Tag: مینگروز

  • باہمت خاتون آبادی کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سمندر کے آگے دیوار کیسے بنی؟ ناقابل یقین داستان

    باہمت خاتون آبادی کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سمندر کے آگے دیوار کیسے بنی؟ ناقابل یقین داستان

    انڈونیشیا کے ایک گاؤں میں سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح نے وہاں بسنے والے خاندانوں کو گھر بار چھوڑنے پر  مجبور کر دیا لیکن مینگروز لگا کر باپمت خاتون نے مثال قائم کردی۔

    وہاں آباد خاندان آہستہ آہستہ نقل مکانی کرکے اونچائی کے علاقوں کی جانب کُوچ کرگئے، ان میں ایک باہمت خاتون بھی تھیں جنہوں نے تن تنہا اپنا گھر بار نہ چھوڑنے اور حالات سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    پاسیجا نامی 55سالہ خاتون نے اس بات کا تہیہ کیا کہ وہ اس زمین کو کسی صورت چھوڑ کر نہیں جائیں گی جسے وہ اپنا گھر کہتی ہیں، ان کا خاندان گزشتہ 20 سال سے اب بھی وہیں موجود ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاسیجا نے 20 سال قبل یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ سمندر کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلیے ساحل پر مینگروز کی شجرکاری کریں گی، جس پر وہ آج تک کاربند ہیں۔

    پچھلے 20 سال سے پاسیجا مینگروز کے درخت لگا رہی ہیں تاکہ سمندری پانی کی پیش قدمی سے اپنے گھر کو بچا جاسکیں۔ صورتحال یہ کہ آج یہ پانی ان کے گھر کی دہلیز تک پہنچ چکا ہے لیکن ان کے حوصلے میں پھر بھی کوئی کمی نہیں آئی۔

    جب پاسیجا 35 سال قبل اس علاقے میں آباد ہوئیں تو یہ زمین زرخیز تھی، وہاں کھیت کھلیان اور گھر آباد تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سمندری پانی بڑھتا چلا گیا اور انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے پورے کے پورے گھر اور کھیت سمندر میں ڈوبتے دیکھے۔

    ان حالات کے پیش نظر پاسیجا نے فیصلہ کیا کہ اب وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھیں گی بلکہ اپنی زمین کو بچانے کے لیے خود کچھ کریں گی۔

    وہ روزانہ کشتی میں سوار ہو کر سمندر کے اندر جاتی ہیں تاکہ ان مینگروز کے درختوں کی دیکھ بھال کر سکیں جنہیں انہوں نے اپنے ہاتھوں سے لگایا تھا، انہوں نے بتایا کہ اب تک وہ لاکھوں کی تعداد میں مینگروز کے پودے لگا چکی ہیں، ان کا اندازہ ہے کہ وہ ہر سال تقریباً 15ہزار پودے لگاتی ہیں۔

    پاسیجا کا کہنا ہے کہ سمندری پانی ایک دم نہیں آتا، بلکہ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے، جب میں نے پانی کو بڑھتے دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ مینگروز کے درخت لگانا ضروری ہیں تاکہ یہ درخت ہوا، لہروں اور طوفانوں سے ہمارے گھر کی حفاظت کر سکیں۔ اس کے علاوہ یہ درخت پرندوں کو گھونسلے بھی فراہم کرتے ہیں۔

    پاسیجا نے کہا کہ اب مجھے تنہا رہنے کا کوئی دکھ نہیں کیونکہ میں نے خود یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجھے یہیں رہنا ہے، اگر ہمیں کبھی جانا بھی ہو، تو ہم بازار چلے جاتے ہیں۔ میرا دل اب بھی اس گھر کے ساتھ بندھا ہوا ہے، میری ہمیشہ سے یہی خواہش ہے کہ میں ان مینگروز کے درختوں کی اچھے سے دیکھ بھال کر سکوں۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا ایک جزیرہ نما ملک ہے، جس کی تقریباً 50ہزار میل طویل ساحلی پٹی ہے، حالیہ چند سالوں میں یہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے۔

    لیکن ایک حیران کن حقیقت یہ ہے کہ صرف 30 فیصد زمین ہی موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی میں ڈوبی ہے، باقی 70 فیصد زمین انسان کی اپنی سرگرمیوں جیسے زیرِ زمین پانی نکالنے اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے ڈوب رہی ہے، یہ عمل وہاں کی زمین کو اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔

  • کراچی: مینگروز کے جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد

    کراچی: مینگروز کے جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد

    کراچی: کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے ضلع کیماڑی میں مختلف پابندیاں عائد کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع کیماڑی کی حدود میں ملبہ، کچرا پھینکنے اور مینگروز کے جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    کمشنر کراچی نے مینگروز اور ساحلی زمین کو تجاوزات سے بچانے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی، یہ پابندی ڈپٹی کمشنر کیماڑی طارق حسین چانڈیو کی درخواست پر لگائی گئی ہے۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جو شخص یا ادارہ بھی ان غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اور پابندی کا اطلاق 23 دسمبر 2024 سے 2 فروری 2025 تک ہوگا۔

    گیس کے ذخائر میں بڑی کمی، سوئی سدرن نے خبردار کر دیا

    پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج ہوگا۔

    واضح رہے کہ سمندری آلودگی کے سبب کراچی کا 129 کلومیٹر ساحل ڈیڈ زون میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے، مینگروز کے جنگلات متاثر، مچھلی، کیکڑے اور جھینگوں کی 27 سے زائد اقسام ناپید ہو چکی ہیں۔

    ملکی اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں نے سمندری آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سمندری آلودگی کم کرنے پر زور دیا ہے، آلودگی کے سبب کیماڑی تا منوڑہ سمندر کا پانی سیاہ رنگ میں تبدیل ہو چکا ہے اور مینگروز کے جنگلات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

  • مینگروز لگانے پر حکومت کو رواں ماہ گنیز بک کا سرٹیفکیٹ جاری ہوگا، مرتضیٰ وہاب

    مینگروز لگانے پر حکومت کو رواں ماہ گنیز بک کا سرٹیفکیٹ جاری ہوگا، مرتضیٰ وہاب

    کراچی: مشیرِ اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو مینگروز کے درخت لگانے پر رواں ماہ گنیز بک آف ریکارڈز کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرِ اطلاعات سندھ نے میڈیا کو حکومتی منصوبوں کے حوالے سے بتایا کہ فراہمی نکاسی آب اسکیموں کے لیے پبلک ہیلتھ کو 64 کروڑ روپے دیے جائیں گے، سرکاری کنٹریکٹ کے اجرا میں شفافیت کے لیے سیپرا قواعد کا جائزہ لیا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”یہ تاثر غلط ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کا تعلق سندھ حکومت سے ہے: مشیر اطلاعات سندھ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے ایکٹ کی منظوری بھی دے دی گئی ہے، پرائیویٹ گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، سندھ میں غربت کو کم کرنے کے لیے منصوبہ شروع کر رہے ہیں، سندھ میں پائلٹ پروجیکٹ بھی شروع کیے جائیں گے۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا بے نامی اکاؤنٹس تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کیا جا رہا ہے، جے آئی ٹی نے جو معلومات مانگیں وہ فراہم کر دی گئیں، یہ تاثر غلط ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کا تعلق سندھ حکومت سے ہے۔

    مشیرِ اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تحقیقات کے ہر مرحلے پر تعاون کر رہی ہے، ہر جعلی بینک اکاؤنٹس کو ہم سے جوڑ دیا جاتا ہے، ایف آئی اے سندھ حکومت کے ماتحت نہیں، جے آئی ٹی نے گزشتہ 10 سال کا ریکارڈ مانگا ہے، یہ ریکارڈ اتنا ہے کہ بڑا سا کمرہ بھر جائے، یہ سارا ریکارڈ بھی جے آئی ٹی کو دیا جائے گا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سال 2018 میں سندھ میں ریکارڈ مینگروو درخت لگانے کا عزم


    مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’میں سندھ حکومت کا ترجمان ہوں اومنی گروپ کا نہیں، پی ٹی آئی حکومت نے دعوے بڑے بڑے کیے تھے، لیکن کارکردگی نہیں دکھا سکی، تحریکِ انصاف کی حکومت کے اقدامات سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔‘

  • پاک بحریہ کی مینگرووز اگاؤ مہم کا آغاز

    پاک بحریہ کی مینگرووز اگاؤ مہم کا آغاز

    کراچی: پاک بحریہ نے یوم آزادی کے موقع پر صوبہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ’پاک بحریہ مینگروز اگاؤ مہم 2017‘ کا آغاز کردیا جس کے تحت 10 لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔

    اس سلسلے میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکا اللہ نے تیمر (مینگرووز) کا پودا لگا کر مہم کا افتتاح کیا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکا اللہ نے کہا کہ تیمر کے جنگلات میں کمی نہ صرف ہمارے ساحلی علاقوں کے حیاتی ماحول بلکہ ساحلی مکینوں کے ذریعہ معاش کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس طرح کی مہمات نہ صرف تیمر کے جنگلات میں اضافے کا باعث ہوں گی بلکہ عوام الناس میں ان جنگلات کے بارے میں آگاہی کے فروغ میں کلیدی کردار بھی ادا کریں گی۔

    نیول چیف نے متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکموں اور معاشرے کے تمام حلقوں کے اس نیک مقصد میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تیمر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اس مہم کا نام بدل کر ’قومی مہم برائے مینگرووز اگاؤ‘ رکھ دیا گیا ہے۔

    پاک بحریہ مینگرووز اگاؤ مہم 2017 کی افتتاحی تقریب میں عسکری و سول شخصیات بشمول تاجر برادری، صحافیوں، عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو ڈبلیو ایف، عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این اور وفاقی اور صوبائی محکمہ جنگلات کے نمائندگان نے شرکت کی۔

     بحریہ کے ترجمان کے مطابق میری ٹائم کے شعبے میں مرکزی شراکت دار ہونے کے ناطے اور آبی حیات کے لیے مینگرووز کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے پاک بحریہ نے ساحلی پٹی پر مینگرووز کے جنگلات کو دوبارہ اگانے کا اہم قدم اٹھایا ہے۔

    پاک بحریہ تیمر کو اگانے کی خصوصی مہمات کا اہتمام تواتر کے ساتھ کرتی ہے۔

    بحریہ نے گزشتہ سال بھی سندھ اور بلوچستان کے محکمہ جنگلات، ڈبلیو ڈبلیو ایف اور آئی یو سی این کے اشتراک سے 10 لاکھ سے زائد تیمر کے پودے لگائے تھے۔

    تیمر کی افادیت

    پاکستان میں صوبہ سندھ کے ساحلی شہر کراچی کے ساحل پر واقع مینگرووز کے جنگلات کا شمار دنیا کے بڑے جنگلات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جنگلات کراچی میں سینڈز پٹ سے لے کر پورٹ قاسم تک پھیلے ہوئے ہیں۔

    تیمر کے جنگلات ساحلی علاقوں کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے قدرتی دیوار کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    ان کی جڑیں نہایت مضبوطی سے زمین کو جکڑے رکھتی ہیں جس کے باعث سمندری کٹاؤ رونما نہیں ہوتا اور سمندر میں آنے والے طوفانوں اور سیلابوں سے بھی حفاظت ہوتی ہے۔

    ساحلی پٹی پر موجود مینگروز سمندری طوفان کے ساحل سے ٹکرانے کی صورت میں نہ صرف اس کی شدت میں کمی کرتے ہیں، بلکہ سونامی جیسے بڑے خطرے کے آگے بھی حفاظتی دیوار کا کام کرتے ہیں۔

    سنہ 2004 میں بحیرہ عرب میں آنے والے خطرناک سونامی نے بھارت سمیت کئی ممالک کو اپنا نشانہ بنایا تاہم پاکستان انہی تیمر کے جنگلات کی وجہ سے محفوط رہا۔


    تاہم ایک عرصے سے کراچی کو خوفناک سمندری طوفانوں اور سیلابوں سے بچائے رکھنے والا یہ تیمر اب تباہی کی زد میں ہے۔

    بیسویں صدی کے شروع میں یہ مینگرووز 6 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے تھے جو اب گھٹتے گھٹتے صرف 1 لاکھ تیس ہزار ایکڑ تک رہ گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔