریں نہ کھائیں، دہشت گردی کے ناسور سے فارغ ہورہے ہیں اب ہماری توجہ انتہا پسندی کی طرف ہے، کوشش کررہےہیں انتہاپسندی کوبنیادسےہی ختم کیاجائے، بچوں کوانتہاپسندی سے دور رکھنے کیلئے اقدامات  کیےجارہےہیں، خطےمیں پراکسی وار کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات کیےجارہےہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا حالیہ وزیراعظم نے ایران، چین اور دیگر ممالک کے دورے کیے، سی پیک پر بھی بھرپور کام جاری ہے، ایسٹ ویسٹ میں ترقی کیلئے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں، بھارت پر منحصر ہے وہ کس طرف جاناچاہتا ہے، کشمیر کے بغیر مذاکرات کا کوئی حل نہیں نکلتا، بھارت فیصلہ کرے27فروری چاہتا ہے یا خطے سے غربت کا خاتمہ۔

    کشمیر کےبغیرمذاکرات کاکوئی حل نہیں نکلتا، بھارت فیصلہ کرے27فروری چاہتا ہے یا خطے سے غربت کا خاتمہ

    انھوں نے کہا پاک افغان بارڈر پر ایک ہزار کلومیٹر فینسنگ ہوچکی ہے، کام کی رفتار یہی رہی توبارڈرفینسنگ جلد مکمل ہوجائےگی، فینسنگ کی وجہ سے پاکستان کو بھرپور فائدہ ہورہاہے، سرحدپار حملوں سے کافی حدتک کمی آئی ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا تحریک لبیک کیخلاف ایکشن ہواتولوگوں نےبہت باتیں کیں، لوگوں نےکہاآپ پی ٹی ایم کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لیتے، پی ٹی ایم جب بنی پہلےدن سےان کےساتھ انگیج رہا، آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پرپی ٹی ایم کوانگیج رکھا، قبائلی علاقوں اورخیبرپختونخوامیں دہشت گردی سےبہت نقصان ہوا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا آرمی چیف نے ہدایت کی تھی ان لوگوں کیساتھ رویہ سخت نہیں رکھنا، محسن داوڑ اور دیگر لوگوں سے ملاقات ہوئی، پی ٹی ایم کی جانب سے 3 مطالبات پیش کیےگئے تھے، پی ٹی ایم نے کہا علاقے میں مائنزہیں، ہم جنگ کے دوران اپنے شہید ساتھی کو بھی چھوڑ جاتے ہیں، جنگ مکمل کرنے کے بعد اپنی ساتھی کا جسد خاکی اٹھاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا قبائلی علاقوں میں جنگ ہوئی ہےوہاں مائنزموجودہیں، پاک فوج کی جانب سےعلاقےمیں مائنزکی کلیئرنگ جاری ہے، پاک فوج نے علاقے کے 45 فیصد مائنز کلیئر کردیئے ہیں، پاک فوج کے101 سے زائدجوان مائنزکلیئرنگ کےدوران شہیدہوئے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا پاک فوج پاکستان کی فوج ہےکسی ایک صوبے یاعلاقےکی نہیں، قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے6ہزارجوان شہیدہوئے، شہید ہونے والوں کاتعلق ملک کےمختلف علاقوں سےتھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کےپی ٹی ایم سے سوالات


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا جب قبائلی علاقوں میں گلےکاٹ کرفٹبال کھیل جارہاتھاتوپی ٹی ایم والےکہاں تھے، محسن داوڑاورعلی وزیربتائیں اس دور میں یہ لوگ کہاں تھے، ڈیمانڈیاتکلیفیں ان کی نہیں ان پٹھان بھائیوں کی ہیں جووہاں رہتے ہیں ، سیکیورٹی اداروں کےان سےسوال ہیں، ان کی ویب سائٹ پر  تفصیل ہےہم فنڈزسےتنظیم کوچلارہےہیں۔

    ان کا کہنا تھا 22 مارچ 2018 کو این ڈی ایس نے ان کو کتنے پیسے دیئے اور کہاں دیئے، را نے انہیں اسلام آباد دھرناجاری رکھنے کیلئے کتنے پیسے اور کہاں دیئے،  منظور پشتین کے رشتے دار کو قندھار میں بھارتی قونصل خانے کو کتنے پیسے ملے اور کیسے پہنچائے ، طور خم بارڈر پر احتجاج جاری رکھنے کیلئے کابل میں بھارتی قونصل خانے میں کتنے پیسے ملے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا دبئی اوردیگرممالک سےحوالہ ہنڈی کےذریعےکیسےپیسےآرہےہیں، لراوربرسےکیاتعلق ہےآپ کی توڈیمانڈتوصرف مائنز، مسنگ  پرسن اور چیک پوسٹس ہیں،مشل خان کے واقعے کوآپ امریکااورکینیڈا تک کیسےلےکرپہنچ گئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا ایس پی داوڑکی میت حوالگی سےمتعلق آپ نےاپنی قوم کانام استعمال کیا ،ایس پی داوڑکی میت سےمتعلق پاکستان نے افغانستان  سے بات کرنا تھی، آپ چندلوگوں کوجمع کرکے زبردستی بارڈر کراس کرکے اشتعال پھیلاتے رہے، آپ کے علاقے میں جو بھی پاک فوج کی حمایت میں  بات کرتاوہ ماراکیوں جاتا ہے، چلیں مان لیتےہیں آپ نے جائز طریقے سے پیسہ جمع کیا۔

    انھوں نے کہا اس پیسےکولوگوں کیلئےاستعمال کیوں نہیں کرتے، آپ ان پیسوں سےکبھی لاہوراورکبھی بلوچستان میں احتجاج کرتےہیں ، آپ بیرون ملک ان لوگوں سے کیوں ملتے ہیں جو پاکستان کیخلاف بات کرتے ہیں، لورالائی میں ارمان لونی کاانتقال ہوا، پولیس بھرتی کیلئےلوگ بیٹھےتھےان پردہشت گردوں  نےحملہ کیا، واقعےمیں کئی جوان شہید ہوئے، ان کی نمازجنازہ تونہیں پڑھی گئی، ان جوانوں کی غائبانہ نمازجنازہ توافغانستان میں نہیں پڑھی گئی۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا ارمان لونی کاانتقال ہواتواس پرافغان صدربیان دیتےہیں، آپ لوگ ان کاشکریہ اداکرتےہیں، وزیراعظم پاکستان انہیں کوئی تجویز دیتے ہیں توآپ ان کی مخالفت کرتے ہیں، آپ پاکستان کےشہری ہیں یاریاست افغانستان کےشہری ہیں، جن لوگوں کوآپ ورغلارہےہیں ہمیں ان کاخیال ہے، ہمارے لیے آپ کوروکناکوئی بڑی بات نہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ارمان لونی کی نمازہ جنازہ کےبعدلورالائی شہیدلوگوں کی نمازجنازہ بھی پڑھ لیتے،جب آپریشن نہیں کیاتھاتوکہاجاتاتھاآپریشن کیوں نہیں کررہے، جب آپریشن کیاتواب کہہ رہےہیں آپریشن کیوں کیا، وقت ختم ہوگیااب غیروں کےہاتھ میں کھیلنےنہیں دیں گے، آرمی چیف نےکہاتھاان سےنرمی سے پیش آئیں، ہرکام قانون اورآئین کےمطابق کریں گے۔

    انھوں نے کہا میڈیاسےدرخواست ہےلاپتہ افرادکی فہرست ہمیں دےدیں، ہماری کوشش ہوگی ان لاپتہ افرادکی کھوج لگاسکیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورکاپشتومیں پیغام


    ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے پشتو میں پیغام دیتے ہوئے کہا سب سےپہلےدل کی گہرائیوں سےآپ سب کوسلام پیش کرتاہوں، میرے پیارے بہن بھائیوں بزرگوں آپ سےمخاطب ہوں، بطورترجمان پاکستان فوج آپ سےدرخواست کرتاہوں، پاک فوج آپ کی ہےجیسےپاکستان ہم سب کا ہے، پاکستان خوشحال اور آباد ہوگا تو ہم سب بشمول پختون خوشحال ہوں گے۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا خدانخواستہ پاکستان کوکوئی نقصان ہوگاتویہ ہم سب کانقصان ہوگا، کچھ لوگ کسی کےورغلانےپرآپ لوگوں کواکسانا چاہتے ہیں، میں یہ کہناچاہتاہوں پاکستان کوآپ کی قربانیوں کااحساس ہے، ریاست اس سلسلے میں دن رات مسلسل کوشش کررہی ہےآپ کےمسائل حل کردیں۔

    انھوں نے کہا سب کوبتاناچاہتاہوں اس وقت تک چین سےنہیں بیٹھیں گےجب تک آپ کےمسائل حل نہ ہوں، امیدرکھتاہوں آپ لوگ ان کی باتوں میں نہیں آئیں گے ، آپ لوگ ایسےملک دشمن قوتوں کاراستہ بھی روکیں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاکستان کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے، میرےپیارےبہن بھائیوں بزرگوں آپ سےمخاطب ہوں، بطورترجمان پاکستان فوج آپ سےدرخواست کرتاہوں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے صحافیوں کے سوالات کے جوابات


    ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا پاکستان میں اس وقت کسی بھی دہشت گردتنظیم کا انفرا اسٹرکچر نہیں، پاکستان میں دہشت گردنہیں یہ کہناغلط ہے، پاکستان کودہشت گردی کےخاتمےکیلئےابھی بہت کام کرناہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا  دہشت گردوں کی اپرقیادت اورمڈل قیادت کو ٹھکانے لگایاگیا کچھ افغانستان بھاگ گئے، ہوسکتاہےکچھ دہشت گرد افغان مہاجرکیمپس میں بھی ہوں، لوئرلیول کادہشت گردایک تنظیم چھوڑکردوسری میں چلاجاتاہے، خودکوٹی ٹی پی کاکارندہ کہنےوالاکہےمیں داعش میں  ہوں تواس کامطلب یہ نہیں کےداعش پاکستان میں آگئی ہے۔

    ٹی ٹی پی کاکارندہ کہنےوالاکہےمیں داعش میں ہوں تواس کامطلب یہ نہیں کےداعش پاکستان میں آگئی ہے

    ان کا کہنا تھا  آپ نےسری لنکاکےواقعےکی صورتحال بھی دیکھ لی، بھارت ہمیشہ کہتاتھاپاکستان پاکستان اوراب دہشت گردکےتعلق کہاں سےنکل رہےہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاک ایران کےدرمیان 909کلومیٹرفرینڈلی بارڈرہے، 1971 میں بھی ایساہی پاکستانی میڈیاہوتاتوبھارتی سازشیں بےنقاب ہوتیں، ٹی ٹی پی اورپی ٹی ایم کابیانیہ ایک ہی کیوں بنتا ہے۔

    میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا ہمارادل نہیں کرتاکوئی بھی شخص مسنگ ہو، جنگ بڑی بھیانک ہوتی ہے،کوئی جنگ تھوپتاہےتوفرض سمجھ کر لڑتے ہیں ، پی ٹی ایم اپنےمسنگ پرسنزکی فہرست دےہم صورتحال کلیئرکرلیں گے، وزیراعظم بھی پی ٹی ایم کےدھرنےمیں گئےہوں گےلیکن انہیں تونہیں پتہ اس دھرنےکی فنڈنگ کہاں سےہوئی، ہم نےبہت پہلےکہاتھالائن کراس کریں گےتوقانون حرکت میں آئےگا۔

    جنگ بڑی بھیانک ہوتی ہے،کوئی جنگ تھوپتاہےتوفرض سمجھ کر لڑتے ہیں

    انھوں نے کہا  سوشل میڈیاپرنعرےدیکھ لیں کیاکوئی ذمہ دارشخص ایسی بات چیت کرسکتاہے، ہم نےجوسوالات پوچھےہیں ان کاجواب قانونی طریقے سے لیں  گے،  میڈیا ریاست  کااہم اورمضبوط ستون ہے میں میڈیاکاشکریہ اداکرتاہوں، مسائل پرسب بات کرسکتےہیں، حل کیلئےپروگرامزکریں اورتجاویزدیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا  آج بھی کہتےہیں میڈیاہمیں گائیڈکرےتاکہ مسائل کاحل نکالیں، پی ٹی ایم سےجواب لیگل طریقےسےلیں گے، جب ان کی  زبان ٹھیک ہوجائے تو 24گھنٹےانہیں ٹی وی پر بٹھاکررکھیں، کیا میڈیاایسےشخص کوبلائےگاجوکہتاہےیہ جودہشت گردی ہےاس کے پیچھےوردی ہے۔

    میجر جنرل آصف غفور نے کہا  دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کےجوانوں کواس طرح یادکیاجائیگا، جوان کےلواحقین کو ایسے نعرے لگا کر کیا پیغام  دیاجارہاہے، پی ٹی ایم لاپتہ افرادکی فہرست دےہم معلوم کرالیں گےکون کہاں ہے، پاکستان میں داعش کوآنےنہیں دیں گے۔

    پاکستان میں داعش کوآنےنہیں دیں گے

    ان کا کہنا تھا بھارت میں انتخابات ہورہےہیں انتخابی مہم کیلئےایسارویہ اپنایاگیاہے، انتخابات کےبعدبھی بھارتی رویہ ایساہی رہاتوہم بھی اپنارویہ تبدیل کریں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا کیاآپ ایسےلوگوں کو ٹی وی پربلاناچاہتےہیں جوریاست اورفوج کیخلاف بات کرتےہیں، ہم ہروہ کام کریں گےملک اورعوام کی سیکیورٹی کیلئےضروری ہے، پی ٹی ایم سے کوئی اعلان جنگ نہیں ہے، پی ٹی ایم سےکچھ سوالات پوچھےہیں اورلیگل طریقےسےجواب لیں گے۔

    پی ٹی ایم سےکچھ سوالات پوچھےہیں اورلیگل طریقےسےجواب لیں گے

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا پی ٹی ایم سےانگیج کرناچاہتےہیں لیکن یہ توبھاگ بھاگ کرجرمنی اور کینیڈا جاتےہیں، یہ اپنےحلقےمیں کیمپ لگائیں ہم خود  ان سےمذاکرات کیلئےجائیں گے، ہم توعلاقےمیں موجودہیں اورکام بھی کررہےہیں یہ لوگ حلقےمیں موجودنہیں ہوتے۔

    انھوں نے مزید کہا  ایک پارٹی پی ٹی ایم کوسپورٹ کررہی تھی کہ یہ بالکل ٹھیک کررہی ہے،جوپارٹی پی ٹی ایم کوسپورٹ کررہی ہےراؤانوارتوان ہی کابچہ تھا، آج  ملک میں 60فیصدقیادت پشتون بیٹھی ہےان کوپھرکس نےبات کرنی ہے، کیامودی نےان سےآکربات کرنی ہے۔

  • عظیم قومیں اپنے شہدا کو نہیں بھولتیں اور ہم ایک عظیم قوم ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    عظیم قومیں اپنے شہدا کو نہیں بھولتیں اور ہم ایک عظیم قوم ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : یوم دفاع و شہداء پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہم ایک عظیم قوم ہیں اور عظیم قومیں اپنے شہدا کو نہیں بھولتیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوم دفاع و شہداء کے دن پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ آج دفاع اور شہدا کا دن ہے، آئیں اپنے شہدا کے گھروں کو جائیں، آئیں شہدا کو اورعظیم خاندانوں کو سلام پیش کریں اور ملک کے لیے دی گئی عظیم قربانی پر ان کا شکریہ ادا کریں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ عظیم قومیں اپنے شہداء کو نہیں بھولتیں، ہم ایک عظیم قوم ہیں۔#ہمیں پیار ہے پاکستان سے۔

    مزید پڑھیں : قوم آج یوم دفاع پاکستان ملی جوش وجذبے سے منارہی ہے

    خیال رہے ملک بھر میں یوم دفاع و شہدا آج ملی جوش جزبے سے منایا جا رہا ہے، ہمیں پیار ہے پاکستان کے نام سے آئی ایس پی آر کی خصوصی مہم میں شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کو ملک بھر میں خراج تحسین دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    شہدا کی یادگاروں پر پھول رکھے جارہےہیں  جبکہ غازیوں اور شہدا کے ساتھیوں کے گھر جاکر ان سے محبت کا اظہار کیا جارہاہے ۔

     یوم دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب رات آٹھ بجے جی ایچ کیو میں ہوگی،  وزیر اعظم عمران خان مہمان خصوصی ہوں گے۔