میری لینڈ: امریکا میں ایک چھوٹا طیارہ بجلی کے پول کے ساتھ جا ٹکرایا، اور تاروں میں پھنس کر تباہ ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کی شام امریکی ریاست میری لینڈ میں ایک چھوٹا طیارہ بجلی کی تاروں میں کریش کر گیا، اور زمین سے تقریباً سو فٹ بلندی پر معلق ہو گیا۔
طیارے میں پائلٹ کے علاوہ ایک مسافر بھی سوار تھا، دونوں اس حادثے کے نتیجے میں طیارے میں پھنس گئے تھے اور زخمی ہوئے، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
طیارے کے پول سے ٹکرانے کے نتیجے میں علاقہ بھر میں بلیک آؤٹ ہو گیا، جس سے تقریباً ایک لاکھ سے زائد صارفین کو بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔
فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ ایک تجارتی علاقے کے قریب بارش کے دوران پیش آیا، واقعے کی اصل وجوہ معلوم کی جارہی ہیں۔
میری لینڈ اسٹیٹ پولیس کے مطابق طیارے میں دو معمر افراد سوار تھے، جن میں ایک واشنگٹن ڈی سی کے 65 سالہ پیٹرک مرکل اور دوسرے لوزیانا کے 66 سالہ جان ولیمز تھے۔
ریسکیو عملے کو طیارے سے افراد کو نکالنے اور پھر طیارے کو تاروں سے آزاد کر کے نیچے اتارنے میں کئی گھنٹے لگ گئے۔
Update – Gaithersburg, Maryland, @MontgomeryCoMD small plane into powerlines & tower plow, suspended about 100 feet in the air, two persons on board uninjured at this time, @mcfrs on scene, Widespread power outages, some roads closed in area, https://t.co/VRLGfpyFaApic.twitter.com/3iCMW0v94j
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے ایک بیان میں کہا کہ سنگل انجن والا طیارہ نیویارک سے روانہ ہوا تھا، اور شام چھ بجے کے قریب گیتھرسبرگ میں مونٹگمری کاؤنٹی ایئرپارک کے قریب بجلی کی تاروں سے ٹکرا گیا۔
بالٹیمور: ایک امریکی شخص جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر سے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کروانے والا دنیا کا پہلا شخص بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیکل سائنس کی دنیا میں سرجنز نے بڑا کارنامہ انجام دے دیا ہے، جس کے بعد دل کی تبدیلی کے لیے انسان کے دل کی ضرورت ختم ہو سکتی ہے، کیوں کہ امریکا میں ڈاکٹرز نے انسان کو جانور کا دل لگا دیا ہے۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹرز کی ایک ٹیم نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے دل کو 57 سالہ امریکی ڈیوڈ بینیٹ کے سینے میں کامیابی سے ٹرانسپلانٹ کر دیا، جس کے بعد وہ دنیا کے پہلے انسان بن گئے جنھیں کسی جانور کا دل لگایا گیا ہو۔
یہ شان دار کارنامہ انجام دینے والی سرجنز کی ٹیم میں پاکستانی ڈاکٹر منصور محی الدین بھی شامل ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پہلے تجربات میں بندر کے دل کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن سور کے دل کا تجربہ مفید ثابت ہوا ہے۔
دل کی پیوندکاری میں اہم کردار ادا کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر منصور محی الدین کے مطابق سرجری سے قبل سور کے ڈی این میں 3 جینز حذف کر کے 6 انسانی جینز شامل کیے گئے جو دل کو قبول کرنے کا سبب بنے، مریض کو کئی سنگین بیماریوں کا سامنا تھا جس کے باعث انسانی دل کی پیوندکاری ممکن نہیں تھی، ڈاکٹر منصور نے کہا کہ اس بات پر گہری نظر رکھی جائے گی کہ سور کا دل مریض کے جسم میں کیسے کام کر رہا ہے۔
اس ٹرانسپلانٹ پر ایک کروڑ 75 لاکھ پاکستانی روپے لاگت آئی، ڈاکٹر منصور کے مطابق چند مہینوں کے سور کا دل حجم میں بالغ انسان کے دل کے برابر آ جاتا ہے اور اس کی ساخت انسانی دل سے کافی حد تک ملتی جلتی ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بالٹیمور میں 7 گھنٹے کے تجرباتی پروسیجر کے تین دن بعد ڈیوڈ بینیٹ صحت یاب ہو رہے ہیں، اس ٹرانسپلانٹ کو بینیٹ کی زندگی بچانے کی آخری امید سمجھا جا رہا تھا، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کے زندہ رہنے کے طویل مدتی امکانات کیا ہیں۔
بینیٹ نے سرجری سے ایک دن پہلے کہا کہ مجھے یا تو مرنا ہے یا یہ ٹرانسپلانٹ کرنا ہے، میں جانتا ہوں کہ یہ اندھیرے میں تیر جیسا ہے، لیکن یہ میرا آخری آپشن ہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹرز کو امریکی میڈیکل ریگولیٹر کی طرف سے اس سرجری کو انجام دینے کے لیے خصوصی اجازت دی گئی تھی، اس بنیاد پر کہ مریض جسے دل کا عارضہ لاحق ہے، بصورت دیگر مر جائے گا۔
یہ ٹرانسپلانٹ انجام دینے والے سرجن بارٹلی گریفتھ نے کہا کہ یہ سرجری دنیا کو اعضا کی کمی کے بحران کو حل کرنے کے ایک قدم قریب لے آئے گی، اس وقت امریکا میں ہر روز 17 افراد ٹرانسپلانٹ کے انتظار میں مرتے ہیں، جب کہ مبینہ طور پر ایک لاکھ سے زیادہ افراد انتظار کی فہرست میں شامل ہیں۔
جانوروں کے اعضا کی پیوند کاری، جسے زینو ٹرانسپلانٹس کے نام سے جانا جاتا ہے، کچھ لوگوں کے نزدیک متنازعہ سمجھا جاتا ہے اور اس سے مریضوں کو کافی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کا وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا۔ ایک خاص طور پر قابل ذکر کیس میں، نوزائیدہ سٹیفنی فے بیوکلیئر، جو دل کی ایک اہم خرابی کے ساتھ پیدا ہوئی تھی، کو 1984 میں کیلیفورنیا کے ایک اسپتال میں ڈاکٹرز نے بڑے بندر بابون کا دل لگایا تھا، اس کا کیس 20 دن بعد اس المیے پر ختم ہوا کہ اس کے جسم نے نئے عضو کو مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔
ڈاکٹر محمد محی الدین
بارٹلی گریفتھ گزشتہ پانچ سالوں سے اس تکنیک کا مطالعہ کر رہے ہیں، انھوں نے کے لیے میڈیکل اسکول کے پروفیسر اور کارڈیک زینو ٹرانسپلانٹیشن پروگرام کے خالق ڈاکٹر محمد ایم محی الدین کے ساتھ مل کر کام کیا، انھوں نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ دل کے علاوہ دوائیوں کا ایک مجموعہ بھی استعمال کیا جس کا مقصد مدافعتی نظام کو نئے عضو کو مسترد کرنے سے روکنا تھا۔
محی الدین ایک کیریئر ٹرانسپلانٹ ریسرچر ہیں، انھوں نے کئی تحقیقی مطالعات میں یہ بتایا ہے کہ جب خنزیر کا دل جینیاتی طور پر تبدیل کیا جاتا ہے اور صحیح دوائیوں کے ساتھ اسے ملایا جاتا ہے تو یہ انسانوں میں کارآمد بن جاتا ہے۔
تجرباتی آپریشن پر راضی ہونے سے پہلے، بینیٹ 6 ہفتوں سے زیادہ عرصے سے اسپتال میں داخل رہے، جان لیوا اریتھمیا، یا دل کی بے ترتیب دھڑکن کی وجہ سے انھیں مصنوعی دل کے پمپ سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اور انھیں ایکسٹرا کورپوریل میمبرین آکسیجنیشن مشین پر رکھا گیا تھا، ایک ایسا آلہ جو جسم سے خون کو پمپ کرتا ہے تاکہ جسمانی اعضا کو شدید جسمانی تناؤ کے دوران صحت یاب ہونے کا وقت مل سکے۔
صحت کے نظام کے مطابق سور کے دل کو جینیاتی طور پر تبدیل کرنے کے لیے تین ایسے جینز کو نکال دیا گیا تھا، جو انسانوں میں سور کے اعضا کو "اینٹی باڈی ثالثی” سے مسترد کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں، سور کے دل کی بافتوں کی ضرورت سے زیادہ نشوونما کو روکنے کے لیے بھی ایک جین کو نکال باہر کیا گیا تھا، اور 6 عدد انسانی جینز داخل کیے گئے تھے جو سور کے دل کی مدافعتی قبولیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
میری لینڈ: امریکا میں ایک خاتون اپنے گھر کو آگ لگانے کے بعد باغیچے میں کرسی پر بیٹھ پر اطمینان سے گھر جلنے کا تماشا دیکھنے لگی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ کی سیسل کاؤنٹی میں 47 سالہ گیل مٹ ویلی نے اپنے ہی گھر کو آگ لگا دی، اور پھر لان میں کرسی پر اطمینان سے بیٹھ کر گھر کو شعلوں میں گھرا ہوا دیکھنے لگی۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس میں خاتون لان میں اس طرح کرسی پر بیٹھی ہے جیسے فرصت سے آرام کر رہی ہو، اس دوران وہ مزے سے کتاب بھی پڑھتی رہی۔
یہ دل دہلا دینے والی ویڈیو خاتون کے پڑوسی ایوری ہیمنڈ نے بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی، ویڈیو میں گھر کو جلانے والی خاتون پورچ میں ایک اور شخص کے ساتھ جھگڑا کرتی بھی دکھائی دیتی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ خاتون نے گھر میں متعدد جگہوں پر آگ لگائی، صرف یہی نہیں بلکہ لوگ یہ جان کر خوف زدہ ہو گئے کہ گھر کے اندر ایک شخص بھی موجود تھا۔
پڑوسیوں کو گھر کے تہ خانے کی کھڑکی سے کسی کے مدد کے لیے پکارنے کی آوازیں سنائی دیں، جس پر انھوں نے مذکورہ شخص کو گھر سے باہر نکالا، اسی دوران گھر کو آگ لگانے والی خاتون وہاں سے چلی گئی۔
بعد ازاں پولیس نے خاتون کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا، خاتون کو گھر کو جان بوجھ کر آگ لگانے اور قتل کی کوشش کرنے کا فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔
پڑوسیوں نے آگ بجھانے کے لیے فائر ڈیپارٹمنٹ کو طلب کیا تھا، محکمے نے بعد میں بتایا کہ گھر میں چار افراد کی رہائش تھی تاہم واقعے کے وقت گھر میں صرف دو افراد موجود تھے۔
واشنگٹن: امریکی ریاست میری لینڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون نے دو ماہ میں دوسری بار 50 ہزار ڈالر کی لاٹری جیت لی۔
تفصیلات کے مطابق کہتے ہیں کہ قسمت کی دیوی کبھی بھی اور کہیں بھی کسی پر بھی مہربان ہو سکتی ہے اور ایسا ہی کچھ میری لینڈ سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ خاتون ماؤنت ایری کے ساتھ ہوا جب انہوں نے دو ماہ کے دوران دوسری بار ہزاروں ڈالرز کی لاٹری جیتی۔
ماؤنت ایری نے بتایا کہ انہوں نے لاٹری کی ٹکٹ لٹل جارج سہولت اسٹور سے خریدی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل بھی وہ 50 ہزار ڈالر کی لاٹری جیت چکی ہیں۔
امریکی شہری ماؤنت ایری کا مزید کہنا تھا کہ وہ لاٹری میں جیتی ہوئی رقم کو اپنی فیملی کی دیکھ بھال اور کاروبار کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ امریکا میں کینسر کے خلاف جنگ لڑنے والے شخص نے چند ڈالر کا لاٹری کا ٹکٹ خریدا تھا جس نے اسے کروڑوں روپے کا مالک بنا دیا تھا۔ امریکی ریاست نارتھ کیرولینا کے رہائشی رونی فوسٹرپیٹ نے 2 لاکھ ڈالر (3 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) کی لاٹری جیتی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں امریکی شہری منگل نے اپنی ناقابل یقین قسمت کے باعث امریکا کی پاور بال نامی لاٹری کے ٹکٹ سے 24 کروڑ 56 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم انعام میں جیتی تھی۔
امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر جرمن ٹاؤن میں موجود انوکھا مرغا پیانو بجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وہ امریکا کے قومی نغمے ’امریکا دا بیوٹی فل‘ کی دھن پیانو پر نہایت شاندار انداز سے بجاتا ہے اور اس مقصد کے لیے اپنی چونچ کا استعمال کرتا ہے۔
جوگو نامی اس مرغے کی تربیت اس کے مالک نے کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے لیے اس نے مرغے پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا، بلکہ اسے انعام حاصل کرنے کی ترغیب دی جس کے باعث صرف 2 ہفتوں میں مرغا یہ دھن بجانا سیکھ گیا۔
آئیں آپ بھی مرغے کی انوکھی صلاحیت سے لطف اندوز ہوں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔