Tag: مینا شوری

  • مینا شوری:‌ پاکستانی فلموں کی مقبول ہیروئن جس کی تدفین ایک فلاحی ادارے کو کرنا پڑی

    مینا شوری:‌ پاکستانی فلموں کی مقبول ہیروئن جس کی تدفین ایک فلاحی ادارے کو کرنا پڑی

    پاکستانی فلم انڈسٹری کا ایک خوب صورت چہرہ اور مقبول نام مینا شوری تھا جو قیامِ پاکستان سے قبل متحدہ ہندوستان میں اپنا فلمی کیریئر شروع کرچکی تھیں۔ تقسیمِ ہند کے بعد پچاس کی دہائی میں مینا شوری پاکستانی فلموں میں بطور ہیروئن نظر آنے لگیں اور کام یاب رہیں۔

    مینا شوری کا اصل نام خورشید جہاں تھا۔ وہ اپنی بہن کے ساتھ ممبئی شفٹ ہوئیں تو وہاں ان کی ملاقات ہندوستان کے مشہور فلم میکر اور اداکار سہراب مودی سے ہوئی۔ وہ فلم ’’سکندر‘‘ بنانے کا سوچ رہے تھے۔ سہراب مودی نے مینا شوری کی چھپی صلاحیتوں کو بھانپ لیا اور انھیں فلم ’’سکندر‘‘ میں کاسٹ کر لیا۔ یہ سپرہٹ فلم ثابت ہوئی اور یوں مینا شوری کا یہ فلمی سفر آگے بڑھا۔

    مینا شوری نے پہلی شادی روپ کے شوری سے کی تھی لیکن جب وہ ایک موقع پر لاہور آئے تو یہاں‌ فلم سائن کرنے والی مینا شوری نے واپس ممبئی جانے سے انکار کردیا تھا۔ یوں روپ کے شوری کو مایوس لوٹنا پڑا۔ اور مینا نے یہاں فلموں میں کام شروع کردیا۔ اس وقت فلمی ستاروں کے جھرمٹ میں خورشید جہاں کو مینا شوری کے نام سے جو پہچان ملی تھی اس کو فلم "ایک تھی لڑکی” کے شوخ گیت "لارا لپا، لارا لپا، لائی رکھدا” نے بلندیوں پر پہنچا دیا۔ وہ لارا لپا گرل مشہور ہوگئی اور پاکستان بھر میں‌ مینا شوری کا نام سنا جانے لگا۔ یہ اداکارہ سرطان کے مرض میں‌ مبتلا ہوکر 3 ستمبر 1989ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھی۔ مینا شوری کی ذاتی زندگی کئی مصائب اور تکالیف کا شکار رہی اور ان کا انجام بھی افسوس ناک ہوا۔ کہتے ہیں‌ کہ آخری عمر میں وہ مالی مشکلات اور تنہائی کا عذاب جھیل رہی تھیں. اس پر ان کی بیماری بھی تکلیف دہ تھی۔ المیہ دیکھیے کہ اپنے وقت کی مشہور اداکارہ اور کام یاب ہیروئن کی موت کے بعد ان کے کفن دفن کا انتظام بھی ایک خیراتی ادارے کو کرنا پڑا تھا۔ مینا شوری کے تاریخ و سنہ وفات میں بھی اختلاف ہے۔ لاہور میں‌ ان کے مدفن پر جو کتبہ موجود ہے، اس کے مطابق ان کی موت 1987 میں ہوئی جب کہ اکثر جگہ مہینہ فروری بھی لکھا گیا ہے۔

    اداکارہ نے 1921ء میں رائے ونڈ کے ایک گھرانے میں‌ آنکھ کھولی تھی۔ تقسیمِ ہند کے بعد مینا شوری کراچی میں رہیں اور پھر لاہور منتقل ہوگئیں۔ من موہنی صورت والی مینا شوری نے پانچ شادیاں کیں اور سب ناکام رہیں۔

    مینا شوری کی مشہور فلموں میں پتھروں کا سوداگر، شہر سے دور، پت جھڑ، چمن اور ایک تھی لڑکی شامل ہیں جب کہ سرفروش، جگا، جمالو، بڑا آدمی، ستاروں کی دنیا، گل فروش، بچہ جمہورا، گلشن، تین اور تین، پھول اور کانٹے، موسیقار، خاموش رہو، مہمان میں بھی انھوں نے بہت عمدہ اداکاری کی تھی۔ پاکستان میں مینا شوری نے 54 فلموں میں کام کیا تھا۔

  • مینا شوری کا تذکرہ جو لارا لپا گرل مشہور ہوئیں

    مینا شوری کا تذکرہ جو لارا لپا گرل مشہور ہوئیں

    فلمی ستاروں کے جھرمٹ میں خورشید جہاں کو مینا شوری کے نام سے پہچان اور فلم ایک تھی لڑکی کے گیت لارا لپا، لارا لپا لائی رکھدا کے سبب پاکستان بھر میں‌ شہرت ملی تھی۔ آج اس اداکارہ کی برسی منائی جارہی ہے۔ سرطان کے مرض میں‌ مبتلا مینا شوری 2 ستمبر 1989ء کو ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ گئی تھیں۔

    1921ء میں رائے ونڈ کے ایک گھرانے میں‌ آنکھ کھولنے والی خورشید جہاں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز بمبئی سے کیا تھا۔ سہراب مودی جیسے باکمال فلم ساز اور پروڈیوسر نے اپنی فلم سکندر میں مینا شوری کو ایک کردار سونپا تھا جس میں شائقین نے انھیں بہت پسند کیا اور اس کے ساتھ ہی فلمی صنعت کے دروازے بھی اداکارہ پر کھلتے چلے گئے۔ انھیں فلم پتھروں کا سوداگر، شہر سے دور، پت جھڑ، چمن اور ایک تھی لڑکی کی بدولت شہرت اور مقبولیت کی منازل طے کرنے کا موقع ملا۔ ’لارا لپا، وہ گیت تھا جس نے اداکارہ کو ہندوستان بھر میں لارا لپا گرل مشہور کردیا۔

    تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان ہجرت کرنے والی مینا شوری نے یہاں سب سے بڑے شہر کراچی میں‌ قیام کیا اور پھر وہ لاہور منتقل ہوگئیں۔ من موہنی صورت والی مینا شوری نے پانچ شادیاں کی تھیں۔

    اس اداکارہ کی مشہور فلموں میں سرفروش، جگا، جمالو، بڑا آدمی، ستاروں کی دنیا، گل فروش، بچہ جمہورا، گلشن، تین اور تین، پھول اور کانٹے، موسیقار، خاموش رہو، مہمان کے نام شامل ہیں۔ مجموعی طور پر اداکارہ نے 83 فلموں میں کام کیا تھا۔ پاکستان آنے کے بعد انھوں نے 54 فلمیں کیں۔ حسین و جمیل مینا شوری لاہور کے ایک قبرستان میں ابدی نیند سورہی ہیں۔

  • یومِ‌ وفات: من موہنی صورت والی مینا شوری لارا لپّا گرل مشہور تھیں

    یومِ‌ وفات: من موہنی صورت والی مینا شوری لارا لپّا گرل مشہور تھیں

    مینا شوری پاکستان فلم انڈسٹری کی ایک مشہور اداکارہ تھیں جن کا اصل نام خورشید جہاں تھا۔ آج اس اداکارہ کی برسی منائی جارہی ہے۔

    مینا شوری 2 ستمبر 1989ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ انھیں سرطان کا مہلک مرض لاحق تھا۔

    خورشید جہاں نے 1921ء میں رائے ونڈ میں آنکھ کھولی۔ انھوں نے اپنا فلمی کیریئر بمبئی سے شروع کیا اور سہراب مودی کی فلم سکندر میں شان دار پرفارمنس نے ان پر فلمی صنعت کے دروازے کھول دیے۔

    اس کے بعد مینا شوری کو فلم پتھروں کا سوداگر، شہر سے دور، پت جھڑ، چمن اور ایک تھی لڑکی نے مزید کام یابیاں‌ دیں۔

    فلم ایک تھی لڑکی کا وہ گیت جس کے بول ’لارا لپا، لارا لپا، لائی رکھدا‘ تھے، بہت مشہور ہوا۔ یہ مینا شوری پر فلمایا گیا گیت تھا جس کے بعد ہندوستان بھر میں ہر جگہ انھیں لارا لپا گرل کے نام سے پکارا جانے لگا۔

    تقسیم کے بعد مینا شوری نے ہجرت کی اور کراچی میں‌ قیام کے بعد لاہور میں سکونت اختیار کرلی۔ مینا شوری بہت پیاری اور من موہنی صورت کی مالک تھیں، انھوں نے پانچ شادیاں کی تھیں۔

    اس اداکارہ کی مشہور اور کام یاب فلموں میں سرفروش، جگا، جمالو، بڑا آدمی، ستاروں کی دنیا، گل فروش، بچہ جمہورا، گلشن، تین اور تین، پھول اور کانٹے، موسیقار،خاموش رہو، مہمان شامل ہیں۔ اداکارہ مینا شوری لاہور کے ایک قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔