Tag: میٹھا پانی

  • لندن کے رقبے سے بڑا برفانی تودا پگھل گیا

    لندن کے رقبے سے بڑا برفانی تودا پگھل گیا

    برفانی خطے انٹارکٹیکا میں برطانوی دارالحکومت لندن کے رقبے سے 3 گنا بڑا برفانی تودا پگھل کر سمندر میں شامل ہوگیا جس سے 152 ارب ٹن میٹھا پانی سمندر برد ہوگیا۔

    اس بات کا انکشاف برطانیہ کے انٹارکٹک سروے اور مرکز برائے پولر آبزرویشن اینڈ موڈلنگ کی جانب سے ہونے والی تحقیق کے بعد ہوا۔

    اس تحقیق میں سائنس دانوں نے زمین کے مدار میں موجود 5 سیٹلائٹس کی مدد سے لندن سے ساڑھے تین گنا بڑے اے 68 اے کے نام سے جانے والے بر فانی تودے کو ٹریک کیا۔

    سیٹلائیٹس سے حاصل ہونے والی معلومات سے سائنس دانوں کو یہ جاننے میں مدد ملی کہ اس تودے نے کب پگھلنا شروع کیا اور اس کا اختتام کب ہوا۔

    اس حوالے سے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس آئس برگ کی آخری بڑی سل سے گزشتہ سال جنوبی جارجیا کے قریب تازہ پانی خارج ہو کر سمندر میں مل گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس آئس برگ کے پگھلنے سے سمندر میں شامل ہونے والے میٹھے پانی سے اولمپک سائز کے 61 ملین سوئمنگ پولز کو بھرا جاسکتا تھا۔

    تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس کے پگھلنے کا عمل اس وقت شروع ہوا جب یہ جنوبی جارجیا کے سب انٹارکٹک جزیرے میں داخل ہوا اورصرف 2020 اور 2021 کے تین ماہ میں یہ مکمل طور پر پگھل کر سمندر میں شامل ہوگیا۔

    اس برفانی تودے کا سفر جولائی 2017 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب یہ 2500 میل رقبے پر محیط انٹارکٹک پینی سولا سے ٹوٹ کر الگ ہوا، اس وقت اسے زمین پر دنیا کا سب سے بڑا آئس برگ قرار دیا گیا تھا۔

  • سعودی عرب کو پانی کتنا مہنگا پڑرہا ہے؟

    سعودی عرب کو پانی کتنا مہنگا پڑرہا ہے؟

    تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب کو پانی کی قلت نے بے حال کردیا ہے ، اندازہ ہے کہ آئندہ تیس سالوں میں میٹھے پانی کے ذرائع بالکل ختم ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطاب مشرق ِو سطیٰ میں پانی کی قلت بڑھتی ہی جارہی ہے اور سعودی عرب اس صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والےممالک میں شامل ہے جو کہ اپنے میٹھے پانی کے ذخائر میں سے 900 فیصد سے زائد خرچ کرچکا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں موجود زیرِ زمین پانی آئندہ ۱۱ سالوں میں بالکل ختم ہوجائے گا، یاد رہے کہ اس صحرائی ملک میں کوئی دریا نہیں بہتا اور نہ ہی یہاں کوئی جھیل ہے، اس کے باوجو د سعودی عرب میں پانی کی کھپت فی فرد 265 لیٹر روزانہ ہے جو کہ یورپی یونین کے ممالک سے دگنی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کی قلت کے ساتھ پانی کا ضیاع بھی ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی ضرور ت ہے۔

    سعودی عرب فی الحال اپنے بجٹ کا دو فیصد پانی کی سبسڈی پر خرچ کررہا ہے جو کہ ایک خطیر رقم ہے۔سنہ 2015 میں سعودی عرب نے فیکٹریوں میں پانی کے استعمال پر ٹیکس فی کیوسک چار ریال سے بڑھا کر نو ریال کر دیا تھا۔ حکومت گھرو‌ں میں استعمال کے لیے پانی پر بھاری سبسڈی دیتی ہے اس لیے پانی مہنگا نہیں ملتا۔

    سنہ 2011 میں ہی سعودی عرب میں اس وقت پانی اور بجلی کے وزیر نے کہا تھا کہ سعودی عرب میں پانی کی طلب ہر برس سات فیصد کی حد سے بڑھ رہی ہے اور اگلی ایک دہائی میں اس کے لیے 133 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت پڑے گی۔

    سعودی عرب میں کھارا پانی کنورژن پلانٹ (ایس ڈبلیو سی سی) ہر دن 30.36 لاکھ کیوسک میٹر سمندر کے پانی سے نمک الگ کر کے پینے کے قابل بناتا ہے۔

    یہ سنہ 2009 کے اعداد و شمار ہیں جو اب بڑھے ہی ہوں گے۔ اس کا روز کا خرچ 80.6 لاکھ ریال آتا ہے۔ اس وقت ایک کیوسک میٹر پانی نمک الگ کرنے کا خرچ 2.57 ریال آتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کا خرچ 1.12 ریال فی کیوسک میٹر بن جاتا ہے۔

    ضرورت اس امر کی ہے کہ جہاں سعودی عرب اپنے زیر زمین پانی کے ذخیروں کو بڑھانے پر کام کرے وہیں اپنے شہریوں کو بھی اس بات سے آگاہی دے کہ ان کے پاس تیل تو وافر مقدار میں موجود ہے لیکن پینے کا پانی نہیں ہے اور تیل سے سہولیاتِ زندگی تو خریدی جاسکتی ہیں لیکن زندگی کی بقا کا دارو مدار صرف اور صرف پانی پر ہے۔

  • کٹاس راج کیس: سپریم کورٹ نےسیمنٹ فیکٹریوں کومیٹھے پانی کے استعمال سے روک دیا

    کٹاس راج کیس: سپریم کورٹ نےسیمنٹ فیکٹریوں کومیٹھے پانی کے استعمال سے روک دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں کٹاس راج کیس سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیمنٹ فیکٹریاں میٹھے پانی کا قومی خزانہ لوٹ رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں کٹاس راج کیس سے متعلق سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے سیمنٹ فیکٹریوں کومیٹھے پانی کے استعمال سے روک دیا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سیمنٹ فیکٹریاں کروڑوں کا مفت پانی حاصل کررہی ہیں، بیسٹ وے سیمنٹ اربوں روپے کا پانی پی گئی ہیں۔

    انہوں نے ریماکس دیے کہ رجسٹرارآفس آکرکہا جاتا ہے چیف جسٹس ناراض ہورہے ہیں، پاکستان سے لے رہے ہیں پرپاکستان کوکچھ دے نہیں رہے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ حکومتیں سیمنٹ فیکٹریوں سے ملی ہوئی ہیں، ہم نے4 ماہ سے پانی کی رقم وصول کرنے کا کہا ہوا ہے، سیمنٹ فیکٹریاں میٹھے پانی کا قومی خزانہ لوٹ رہی ہیں۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت نے سیمنٹ فیکٹریوں پراب تک کیوں ٹیکس نہیں لگایا؟ ہم خود ٹیکس نافذ کریں گے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ 400 ارب کی بینک گارنٹی ڈی جی سیمنٹ فیکٹری نے جمع کرائی، 200 ارب کی مزید بینک گارنٹی جمع کروائی جائے۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کٹاس راج کیس سے متعلق سماعت یکم اگست تک ملتوی کرتے ہوئے تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔

    یاد رہے کہ رواں سال 8 مئی کو چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا تھا کہ کٹاس راج مندر کے تالاب کا کیا ہوگا؟ ان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ فیکٹریاں مل کرمندر کی بہتری اور تالاب کو بھرنے کا کام کریں۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ سیمنٹ فیکٹریاں مل کر2 ارب روپے کی سیکیورٹی جمع کرائیں اور 6 ماہ کے اندر متبادل پانی کا انتظام کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔