Tag: میڈم آزوری

  • تلوار کی دھار پر رقص کرنے والی میڈم آزوری کا تذکرہ

    تلوار کی دھار پر رقص کرنے والی میڈم آزوری کا تذکرہ

    شوبز کی دنیا میں میڈم آزوری کے نام سے شہرت پانے والی رقاص کا یہ تذکرہ رفتگاں کی یاد تازہ کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ضرور ہے، مگر بدقسمتی دیکھیے کہ شہرت اور دولت سمیٹنے والی اس فن کار نے آخری عمر میں نہ صرف ناقدری کا بار اٹھایا بلکہ مشکلات اور مسائل کا سامنا بھی کیا اور آج یہ ایک فراموش کردہ نام ہے۔

    رقص، میڈم آزوری کا وہ فن تھا جس میں‌ ان کے کمال اور مہارت کا اعتراف ہر بڑے فن کار اور آرٹسٹ نے کیا۔ انھیں خوب داد ملی اور ہر محفل میں انھیں مدعو کیا جاتا تھا جہاں حاضرین ان کے فن کا مظاہرہ دیکھتے اور تعریف کرنے پر خود کو مجبور پاتے۔ میڈم آزوری کا اصل نام اینا میری گوزیئزیلر (Anna Marie Gueizelor) تھا۔ وہ 1907ء میں بنگلور میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد کا تعلق جرمنی سے تھا اور والدہ ہندوستانی۔ والد ڈاکٹر تھے، لیکن ان کی ازدواجی زندگی ناکام ثابت ہوئی اور یوں علیحدگی کے بعد والد ہی نے اپنی بیٹی اینا میری کی پرورش کی۔ میڈم آزوری کو والد نے بیلے ڈانس اور پیانو بجانے کی تربیت دلوائی اور بعد میں بمبئی میں سکونت اختیار کی تو وہاں‌ اینا نے کلاسیکی رقص سیکھا۔ ان کے والد کے حلقۂ احباب میں فن و ادب سے وابستہ شخصیات بھی شامل تھیں۔ ان کی ایک دوست عطیہ فیضی بھی تھیں اور انہی کے توسط سے اینا میری نے کلاسیکی رقص سیکھنے کا آغاز کیا تھا۔ اسی زمانے میں اینا کو آزوری کا نام بھی مل گیا۔

    یہ 1929ء کی بات ہے جب آل انڈیا ریڈیو کا پہلا اسٹیشن دھن راج محل بمبئی میں کھلا۔ جہاں افتتاحی تقریب کے دوران اینا یعنی آزوری نے پیانو بجایا۔ میڈم آزوری کو اتفاق سے مہاراجہ پٹیالہ کے بیٹے کی شادی میں شرکت کا موقع ملا تووہاں مہارانی کی خواہش پر انھوں نے تلوار کی دھار پر رقص کر کے سبھی کو حیران و ششدر کر دیا۔ بعد میں‌ باقاعدہ کتھک رقص سیکھا اور اس فن کی معراج پر پہنچیں۔ خصوصاً کتھا کلی، بھارت ناٹیم، کتھک اور ہر قسم کے رقص میں ماہر ہوگئیں۔

    1947ء میں اس مایہ ناز رقاصہ کی شادی میر مقبول محمود سے ہوگئی اور تقسیم کے بعد یہ جوڑا پاکستان آ گیا۔ یہاں میڈم آزوری نے لڑکیوں کو رقص سکھانا شروع کیا۔ لیکن اپنے شوہر کی وفات کے بعد وہ گوشہ نشین ہو گئی تھیں۔ اگست 1998ء میں‌ اپنے دور کی یہ مشہور رقاص چل بسی تھیں۔ انھیں روالپنڈی کے گورا قبرستان میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

    میڈم آزوری نے ایک رحم دل اور انسان دوست شخصیت کی مالک تھیں۔ انھوں نے کئی یتیم کرسچن بچّوں کی کفالت کی اور انھیں ڈانس کی تربیت بھی دی۔ انھوں نے متعدد ہندوستانی فلموں میں‌ ڈانس کیا اور چند فلموں میں بطور اداکارہ بھی نظر آئیں۔ میڈم آزوری نے بکنگھم پیلس میں بھی فن کا مظاہرہ کیا تھا۔

  • پاکستان کی مایہ ناز رقاصہ میڈم آزوری کا تذکرہ

    پاکستان کی مایہ ناز رقاصہ میڈم آزوری کا تذکرہ

    وہ اپنے گھر اور عزیز و اقارب میں اپنی عرفیت اینا سے پکاری جاتی تھیں جب کہ شوبز کی دنیا میں‌ انھیں میڈم آزوری کے نام سے شہرت ملی۔ رقص ان کا وہ فن تھا جس میں‌ آزوری کی مہارت اور کمال کا اعتراف سبھی نے کیا۔ لیکن آخری عمر میں‌ میڈم آزوری کو فراموش کردیا گیا تھا۔

    میڈم آزوری کا اصل نام اینامیری گوزیئزیلر (Anna Marie Gueizelor) تھا جنھوں نے 1907ء میں بنگلور میں آنکھ کھولی تھی۔ ان کے والد کا تعلق جرمنی سے تھا جو ڈاکٹر تھے جب کہ والدہ ہندوستانی۔ اس جوڑے کی ازدواجی زندگی کام یاب نہیں ہوسکی اور اینامیری کی پرورش ان کے والد نے کی۔ انھوں‌ نے میڈم آزوری کو بیلے ڈانس اور پیانو بجانے کی تربیت دلوائی اور بعد میں بمبئی میں سکونت اختیار کی تو وہاں‌ اینا کو کلاسیکی رقص سیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ انھیں‌ اپنے والد کی دوست عطیہ فیضی کے توسط سے کلاسیکی رقص سیکھنے کا موقع ملا اور اسی زمانے میں‌ اینا کو آزوری کا نام بھی مل گیا۔

    یہ 1929ء کی بات ہے جب آل انڈیا ریڈیو کا پہلا اسٹیشن دھن راج محل بمبئی میں کھلا۔ جہاں افتتاحی تقریب کے دوران اینا یعنی آزوری نے پیانو بجایا۔ میڈم آزوری کو اتفاق سے مہاراجہ پٹیالہ کے بیٹے کی شادی میں شرکت کا موقع ملا تووہاں مہارانی کی خواہش پر انھوں نے تلوار کی دھار پر ناچ کر سبھی کو ششدر کردیا۔ بعد میں‌ باقاعدہ کتھک رقص سیکھا اور اس فن کی معراج حاصل کی۔ خصوصاً کتھا کلی، بھارت ناٹیم، کتھک اور ہر قسم کے رقص میں ماہر ہوگئیں۔

    1947ء میں اس مایہ ناز رقاصہ کی شادی میر مقبول محمود سے ہوگئی اور تقسیم کے بعد پاکستان آ کر میڈم آزوری نے لڑکیوں کو رقص سکھانا شروع کردیا۔ اپنے شوہر کی وفات کے بعد وہ گوشہ نشین ہو گئی تھیں۔

    میڈم آزوری نے کئی یتیم کرسچن بچّوں کی کفالت کی اور ڈانس کی تربیت بھی دی تھی۔ انھوں نے کئی ہندوستانی فلموں میں‌ ڈانس کیا اور اپنے دور کی ایک ایسی مشہور رقاصہ تھیں جس کی پرفارمنس کو متعدد فلموں کی کام یابی کی ایک وجہ کہا جاتا ہے۔ وہ ڈانسر ہی نہیں اداکارہ بھی تھیں اور کئی فلموں میں کردار بھی نبھائے تھے۔ میڈم آزوری کو رقص کی پرفارمنس کے لیے بکنگھم پیلس میں بھی مدعو کیا گیا تھا۔

    1998ء میں‌ میڈم آزوری وفات پاگئی تھیں۔ وہ روالپنڈی کے گورا قبرستان میں‌ آسودۂ خاک ہیں۔