Tag: میلان

  • اٹلی کے شہر میلان میں گرمی کا 260 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    اٹلی کے شہر میلان میں گرمی کا 260 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    میلان: اٹلی کے شہر میلان میں گرمی کا 260 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ میں ہیٹ ویو تاحال جاری ہے اور شہری گرمی سے نڈھال ہیں، اٹلی کے شہر میلان میں گرمی کا 260 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، پارہ 33 ڈگری سیلسیز کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

    ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے مطابق 1763 کے بعد میلان کا یہ ریکارڈ ترین درجہ حرارت ہے، ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ اٹلی کا زیادہ تر حصہ گرمی کی لہر کی لپیٹ میں ہے، اور جنگلاتی آگ کی وجہ سے جنوبی یورپ کا بیش تر حصہ مسلسل گرم ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز اوسطاً 91.4 ڈگری فارن ہائٹ ریکارڈ کیا گیا، جو 1763 میں درجہ حرارت کے اندراج کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔

    میلان شہر کا پچھلا ریکارڈ 91 ڈگری کا ہے، جو 2003 میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جب گرمی کی ایک قاتل لہر نے پورے یورپ میں 70 ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ یونان، اسپین اور فرانس سمیت کئی ممالک میں درجہ حرارت 40 ڈگری تک چلا گیا ہے، تاہم موسمیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ گرمی کی لہر ٹوٹنے والی ہے اور اگلے چند دنوں میں شدید گرج چمک کے ساتھ طوفان کی توقع ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے گرمی کی شدید اور طویل لہریں فعال ہو رہی ہیں، بالخصوص یورپ میں جس کے بارے میں عالمی موسمیاتی تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے تیزی سے گرم ہونے والا براعظم ہے۔

  • کرونا وائرس سے اٹلی میں بھی خوف و ہراس، اسکول اور عبادت گاہیں بند

    کرونا وائرس سے اٹلی میں بھی خوف و ہراس، اسکول اور عبادت گاہیں بند

    میلان: کرونا وائرس نے اٹلی میں بھی خوف و ہراس پھیلا دیا، مہلک وائرس کی وجہ سے لومباردیا میں اسکول غیر معینہ مدت تک بند کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے اٹلی کے صوبے لومباردیا میں اسکول غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دیے گئے، ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، سماجی محافل اور جلسے جلوسوں پر بھی پابندی کر دی گئی۔

    عبادت گاہوں میں لوگوں کا جمع ہونا بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، صوبے میں صرف سرکاری دفاتر ہی کھلے رہیں گے۔

    تہران: شہر کے میئر کرونا وائرس کا شکار، جامعات اور سینما بند

    خیال رہے کہ قاتل کرونا وائرس نے ایران میں بھی 7 افراد کی جان لے لی ہے، جب کہ 28 سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں، جس کے بعد تہران سمیت کئی شہروں میں جامعات ایک ہفتے کے لیے بند کر دیے گئے، سینما ہالز پر بھی تالے پڑ گئے، تقریبات بھی منسوخ کر دی گئیں، سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو ایران کے سفر سے روک دیا۔

    عراق اور ترکی نے ایران کے ساتھ سرحدیں بند کر دیں، عراقی ایئر ویز کا آپریشن بھی معطل کر دیا گیا، پاکستان نے بھی تفتان اور چاغی بارڈر بند کر دیے، ایران سے ملحقہ بلوچستان کے اضلاع میں ایمرجنسی کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔

    ادھر چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2400 سے زائد ہو گئی ہے، جب کہ 77 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، جنوبی کوریا میں بھی وائرس بے قابو ہو گیا ہے، جہاں 5 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، برطانیہ میں کرونا وائرس کے مزید 4 کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے۔

  • دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    موت اور شہر خموشاں (قبرستان) دو ایسے الفاظ ہیں جن کی تشریح ہر شخص اپنے انداز سے کرتا ہے۔

    کوئی موت کو زندگی کا خاتمہ سمجھتا ہے، کسی کو موت ایک نئی زندگی کا دروازہ لگتی ہے، کسی کو موت ایک پرسکون شے معلوم ہوتی ہے جس میں نہ کوئی غم ہوگا، نہ کوئی مصیبت، اور نہ ہی دنیا کے جھمیلے، بقول شاعر۔۔

    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
    مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

    لیکن ایک بات طے ہے، دنیا کی اکثریت مرنا نہیں چاہتی اور زندگی کی رنگینیوں سے سدا لطف اندوز ہونا چاہتی ہے لیکن ایسا ممکن نہیں۔

    یہی تصور قبرستان کا ہے۔ ادب میں شہر خموشاں کو اداسی اور دکھ کے سائے میں لپٹا ایسا مقام دکھایا جاتا ہے جہاں کسی نہ کسی صورت رومانویت بہر حال محسوس ہوتی ہے۔

    بدقسمتی سے پاکستان میں موجود زیادہ تر قبرستان خوف و دہشت کا مقام اور دگرگوں حالت میں نظر آتے ہیں۔ ملک میں سرگرم کفن چور، مردے چور، جادو ٹونے والے افراد، نشیئوں اور لواحقین کی غفلت اور بے حسی نے قبرستانوں کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ وہاں جا کر رومانویت تو خاک محسوس ہوگی، البتہ رات کے وقت خوف سے موت ضرور واقع ہوسکتی ہے۔

    لیکن مغربی ممالک میں ایسا نہیں ہے۔ وہاں لوگ مرنے کے بعد بھی اپنے پیاروں کو یاد رکھتے ہیں اور باقاعدگی سے ان کی قبر پر جاتے ہیں۔ وہاں قبرستانوں کی دیکھ بھال بھی حکومتوں کی ایسی ہی ترجیح ہے جیسے زندہ انسانوں کی دیکھ بھال۔

    دنیا میں بعض آخری آرام گاہیں ایسی ہیں جو فن تعمیر اور آرٹ کا نمونہ ہیں۔ یہ یا تو تاریخی لحاظ سے نہایت اہم اور قدیم ہیں یا پھر انہیں نہایت خوبصورت انداز میں تعمیر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ قبرستان کم اور سیاحتی مقام زیادہ معلوم ہوتی ہیں۔

    آج ہم نے دنیا بھر سے ایسے ہی کچھ قبرستانوں کی تصاویر جمع کی ہیں جنہیں دیکھ کر آپ بے اختیار وہاں جانا چاہیں گے۔

    :زینٹرل فریڈ ہوف قبرستان ۔ آسٹریا

    4

    آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں واقع اس قبرستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ویانا آئے اور اس قبرستان کو نہ دیکھا تو آپ کے ویانا آنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    3

    یہاں پر معروف موسیقار بیتھووین ابدی نیند سو رہا ہے جس کی سمفنی (موسیقی کی ایک قسم) دنیا بھر میں محبت کرنے والوں کے دل کے تاروں کو چھیڑ دیتی ہے۔

    :لا ریکولیٹا قبرستان ۔ ارجنٹائن

    1

    سنہ 1822 میں تعمیر کیے گئے اس قبرستان کو سیاحتی اہمیت حاصل ہے اور اپنے پیاروں کی قبروں پر آنے والوں کے علاوہ یہاں سیاح بھی خاصی تعداد میں آتے ہیں۔

    2

    اس قبرستان میں ارجنٹائن کی مختلف معروف شخصیات دفن ہیں۔ قبرستان کے اندر خوبصورت پگڈنڈیاں، مجسمے اور ترتیب سے قبریں موجود ہیں۔

    :سمٹرل ویسل ۔ رومانیہ

    10

    رومانیہ کے اس قبرستان کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں تمام قبروں کے کتبے نیلے رنگ کے ہیں۔

    11

    ہر کتبے پر ایک نظم لکھی گئی ہے جو اس کے اندر دفن شخصیت کو بیان کرتی ہے۔

    :کی ویسٹ قبرستان ۔ فلوریڈا

    7

    امریکی ساحلی ریاست فلوریڈا میں ویسے تو صرف 30 ہزار افراد آباد ہیں مگر یہاں واقع خوبصورت قبرستان میں 1 لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔

    21

    اس قبرستان میں معروف ادیب و شاعر اور دیگر شخصیات دفن ہیں جن کے کتبوں پر ان کے اپنے ہی آخری الفاظ لکھے گئے ہیں۔ جیسے ایک کتبے پر لکھا ہے، ’میں نے تم سے کہا تھا کہ میں بیمار ہوں‘۔ ایک کتبے پر رقم ہے، ’میں اپنی آنکھوں کو آرام دے رہا ہوں‘۔

    :آکلینڈ قبرستان ۔ جارجیا

    5

    6

    سنہ 1850 میں قائم کیے جانے والے اس قبرستان میں وکٹورین، یونانی، اور مصری طرز کا فن تعمیر استعمال کیا گیا ہے۔

    :میلان یادگاری قبرستان ۔ اٹلی

    19

    چوٹی کے اطالوی ماہر تعمیرات کی جانب سے تعمیر کردہ اس قبرستان میں صرف اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے افراد ہی دفن ہیں۔

    18

    مرنے والوں کے پیاروں نے ان کی یاد میں روتے ہوئے فرشتے، گلے ملتی روحوں اور مذہبی مناظر کو سنگ تراشی کی صورت میں نصب کروایا ہے جس نے اس قبرستان کو ایک میوزیم کی شکل دے دی ہے۔

    :اوکونوئن قبرستان ۔ جاپان

    17

    ایک مقامی بدھ رہنما کے نام سے منسوب کیے جانے والے اس قبرستان میں 2 لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔

    16

    یہاں دفن افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے، کہ ’یہ موت سے ہمکنار نہیں ہوئے بلکہ یہ ابدیت کا انتظار کرنے والی روحیں ہیں‘۔

    :سمٹری ڈی پیری لیشز ۔ پیرس

    13

    دنیا کے خوبصورت ترین شہر پیرس کا یہ قبرستان خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے اور یہ یہاں آنے والوں پر ایک خوف بھرا سحر طاری کردیتا ہے۔

    12

    پیرس کو ویسے بھی فن و ثقافت کا شہر کہا جاتا ہے جہاں سے دنیا بھر کے فن و ادب کو عروج ملا۔ کئی شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں نے اسی شہر بے مثال میں مرنا پسند کیا۔ ان میں سے اکثر معروف افراد اسی قبرستان میں دفن ہیں۔

    :ساؤتھ پارک اسٹریٹ قبرستان ۔ کلکتہ

    15

    سنہ 1767 میں بھارتی شہر کلکتہ میں قائم کیے گئے اس قبرستان کو اگر باغ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ یہاں دفن بھارت کی نمایاں عیسائی شخصیات کی قبروں کو مندر کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے جس کے لیے مرنے والوں کے لواحقین نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یہ دراصل بھارتیوں کا ان غیر ہندو شخصیات سے اظہار عقیدت ہے۔

    14

    اٹھارویں صدی کے وسط میں اس قبرستان کو بند کر کے اسے قومی ثقافتی ورثے کی حیثیت دے دی گئی۔

    :ہائی گیٹ قبرستان ۔ لندن

    8

    لندن کے اس قبرستان کو ایک تاریخی و ثقافتی مقام کی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں مشہور فلاسفی کارل مارکس بھی دفن ہے۔

    9

    قبرستان میں قبروں پر خوبصورت لکڑی سے آرائش کی گئی ہے جبکہ پورا قبرستان ایک نباتاتی گارڈن معلوم ہوتا ہے۔