Tag: مینیجر

  • ٹیلی فون پر عشق لڑانے والا منیجر اور ایک کرم فرما

    ٹیلی فون پر عشق لڑانے والا منیجر اور ایک کرم فرما

    مشہور ادیب، مزاح نگار اور صحافی ابراہیم جلیس عوامی عدالت کے نام سے ایک ہفت روزہ نکالتے تھے۔

    اس ہفت روزہ سے متعلق مختلف امور نمٹانے، اس کی تشہیر کرنے اور اشاعت بڑھانے کے لیے انھوں نے ایک صاحب کو منیجر رکھا۔ ابراہیم جلیس پر چند ہفتوں کے دوران ہی یہ کھل گیا کہ ان صاحب کا زیادہ تر وقت ٹیلی فون پر کسی لیڈی ڈاکٹر سے "اشاعت بڑھانے کے مشورے” کرتے گزر جاتا ہے۔ وہ فون پر خاتون سے عشق لڑاتا رہتا جس کا نتیجہ یہ نکلتا کہ جتنی کاپیاں بازار میں جاتیں، "خیریت” کے ساتھ واپس آجاتیں۔

    اس پر جلیس صاحب نے ان صاحب کو منیجر برائے تخفیفِ اشاعت کہنا شروع کر دیا۔

    ابراہیم جلیس اس صورتِ حال سے پریشان تھے۔ اس دوران دفتر میں احباب اور عام ملاقاتی بھی آتے جاتے رہتے تھے۔

    ایک روز جلیس صاحب کے ایک پرانے واقف کار دفتر تشریف لے آئے اور آتے ہی پرچے کی تعریف میں زمین آسمان ایک کر دیا۔ خوب تعریف کرنے کے بعد اس واقف کار نے کہا۔

    جلیس صاحب میں نے آپ کے ہفت روزہ کے تازہ شمارے کی دس کاپیاں اپنے اور اپنے دوستوں کے لیے خریدی بھی ہیں۔ یہ سن کر جلیس صاحب چونکے اور نہایت آرام سے کہا۔

    اچھا تو آپ نے دس کاپیاں خریدی ہیں، مگر کہاں سے؟ بھائی ہم نے تو جتنی کاپیاں بازار بھیجی تھیں، وہ پوری کی پوری واپس آگئی ہیں۔ یہ ہمارے سامنے رکھی ہیں، یقین نہ ہو تو گن لیجیے، میں پرنٹنگ بل ابھی نکلوا کر دکھا دیتا ہوں۔

    سوچیے، اپنے منیجر کے عشق لڑانے کی وجہ سے پہلے ہی پریشان ابراہیم جلیس کا اس نام نہاد خریدار کی وجہ سے کتنا جلا ہو گا۔

  • چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    کیا آپ نے کبھی چیونٹیوں کی قطار کو بغور دیکھا ہے؟ ایک سیدھی قطار میں ایک کے پیچھے ایک چلتی ہوئی یہ چیونٹیاں بظاہر بہت منظم معلوم ہوتی ہیں، لیکن اس کے علاوہ بھی یہ اپنے اندر بہت سی خصوصیات رکھتی ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک چیونٹی، ایک اوسط درجے کے (انسان) باس یا مینیجر سے کہیں زیادہ عقل مند ہوتی ہے۔ اگر کسی کو لوگوں کی رہنمائی کی ذمہ داری سونپی جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ چیونٹیوں کی عادات کا بغور مطالعہ کرے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ اس ننھی سی جاندار میں ایسی کیا خصوصیات ہیں۔

    چیونٹیاں بے حد منظم طریقے سے اپنی رہائش رکھتی ہیں۔ ان کا طرز رہائش ایک منظم طور پر قائم کیے گئے شہر کی زندگی سے خاصا ملتا جلتا ہے۔

    چیونٹیاں کمیونٹیز کی شکل میں آبادیاں قائم کرتی ہیں۔ ایک کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے نہ صرف روابط قائم رکھتی ہے بلکہ موقع پڑنے پر چیونٹیوں کی پوری کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے باقاعدہ جنگ کرنے کے لیے بھی نکل کھڑی ہوتی ہے۔

    چیونٹیوں کی ایک سربراہ ہوتی ہے جسے ملکہ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ملکہ دیگر چیونٹیوں کو بتاتی ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے اور کب کرنا ہے۔

    اس ملکہ کے علاوہ یہاں نچلے درجے کا کوئی مینیجر یا باس نہیں ہوتا۔ جب کسی چیونٹی کو کسی کھانے کی شے کا پتہ چلتا ہے کہ تو یکدم وہی لیڈر بن جاتی ہے اور بقیہ چیونٹیاں اس کے پیچھے چل پڑتی ہیں۔

    ان کی ایک اور خاصیت جو آج کی جدید زندگی میں اپنانے کی سخت ضرورت ہے، وہ یہ ہے کہ چیونٹیاں کسی فرد واحد کو خوش رکھنے یا ان کی خوشامد کرنے کے بجائے صرف اپنے کام اور مقصد (عموماً خوراک ڈھونڈنے) سے مطلب رکھتی ہیں۔

    اس کے برعکس جدید دور کی انسانی زندگی میں کام کرنے سے زیادہ فکر اس بات کی کی جاتی ہے کہ اپنے سے اوپر لوگوں کو کس طرح خوش رکھا جائے۔

    کسی چیونٹی کو جب کسی کھانے کی شے کا سراغ ملتا ہے تو وہ اپنے پیچھے مخصوص نشانات چھوڑتی ہوئی جاتی ہے جس کی دیگر چیونٹیاں بھی پیروی کرتی ہیں۔ اس طرح کم وقت میں پوری کمیونٹی خوراک کی بڑی مقدار حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہے جس سے ان کی محنت اور وقت کا ضیاع نہیں ہوتا۔

    چیونٹیوں کی ایک اور عادت اپنے آپ کو ہر قسم کے حالات کے مطابق تیزی سے ڈھال لینا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں باآسانی سروائیو کرجاتی ہیں۔

  • جونیئراسکواش ٹیم کا مینیجرمحمد منصورشکاگوپہنچ کرغائب

    جونیئراسکواش ٹیم کا مینیجرمحمد منصورشکاگوپہنچ کرغائب

    پاکستان جونیئر اسکواش ٹیم کے ساتھ مینیجر بن کر امریکہ جانے والا محمد منصور شکاگو میں غائب ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یو ایس جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ میں میں حصہ لینے کے لئے پاکستان کے پندرہ سال سے کم عمر کھلاڑیوں کے ہمراہ پاکستان اسکواش فیڈریشن نے منصور نامی شخص کو مینیجربنا کر بھیجا تھا جو کھلاڑیوں کو اسکواش کلب میں چھوڑ کرغائب ہوگیا ہے۔

    پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل سید امیر حمزہ گیلانی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اسکواش فیڈریشن پرماضی میں بھی نامعلوم افراد کو یورپی اورامریکی ویزے دلوانے کے الزام لگتے رہے ہیں۔