Tag: میڈیا کولیشن میٹنگ

  • میڈیا کولیشن میٹنگ: ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خاندانی منصوبہ سازی کے بجٹ میں اضافہ ناگزیر  قرار دیا گیا

    میڈیا کولیشن میٹنگ: ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خاندانی منصوبہ سازی کے بجٹ میں اضافہ ناگزیر قرار دیا گیا

    میڈیا کے نمائندوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے اور ملکی ترقی کے لیے بچوں کی صحت، غذائیت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے اقدامات کو ترجیح دے۔ ان اقدامات میں بچوں کی بقا کو یقینی بنانا، ذہنی نشوونما میں بہتری کیلئے صحت کی بہتر سہولیات اور غذائی قلت کا خاتمہ ، مساوی تعلیمی مواقع کی فراہمی، اور بچوں کی ضروریات کے مطابق بجٹ سازی شامل ہیں۔ ان مقاصد کے حصول کی ایک کلیدی حکمتِ عملی یہ ہے کہ والدین کو اپنے وسائل کے مطابق خاندان کی منصوبہ سازی کا اختیار دیا جائے، تاکہ غیر ارادی حمل ، قبل از وقت یا کم وقفے والی حمل کی صورتوں سے بچا جا سکے۔ ان مقاصد کے حصول کیلئے خاندانی منصوبہ سازی کی خدمات تک مؤثر اور آسان رسائی فراہم کرنا بہت ضروری ہے اور حکومت کی ذمہ داری بھی ہے ۔ یہ متفقہ مؤقف میڈیا کولیشن میٹنگ کے دوران سامنے آیا، جس کا اہتمام پاپولیشن کونسل نے یو این ایف پی اے کے تعاون سے کیا تھا۔

    اپنے ابتدائی کلمات میں، ڈاکٹر علی میر، سینئر ڈائریکٹر، پاپولیشن کونسل نے میڈیا کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقی کےحصول میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ اُن کا کہنا تھا، خاندانی منصوبہ سازی دراصل اس بات کو یقینی بنانے کا عمل ہے کہ ہر بچہ نہ صرف زندہ رہے بلکہ صحت مند رہے اور معیاری تعلیم حاصل کرکے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار بھی ادا کرے”۔ ڈاکٹر علی میر نے خاندانی منصوبہ سازی کے بجٹ میں اضافے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اس حوالے سے میڈیاکے کردار کی اہمیت پر زورد یا۔

    میٹنگ میں پاپولیشن کونسل کے ڈپٹی منیجر اکرام الا حد نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں روزانہ تقریباً 675نوزائید ہ بچوں کی اموات ہوتی ہیں جو کہ دو ہوائی جہازوں کے کریش کرنے کے برابر تعداد ہے لیکن میڈیا میں اس اہم مسئلے کو مناسب کوریج نہیں دی جاتی۔دوسری جانب 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہونے کی وجہ سے پاکستان آوٹ آف سکول چلڈرن کی تعداد کے حوالے سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بچوں میں غذائی قلت کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے – پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے کم ہے ۔ غذائیت میں کمی بھی بچوں کی ذہنی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہےا ور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی بچے اپنی مکمل صلاحیت کا صرف 41 فیصد حاصل کرپاتے ہیں۔

    ملکی جی ڈی پی میں بجٹ کی شرح کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کا صحت اور تعلیم کابجٹ عالمی معیار (بالترتیب 6 فیصد اور 7 فیصد) سے کہیں کم ہے، اور ہم بھارت اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک سے بھی پیچھے ہیں۔ تاہم، پاپولیشن کونسل کی رپورٹ Pakistan @2050 کے اعدادوشمار کے مطابق اگر 2030 تک آبادی میں اضافے کی شرح 1.2 فیصد تک کم کی جائے تو 2050 تک جی ڈی پی میں 1.7 فیصد پوائنٹس کا اضافہ اورفی کس آمدنی میں دُگنا اضافہ ممکن ہے۔ اسی طرح آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی لا کر اسکول سے باہر بچوں کی شرح میں30فیصدکمی لائی جاسکتی ہے ۔

    میٹنگ میں ملک کے تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے اس بات پر زور دیا کہ خاندانی منصوبہ سازی تمام ترقیاتی اشاریوں میں بہتری کے لیے محرک کا کردار ادا کرتی ہے۔ میڈیا کولیشن ممبرز نے جدید اور طویل مدتی مانع حمل طریقوں کی رسائی میں اضافے ، مانع حمل ادویات پر ٹیکس کے خاتمے اور مفت و لازمی تعلیم سے متعلق آئین کے آرٹیکل 25-A پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔ اس موقع پر خواتین اور بچوں کی صحت ، تعلیم اور غذائی ضروریات کو سامنےرکھتے ہوئے بجٹ سازی کی ضرورت کو بھی ناگزیر قرار دیا گیا

  • آبادی اور وسائل میں توازن کیلئے مصدقہ اعداد و شمار ضروری ہیں، شرکا میڈیا کولیشن میٹنگ

    آبادی اور وسائل میں توازن کیلئے مصدقہ اعداد و شمار ضروری ہیں، شرکا میڈیا کولیشن میٹنگ

    میڈیا کولیشن میٹنگ کے شرکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں آبادی اور وسائل میں توازن کے لیے مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی اشد ضروری ہے۔

    یو این ایف پی اے کے تعاون سے پاپولیشن کونسل کے زیرِاہتمام میڈیا کولیشن میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، اس قومی نشست میں پاکستان بھر سے میڈیا سے وابستہ صحافیوں نے شرکت کی، شرکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں آبادی اور وسائل میں توازن کے لیے موثر پالیسیوں اور اہداف کی تشکیل کے سلسلے میں مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی اشد ضروری ہے۔

    شرکا کا کہنا تھا کہ آبادی کی ضروریات سے ہم آہنگ ترقیاتی منصوبہ بندی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں جامع اور مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی و رسائی کو یقینی بنائیں۔

    اپنے خیر مقدمی کلمات میں پاپولیشن کونسل کے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز ڈاکٹر علی میر نے کہا کہ مفاد عامہ کی موثر پالیسیوں کی تشکیل اور قابل رسائی ڈیٹا کے ذریعے ہی مساوات پر مبنی مستقبل کا قیام ممکن ہے، رواں سال عالمی یوم آبادی کا مرکزی تصور بھی اسی تھیم کو بنایا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ افراد جوابدہی کے عمل کو فروغ دیتے ہوئے اس ضمن میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو قائل کریں کہ وہ ڈیٹا کی تشکیل و رسائی کے لیے موثر پالیسیاں مرتب کرے۔

    قومی نشست سے خطاب کرتے ہوئے پاپولیشن کونسل کے ڈپٹی مینیجر کمیونیکیشن اکرام الاحد نے مردم شماری 2023 کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے پڑوسی مسلم ممالک کی پیروی کرتے ہوئے شرح پیدائش کو کم کرنا ہوگا۔ یہ اہداف تعلیم، غذائیت، مناسب ماحول اور صنفی مساوات کے بغیر حاصل نہیں کیے جاسکتے۔

    اجلاس میں پاپولیشن کونسل کی کمیونیکیشن افسر ام کلثوم نے ایس ڈی جیز کے طے شدہ اہداف پر ہاکستان کی پیش رفت سے متعلق اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 17 میں سے 12 نقاط کا براہ راست تعلق آبادی سے ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے فرق کے موازنے اور ایس ڈی جیز پر عمل درآمد کے لیے میڈیا کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔

    پروگرام کے اختتام پر یو این ایف پی اے کے پروگرام اسپیشلسٹ ڈاکٹر جمیل احمد نے خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق جامع حکمت عملی کو ایس ڈی جیز سے منسوب کرنے کی ضرورت پر زور دیا

    انھوں نے پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں کے فروغ کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ شراکت داری قائم کرنے کے لیے یو این ایف پی اے کے عزم کی یقین دہانی کرائی۔