Tag: میوزیم

  • بیلجیئم میں یہودی میوزیم پر حملہ، مجرم کو عمر قید کی سزا

    بیلجیئم میں یہودی میوزیم پر حملہ، مجرم کو عمر قید کی سزا

    برسلز: بیلجیئم میں یہودی میوزیم پر حملے کرنے والے مجرم کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق دارالحکومت برسلز میں قائم یہودی میوزیم کو مئی 2014 میں نشانہ بنایا گیا تھا، فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد مارے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت نے حملہ کرنے والے مجرمان کے خلاف فیصلہ سنا دیا، مرکزی مجرم’مہدی نموش‘ کو عمر قید کی سزا جبکہ مقدمے میں شریک ایک اور ملزم ’ناصر بدر‘ کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    اس مقدمے میں سزا پانے والے دونوں فرانسیسی شہری ہیں، گذشتہ ہفتے ہی عدالت کی جانب سے ملزمان کو قصور وار ٹھرایا گیا تھا تاہم سزا کا اعلان آج ہوا۔

    میوزیم پر حملے میں دو اسرائیلی سیاح، ایک رضا کار اور عجائب گھر کی ریسپشنسٹ ہلاک ہوئی تھی۔فرانسیسی حکومت مہدی نموش کو پہلے سے جانتی تھی کیوں کہ 33 سالہ داعشی اس سے قبل چوری کے الزام میں 5 برس قید کاٹ چکا ہے۔

    پیرس : یہودی میوزیم پر حملہ کرنے والے داعشی پر فرد جرم عائد

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نموش سنہ 2013 میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے شام چلا گیا تھا جہاں اس نے ایک سال داعش کے ساتھ دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصّہ لیا بعد ازاں منصوبہ بندی کے تحت یہودی میوزیم کو نشانہ بنایا۔

    خیال رہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کئی بار مذہبی عبادت گاہوں کو بھی نشانہ بنا چکے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، آئی ایس آئی ایس شام میں اپنا اثرورسوخ رکھتی ہے۔

  • پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے عجائب گھروں کے درمیان تعاون کا معاہدہ

    پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے عجائب گھروں کے درمیان تعاون کا معاہدہ

    اسلام آباد: پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان آثار قدیمہ کے شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کا معاہدہ طے پاگیا۔ معاہدہ مذکورہ شعبے میں پاکستانی ماہرین کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی وزارت ثقافت و محکمہ آثار قدیمہ اور سوئٹزر لینڈ کے رتبرگ میوزیم کی انتظامیہ کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کی تقریب زیورخ کے رتبرگ میوزیم میں ہوئی۔

    محکمے کے سیکریٹری انجینیئر عامر حسن نے حکومت پاکستان کی طرف سے معاہدے پر دستخط کیے۔

    معاہدے کا مقصد زیورخ میوزیم اور پاکستان میں موجود عجائب گھروں کے درمیان تعاون بڑھانا ہے جس کے تحت ریسرچ پروگرامز، اسکالر شپس، مطبوعات اور ڈاکٹرل / پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچز میں ایک دوسرے کی معاونت کی جائے گی۔

    معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے ماہرین ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کریں گے جبکہ اس شعبے سے وابستہ طالب علموں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مشترکہ سیمینارز بھی منعقد کیے جائیں گے۔

  • بیماریوں سے نجات کے لیے میوزیم کا دورہ کریں

    بیماریوں سے نجات کے لیے میوزیم کا دورہ کریں

    یہ ایک عام بات ہے کہ کسی بھی بیماری کی صورت میں ڈاکٹرز مریض کو بھاری بھرکم دوائیں تجویز کرتے ہیں جو وقتی طور پر فائدہ پہنچانے کے بعد جسم کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں جبکہ یہ جیب کے لیے بھی بھاری ہوتی ہیں۔

    تاہم اب مریضوں کے علاج کے لیے ایک مفت طریقہ علاج زیر غور ہے جس میں مریضوں کو دوائیں کھانے کے بجائے میوزیم کا دورہ کرنا ہوگا۔

    کینیڈا کے شہر مانٹریال میں اس منصوبے پر کام کیا جارہا ہے کہ مختلف بیماریوں کا شکار مریضوں کو فن و ثقافت کی طرف راغب کیا جائے تاکہ ان کی جسمانی صحت میں بہتری ہوسکے۔

    مزید پڑھیں: رنگوں اور غباروں سے بھرا دنیا کا انوکھا ترین میوزیم

    مانٹریال کی ڈاکٹرز تنظیم اور مانٹریال میوزیم آف فائن آرٹس مشترکہ طور پر کوشش کر رہے ہیں کہ ڈاکٹر اپنے مریضوں کو نسخے میں میوزیم کا دورہ لکھ کر دے سکیں۔

    میوزیم تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل نتھالی اس منصوبے کے خالق ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جس طرح جسمانی سرگرمیوں کو صحت کے لیے فائدہ مند تسلیم کرلیا گیا ہے، اسی طرح ثقافتی سرگرمیوں کے صحت پر مفید اثرات کو بھی جلد تسلیم کرلیا جائے گا۔

    ڈاکٹر نتھالی کا کہنا ہے کہ میوزیم کا پرسکون، تخلیقی اور خوبصورت ماحول مریضوں کے موڈ کو بہتر بنا سکتا ہے، ان کی جسمانی صحت کو بہتر کر سکتا ہے جبکہ اس سے مریضوں کو موقع مل سکتا ہے کہ وہ اپنی بیماری کو بھول کر فن و ثقافت کے بارے میں سوچ سکے۔

    منصوبے کا مرکزی خیال ہے، ’فن و ثقافت بہترین دوا ہے‘ جس کے تحت مریضوں کو بھاری بھرکم دوائیں تجویز کرنے کے بجائے انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی میوزیم کا دورہ کریں۔

    ڈاکٹر نتھالی کا ماننا ہے کہ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوگیا تو اس کا دائرہ دنیا بھر میں وسیع کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں

    ایک اور طبی ماہر ڈاکٹر ہیلینا کہتی ہیں کہ اس سلسلے میں تحقیق کی جارہی ہے کہ فن و ثقافت سے تعلق قائم کرنا جسمانی صحت میں بہتری لاسکتا ہے۔

    وہ کہتی ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ جب میرے مریض میوزیم کا دورہ کریں گے تو ان میں خوشی کے جذبات پیدا ہوں گے جس سے ان کی صحت میں بہتری آئے گی۔

    منتظمین کا ماننا ہے کہ یہ اس منصوبے کا ابتدائی مرحلہ ہے، جس کے بعد مریضوں کے لیے آرٹ تھراپیز بھی متعارف کروائی جائیں گی۔

  • عجائب گھرکا عالمی دن: میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا

    عجائب گھرکا عالمی دن: میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عجائب گھر یا میوزیم کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر لاہور، اسلام آباد، کراچی، ٹیکسلا، موہن جو  داڑو اور پشاورسمیت ملک کے تمام عجائب گھروں میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں تاریخ کے مطالعے کو فروغ دینا ہے، اس دن میوزیم میں اسکول کے طلبہ و طالبات کے حوالے سے خصوصی پروگرام منعقد کیےجاتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کےادارے یونیسکو کے تعاون سےانیس سو چھیالیس میں قائم ہونے والی دنیا بھر کے عجائب خانوں کی تنظیم انٹر نیشنل کونسل آف میوزیم نے مئی انیس سو ستتر میں ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں انیس سو اٹھہتر سے ہر سال اٹھارہ مئی کوانٹرنیشنل میوزیم ڈے منانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سے اب ہر سال اس کونسل کے ایک سو چھیالیس رکن ممالک اور بیس ہزار سے زیادہ انفرادی ارکان اس دن کواس نکتہ نظر کے ساتھ مناتے ہیں کہ دنیا بھر کے عوام میں تہذیب اور تاریخ کے ساتھ ماضی کو مخفوظ رکھنے اور اس کے مسلسل مطالعے کا شعور پیدا کیا جائے۔

    اس سال عجائب گھر کے عالمی دن کےموقع پر اس دن کو’ہائپر کنیکٹڈ میوزیم: نیو اپروچز، نیو پبلکس‘ کا عنوان دیا گیا ہے جس کا مطلب ’اعلیٰ سطحی روابط پر مبنی عجائب گھر: نئے رحجان اور نئے عوام ‘ہے۔

    ماہرین آثار قدیمہ بھی اگرچہ اس امر کا تعین نہیں کر سکےکہ دنیا کا پہلا عجائب گھر کہاں اور کب قائم ہوا تھا لیکن دنیا کی جن قدیم تہذیبوں میں میوزیم کے آثار ملے ہیں ، ان میں بابل و نینوا، مصر، چین اور یونان سرفہرست ہیں ، رسول اللہ ﷺ اور اسلام سے قبل خانہ کعبہ بھی ماضی کے تبرکات رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

    دنیا بھر کے عجائب گھر


    اسمتھ سونین میوزیم ( دنیا کا سب سے بڑا میوزیم ) امریکہ

    دنیا بھر میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں میوزیم نہ ہو البتہ فرق فقط تعداد کا ہے۔ امریکہ میں اس وقت ڈیڑھ ہزار کے قریب میوزیم اور تاریخی مواد محفوظ رکھنے والی گیلریاں ہیں جبکہ برطانیہ میں ویسے تو سینکڑوں کی تعداد میں میوزیم ہیں لیکن قومی اور نہایت وسیع عجائب گھروں کی تعداد پچاس سے زیادہ ہے جن میں سب سے زیادہ مقبول برٹش میوزیم، نیچرل ہسٹری میوزم، سائنس میوزیم لندن، ریلوے میوزیم لندن، آرٹ میوزیم مانچسٹر، فوٹو گرافی فلم اور ٹیلی ویژن کا قومی میوزیم، مومی مجسموں کا معروف زمانہ مادام تساؤ، ٹاور برج اور رائل میوزیم وغیرہ شامل ہیں۔

    روس میں بھی عجائب گھروں کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور صرف ماسکواور سینٹ پیٹرز برگ میں پچیس کی قریب بڑے عجائب گھر ہیں۔ روس میں تھیٹر، کتابوں، موسیقی، تاریخ، حیوانات، فوج، سائنس اور طرز رہائش سے متعلقہ میوزیم میں لوگ زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بڑے بڑے میوزیم کے تعداد نیدر لینڈ میں انتالیس، فرانس میں چالیس، آسٹریلیا میں پچیس، ڈنمارک میں بیس، ناروے کے علاوہ اسرائیل آئرلینڈ اور یونان میں انیس اور فن لینڈ جیسے چھوٹے سے ملک میں پندرہ ہے۔ مصر میں فراعین مصر کی ممیوں کے مخصوص میوزیم دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لیے خاص دلچسپی کے حامل ہیں۔

    (مادام تساؤ میوزیم (لندن

    پاکستان اور بھارت میں اگرچہ تعداد کے اعتبار سے تو عجائب گھراتنے زیادہ نہیں ہیں لیکن قدیم تاریخ اور انسانی تہذیب کے ارتقا کے اہم ادوار کے حوالے سے کئی ایسے اہم میوزیم ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے دور دور سے سیاح آتے ہیں۔ لیکن ان ممالک میں بچوں نوجوانوں اورعام شہریوں کو یہ میوزیم دیکھنےکی طرف راغب کرنے کی کوششوں کا شدید فقدان ہے۔

    بھارت میں تاج محل جیسی لافانی یادگار کے علاوہ ملک میں متعدد ریاستی عجائب گھر ہیں لیکن قومی اہمیت کے حامل میوزیم میں نیشنل میوزیم دلی، سٹیٹ میوزیم چنائی، لکھنؤاور پٹنہ کے علاوہ سالار جنگ میوزیم حیدرآباد، منی پور اور میزو رام سٹیٹ میوزیم، احمدآباد کا ٹیکسٹائل میوزیم اور بھوپال کاسنٹرل میوزیم شامل ہیں۔

    پاکستان کے عجائب گھر


    پاکستان میں قدیم ترین میوزیم لاہور کا عجائب گھر ہے جس کی بنیاد اٹھارہ سو پچپن میں رکھی گئی تھی اور یہاں گندھارا آرٹ کے نایاب ترین مجسموں کے علاوہ منی ایچر مصوری کے تاریخی تین ہزار نمونے اور چالیس ہزار سے زیادہ سونے،چاندی اور تانبے کے سکے موجود ہیں جبکہ اس کی لائبریری میں تیس ہزار سے زائد کتابیں جرائد اخبارات اور تاریخی دستاویزات موجود ہیں۔ عالمی سطح پر معروف پاکستانی عجائب گھروں میں ٹیکسلا اور ہڑپہ کے عجائب گھر شامل ہیں۔

    لاہور میوزیم

    ایشیاکا سب سے بڑا نجی عجائب گھر لاہور کے بھاٹی دروازے میں ہے اور سترہ سو ستتر میں اسے فقیر خاندان نے قائم کیا تھا جس کی مناسبت سے اس کا نام بھی ’فقیر خانہ میوزیم‘ ہے اور اس میں سکھ اور مغلیہ عہد کی علاوہ برصغیر میں مختلف اسلامی عہد کی تیس ہزار سے زیادہ نادرونایاب چیزیں ہیں۔

    نیچرل ہسٹری میوزیم ( اسلام آباد)۔
    لوک ورثہ میوزیم

    اسلام آباد میں ستر کے عشرے کے اواخر میں قائم ہونے والے ملک کے واحد نیچرل ہسٹری میوزیم کی بارے میں ملک کے غالب اکثریت کو بھی آگاہی نہیں ہے، لوک ورثہ میوزیم گزشتہ کئی سالوں میں بہرحال اپنی شناخت بنانے کی کوشش میں مگن ہے۔

    کراچی میں ملک کا قومی عجائب گھر حال ہی میں تعمیر ِ نو کے مرحلے سے گزرا ہے یہاں زمانہ قبل از تاریخ سے لے کر تحریکِ پاکستان تک کے ادوار کو کل آٹھ گیلریوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سب سے منفرد گندھارا اور قرآن گیلریز ہیں۔ قرآن گیلریز میں ایسے ایسے نادر و نایاب نسخے موجود ہیں کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں خیر ہ ہوجاتی ہیں ۔ گندھارا دور کی گیلری میں بدھا کے مختلف انداز کے مجسمے جبکہ اسی د ور میں پنپنے والے ہندو آرٹ کے شاہکار بھی موجود ہیں۔ پھر بھی اس میوزیم کو فی الحال مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے ، اس کی بنیاد انیس سو اکہتر میں رکھی گئی تھی لیکن چونتیس سال کے عرصے میں ہی یہ انتظامی عدم توجہی کا شکار ہو چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں عجائب خانوں کی عمارتیں صدیوں پرانی ہیں۔

    کراچی کے نیشنل میوزیم کے پاس موجود دو نوادرات ایس ہیں جو کہ دنیا میں اور کہیں موجود نہیں ہوسکتے یعنی وہ دنیا میں ایک ہی ہیں۔ ان میں ایک تو موہن جو داڑو سے برآمد ہونے والے مہا پجاری ’ پریسٹ کنگ‘ کا مجسمہ ہے جو کہ موہن جو داڑو سے متعلق گیلری میں رکھا ہوا ہے۔ ایک اور نادر شے جو کہ میوزیم کے آرکائیوز میں موجود ہے وہ پاکستان کا وہ جھنڈا ہے جو خلا میں گیا تھا۔ جب امریکی پہلی بار چاند پر گئے تو دنیا کے تمام ممالک کا ایک پرچم چاند پر لے کرگئے تھے، واپسی پر تحفتاً تمام ممالک کو دیے گئے۔یہ پرچم نیشنل میوزیم کے نوادرات کی حفاظت اور بحالی معمور کنثرویٹر (conservator) زبیر مدنی کو مخدوش حالت میں ملاتھا۔ انہوں نے اسے محفوظ کرکے آرکائیوز میں رکھ دیا ہے اور اسے پبلک کے لیے آویزاں نہیں کیا گیا ہے کہ اس کے لیے خصوصی انتظامات کی ضرورت ہے۔

    نیشنل میوزیم آف پاکستان ( کراچی)۔

    کراچی میں اس کے علاوہ نذیر مینشن ، قائداعظم ہاؤس اور مزار ِقائد میوزیم ایسے تین میوزیم ہیں جہاں قائد اعظم اور ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کے ذاتی استعمال کی اشیا ء رکھی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان ایئر فورس میوزیم اور آثا ر البحری کے نام سے قائم نیوی میوزیم بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ یہ وہ میوزیم ہیں جہاں عام لوگوں کو با آسانی رسائ مل جاتی ہے تاہم اس کے علاوہ بھی کچھ میوزیم کراچی میں ہیں ۔ جیسا کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی مرکزی عمارت میں واقع کرنسی میوزیم ، آکسفور ڈ یونی ورسٹی پریس کے دفتر میں واقع کتابوں کا میوزیم اور پاکستان اکادمی آف لیٹر ز کے پاس موجود نادر و نایاب خطوط کا مجموعہ بھی شامل ہیں۔

    منفرد میوزیم


    اس وقت کتنے ہی ملکوں میں انواع و اقسام کے ایسے ایسے میوزیم ہیں جن کے بارے میں عام آدمی کبھی سوچتا بھی نہیں ہے جیسے نیدر لینڈ کے ایک عام شہری وان گراف نے اپنا ایک ایسا نجی میوزیم بنایا ہے جس میں دنیا کے ایک سو سے زیادہ ملکوں میں مختلف عہد میں بننے والی ماچس کی ڈبیوں کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ امریکہ کی ریاست اریزونا میں ایک چھوٹی سی تنظیم نے ایک اچھوتا میوزیم بنایا ہوا ہے جسے بڑی تعداد میں لوگ دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور اس میوزیم میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں کے علاوہ امریکہ کی مختلف ریاستوں کی چیونٹیوں کو حنوط صورت میں رکھا ہوا ہے۔ ان میں چھوٹی ترین چیونٹی سوئی کی نوک کے برابرہے جبکہ سب سے بڑا چیونٹا یا چیونٹی کاکروچ یعنی لال بیگ کے برابر ہے۔ اسی میوزیم میں زندہ چیونٹیوں کا بھی بڑا دخیرہ ہے جن میں عرب کے صحرا کی اور افریقہ کی گوشت خور چیونٹیاں خاص طور پر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔

    عجائب گھر کسی بھی شے کے لیے مخصوص ہو یا د نیا کے کسی بھی حصے میں ہو، ایک بات تو طے ہے ، یہ ہمیں بحیثیت انسان ہم سب کے مشترکہ ماضی کی یاد دلاتےہیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ اپنے اندر سبق بھی لیے ہوئے ہیں کہ کیسے کیسے زور آور آج خاک میں مل چکے اور کیسے کیسے نادار اور کمزور آج حکمرانی کررہے ہیں۔ تاریخ کے مطالعے کا بنیادی مقصدہی یہ ہے کہ انسان اپنے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور ساتھ ہی ساتھ دوسروں کی غلطیوں سے بھی سیکھے اور وہ غلطیاں نہ دہرائے جن کی وجہ سے ماضی میں دیگر اقوام تباہی کا شکار ہوئیں۔

    میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا
    تم اس کا خوب صورت سا کوئی انجام لکھ دینا

    زبیر رضوی

  • رنگوں اور غباروں سے بھرا دنیا کا انوکھا ترین میوزیم

    رنگوں اور غباروں سے بھرا دنیا کا انوکھا ترین میوزیم

    یوں تو دنیا بھر میں موجود مختلف عجائب گھر یا میوزیم اپنے اندر بے پناہ مسحور کن کشش رکھتے ہیں اور کسی عجائب گھر کا دورہ کرنا ایک نہایت شاندار تجربہ ہوسکتا ہے۔

    تاہم امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں ایک انوکھا ترین میوزیم کھولا گیا ہے جہاں رنگوں کی مدد سے مختلف عجائبات پیش کیے گئے ہیں۔

    کلر فیکٹری کے نام سے جانا جانے والا یہ میوزیم اس وقت پورے سان فرانسسکو کا موضوع گفتگو بن چکا ہے۔ یہ میوزیم ستمبر کے اختتام تک کھلا رکھا جائے گا لیکن ابھی سے ہی اس کے تمام ٹکٹس فروخت ہوچکے ہیں۔

    سان فرانسسکو کے شہری اس کا دورہ کرنے کے لیے نہایت بے تاب ہیں اور جو لوگ ٹکٹس حاصل نہیں کر پائے وہ سخت پریشان ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں اس میوزیم میں ایسی کیا خاص بات ہے۔


    میوزیم کے ٹکٹ حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے آپ کا واسطہ رنگ برنگی قوس قزح جیسی سیڑھیوں سے پڑتا ہے جنہیں صرف دیکھنا ہی دل و دماغ کو خوشی سے بھر دیتا ہے۔

    رجسٹریشن کروانے کے بعد آپ کو پولکا ڈاٹ کی شکل کے کارڈز دیے جاتے ہیں جنہیں دکھا کر آپ میوزیم کے تمام حصوں کی سیر کرسکتے ہیں۔

    اندر داخل ہوتے ہی آپ میٹھی میٹھی سی خوشبو محسوس کرتے ہیں جو عموماً مختلف چاکلیٹس یا ٹافیوں میں سے محسوس ہوتی ہے۔

    ایک رنگین سلائیڈ پر آپ کی تواضع کے لیے میکرون (میٹھے بسکٹ نما) بھی رکھے ہیں۔

    میوزیم کے ایک کمرے میں رنگوں بھری روشنیوں کا کھیل موجود ہے۔

    ایک اور کمرا نیلے رنگ کے غباروں سے بھرا ہوا ہے۔

    گرین روم نامی ایک کمرے میں آپ کے لیے بڑے سے سبز مارکرز رکھے ہیں جن کی مدد سے آپ دیواروں پر سبز نقش و نگار بنا سکتے ہیں۔

    ایک اور کمرے میں رنگ برنگی ربنز آویزاں کی گئی ہیں جن کے اندر جا کر یقیناً آپ کا دل کسی بچے کی طرح ان سے کھیلنے کو چاہے گا۔

    کنفٹی روم نامی کمرے میں چھت سے رنگ برنگے کاغذ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کی بارش ہوتی ہے۔

    اور آخر میں میوزیم کا سب سے بہترین حصہ زرد غباروں سے بھرا ہوا کمرہ ہے۔ ان زرد غباروں کے درمیان تیرنا یقیناً ایک مزیدار تجربہ ہوگا۔

    یہاں آپ کو زرد فلیورز جیسے مینگو یا ونیلا کی تیار کردہ آئس کریم بھی دستیاب ہوگی۔

    اور جب آپ اس انوکھے میوزیم کی سیر کر کے تھک جائیں تو سستانے کے لیے رنگین شیشوں سے بنا ہوا ایک خوبصورت کمرہ حاضر ہے جہاں سے باہر کےمناظر خوبصورت رنگوں میں ڈھل کر انوکھا سماں باندھ دیتے ہیں۔

    کیسی لگی آپ کو اس انوکھے میوزیم کی سیر؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایسی نمائش جس میں آپ فن پاروں کو چھو سکتے ہیں

    ایسی نمائش جس میں آپ فن پاروں کو چھو سکتے ہیں

    آرٹ کی نمائش اور میوزیم میں آنے والے افراد اور سیاحوں کو سختی سے منع کیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی فن پارے کو ہاتھ نہ لگائیں۔ بعض اوقات کسی نہایت نادر و نایاب فن پارے کے گرد پٹیاں بھی لگا دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ان کے قریب نہ جانے پائیں۔

    لیکن جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں ایسی آرٹ نمائش کا آغاز کیا گیا ہے جس میں لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ ان آرٹ کے شاہکاروں کو چھوئیں جن کے بارے میں وہ ساری زندگی پڑھتے اور سنتے رہے ہیں۔

    blind-post-4

    جمہوریہ چیک کی قومی گیلری کی جانب سے فراہم کیے جانے والے ان مجسموں اور فن پاروں کی نمائش خاص طور پر نابینا افراد کے لیے منعقد کی گئی ہے تاہم عام افراد کا داخلہ بھی ممنوع نہیں۔

    blind-post-3

    ان فن پاروں میں سے کچھ ان کے تخلیق کاروں نے بھی رضا کارانہ طور پر نمائش کے لیے فراہم کیے ہیں۔

    blind-post-1

    اس نمائش کی منتظم جانا کلیمووا کا کہنا ہے کہ یہ نمائش آرٹ کے دلدادہ افراد کو موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ ان شاہکاروں کو چھوئیں اور انہیں محسوس کریں۔ یہ موقع کسی دوسری گیلری یا نمائش میں نہیں مل سکتا۔ ’ہر جگہ لکھا جاتا ہے، ’اسے چھونے سے پرہیز کریں‘ لیکن اس نمائش میں اس کے برعکس ہے‘۔

    blind-post-2

    منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ نمائش خاص طور پر نابینا افراد کے لیے منعقد کی گئی ہے اور یہاں آنے والے عام افراد پر بھی زور دیا جاتا ہے کہ وہ آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ان مجسموں کی بناوٹ اور خوبصورتی کو محسوس کریں۔

  • امریکی مصور نے قوس قزح بنا ڈالی

    امریکی مصور نے قوس قزح بنا ڈالی

    آپ نے قوس قزح تو کئی بار دیکھی ہوگی۔ بارش کے بعد نکلنے والی قوس قزح یا دھنک جو سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے بے حد خوبصورت لگتی ہے۔

    لیکن امریکا میں انسانی ہاتھوں سے قوس قزح بنا لی گئی اور دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔

    یہ کارنامہ دراصل میکسیکو سے تعلق رکھنے والے ایک آرٹسٹ کا ہے۔ امریکی ریاست اوہائیو کے ٹولیڈو میوزیم آف آرٹ میں اس مصنوعی قوس قزح کو رکھا گیا ہے جہاں یہ آنے والے افراد کے لیے گہری دلچسپی کا باعث بنی ہوئی ہے۔

    rainbow-2

    rainbow-1

    مصور نے یہ کام مہین دھاگوں سے انجام دیا ہے۔ نہایت باریک ست رنگی دھاگوں کو زمین سے چھت تک ترتیب دیا گیا ہے اور پہلی بار دیکھنے پر ایسا لگتا ہے جیسے کھڑکی سے چھنتی ہوئی قوس قزح میوزیم کے اندر آگئی ہو۔

    rainbow-3

    rainbow-5

    rainbow-4

    گبرئیل ڈاوئی نامی یہ مصور اس سے قبل اس قسم کے کئی شاہکار تخلیق کرچکا ہے اور اس کی حالیہ تخلیق جو مصنوعی قوس قزح کہلائی جارہی ہے، کو آرٹ کے دیوانوں اور عام افراد کی جانب سے بے حد پذیرائی مل رہی ہے۔

  • وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    روم: اطالوی پولیس نے مشہور مصور وین گوف کے 2 چوری شدہ مشہور فن پارے برآمد کرلیے ہیں۔ یہ فن پارے 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ایک میوزیم سے چرائے گئے تھے۔

    اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دو پینٹنگز ’نیپلز مافیا‘ نامی گروہ سے برآمد کی گئی ہیں۔ اس گروہ کے علاوہ ایک اور گروہ سے بھی لاکھوں یوروز مالیت کے کئی نوادرات برآمد کیے گئے۔

    van-1
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ سمندر کا نظارہ

    ان کا کہنا ہے کہ یہ برآمدگی اٹلی کے منظم مجرمانہ گروہوں سے طویل تفتیش کے بعد عمل میں لائی گئی۔

    واضح رہے کہ ان فن پاروں کی چوری نے ایمسٹر ڈیم کے مشہور میوزیم کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان اٹھادیے تھے۔

    میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ ان کی ملکیت یہ فن پارے انہیں کب واپس ملیں گے تاہم انہیں اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ برآمد شدہ فن پارے اپنی اصلی شکل میں موجود ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    van-2
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ چرچ ان اویرس

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا انیسویں صدی کا مشہور مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔