Tag: میڈیکل سائنس

  • دنیا میں پہلی بار کسی انسان کو 3D کان لگا دیا گیا

    دنیا میں پہلی بار کسی انسان کو 3D کان لگا دیا گیا

    پنسلوینیا: دنیا میں کسی انسان کو پہلی بار ایک 3 ڈی پرنٹڈ کان لگا دیا گیا ہے، اور اسے میڈیکل سائنس کی دنیا کا انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں پہلی بار کسی انسان کو تھری ڈی کان لگایا دیا گیا، نوجوان خاتون اپنے خلیوں سے بَنا تھری ڈی کان لگوانے والی دنیا کی پہلی انسان بن گئی ہیں۔

    میسیکو سے تعلق رکھنے والی 20 برس کی الیکسا کان کے ایک نایاب نقص مائیکروٹیا کے ساتھ پیدا ہوئی تھیں، ان کے کان کا بیرونی حصہ مکمل طور پر موجود نہیں تھا، یہ حالت سماعت کو متاثر کر سکتی ہے۔

    ڈاکٹر ارٹورو بونِیلا نے الیکسا کے نامکمل کان کو سرجری کے ذریعے ہٹایا اور اس سے آدھا گرام کارٹلیج نکال کر اسے خاتون کے صحت مند کان کے تھری ڈی اسکین کے ساتھ سان انتونیو سے لانگ آئی لینڈ سٹی، کوئنز میں 3DBio تھیراپیوٹکس کو بھیج دیا۔

    لیبارٹری میں مریض کے کونڈروسائٹس (وہ خلیات جو کارٹلیج کی تشکیل کرتے ہیں) کو ٹشو کے نمونے سے الگ کر دیا گیا، اور پھر اسے خاص طریقے سے اربوں خلیوں میں تبدیل کیا گیا، ان زندہ خلیوں کو پھر کولاجین پر مبنی بائیو اِنک کے ساتھ ملایا گیا اور تھری ڈی بائیو پرنٹر میں سرنج کے ذریعے ڈال دیا گیا، جس سے کان کا باہری حصہ بنا۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس اِمپلانٹ کے اطراف میں گھُل جانے والا خول موجود ہے جو ابتدائی سہارے کے لیے لگایا گیا ہے اور یہ وقت کے ساتھ مریض کے جسم کے اندر جذب ہو جائے گا۔

    اس تھری ڈی کان کے پرنٹ ہونے کے عمل میں 10 منٹ سے بھی کم وقت لگا، ڈاکٹروں کو امید ہے یہ ٹرانسپلانٹ طب کی دنیا میں ’مائیکروٹیا‘ میں مبتلا افراد کے لیے علاج سامنے لاکر انقلاب برپا کر دے گا۔

  • میڈیکل سائنس: زندہ سیل سے مریض کی ہڈی اب بہ آسانی بنانا ممکن ہو گیا

    میڈیکل سائنس: زندہ سیل سے مریض کی ہڈی اب بہ آسانی بنانا ممکن ہو گیا

    سڈنی: میڈیکل سائنس میں سائنس دانوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، اب کمرے کے درجہ حرارت پر مریض کے زندہ خلیات کے تھری ڈی پرنٹ سے اس کی ہڈی کی تعمیر ممکن ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طبی تحقیقات کے ذریعے سائنس دانوں نے کسی انسان کی ہڈی سے زندہ سیل کے تھری ڈی پرنٹ بنانے کا طریقہ معلوم کر لیا ہے اور اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ یہ عمل اب کمرے کے درجہ حرارت پر بھی ممکن ہو گیا ہے۔

    اس سلسلے میں آسٹریلیا کی یونی ورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز (UNSW Sydney) کی ایک ٹیم نے ایک بائیو انک جیل تیار کیا ہے جو مریض کی ہڈی سے لیے گئے زندہ خلیات اور کیلشیئم فاسفیٹ کے محلول پر مشتمل ہے، یہ وہ ضروری معدنیات ہیں جو ہڈی کی بناوٹ اور اس کی نگہداشت کے لیے ضروری ہیں۔

    زندہ خلیوں سے بنی 3D پرنٹڈ ’ہڈیاں‘ کمرے کے درجہ حرارت پر پہلی بار ایک خصوصی جیل کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں جس سے اب ڈاکٹر سرجری سے محض چند منٹ قبل ہڈی کی ساخت بنا سکیں گے۔

    اس جیل کے لیے ایک ٹیکنیک استعمال کی جاتی ہے جسے سرامک اومن ڈائریکشنل بائیو پرنٹنگ ان سیل سسپنشن کہا جاتا ہے، یہ مریض کی ہڈی کے خلا میں براہ راست ڈالا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ سرجن کسی اور جگہ سے کوئی حصہ کاٹ کر وہاں لگائے۔

    یہ مواد جسم کی رطوبت میں شامل ہوتے ہی منٹوں میں سخت ہو جاتا ہے اور خود بخود ہڈی کے انتہائی باریک اجزا سے جڑ جاتا ہے۔

    تھری ڈی پرنٹنگ کے اس عمل کے ذریعے ہڈی کی مصنوعی بناوٹ کا طریقہ نیا نہیں ہے، لیکن یونیورسٹی آف نیو ساؤوتھ ویلز سڈنی کے طریقہ کار میں جو اہم چیز ہے وہ یہ ہے کہ پہلی بار یہ ممکن ہوا ہے کہ اسے کمرے کے درجہ حرارت پر تیار کیا جا سکتا ہے۔