Tag: میوزیم

  • 1942 کی ایف آئی آر کتنے کی چوری پر کاٹی گئی تھی؟ پولیس میوزیم نے حیران کر دیا

    1942 کی ایف آئی آر کتنے کی چوری پر کاٹی گئی تھی؟ پولیس میوزیم نے حیران کر دیا

    کراچی میں واقع سندھ پولیس میوزیم میں برطانوی دور کی تصاویر، وردیاں، تلواریں اور بندوقوں جیسے نوادرات موجود ہیں۔

    سندھ پولیس کے عجائب گھر کی موجودہ عمارت 1865 میں تعمیر کی گئی تھی، جسے 2019 میں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اس عمارت میں برطانوی دور کی آفس دستاویزات، قدیم بندوقیں، پولیس یونیفارم اور دیگر اہم اشیا سندھ پولیس کے ارتقا کی کہانی بیان کرتی نظر آتی ہیں۔

    گیلری میں پرانے پولیس نظام، قوانین، ایکٹ اور 1938 کی انٹیلیجنس رپورٹس اور 1942 کی سب سے پرانی ایف آئی آر بھی موجود ہے، جو 40 روپے کی چوری پر کاٹی گئی تھی۔

    ویڈیو رپورٹ: چڑیا گھر کے اندر 160 حنوط شدہ جانوروں اور پرندوں کا میوزیم

    گیلری میں موجود نوادرات میں مختلف ادوار کے پولیس یونیفارم کے ساتھ ساتھ تلواریں، پرانے مواصلاتی آلات، میڈلز اور روایتی ڈھالوں سمیت سندھ کے مشہور برطانوی گورنر جنرل سر چارلس جیمز نیپئر کے اہم اور دل چسپ احکامات بھی رکھے گئے ہیں۔ سندھ پولیس میوزیم میں ایڈورڈ چارلس مارٹسن کی سندھ پولیس میں اعلیٰ خدمات کا نظارہ جا بجا دیکھنے کو ملتا ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • ویڈیو رپورٹ: چڑیا گھر کے اندر 160 حنوط شدہ جانوروں اور پرندوں کا میوزیم

    ویڈیو رپورٹ: چڑیا گھر کے اندر 160 حنوط شدہ جانوروں اور پرندوں کا میوزیم

    پشاور کے چڑیا گھر میں 150 سے زائد حنوط شدہ جانوروں اور پرندوں کے مختلف اقسام پر مشتمل منفرد وائلڈ لائف میوزیم بنایا گیا ہے۔

    پھولوں کے شہر پشاور کے چڑیا گھر میں اب زندہ جانوروں اور پرندوں کے ساتھ ساتھ حنوط شدہ جانوروں کے لیے بھی میوزیم بنایا گیا ہے، جس کا مقصد طلبہ اور عام شہریوں کو تحقیق اور تفریح کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

    وائلڈ لائف میوزیم میں سٹف شدہ 160 جانوروں اور پرندوں کی اقسام رکھی گئی ہیں۔ میوزیم میں آب و ہوا کی تبدیلی، ماحولیات پر انسانی سرگرمیوں کے اثرات اور تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ماڈلز بھی رکھے گئے ہیں۔

    ‎میوزیم میں بیری شاہین، تلور، کیل، برفانی چیتا، مارخور اور جنگلی مرغ، دانگیر، مرغ زرین، بھیگر اور بن ککڑ کی اقسام بھی موجود ہیں جو کہ اب ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • ویڈیو رپورٹ: مٹی کے تیل سے چلنے والا پنکھا اور دیگر عجائبات، گھر میں قائم میوزیم نے لوگوں کو حیران کر دیا

    ویڈیو رپورٹ: مٹی کے تیل سے چلنے والا پنکھا اور دیگر عجائبات، گھر میں قائم میوزیم نے لوگوں کو حیران کر دیا

    ملتان کے شہری نے گھر میں ایک ایسا میوزیم بنایا ہے جہاں پہلی جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے ہتھیار، نایاب برتن، لیمپ، قلمی نسخہ جات سمیت بے شمار حیرت انگیز اشیا موجود ہیں۔

    ملتان کے شہری عابد سحر کے گھر میں قائم ہے ایک خاندانی میوزیم، جہاں ان کے آبا و اجداد سے تعلق رکھنے والی نایاب اشیا سمیت سینکڑوں خوب صورت اور قدیم چیزیں موجود ہیں۔

    ایک چھوٹے سے کمرے میں موجود میوزیم دیکھنے والوں کو ماضی میں لے جاتا ہے، عابد سحر کہتے ہیں ان کے خاندان میں نسل در نسل قیمتی اثاثہ جات حفاظت اور ان میں اضافہ کرنے کی روایت آج بھی برقرار ہے۔

    گھر میں بنائے گئے میوزیم میں زمانہ قدیم اور پہلی جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں، مختلف دھاتوں کے ظروف، مٹی کے تیل سے چلنے والا پنکھا، قدیم ترازو، باٹ، نایاب پتھر، سمندری نباتات اور لاکھوں سال پرانے فوسلز، تمام ممالک کی قدیم کرنسی اور بے شمار دھاتی سکے موجود ہیں۔

    سرکنڈوں سے بنی دل کش چٹائیوں کی مانگ میں اضافہ، ویڈیو رپورٹ

    عابد سحر کہتے ہیں مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ اور اساتذہ ریسرچ کے لیے ان کے میوزیم آتے ہیں، تو بہت خوشی ملتی ہے۔ میوزیم میں اٹھارویں اور چودہویں صدی کے کیمرے، ٹیلی فون اور گراموفون، حیاتیاتی گیلری میں محفوظ کیے گئے جان دار، ڈاک ٹکٹس سمیت بے شمار حیران کن نوادرات موجود ہیں، جو ماضی کے ادوار کی عکاسی کرتے ہیں۔

    ویڈیو رپورٹ: مرزا احمد علی

  • سعودی خاتون کا میوزیم، جس میں سینکڑوں نوادرات ہیں

    سعودی خاتون کا میوزیم، جس میں سینکڑوں نوادرات ہیں

    ریاض: سعودی عرب میں ایک خاتون نے اپنے ذاتی 16 سو سے زائد نوادرات پر مشتمل میوزیم قائم کیا ہے، ان کے یہ نوادرات سعودی ثقافت و تاریخ سے متعلق ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں جازان ریجن کی العیدابی کمشنری میں ایک سعودی خاتون فاطمہ الغزوانی نے تاریخی عجائب گھر قائم کیا ہے جو 1600 سے زائد نوادرات پر مشتمل ہے اور مسلسل 10 سال کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔

    فاطمہ الغزوانی کا تاریخی عجائب گھر دستی مصنوعات، ملبوسات، قدیم نوادر، سکوں اور دسیوں برس پرانے نوٹوں پر مشتمل ہے۔

    فاطمہ الغزوانی نے عجائب گھر کے قیام کے حوالے سے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ بہت سارے نوادر لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتے جا رہے ہیں، شہری اور غیر ملکی جازان ریجن کی ثقافت اور قدیمی ورثے سے واقفیت میں دلچسپی رکھتے ہیں، یہی بات عجائب گھر کے قیام کا محرک بنی۔

    انہوں نے بتایا کہ جب عجائب گھر قائم کرنے کا سوچا تو گھر والوں نے حوصلہ افزائی کی اور وہ دست و بازو بنے رہے، اہل خانہ نے مالی مدد بھی دی اور تعاون بھی کیا۔

  • فضائی عجائب گھر: سعودی عرب میں انوکھی پرواز کا افتتاح

    فضائی عجائب گھر: سعودی عرب میں انوکھی پرواز کا افتتاح

    ریاض: سعودی عرب میں دنیا کے پہلے فضائی عجائب گھر والی پرواز کا افتتاح کردیا گیا، طیارے میں مسافروں کو تاریخی شہر العلا سے ملنے والے نوادرات دکھائے گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعوی عرب سے تاریخی شہر العلا جانے والی پرواز میں مسافروں کو فضا میں عجائب گھر کا نظارہ کروایا جائے گا۔

    آسمان یا فضاؤں میں دنیا کے پہلے میوزیم کا نظارہ کرنے کے لیے سعودی ایئر لائن اور العلا کے اشتراک سے پہلی پرواز میں مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

    اس پرواز کا اہتمام تاریخی شہر العلا کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا۔ پرواز میں آثار قدیمہ کے صرف ایک چھوٹے سے حصے کی نشاندہی کی گئی ہے اور وہاں سے کھدائی کے دوران ملنے والے نوادرات کا ایک نمونہ بھی دکھایا جس پر اس وقت ماہرین تحقیق کر رہے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس پرواز کے دوران ڈسکوری چینل کی دستاویزی فلم قدیم عرب کے معمار کو بھی نشر کیا گیا، جس میں عالمی ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم کو سعودی عرب میں قدیم پتھر کے ڈھانچے کے ایک سیٹ کی تحقیقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    العلا 2 ہزار سال قدیم شہر ہے جو مدائن صالح کے شاندار شاہانہ مقبروں کے لیے شہرت رکھتا ہے، یہاں قبل اسلام کے باشندے نباطین آباد تھے جنہوں نے پہاڑوں کی چٹانوں کو تراشا تھا اور پڑوسی ملک اردن میں بترا کا شہر بھی تعمیر کیا تھا۔

    اب یہاں فرانسیسی اور سعودی ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم پانچ مختلف مقامات پر دادانی اور لحیانی تہذیبوں کے آثار جاننے کے لیے کھدائی کر رہی ہے، یہ دونوں تہذیبیں 2 ہزار سال قبل پھلی پھولی تھیں اوراہم علاقائی طاقتیں سمجھی جاتی تھیں۔

    العلا میں ہونے والی اس کھدائی کے دوران تاریخ کے کئی سربستہ رازوں سے پردہ اٹھ رہا ہے، اسکائی میوزیم فلائٹ انہی تحقیقات سے روشناس کروانے کے لیے متعارف کروائی گئی ہے۔

  • ڈنمارک کے مصور کا آرٹ، پیسے لو اور بھاگ جاؤ

    ڈنمارک کے مصور کا آرٹ، پیسے لو اور بھاگ جاؤ

    ڈنمارک میں ایک فنکار نے نمائش میں فن پارے جمع کروانے کا معاہدہ دستخط کر کے پیسے لیے اور اس کے بعد میوزیم کو خالی کینوس بھجوا دیے، فنکار کا کہنا ہے کہ یہ بھی آرٹ ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارک میں ایک فنکار نے جنہیں ایک میوزیم نے فن پارے تیار کرنے کے لیے ایک خطیر رقم ادا کی تھی، نے ‘پیسے لو اور بھاگو’ کے عنوان سے 2 خالی کینوس جمع کروا دیے۔

    ڈنمارک کے شہر آلبو میں کنسٹن میوزیم آف ماڈرن آرٹ کی جانب سے جینس ہیننگ کو ڈینش کرونر اور یورو بینک نوٹ کی صورت میں لگ بھگ 84 ہزار ڈالر دیے گئے تھے۔

    مزدوری کے حالات اور پیسوں سے متعلق 24 ستمبر سے شروع ہونے نمائش کے لیے انہیں میوزیم نے اپنے 2 نمونوں کو دوبارہ بنانے کا کہا تھا جن میں ڈنمارک اور آسٹریا میں اوسط سالانہ اجرت کی نمائندگی کرنے والے بینک نوٹس کیونس سے منسلک تھے۔

    میوزیم نے انہیں رقم دینے کے ساتھ ساتھ اس کام کے لیے 25 ہزار کرونر (3900 ڈالر) بھی ادا کیے تھے، تاہم جب میوزیم کے عہدیداروں کو مکمل فن پارے موصول ہوئے تو وہ خالی تھے۔

    جیمس ہیننگ نے ایک ریڈیو شو میں بتایا کہ آرٹ ورک یہ ہے کہ میں نے پیسے لیے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ وہ رقم کہاں ہے؟

    جینس ہیننگ نے کہا کہ فن پارے نے ان کے کام کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کی۔

    انہوں نے کہا کہ میں دیگر افراد کو ترغیب دیتا ہوں کہ جن کے کام کرنے کے حالات اتنے ہی دگرگوں ہیں جتنے میرے ہیں اور اگر انہیں پیسوں کے عوض کام کرنے کا کہا جائے تو وہ پیسے لیں اور بھاگ جائیں۔

    میوزیم کے مطابق انہوں نے رقم سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    تاہم، ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اگر جنوری میں نمائش ختم ہونے سے پہلے پیسے واپس نہیں کیے گئے تو پولیس کو جینس ہیننگ کے خلاف رپورٹ کی جائے گی یا نہیں۔

    تاہم وہ کسی جرم کا ارتکاب کرنے سے انکار کرتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ انہوں نے آرٹ ورک کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ چوری نہیں ہے، یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کام کا حصہ ہے۔

  • دبئی میں دنیا کا منفرد ترین میوزیم تکمیل کے قریب

    دبئی میں دنیا کا منفرد ترین میوزیم تکمیل کے قریب

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں بنایا جانے والا میوزیم آف دی فیوچر تکمیل کے قریب ہے، میوزیم کو رواں برس ہی کھول دیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دبئی کے شیخ زائد روڈ کے ساتھ نمایاں نظر آنے والا بیضوی نما، میوزیم آف دی فیوچر تکمیل کے قریب ہے۔ اس ہفتے اس کے بیرونی حصے میں آخری پیس بھی نصب کردیا گیا۔

    میوزیم 30 ہزار مربع میٹر پر محیط ہے اور اس کی اونچائی 77 میٹر ہے، میوزیم کے بیرونی حصے میں مستقبل کے جمالیاتی اسٹیل پر روشن عربی خطاطی کی گئی ہے۔ یہ کام روبوٹ سے تیار کردہ ایک ہزار 24 ٹکڑوں پر مشتمل ہے۔

    میوزیم آف دی فیوچر میں نمائش کے لیے 7 منزلیں ہوں گی اور اس کے ڈیزائن میں کوئی ستون نہیں ہے، اسے شمسی توانائی سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ یہ میوزیم اربن انجینئرنگ کا سنگ میل ثابت ہوگا۔

    امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کا کہنا ہے کہ میوزیم آف دی فیوچر گلوبل آرکیٹکچرل آئیکون ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی معجزات ممکن ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ میوزیم ہماری عربی ثقافت اور عزائم کا ملاپ ہے، یہ انجینئرنگ کا ایک عالمی نمونہ ہے جس میں عربی زبان کی جھلک ملتی ہے۔

    میوزیم کو رواں برس ہی کھول دیا جائے گا۔

  • سعودی عرب: فرمانبردار بیٹے نے باپ کی انوکھی وصیت پوری کردی

    سعودی عرب: فرمانبردار بیٹے نے باپ کی انوکھی وصیت پوری کردی

    ریاض: سعودی عرب میں ایک شخص نے اپنی زندگی کے 25 سال دنیا بھر کے نوادرات جمع کرنے میں گزار دیے، اس کا بیٹا آج بھی ان نوادرات کی حفاظت کر رہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مکہ مکرمہ کے رہائشی ایک شخص نے 25 برس قبل اپنے بیٹے کو وصیت کی تھی کہ بیٹا اس کے ساری زندگی کے جمع کیے گئے نوادرات کی حفاظت کرے۔

    بیٹے حاتم فیصل عراقی نے باپ کی وصیت پر نہایت دلجمعی سے عمل کیا، سوشل میڈیا پر اس نے ان نوادرات کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے حاتم نے بتایا کہ والد نے ان سے کہا تھا کہ میں نے یہ نوادرات نصف صدی تک خون پسینے کی کمائی سے جمع کیے ہیں اور نہ جانے کہاں کہاں کے سفر کیے ہیں۔

    حاتم فیصل کے مطابق ان کے والد نے برتن، تلواریں، صندوق اور موسیقی کے آلات کا ایک خزانہ جمع کیا تھا، ان سب کی تعداد 1 ہزار ہے۔ انہوں نے مکہ مکرمہ کی تقریباً 30 ہزار تصاویر بھی جمع کی تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اب یہ سب کچھ ہمارے گھر میں محفوظ ہے، ان میں قرآن کریم کا ایک تاریخی قدیم نسخہ بھی ہے جبکہ 599 سنہ ہجری سے تعلق رکھنے والا ایک تاریخی قطعہ بھی محفوظ ہے۔

    حاتم کے گھر میں عجائب گھر موجود ہے جہاں یہ تمام نوادرات محفوظ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ آباؤ اجداد کی تاریخ اور ثقافت کی یادیں تازہ کرنے کے لیے نجی عجائب گھر ہی بہترین ذریعہ ہیں۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف کی بیش قیمت پینٹنگ چوری

    لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف کی بیش قیمت پینٹنگ چوری

    ایمسٹرڈیم: کرونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر چور ایک میوزیم سے شہرہ آفاق مصور وین گوف کی لاکھوں ڈالر مالیت کی پینٹنگ لے اڑے۔

    ونسنٹ وین گوف کے فن پارے کی چوری ایمسٹرڈیم کے قریب واقع ایک میوزیم سنگر لارین سے ہوئی۔ پولیس کے مطابق چور صبح ساڑھے 3 بجے میوزیم کا ایک شیشہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور بیش قیمت فن پارہ لے اڑے۔

    اس فن پارے کی قیمت اندازاً 66 لاکھ ڈالر بتائی جارہی ہے۔ واقعے کی خبر ہوتے ہی پولیس فوراً موقع پر پہنچی تاہم چور تب تک فرار ہوچکا تھا۔

    میوزیم کے ڈائریکٹر جان رالف نے اس واقعے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آرٹ دیکھنے، لطف اندوز ہونے اور سکون حاصل کرنے کے لیے ہے خصوصاً آج کل کے کٹھن حالات میں اس کی زیادہ ضرورت ہے

    ان کے مطابق یہ فن پارہ شمالی نیدر لینڈز کے ایک اور میوزیم سے لا کر ایک نمائش کے لیے یہاں رکھا گیا تھا۔

    نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والے مصور ونسنٹ وین گوف کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے، وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔ وین گوف کا مذکورہ چوری شدہ فن پارہ سنہ 1884 میں بنایا گیا تھا۔

    اس سے قبل بھی وین گوف کے فن پاروں کی چوری کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

    سنہ 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ہی ایک میوزیم سے وین گوف کے 2 فن پارے چرائے گئے تھے جو سنہ 2016 میں بازیاب کرلیے گئے، دونوں پینٹنگز نیپلز مافیا نامی گروہ نے چرائے تھے۔

  • سعودی عرب کے قدیم شہر جبہ میں تاریخ کا پہلا کھلا میوزیم

    سعودی عرب کے قدیم شہر جبہ میں تاریخ کا پہلا کھلا میوزیم

    ریاض : جبہ سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع شہر حائل کا خوبصورت ترین صحرائی سیاحتی مرکز ہے جسے سعودیوں سمیت دنیا بھر سے سینکڑوں سیاح دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جبہ قدیم انسانی تاریخ کا ایک کھلا عجائب گھر ہے جسے یونیسکو نے سنہ 2015 میں عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا، اب سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے اسے جدید خطوط پر استوار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جبہ شہر میں ہجری دور کے قدیم ترین انسانی مراکز کے کھنڈرات ہیں جہاں چٹانوں پر مختلف نقوش اور جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سیاح انہیں دیکھ کر آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ قدیم دور کے انسان کیسے زندگی گزارتے تھے، جبہ شہر مسافروں کی اہم منزل رہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جزیرہ نما عرب کی سیاحت کے لیے آنے والے مغربی مستشرقین (مشرقیات کے سکالرز) کا مرکز شمار ہوتا ہے۔

    جبہ سیاحتی قافلوں کی شاہراہ پر واقع تھا جسے و قدیم اقوام کا جیتا جاگتا عجائب گھر بھی شمار کیا جاتا ہے، اس کی تاریخی عمارتوں کے اطراف میں نخلستان ہیں۔

    محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے جبہ شہر کے سیاحوں کے لیے جدید ترین سہولتیں فراہم کی ہیں، یہاں پیدل چلنے والوں کے لیے راہداریاں ہیں۔ چٹانوں پر جانوروں اور انسانوں کے نقوش دیکھنے کے لیے لکڑی کی سیڑھیاں بنائی گئی ہیں اور سیاحوں کی رہنمائی کے لیے عربی اور انگریزی زبانوں میں بورڈ بھی نصب کیے گئے ہیں۔