Tag: میٹا

  • فیس بک سے 50 لاکھ روپے تک کا قرض حاصل کرنا ممکن

    فیس بک سے 50 لاکھ روپے تک کا قرض حاصل کرنا ممکن

    سوشل سائٹ فیس بک نے اسمال بزنس لون انیشی ایٹو کا آغاز کیا ہے، جس کے لیے اس نے انڈفی نامی کمپنی کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔

    فیس بک نے پہلے صرف 200 شہروں میں یہ لون سروس شروع کی تھی اور اب اسے 329 شہروں تک بڑھا دیا گیا ہے۔

    قرضہ لینے کے لیے کوئی پروسیسنگ فیس بھی نہیں لی جاتی، جبکہ درخواست بھی آن لائن دینا ہوتی ہے۔ فیس بک یا میٹا خود قرض نہیں دیتی بلکہ یہ لون انڈفی کمپنی دیتی ہے۔

    اس سے آپ کو 2 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک کا قرض مل سکتا ہے، قرض کے لیے کچھ بھی گروی رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن قرض پر 17 سے 20 فیصد سالانہ سود ادا کرنا ہوگا۔

    خواتین کاروباریوں کو شرح سود پر 0.2 فیصد کی رعایت ملے گی۔

    ایک بار جب قرض منظور ہو جائے گا تو صرف ایک دن میں تصدیق مل جائے گی، باقی کاغذات صرف 3 دن کے اندر مکمل کیے جائیں گے۔

    فیس بک نے اس قرض کے لیے2 شرائط رکھی ہیں۔ پہلا یہ کہ اس کے لیے درخواست دینے والے کا کاروبار بھارت کے شہر میں اس کے سروس نیٹ ورک کے ساتھ ہونا چاہیئے۔

    دوسری شرط یہ ہے کہ آپ میٹا یا فیس بک سے متعلق کسی بھی ایپ سے کم از کم پچھلے 6 ماہ سے جڑے ہوں اور اپنے کاروبار کی تشہیر کر رہے ہوں۔

    تیسری شرط یہ ہے کہ اس پروگرام کے تحت صرف چھوٹے کاروباریوں کو ہی قرض ملے گا۔

  • میٹا کو اہم سروس فروخت کرنے کا حکم

    میٹا کو اہم سروس فروخت کرنے کا حکم

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کو جی آئی ایف تصاویر بنانے میں مدد فراہم کرنے والی سروس گفی کو فروخت کرنے کا حکم دیا گیا ہے، خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گفی کو استعمال کرنے کے لیے صارفین کے زیادہ ڈیٹا کی فراہمی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق میٹا (فیس بک) کو برطانوی مسابقتی ادارے نے جی آئی ایف تصاویر بنانے میں مدد فراہم کرنے والی سروس گفی کو فروخت کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ مئی 2020 میں فیس بک نے گفی کو خرید کر انسٹاگرام کا حصہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

    اس موقع پر فیس بک کے پراڈکٹ شعبے کے نائب صدر وشال شاہ نے ایک بلاگ پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انسٹاگرام اور گفی کو اکٹھا کر کے ہم لوگوں کے لیے اسٹوریز اور ڈائریکٹ میں بہترین گفس اور اسٹیکرز کی تلاش کو آسان بنا رہے ہیں۔

    اب برطانیہ کی کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹ اتھارٹی (سی ایم اے) نے کہا ہے کہ کروڑوں سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور فیس بک کو سوشل میڈیا میں اپنی طاقت میں اضافے کو روکنے کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔

    سی ایم اے کی جانب سے 2020 میں میٹا کی جانب سے 40 کروڑ ڈالرز کے عوض گفی کی ملکیت حاصل کرنے پر تحقیقات کا آغاز مسابقتی خدشات کے باعث کیا گیا تھا۔

    گفی کو متعدد سوشل نیٹ ورکس جیسے اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور ٹوئٹر کے صارفین بھی استعمال کرتے ہیں۔

    برطانوی ادارے کا کہنا ہے کہ میٹا اپنی مخالف ایپس کو اینی میٹڈ تصاویر کی سپلائی روک سکتی ہے یا گفی کو استعمال کرنے کے لیے صارفین کے زیادہ ڈیٹا کی فراہمی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔

    سی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ فیس بک کی ملکیت میں جانے سے برطانیہ کی ڈسپلے ایڈورٹائزنگ مارکیٹ سے ایک اہم کمپنی باہر ہو رہی ہے جہاں فیس بک کو پہلے ہی 50 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل ہے۔

    سی ایم اے کے مطابق یہ باعث تشویش ہے کہ فیس بک کی جانب سے گفی کی اشتہاری سروسز کو ختم کیا جارہا ہے جس کو میٹا نے دونوں کمپنیوں کو اکٹھا کرنے پر بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ فیس بک کو گفی کو فروخت کرنے پر مجبور کر کے ہم کروڑوں سوشل میڈیا صارفین کا تحفظ کریں گے اور ڈیجیٹل اشتہارات میں مسابقت کو فروغ دیں گے۔

    دوسری جانب میٹا نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ خریداری کا معاہدہ گفی، صارفین اور اداروں کے لیے بہترین ہے۔

    میٹا کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے، ہم اس کا جائزہ اور اپیل سمیت تمام آپشنز پر غور کررہے ہیں۔

  • میٹاورس کیا ہے؟ کیا یہ انٹرنیٹ کا مستقبل ہوگی؟

    میٹاورس کیا ہے؟ کیا یہ انٹرنیٹ کا مستقبل ہوگی؟

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ وہ میٹاورس تیار کرنے کے لیے یورپ میں 10 ہزار افراد کی خدمات حاصل کرنے جا رہا ہے۔ یہ ایک ایسا تصور ہے جس پر لوگ انٹرنیٹ کے مستقبل کے طور پر بات کر رہے ہیں، لیکن یہ کیا ہے؟

    بظاہر یہ ورچوئل رئیلٹی کے سوپ اپ ورژن کی طرح لگ سکتا ہے، لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میٹاورس انٹرنیٹ کا مستقبل ہو سکتا ہے۔ درحقیقت وی آر ایسا ہی ہے، جیسے سنہ 1980 میں پہلے عام موبائل کے دور میں جدید اسمارٹ فون کی ایجاد تھی۔

    کمپیوٹر پر ہونے کے بجائے میٹاورس میں آپ ہر طرح کے ڈیجیٹل ماحول کو جوڑنے والی ورچوئل دنیا میں داخل ہوسکتے ہیں، اس کا احساس حقیقی دنیا کی طرح ہی ہوگا۔ اس میں سرحدوں سے پرے اور لامحدود سماجی زندگی کا احساس ہوگا۔

    موجودہ وی آر کے برعکس جو زیادہ تر گیمنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس ورچوئل دنیا کو عملی طور پر کسی بھی چیز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس میں کام، کھیل، کنسرٹ، سینما یا صرف گھومنے پھرنے کے لیے بھی اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    دولت مند سرمایہ کاروں اور بڑی ٹیک فرمز میں میٹاورس کے بارے میں بہت زیادہ جوش و خروش پایا جاتا ہے اور اگر یہ انٹرنیٹ کا مستقبل ثابت ہوتا ہے تو کوئی بھی پیچھے نہیں رہنا چاہتا۔ یہ احساس بھی ہے کہ پہلی بار یہ ٹیکنالوجی منظر عام پر آرہی ہے۔ وی آر گیمنگ اور کنیکٹیوٹی میں ترقی کے ساتھ اس کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    فیس بک نے میٹاورس کی تعمیر کو اپنی بڑی ترجیحات میں سے ایک بنایا ہے۔ اس نے ورچوئل رئیلٹی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، جس کی وجہ سے وہ حریفوں سے سستا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے نقصان بھی ہوسکتا ہے۔

    یہ سماجی ہینگ آؤٹس اور کام کی جگہ کے لیے وی آر ایپس بھی بنا رہا ہے۔ اپنے حریفوں کو خریدنے کی تاریخ کے باوجود فیس بک کا دعویٰ ہے کہ میٹاورس ایک کمپنی راتوں رات نہیں بنائے گی اور اس نے تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    اس نے حال ہی میں غیر منافع بخش گروپوں کی مالی اعانت میں 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ ذمہ داری سے میٹاورس بنانے میں مدد کی جا سکے، لیکن حقیقی میٹاورس آئیڈیا میں مزید 10 سے 15 سال لگیں گے۔

  • فیس بک کمپنی کا نام تبدیل ہونے کے بعد واٹس ایپ میں بھی تبدیلی

    فیس بک کمپنی کا نام تبدیل ہونے کے بعد واٹس ایپ میں بھی تبدیلی

    امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی میٹا (فیس بک) کی زیر ملکیت میسجنگ ایپ واٹس ایپ میں تبدیلی کی جارہی ہے، کمپنی کے سربراہ مارک زکر برگ نے حال ہی میں کمپنی کا نام فیس بک سے بدل کر میٹا رکھا ہے۔

    فیس بک نے حال ہی میں اپنی پیرنٹ کمپنی کا نام فیس بک ان کارپوریٹڈ سے تبدیل کر کے میٹا ان کارپوریٹڈ کیا تھا اور اب واٹس ایپ میں بھی اس حوالے سے تبدیلی کردی گئی۔

    فیس بک کی ملکیت واٹس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیے جانے کے وقت عام طور پر فرام فیس بک لکھا آتا تھا، تاہم اب اس میں تبدیلی کردی گئی۔

    واٹس ایپ سے متعلق معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ ویب ایٹ انفو کے مطابق اب واٹس ایپ کے نئے ورژن میں فرام فیس بک کی جگہ فرام میٹا لکھا ہوا نظر آئے گا۔

    فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے 28 اکتوبر کو کمپنی کا نام تبدیل کر کے میٹا رکھا تھا اور اب مذکورہ کمپنی کی زیر ملکیت تمام ایپس اور ویب سائٹس کے اپڈیٹ ورژنز پر فرام فیس بک کے بجائے فرام میٹا کا پیغام لکھنا شروع کردیا گیا۔

    واٹس ایپ کے بعد اب جلد ہی انسٹاگرام، اوکولس اور خود فیس بک کی ایپلی کیشن پر بھی فرام میٹا لکھا ہوا نظر آئے گا۔

    کمپنی کے نئے نام سے اس کی ملکیت رہنے والی تمام ویب سائٹس اور ایپلی کیشن کے نام وہی رہیں گے اور وہ اسی طرح کام کرتی رہیں گی، جسے اب تک کرتی آئی ہیں۔

    البتہ مستقبل میں میٹا کمپنی نئی ٹیکنالوجیز اور ویب سائٹس سمیت ایپس متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس وجہ سے اس کا نام بھی تبدیل کیا گیا ہے۔

    میٹا کا مستقبل میں سب سے اہم کام میٹاورس نامی ورچوئل ریئلٹی کا انٹرنیٹ نظام بنانا ہے، جس کے لیے کمپنی اگلے پانچ سال میں یورپ بھر میں 10 ہزار افراد کو ملازمتیں بھی فراہم کرے گی۔

  • میٹا اسمارٹ واچ جو تصاویر اور ویڈیوز لے سکے گی

    میٹا اسمارٹ واچ جو تصاویر اور ویڈیوز لے سکے گی

    مارک زکر برگ کی کمپنی میٹا (پرانا نام فیس بک) ایسی اسمارٹ واچ تیار کررہی ہے جو تصاویر اور ویڈیوز لینے کی صلاحیت رکھتی ہوگی۔

    بلومبرگ کی رپورٹ میں میٹا اسمارٹ واچ کی ایک تصویر لیک کی گئی ہے جس میں یہ ڈیوائس ایپل واچ سے ملتی جلتی نظر آتی ہے، میٹا واچ میں ڈسپلے پر نوچ میں ایک کیمرا موجود ہے۔

    ایپ ڈویلپر اسٹیو موسر نے یہ تصویر کمپنی کی اس ایپ میں دریافت کی جو رے بین اسٹوریز اے آر سن گلاسز کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ اسی ایپ کو مستقبل میں یہ نئی اسمارٹ واچ کنٹرول کرنے کے لیے بھی استعمال ہوسکے گی۔

    راؤنڈ کارنر اور ایک کیمرے کے علاوہ یہ اسمارٹ واچ اسٹین لیس اسٹیل کیسنگ اور ڈی اٹیچ ایبل اسٹریپ سے لیس نظر آتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایپ کے کوڈ سے عندیہ ملا ہے کہ اس ڈیوائس کو میلان کا نام دیا جاسکتا ہے، جس سے ویڈیوز اور تصاویر لی جاسکیں گی جن کو کسی فون میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکے گا۔

    بلومبرگ نے بتایا کہ میٹا کو توقع ہے کہ ایک اسمارٹ واچ 2022 تک متعارف کرائی جاسکتی ہے مگر ابھی سب کچھ طے نہیں ہوسکا ہے۔

    مختلف رپورٹس کے مطابق فیس بک کی سرپرست کمپنی کی جانب سے پہلے ہی پراڈکٹ کی 3 جنریشن پر کام کیا جارہا ہے جن کو مختلف اوقات میں ریلیز کیا جائے گا۔

    ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ لیک تصویر ان میں سے کسی ایک اسمارٹ واچ کی ہے یا اسے لانچ بھی کیا جائے گا یا نہیں۔

  • فیس بک کے نام کی تبدیلی سے ایک گمنام کمپنی کی ویلیو آسمان پر پہنچ گئی

    فیس بک کے نام کی تبدیلی سے ایک گمنام کمپنی کی ویلیو آسمان پر پہنچ گئی

    مارک زکر برگ کی جانب سے فیس بک کمپنی کا نام بدل کر میٹا کیے جانے کے بعد ایک گمنام کمپنی کو بے حدا فائدہ ہوا اور اس کی مارکیٹ ویلیو اچانک کئی گنا بڑھ گئی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق فیس بک نے 28 اکتوبر کو کمپنی کا نام بدل کر میٹا رکھ دیا اور اس کے نتیجے میں ایک گمنام کینیڈین صنعتی میٹریل کمپنی کے حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جو بظاہر نام کی مماثلت کا نتیجہ ہے۔

    فیس بک کی جانب سے پرانے نام کو الوداع کہہ کر نئے کو خوش آمدید کہنے پر میٹا میٹریل ان کارپوریشن کے حصص کی قیمتیں 29 اکتوبر کو ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی 6 فیصد اضافہ ہوا جو چند گھنٹوں میں 26 فیصد تک پہنچ گیا۔

    اس کے برعکس فیس بک کے حصص کی قیمتوں میں محض 1.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    یہ کینیڈین کمپنی مختلف اقسام کی صنعتوں بشمول الیکٹرونکس اور ایرو اسپیس کے لیے استعمال ہونے والے میٹریلز کو ڈیزائن کرنے میں مہارت رکھتی ہے اور اس کی مارکیٹ ویلیو 1.3 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔

    یہ پہلا موقع نہیں جب ناموں کی مماثلت سے کسی کو فائدہ پہنچا ہو۔

    زوم ٹیکنالوجیز کمپنی کے حصص کرونا کی وبا کے دوران آسمان پر پہنچ گئے تھے جس کی وجہ اسی کے نام سے ملتی جلتی مقبول ویڈیو کانفرنسنگ سروس زوم کی مقبولیت تھی۔

    مگر یہ واضح نہیں اس بار ناموں کی مماثلت سے ایسا ہوا یا میم اسٹاک انویسٹرز نے دانستہ میٹا میٹریلز کے حصص کی قیمتوں کو پر لگائے۔ میٹا میٹریلز کے سی ای او جارج پالیکاراس نے بھی اس صورتحال پر پرمزاح تبصرہ کیا۔

    انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کی میٹا مٹیریل کی جانب سے میں فیس بک کا میٹا ورس میں پرجوش استقبال کرتا ہوں۔

    انہوں نے 28 اکتوبر کو اپنی کمپنی کی جانب سے کیے جانے والے ایک اعلان کی طرف توجہ دلائی جس میں ایک آن لائن ٹاک کا بتایا گیا تھا جس میں میٹا میٹریلز، فیس بک کے ورچوئل رئیلٹی ڈویژن اور دیگر عہدیداران شریک ہوں گے۔

    خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے نام میں تبدیلی یا ری برانڈنگ کا مقصد سوشل میڈیا نیٹ ورک کی جانب سے میٹا ورس کی اہمیت کو ظاہر کرنا بھی ہے جسے مارک زکر برگ نے انٹرنیٹ کا مستقبل قرار دیا ہے۔

    اس تبدیلی کے بعد اب فیس بک سائٹ یا ایپ اس کمپنی کا مرکز نہیں رہی بلکہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی طرح ایک ذیلی شاخ بن گئی ہے مگر سوشل نیٹ ورک کا نام بدستور فیس بک ہی رہے گا۔

    مارک زکربرگ میٹا کے سی ای او اور چیئرمین ہوں گے یعنی مکمل کنٹرول ان کے پاس ہی ہوگا۔

  • فیس بک نے کمپنی کے نئے نام کا اعلان کردیا

    فیس بک نے کمپنی کے نئے نام کا اعلان کردیا

    فیس بک نے کمپنی کا نام بدل کا نیا نام ’میٹا‘ رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ فیس بک اپنا نام تبدیل کرنے جارہی ہے اب فیس بک نے سالانہ کانفرنس میں اپنی کمپنی کے نئے نام کا اعلان کردیا۔

    فیس بک نے کمپنی کا نام بدل کر نیا نام ’میٹا‘ رکھا ہے۔

    فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب ہمارا نام وہ ہے جو ہم کرتے ہیں، صارفین ورچوئل ماحول میں کام، بات چیت اور گیم کھیل سکیں گے۔

    فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ یقین ہے میٹا موبائل انٹرنیٹ کا جانشین ہوگا، نئے ورژن میں صارفین محسوس کریں گے وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔

    زکربرگ کا کہنا تھا کہ نیا پلیٹ فارم صارفین کو ڈیجیٹل اسپیس مرضی کے مطابق بنانے کی اجازت دے گا، ڈیجیٹل آفس کو تصویروں، ویڈیوز اور یہاں تک کتابوں سے سجایا جاسکے گا۔

    رپورٹ کے مطابق فیس بک انتظامیہ نے اپنے میٹا پروجیکٹ میں 10 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری ہے،  سابق ملازم کی جانب سےالزامات کے بعد فیس بک نے نام تبدیل کرنےاعلان کیا۔

    دی ورج کا کہنا تھا کہ مارک زکربرگ 28 اکتوبر کو کمپنی کی سالانہ کنیکٹ کانفرنس میں اس حوالے سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن وہ اس کا اعلان اس سے بھی پہلے کرسکتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ کمپنی کی خواہش ہے کہ سوشل میڈیا کے نام سے آگے بڑھ کر اس کی پہچان بنے۔

    اس ری برانڈنگ کے بعد ممکنہ طور پر نیلے رنگ کی فیس بک ایپ کو بھی کمپنی کی ملکیت میں موجود انسٹاگرام، واٹس ایپ، اوکولس اور دیگر کی طرح ایک ایپ کی طرح ایک سب برانڈ کے طور پر پیش کیا جائے گا۔

    دی ورج کے مطابق فیس بک کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ فیس بک کے پاس پہلے سے ہی 10 ہزار سے زائد ملازمین ’اے آر گلاسز‘ جیسے ہارڈ ویئر بنانے پر کام کر رہے ہیں جو کہ مارک زکربرگ کے خیال میں بالآخر اسمارٹ فون کی طرح ہر جگہ ہو گا۔

    جولائی میں ، مارک زکربرگ نے دی ورج کو بتایا کہ ، اگلے کچھ سالوں میں ہم مؤثر طریقے سے صرف سوشل میڈیا کمپنی ہونے کے تاثر کو ختم کرکے ایک میٹاورس کمپنی ہونے کی پہچان قائم کریں گے۔

    یاد رہے کہ فیس بک نے کچھ دن پہلے ہی یورپ میں میٹاورس پر کام کرنے کے لیے مزید 10 ہزار ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔