Tag: میمو گیٹ

  • پی ٹی آئی کا میمو گیٹ، الیکشن انکوائری کمیشن کے طرز پر کمیشن بنانے کا مطالبہ

    پی ٹی آئی کا میمو گیٹ، الیکشن انکوائری کمیشن کے طرز پر کمیشن بنانے کا مطالبہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے میمو گیٹ اور الیکشن انکوائری کمیشن کے طرز پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر وفاقی کابینہ کی جانب سے کمیشن کی تشکیل کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کے سربراہ سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق جیلانی ہوں گے، تاہم پی ٹی آئی نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں کمیشن مسترد کر دیا ہے۔

    پی ٹی آئی نے میمو گیٹ اور الیکشن انکوائری کمیشن کے طرز پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، بیرسٹر گوہر خان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’ہم اس کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، صرف حاضر سروس ججز کا کمیشن بنایا جائے۔‘‘

    وفاقی کابینہ اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز پر مشتمل کمیشن کو ہم مسترد کرتے ہیں، ریٹائرڈ جج کے پاس تو سول جج جتنے اختیارات رہ جائیں گے۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے لکھے گئے خط پر تفصیلی غور کیا، چیف جسٹس کی وزیر اعظم سے ملاقات میں کمیشن کی تشکیل کی تجویز سامنے آئی تھی، جس پر وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دے دی۔

  • سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا

    سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں، پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا 8 سال سے یہ کیس التوا کا شکار ہے، درخواست گزارکہاں ہیں، درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں۔

    درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں، چیف جسٹس کے ریمارکس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیس پڑھ کرحیرت ہوئی،حسین حقانی کی گرفتاری یاحوالگی ریاستی معاملہ ہے، سپریم کورٹ کاکیس سےاب کوئی تعلق نہیں رہا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نےاس کیس میں ایف آئی آردرج کی تھی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا تواب یہ ریاست کاکام ہے، ایف آئی آر کے مطابق کام کرے، آرٹیکل6 کا مقدمہ چلاناہے تو چلائیں، سپریم کورٹ کیس میں کہاں آتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی کا کہنا تھا کہ عدالت سےاتفاق کرتاہوں ریمارکس کیساتھ کیس نمٹادیں ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ  قوم، حکومت اورفوج اتنی کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائیں، افواج پاکستان، جمہوریت اور آئین بہت مضبوط ہیں، اس قسم کے میموز سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میموسےمتعلق درخواستیں عجلت میں دائرکی گئیں، حسین حقانی کی گرفتاری اورٹرائل ریاست کامعاملہ ہے، ریاست چاہے تو حسین حقانی کیخلاف کاروائی کرسکتی ہے، اس معاملےمیں ایف آئی آردرج ہوچکی ہے اور ایک کمیشن2012میں معاملےکی رپورٹ دےچکاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا کیا ریاست اب بھی میموسے خوف محسوس کرتی ہے، حسین حقانی پر کچھ اور الزامات بھی ہیں ، گزشتہ سماعت پرنیب کو حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئےکہاگیا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے میموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے 9 فروری کو سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا تھا اور اٹارنی جنرل، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کئے گئے تھے۔

    واضح رہے فروری 2018 میں سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس میں ملوث امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے جبکہ حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا

    خیال رہے میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا، جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    حسین حقانی میمو گیٹ کے مرکزی ملزم ہیں اور پیپلز پارٹی کر دور حکومت میں امریکن سفیر رہے چکے ہیں۔

    حسین حقانی پرالزام ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

  • سپریم کورٹ : میمو گیٹ، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کیسز کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ : میمو گیٹ، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کیسز کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں کل میمو گیٹ اسکینڈل، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کے مقدمات کی سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کل میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوگی، کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کرے گا۔

    اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز ریفرنسز کو جلدی نمٹانے کے کیس کی بھی سماعت ہوگی، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق جوڈیشل سروس رولز میں ترمیم کیس اور معذور افراد کوٹہ کیس کی سماعت ہوگی، جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ ان کیسز کی سماعت کرے گا۔

    اس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کرے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں میمو گیٹ کیس کے لیے سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نیا بینچ تشکیل دیا تھا۔

    تین رکنی بینچ میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردئیے گئے تھے۔

  • میمو گیٹ اسکینڈل، سماعت 8 فروری کو ہوگی، حسین حقانی کو نوٹس جاری

    میمو گیٹ اسکینڈل، سماعت 8 فروری کو ہوگی، حسین حقانی کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت 8 فروری کو کرے گا جس کے لیے سابق سفیر برائے امریکا حسین حقانی کو نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق مشہور زمانہ میمو گیٹ اسکینڈل مقدمے کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کی سربراہی تین رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے جو 8 فروری کو مقدمے کی سماعت کرے گی.

    ذرائع کے مطابق میمو گیٹ اسکینڈل کی ازسرنو سماعت کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیرحسین حقانی کو 8 فروری کو طلب کرلیا ہے.

    پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما اور امریکا میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی کو آصف زرداری نے صدر پاکستان بننے کے بعد تعینات کیا تھا تاہم میمو گیٹ اسکینڈل کے بعد سے حسین حقانی پاکستان واپس نہیں آئے.

    خیال رہے کہ دو روز قبل سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران موجود چیف جسٹس ثاقب نثار کا میمو گیٹ اسکینڈل کے التواء پر ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا حسین حقانی کو بھی ووٹ کا حق دینا چاہیئے؟

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ کئی لوگ پاکستان میں کیس چھوڑ کر واپس بیرون ملک چلے گئے اور تاحال واپس نہیں آئے ہیں چنانچہ جن کا پاکستان سے تعلق نہیں ہے ان کو ووٹ کا حق کیسے دے سکتے ہیں؟

    اس دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ سوال بھی اُٹھایا تھا کہ میمو گیٹ میں کیوں نہ حسین حقانی کو نوٹس کریں کہ وہ امریکا سے واپس پاکستان آکر کیس سنیں اور عدالت کے سوالوں کے جواب دیں.


    اسی سے متعلق : حقانی وزیراعظم گیلانی کو بھی رپورٹ نہیں‌ کرتے تھے، قریشی کا انکشاف 


    یاد رہے کہ 2011 میں امریکا میں تعین پاکستان کے سفیر اور اُس وقت کے صدر آصف زرداری کے قریبی دوست حسین حقانی کی جانب سے امریکی صدر کو خفیہ پیغام پہنچانے کا الزام سامنے آیا تھا جس میں قومی اداروں کے بارے میں منفی تاثر اور حکومت کی مدد کرنے کی التجا کی گئی تھی.

    یہ بھی ذہن نشین رہے کہ حسین حقانی نے امریکی صدر تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جس شخص کو استعمال کرنا چاہا تھا وہ پاکستانی نژاد امریکی تاجر منصوراعجاز تھے جنہوں نے بعد ازاں بلیک بیری پر ہونے والی پیغاماتی گفتگو بطور ثبوت پیش کیے تھے.

    اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کیس سماعت کا آغاز کیا تھا اور اعجاز منصور کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے قلم بند کروایا تھا تاہم حسین حقانی مقدمے کا سامنے کرنے کے بجائے امریکا روانہ ہو گئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔