Tag: میٹھا

  • میٹھے تربوز کی پہچان کے لیے آسان طریقے

    میٹھے تربوز کی پہچان کے لیے آسان طریقے

    تربوز موسم گرما کی خاص سوغات ہے، یہ پانی سے بھرپور پھل ہے جو ماہ رمضان میں جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے خاص طور پر مددگار ہے۔

    تربوز کی خریداری کسی امتحان سے کم نہیں ہوتی کیونکہ اکثر اوقات ہم دکاندار سے تربوز کو کٹوا کر خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ یہ اس کے پکے ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلانے کا آسان حل سمجھا جاتا ہے۔

    لیکن کچھ طریقے ایسے بھی ہیں جن کے ذریعے تربوز کو کاٹے بغیر اس کے اچھے یا برے ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    یکساں گولائی اور ہموار پھل

    تربوز ہموار اور یکساں گولائی کے ساتھ ہو اور اس پر کوئی خاص نشان، کٹ کا نشان اور کہیں سے بھنچا ہوا نہ ہو۔

    ان نشانات اور غیر ہموار سطح کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ نمو کے دوران تربوز کو اچھی طرح سورج کی روشنی نہیں ملی ہے جس کا مطلب ہے کہ پھل مکمل طور پر پکا ہوا نہیں، ان نشانات کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تربوز کو کاشت کے دوران پانی کی اچھی مقدار نہیں مل سکی ہے۔

    وزن

    تربوز کو ہاتھ میں اٹھا کر ضرور دیکھیں اور تسلی کریں کہ اس کا وزن اس کی جسامت سے زیادہ ہونا چاہیئے، اس کے لیے آپ عین اسی جسامت کے دوسرے تربوز سے بھی موازنہ کر سکتے ہیں۔

    اب جو تربوز بھاری ہوگا وہی میٹھا اور تیار ہوگا، اسی اصول کو دوسرے پھلوں کے لیے بھی آزمایا جا سکتا ہے۔

    زرد دھبہ تلاش کریں

    تربوز زمین پر رکھے ہوتے ہیں اور وہیں پکتے ہیں، لیکن جو حصہ زمین کو چھوتا ہے وہ ہلکا یا بہت گہرا پیلا ہوسکتا ہے اسے فیلڈ اسپاٹ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس جگہ دھوپ نہ پہنچنے سے یہ حصہ مکمل طور پر تو سبز نہیں ہوتا لیکن ہلکا اور گہرا پیلا ضرور ہوجاتا ہے، اسی لیے یہ دھبہ جتنا گہرا ہوگا پھل اتنا ہی میٹھا ہوگا۔

    تربوز کی رنگت

    تربوز کی رنگت گہری لیکن کم چمکیلی یعنی بھدی ہونی چاہیئے، اسے میٹھے پھل کی ایک اور نشانی سمجھنا چاہیئے۔

    بجا کر دیکھیں

    تربوز کو لینے سے پہلے ہلکے سے ہاتھ سے بجا کر دیکھیں اور اگر وہ آواز کرخت یا کسی چیز کو ٹھونکنے جیسی لگے تو پھل کو مسترد کردیں تاہم اگر یہ آواز ایسی ہو جیسے تاروں کو چھیڑا گیا ہو تو اس چن لیں۔

  • کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    میٹھا چھوڑ دینے کے مختلف فوائد تو کافی ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹھا چھوڑنے کے بعد کے ابتدائی کچھ دن آپ کو منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے، ماہرین اس کے مختلف اسباب بیان کرتے ہیں۔

    مختلف تحقیقات کے مطابق خوارک میں چینی کی مقدار کم کرنے کے صحت پر واضح طور پر مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں اور کیلوریز کم لینے سے بھی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ اس سے وزن بھی کم ہوتا ہے لیکن لوگ جب چینی کم کھانا شروع کرتے ہیں تو کبھی کبھار اس کے صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ مثلاً سر میں درد رہنا، تھکن کا احساس اور مزاج میں تلخی پیدا ہونا، لیکن یہ عارضی ہوتا ہے۔

    ان علامات کی وجوہات کے بارے میں کم علمی پائی جاتی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ ان علامات کا تعلق چینی زیادہ کھانے سے دماغ کے ردعمل سے ہو، جسے بائیولوجی آف ریوارڈ یا صلے کی بائیولوجی کہا جاتا ہے۔

    نشاستہ دار غذا کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، جن میں چینی شامل ہے جو کھانے کی بہت سی چیزوں میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں، جیسا کہ پھلوں میں فرکٹوز اور دودھ میں لیکٹوز کی صورت میں۔ کھانے کی چینی جس کو سائنسی اصطلاح میں سوکروز کہا جاتا ہے وہ گنے، چقندر، میپل سیرپ اور شہد کے بڑے اجزا، گلوکوز اور فرکوٹوز میں شامل ہے۔

    ایسی غذا کے استعمال سے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اس کے گہرے بائیولو جیکل اثرات ذہن پر مرتب ہوتے ہیں، یہ اثرات شدید ہوتے ہیں اور یہ بحث ابھی جاری ہے کہ کیا یہ چینی کے عادی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

    سوکروز منہ میں چینی کا ذائقہ محسوس کرنے والے اجزا کو متحرک کر دیتا ہے جن کا بالآخر اثر دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیا کا اخراج ہوتا ہے۔ ڈوپامین ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جس کے ذریعے دماغ میں پیغام رسانی ہوتی ہے، جب عمل شروع ہوتا ہے تو دماغ ڈوپامین خارج کرنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے ریوارڈ یا انعامی کیمیکل کہا جاتا ہے۔

    ڈوپامین کا یہ انعامی عمل دماغ کے ان حصوں میں ہوتا ہے جو مزے اور انعام سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ انعامی عمل ہمارے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہم وہ کچھ دوبارہ کرنا چاہتے ہیں جس سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین خارج ہوتا ہے۔

    انسانوں اور جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح چینی سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔ تیز میٹھا اس عمل کو متحرک کرنے میں کوکین کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ چینی چاہے وہ خوراک کی صورت میں لی جائے یا اسے انجیکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جائے اس سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔

    اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق منہ میں ذائقہ محسوس کرنے کے اجزا سے نہیں ہوتا۔ چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ سوکروز کے استعمال سے دماغ میں ڈوپامین متحرک کرنے والے نظام میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور اس سے انسان اور جانوروں کے مزاج اور رویے بھی بدل جاتے ہیں۔

    چینی ترک کرنے کے ان ابتدائی دنوں میں جسمانی اور ذہنی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں جن میں ڈپریشن، پریشانی، بے چینی، ذہنی دباؤ، تھکن، غنودگی اور سر درد شامل ہے۔ چینی چھوڑنے سے جسمانی اور ذہنی طور پر ناخوشگوار علامتیں محسوس ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    ان علامات کی بنیاد پر وسیع تر تحقیق نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ اس کا تعلق ذہن کے انعامی جوڑوں سے ہے۔ چینی کی لت لگ جانے کا خیال ابھی متنازعہ ہے لیکن چوہوں پر تحقیق سے ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ بہت سے دوسرے ایسے اجزا جن کی آپ کو عادت یا لت پڑ جاتی ہے اور ان میں چینی بھی شامل ہے اور اس کو چھوڑنا مختلف اثرات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے مثالاً چینی کھانے کی شدید خواہش، طلب اور طبعیت میں بے چینی کا پیدا ہونا۔

    جانوروں پر مزید تحقیق سے ظاہر ہوا کہ چینی کی عادت کے اثرات منشیات کے اثرات سے ملتے ہیں جن میں دوبارہ ان کا استعمال شروع کر دینا اور اس کی طلب کا محسوس کیا جانا شامل ہے۔ اس ضمن میں جتنی بھی تحقیق کی گئی ہے وہ جانوروں تک ہی محدود ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ انسانوں میں ہی ایسا ہی ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کم کرتے ہیں ان کے ذہن کے کیمیائی توازن پر یقینی طور پر اثر پڑتا ہے اور یہ ہی ان علامات کے پیچھے کار فرما ہوتا ہے۔ ڈوپامین انسانی دماغ میں، قے، غنودگی، بے چینی اور ہارمون کو کنٹرول کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

    گو کہ چینی کے انسانی دماغ پر ہونے والے اثرات پر تحقیق محدود ہے لیکن ایک تحقیق سے ایسے شواہد ملے ہیں کہ موٹاپے اور کم عمری میں فربہ مائل افراد کی خوراک میں چینی کم کرنے سے اس کی طلب شدید ہو جاتی ہے اور دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

  • میٹھا کھانے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    میٹھا کھانے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    طبی ماہرین بہت زیادہ میٹھا کھانے سے گریز کی ہدایت کرتے ہیں اور اب حال ہی میں اس کے ایک اور خطرناک نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ میں کی جانے ایک تحقیق کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

    زیورخ یونیورسٹی اور زیورخ یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں جانچ پڑتال کی گئی کہ چینی کا زیادہ استعمال کس حد تک جسمانی وزن پر اثرات مرتب کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں کن امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    تقیق میں دیکھا گیا کہ روزانہ چینی کی معتدل مقدار کا استعمال بھی جگر میں چربی بڑھانے کا باعث بنتا ہے اور چربی بننے کا یہ عمل طویل المعیاد بنیادوں تک جاری رہتا ہے۔

    اس تحقیق میں 94 صحت مند نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا اور 7 ہفتے تک روزانہ انہیں مختلف اقسام کی چینی سے بننے والا ایک میٹھا مشروب استعمال کرایا گیا۔ ایک کنٹرول گروپ بھی تحقیق کا حصہ تھا جس کو یہ مشروب نہیں دیا گیا۔

    تحقیق کے دوران مجموعی طور پر رضا کاروں نے اضافی کیلوریز کا استعمال نہیں کیا تھا بلکہ وہ مشروب پیٹ بھرنے کا احساس بڑھانے کے ساتھ دیگر ذرائع سے کیلوریز کے حصول کی خواہش کم کرتا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے کے استعمال سے جگر کے اندر چربی بنانے کا عمل دوگنا تیز ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ 12 گھنٹے تک برقرار رہتا ہے، ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ یہ اس چینی سے ہوتا ہے جو عام استعمال ہوتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جگر میں چربی بڑھنے سے جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

  • ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    کبھی کبھار اچانک ہمارا دل کچھ میٹھا کھانے کو چاہنے لگتا ہے، بعض اوقات یہ طلب اتنی شدید ہوتی ہے کہ ہم سب کام چھوڑ کر میٹھا تلاشنا شروع کردیتے ہیں اور اسے کھا کر ہی دم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے، اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہو رہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    جسم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمیں مجبور کرتا ہے اور ہم سارے کام چھوڑ کر اس خاص شے کی طلب مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    نہ صرف میٹھا بلکہ اکثر اوقات ہمارا دل بہت شدت سے کچھ نمکین، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اشیا کھانے کو بھی چاہتا ہے۔ یہ سب جسم میں کچھ معدنیات کی کمی کا اشارہ ہوتا ہے۔

    جہاں تک میٹھے کا سوال ہے تو اس کا تعلق خون میں موجود شوگر سے ہے۔ جب ہمارے خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے لگتی ہے، اور کیونکہ جسم کو توانائی پہنچانے کے لیے شوگر ایک اہم حیثیت رکھتی ہے تو ہمارا جسم ہمیں الارم دیتا ہے کہ فوری طور پر اس ضرورت کو پورا کیا جائے۔

    شوگر ہمارے جسم کے لیے فیول کی حیثیت رکھتی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس کو پورا کرنے کے لیے صحت مند مٹھاس کھائی جائے۔ اسے ڈونٹس، کیک یا مٹھائیوں سے پورا کرنا فائدے کے بجائے نقصان دے سکتا ہے۔

    اگر یہ کمی مستقل محسوس ہو، یعنی ہر وقت یا اکثر ہمارا دل میٹھا کھانے کو چاہنے لگے تو یہ ہائپو گلائسیمیا کی نشانی ہے جس میں خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں خوراک میں پروٹین کی مقدار بڑھا دینی چاہیئے تاکہ خون میں شوگر کی مقدار نارمل لیول پر آسکے۔

    ماہرین کے مطابق اگر ہمارا دل چاکلیٹ کھانے کو چاہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ چاکلیٹ کھانے کا فائدہ یہ ہے کہ ڈارک چاکلیٹ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔

    ماہرین طب کی تحقیق کے مطابق میگنیشیئم دل کی دھڑکن کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد دیتا ہے اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    اس کی کمی سے نہ صرف امراض قلب اور ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ بے خوابی اور اینگزائٹی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے لہٰذا ماہرین کی تجویز ہے کہ چاکلیٹ کی طلب پیدا ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ چاکلیٹ کو اپنی معمول کی خوراک کا حصہ بنائیں۔

    اس کے لیے روزانہ تھوڑی سی ڈارک چاکلیٹ کھا لینا مفید ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں پھل کھانے کی طلب ہوتی ہے تو یہ کوئی خوش آئند اشارہ نہیں، اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی صحت سے غافل ہیں اور جسم کہہ رہا ہے کہ اسے اضافی وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی ضرورت ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ کمی ہونے کی صورت میں بھی کسی بھی شے بشمول پھلوں کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے اور اعتدال میں رہ کھایا جائے۔

    علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں کچھ کھانے کی طلب ہو تو پہلے ایک گلاس پانی پینا چاہیئے۔ ہم بعض اوقات اپنے دماغ کے سگنل کا غلط مطلب بھی سمجھ سکتے ہیں۔

    یوں بھی ہوسکتا ہے کہ جسم کو پانی کو ضرورت ہو اور ہم اسے کچھ کھانے کی طلب سمجھ بیٹھیں، ایسے موقع پر پانی پینا ہمارے جسم کی ضرورت کا صحیح تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • آج میٹھے میں مزیدار فروٹ ڈیزرٹ پیش کریں

    آج میٹھے میں مزیدار فروٹ ڈیزرٹ پیش کریں

    کھانے کے بعد میٹھا کھانا سنت رسول ﷺ ہے جبکہ یہ کھانے کا لطف بھی دوبالا کردیتا ہے، اسی لیے آج ہم آپ کو مزیدار فروٹ ڈیزرٹ بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں جسے آپ دوپہر یا رات کے کھانے کے بعد پیش کرسکتی ہیں۔

    اجزا

    آم کا گودا: 1 کپ

    آم: 1 عدد

    کنڈینسڈ ملک: 1 کپ

    کریم: 1 کپ

    اورنج جوس: 1 کپ

    چیز: 100 گرام

    پلین کیک (سلائس کیا ہوا): 1 عدد

    پائن ایپل: 1 ٹن

    لیچی: 2 عدد

    چیری: 8 عدد

    ترکیب

    ایک پیالے میں آم کا گودا، کنڈینسڈ ملک، کریم اور اورنج جوس ڈال کر پھینٹ لیں۔

    اب اس میں چیز ڈال کر مکس کر لیں۔

    ایک ڈش میں پلین کیک رکھ دیں۔

    اب اس کے اوپر مسکچر کو ڈل دیں۔

    لیچی، چیری، پائن ایپل اور آم سے گارنش کرکے سرو کریں۔

  • مزیدار زعفرانی حلوہ تیار کریں

    مزیدار زعفرانی حلوہ تیار کریں

    کھانے کے بعد میٹھا کھانا سنت رسول ﷺ ہے اور مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ اسی لیے آج ہم آپ کو مزیدار زعفرانی حلوہ بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں جسے کھانے کے بعد سرو کیا جاسکتا ہے۔

    اجزا

    سوجی: 1 پاؤ

    ہری الائچی: 3 سے 4 عدد

    زعفران: 1 چٹکی

    زردے کا رنگ: 1 تہائی چائے کا چمچ

    چینی: حسب ضرورت

    گھی: 1 کپ

    پستے، بادام: حسب ضرورت

    کیوڑا ایسنس: چند قطرے

    چاندی کا ورق: حسب ضرورت

    ترکیب

    سب سے پہلے ایک پتیلی میں سوجی بھون لیں۔

    گھی میں الائچی ڈال کر چینی ملا دیں۔

    اب اس میں سوجی، پستے، بادام اور زردے کا رنگ شامل کر کے اچھی طرح مکس کریں اور چمچہ چلاتے رہیں۔

    حلوہ بھننے لگے تو زعفران اور کیوڑا ایسنس ڈال کر مکس کرلیں۔

    حلوہ گھی چھوڑ دے تو اتار لیں اور چاندی کے ورق سے گارنش کر کے پیش کریں۔

  • کھانے کے بعد مزیدار کیریمل کسٹرڈ سے لطف اندوز ہوں

    کھانے کے بعد مزیدار کیریمل کسٹرڈ سے لطف اندوز ہوں

    کھانے کے بعد میٹھا کھانا ایک عام رجحان ہے اور کھانے کی لذت کو دوبالا کردیتا ہے۔ آج دوپہر کے کھانے کے ساتھ اپنے اہلخانہ کو مزیدار کیریمل کسٹرڈ پیش کریں۔

    اجزا

    دودھ: آدھا کلو

    چینی: ڈیڑھ پیالی

    کسٹرڈ پاؤڈر: 3 سے 4 کھانے کے چمچ

    کریم: 1 پیکٹ

    پنچ کینڈی: حسب ضرورت

    ترکیب

    سب سے پہلے چینی کو بغیر پانی کے پین میں ڈال کر اتنا پکائیں کہ چینی گھل جائے، چینی گولڈن سیرپ میں تبدیل ہوجائے تو دودھ ڈال کر جلدی جلدی چمچ چلائیں۔

    کسٹرڈ پاؤڈر الگ پانی میں یا دودھ میں مکس کرلیں اس کے بعد دودھ میں شامل کر کے کسٹرڈ تیار کرلیں۔

    کسٹرڈ ٹھنڈا کر کے کریم شامل کرلیں اور فریج میں رکھ دیں۔

    جب یہ آمیزہ جم جائے تو اوپر پنچ کینڈی ٹافی کا چورا ڈال دیں اور مزیدار کیرمل کسٹرڈ سرو کریں۔

  • مزیدار کسٹرڈ ٹارٹس کھانا چاہیں گے؟

    مزیدار کسٹرڈ ٹارٹس کھانا چاہیں گے؟

    کھانے کے بعد میٹھا کھانا نہ صرف سنت رسول ﷺ ہے بلکہ کھانے کا لطف دوبالا کردیتا ہے، اسی لیے آج ہم آپ کو مزیدار کسٹرڈ ٹارٹ بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔

    اجزا

    بیس کے لیے

    میدہ: 8 اونس

    مکھن: 4 اونس

    پسی چینی: 2 اونس

    انڈے کی زردی: 1 عدد

    ٹھنڈا پانی: 2 سے 3 کھانے کے چمچ

    کسٹرڈ فلنگ کے اجزا

    انڈے: 4 عدد

    کنڈینسڈ ملک: 1 ٹن

    دودھ: ڈیڑھ کپ

    ونیلا ایسنس: 1 چائے کا چمچ

    جائفل: 1 چٹکی

    سلائس میں کٹے بادام: 2 کھانے کے چمچ

    ترکیب

    سب سے پہلے فلنگ بنانے کے لیے انڈوں کو پھینٹ لیں۔

    اب اس میں کنڈینسڈ ملک، ڈیڑھ کپ دودھ اور ونیلا ایسنس ڈال کر مکس کریں۔

    اس کو پائی کرسٹ پر ڈالیں۔

    اب اس پر پسی جائفل چھڑکیں اور سلائس میں کٹے بادام سے سجا کر بیک کریں۔

    بیس بنانے کے لیے ایک پیالے میں میدہ چھان لیں۔

    اس میں مکھن ڈال کر انگلیوں سے مسلیں، یہاں تک کہ یہ بریڈ کرمبز کی طرح لگنے لگے۔

    اس میں پسی چینی اور انڈے کی زردی ڈال کر آہستہ آہستہ مکس کریں۔

    پھر اسے 2 سے 3 چمچے پانی ڈال کر گوندھ لیں۔

    ڈو کو 30 منٹ کے لیے ڈھک کر رکھ دیں۔

    9 انچ کی پائی پلیٹ کو گریس کریں۔

    اب ڈو کو بیل کر پلیٹ میں رکھیں، اسے دس منٹ تک بیک کریں۔

    پھر اوون سے نکال کر اس پر تیار شدہ فلنگ ڈالیں اور پہلے سے 180 ڈگری تک گرم اوون میں 45 منٹ بیک کریں۔

    اب اسے ٹھنڈا کر کے پیش کریں۔

  • کنویئر بیلٹ پر سجے لاتعداد میٹھے

    کنویئر بیلٹ پر سجے لاتعداد میٹھے

    آپ کو کیسا لگے گا جب کھانے کے بعد ہر قسم کے مزیدار میٹھے آپ کے سامنے پیش کردیے جائیں گے؟ یقیناً آپ کا دل انہیں دیکھ کر ضرور للچائے گا۔

    جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک ریستوران بھی بے شمار اقسام کے میٹھے اپنے گاہکوں کے سامنے پیش کررہا ہے۔

    یہاں آپ صرف 16 ڈالر میں لاتعداد میٹھی ڈشز چکھ سکتے ہیں۔

    ایک کنویئر بیلٹ پر بے شمار میٹھے آپ کے سامنے سے گزرتے ہیں جن میں سے آپ اپنی پسند کے میٹھے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

    لگ بھگ 35 کے قریب ان میٹھی ڈشز میں کپ کیک، کسٹرڈ، کیک، پڈنگ اور میکرونز شامل ہیں جبکہ کچھ کیک مختلف جانوروں کی تھیم پر بھی بنائے جاتے ہیں۔

    اس بوفے کو چکھنے کے لیے آپ کے پاس 40 منٹ کا وقت ہے جس میں آپ انہیں کھا سکتے ہیں اور اپنے انسٹاگرام پر پوسٹ کرنے کے لیے ان کی تصاویر بھی کھینچ سکتے ہیں۔

  • موسمِ سرما میں گڑ کی مانگ میں اضافہ

    موسمِ سرما میں گڑ کی مانگ میں اضافہ

    زمانہ قدیم سے کھانے پینے کی اشیا میں مٹھاس شامل کرنے کے لیے گڑ کا استعمال کیا جاتا رہا ہے ، جدید دور میں چینی نے اس کی جگہ لے لی، لیکن اب ایک بار پھر گڑ کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔

    اب کی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ گنے کے کاشت کار ا سے بیچنے کے بجائے اس کا گڑ بنا کر قریبی منڈیوں میں فروخت کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں ، جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بہتر ہے ، وہیں کاشت کاروں کے لیے بھی یہ ایک نفع بخش سودا ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں گنے کا رس نکالنے سے لے کر منڈیوں تک  پہنچنے تک گڑ اپنی تیاری کے لیے کن کن مراحل سے گزر کر ہم تک پہنچتا ہے۔