Tag: میراتھن ریس

  • کبوتروں کی میراتھن ریس، جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جائے

    کبوتروں کی میراتھن ریس، جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جائے

    صوبہ بلوچستان کے ضلع آواران میں کبوتروں کی ایسی میراتھن ریس منعقد کی جاتی ہے جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے، ساڑھے 5 سو کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے کے لیے ان کبوتروں کو سخت ٹریننگ دی جاتی ہے۔

    بلوچستان میں مختلف کلبز کے زیر اہتمام ان کبوتروں کی میراتھن منعقد کی جاتی ہےجس کی فنشنگ لائن 560 کلو میٹر دور ہوتی ہے، جس کے بعد کبوتر واپس اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں۔

    یہ فاصلہ 5 سے 6 گھنٹے کے دوران طے ہوتا ہے، حال ہی میں منعقد ہونے والی ریس کا فاتح کبوتر یہ فاصلہ ساڑھے 5 گھنٹے میں طے کر کے واپس لوٹا۔

    ریس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ریس شروع ہونے سے قبل کبوتروں کو نشان لگا کر انہیں کوڈ نمبر دیے جاتے ہیں۔

    ان کبوتروں کے مالکان کا کہنا ہے کہ کبوتروں کے لیے لاکھوں روپے کی امپورٹڈ ادویات اور خوراک کا انتظام کیا جاتا ہے، ان کی ٹریننگ کے مختلف مرحلے ہیں جس کا آغاز 5 سے 10 کلو میٹر تک اڑانے سے ہوتا ہے، رفتہ رفتہ یہ فاصلہ 100 کلو میٹر تک بڑھایا جاتا ہے۔

  • جب ایتھوپیا کے شہنشاہ کا محافظ اٹلی کے میدان میں‌ ننگے پاؤں دوڑا…

    جب ایتھوپیا کے شہنشاہ کا محافظ اٹلی کے میدان میں‌ ننگے پاؤں دوڑا…

    ابیبے بیکیلا شہنشاہِ ایتھوپیا کا ذاتی محافظ تھا جس نے ننگے پاؤں دوڑ کر ایک فتح کا تاج اپنے سَر پر سجایا اور پہلی بار کھیلوں کے مقابلوں میں اس ملک نے سونے کا تمغہ حاصل کیا۔

    یہ 1960 کی بات ہے جب اٹلی کے اولمپک مقابلوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہ فتح اس لیے بھی نہایت اہم تھی کہ اس ملک نے اٹلی ہی کے تسلط سے آزادی حاصل کی تھی۔ اور ابھی اس آزادی کو صرف بیس برس ہی بیتے تھے۔

    ابیبے بیکیلا نے 42 کلومیٹر کا فاصلہ دو گھنٹے اور پندرہ منٹ میں طے کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

    شاہِ ایتھوپیا کے اس محافظ نے مقابلے میں ننگے پائوں دوڑنا کیوں پسند کیا؟ جواب اسی کی زبانی سنیے۔

    "میں اٹلی کو دکھانا چاہتا تھا کہ ایتھوپیا کے باشندے کتنے مضبوط اور طاقت ور ہیں۔”

    میراتھن ریس کے حوالے سے ایتھوپیا کے باشندے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ غربت، پسماندگی، جنگ اور خوں ریز معرکے دیکھنے والے ایتھوپیائی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں ہر شخص مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔

    یورپ کو ٹیکنالوجی پر زیادہ بھروسا ہے اور کسی مقابلے کی تیاری کرنے کا ان کا انداز ہم سے بہت مختلف ہے۔ اس کے برعکس ایتھوپیا میں سب کچھ ایک قسم کی دوڑ سے مشروط ہے۔ ہر چھوٹی بڑی چیز کا حصول، کام یابی بھاگ دوڑ سے جڑی ہوئی ہے۔

    ایتھوپیا کے باشندوں کا کہنا ہے کہ بچے اسکول کی جانب دوڑ لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں، ان کے لیے پینے اور استعمال کے پانی کا حصول ایک مسئلہ ہے۔ وہ کنویں سے پانی لانے کے لیے بھی دوڑ لگاتے ہیں اور وہ ننگے پاؤں ہوتے ہیں۔

    ابیبے بیکیلا نے اپنے ملک کے لیے کارنامہ انجام دیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہاں اس کھلاڑی کو ہمیشہ بہت عزت اور احترام دیا گیا۔

    اٹلی کے ایک میدان میں دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے ساتھ ننگے پاؤں دوڑ لگاتے ہوئے کام یابی اپنے نام کرنے والے ابیبے بیکیلا نے 1973 میں ہمیشہ کے لیے دنیا چھوڑ دی، مگر ایتھوپیا کی تاریخ میں ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔

  • برازیل:جنگل میں منفرد میراتھن ریس کا انعقاد

    برازیل:جنگل میں منفرد میراتھن ریس کا انعقاد

    ایمیزون :برازیل میں دلچسپ اور منفرد میراتھن ریس نے جنگل میں منگل کا سماں باندھ دیا۔اعصاب شکن مقابلے میں مردوں میں واڈی جارج اور خواتین میں جوسی بینسن میدان مارلیا ۔

    تفصیلات کے مطابق ایمیزون کے جنگلات میں انوکھی میراتھن ریس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سترہ ممالک کے پینسٹھ ایتھلیٹ نے حصہ لیا۔جنہیں دو سو پچھتر کلو میٹر کافاصلہ طے کرناتھا۔رنرز کو منزل مقصود پر پر پہنچنے کے لیے کئی دشوار گزار مراحل،رکاوٹیں اور ندی نالوں سے گزرنا پڑا۔

    اس موقع پر کئی کھلاڑی زخمی بھی ہوئے تو کئی بیچ راستے میں ہی ہمت ہارگئے۔تھکادینے والے اعصاب شکن مقابلے میں صرف چھبیس کھلاڑی مقررہ فاصلہ طے کرنے میں کامیاب ہوسکے۔

    مردوں میں پہلی پوزیشن گواڈی لوپ کے کھلاڑی واڈی جارج نے حاصل کی،خواتین میں برطانوی ایتھلیٹ جوسی بینسن نے ٹائٹل اپنے نام کیا