Tag: میکرون

  • صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، فلسطین سے متعلق بیان پر امریکی صدر کا رد عمل

    صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، فلسطین سے متعلق بیان پر امریکی صدر کا رد عمل

    واشنگٹن: امریکی صدر نے فسلطین کو تسلیم کرنے سے متعلق بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ صدر ایمانوئل میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔

    صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، وہ بہت اچھے آدمی ہیں، میں انھیں پسند کرتا ہوں لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں کوئی وزن نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے کہا ’’دیکھو، وہ ایک مختلف قسم کا آدمی ہے، ایک اچھا آدمی ہے، ایک بہت اچھا ٹیم پلیئر ہے، لیکن یہاں اچھی خبر یہ ہے کہ وہ جو کہتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سے کچھ نہیں بدلے گا۔‘‘


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لے گا، وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

    ادھر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے، برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘

  • جنگی خطرات: فرانسیسی صدر کا ملٹری اخراجات میں اضافے کا اعلان

    جنگی خطرات: فرانسیسی صدر کا ملٹری اخراجات میں اضافے کا اعلان

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے جنگی خطرات کے پیش نظر ملٹری اخراجات میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اتوار کے روز ایک تقریب میں بتایا کہ ملکی دفاعی اخراجات میں اضافے کے ایک منصوبے کے تحت 2027 تک فوجی بجٹ کو دوگنا کر دیا جائے گا۔

    اس سے قبل کے منصوبے کے تحت فرانس کو دفاعی بجٹ 2030 تک 2017 کی سطح سے دوگنا کرنا تھا، تاہم میکرون نے اب یہ ہدف 2027 تک حاصل کرنے کا عزم کیا ہے۔

    ایک فوجی بجٹ جو 2017 میں 32 ارب یورو (37.40 ارب ڈالر) تھا، 2027 تک بڑھ کر 64 ارب یورو ہو جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ آئندہ سال کے لیے اضافی 3.5 ارب یورو اور 2027 میں مزید 3 ارب یورو مختص کیے جائیں گے۔ یعنی آئندہ 2 سال کے دوران عسکری اخراجات میں 6.5 ارب یورو اضافہ کیا جائے گا۔


    چین سے ممکنہ جنگ، امریکا نے اپنے اتحادیوں سے کیا وضاحت طلب کی؟


    ایمانوئل میکرون نے یہ اعلان پیچیدہ جغرافیائی سیاسی صورت حال کے پیش نظر کیا ہے، تقریب سے خطاب میں انھوں نے روس اور یوکرین جنگ کا ذکر کرتے ہوئے جوہری پھیلاؤ، سائبر اٹیک اور دہشتگرد حملوں کے خدشات کا اظہار کیا، یورپ کے تحفظ کے لیے عالمی برادری سے روسی حملوں کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت کا مطالبہ کیا۔

    فرانسیسی صدر نے مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کو حالیہ دہائیوں کی سب سے شدید فضائی لڑائیوں میں شامل کیا، میکرون نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں ہم نے ایران پر بمباری، بھارت اور پاکستان کے درمیان فضائی لڑائی اور یوکرین جنگ سمیت بڑے تنازعات کا مشاہدہ کیا۔ پاک بھارت جنگ شدید فضائی لڑائی تھی۔

    عالمی منظرنامے کو بیان کرتے ہوئے دفاعی اخراجات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر میکرون نے کہا کہ دنیا میں آزاد رہنے کے لیے آپ کا طاقت ور ہونا ضروری ہے۔

  • ایران میں عسکری طاقت سے حکومت کی تبدیلی سنگین غلطی ہوگی، فرانسیسی صدر

    ایران میں عسکری طاقت سے حکومت کی تبدیلی سنگین غلطی ہوگی، فرانسیسی صدر

    البرٹا : فرانسیسی صدر ایمانوئل  نے کہا ہے کہ ایران میں فوجی کارروائی کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کی کوشش سنگین غلطی ہوگی۔

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میکرون نے مطالبہ کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی اور ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کیے جائیں۔

    انہوں نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے امریکی منصوبوں سے بھی اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے لیکن جنگ سے بچنا بھی ضروری ہے۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ یورپ ایران و اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، یورپی سفارت کاری کا ہدف ایران اور اسرائیل کو مذاکرات کی میز پر واپس لانا ہے۔

    علاوہ ازیں فرانس نے ایران اسرائیل تنازع ختم کرانے کیلئے یورپی سفارتی کوشش کا اعلان کردیا، فرانس نے ایران میں حکومت کی ممکنہ تبدیلی کو اسٹریٹیجک غلطی قرار دیا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    اس حوالے سے فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی ایک سنگین غلطی ہوگی، خطے میں خطرناک کشیدگی کا فوری خاتمہ بہت ضروری ہے۔

    انہوں نے کہاکہ ایرانی جوہری پروگرام پر مذاکرات بحال ہونے چاہئیں، مسئلہ عسکری طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا، یورپ ایران پراسرائیل کو سفارت کاری اپنانے پر زور دیتا ہے۔

  • غزہ، یوکرین پر میکرون کے بیان ’’مغرب ساکھ کھو سکتا ہے‘‘ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا طنز

    غزہ، یوکرین پر میکرون کے بیان ’’مغرب ساکھ کھو سکتا ہے‘‘ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا طنز

    غزہ اور یوکرین پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے بیان ’’مغرب ساکھ کھو سکتا ہے‘‘ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے طنز کیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل ایگنس کالامارڈ نے غزہ کی صورت حال پر مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا، انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی ساکھ صرف الفاظ سے بحال نہیں ہوگی۔

    ایک ٹوئٹ میں ایگنس کالامارڈ نے لکھا ’’میکرون نے متنبہ کیا ہے کہ مغرب یوکرین اور غزہ جنگوں پر اپنی ساکھ کھو سکتا ہے۔ کیا واقعی؟ ساکھ تو 19 ماہ قبل کھو گئی تھی، جب اس نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی پر اپنی پیچیدگی کے باعث کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، اب اس ساکھ کو بحال کرنے میں الفاظ سے کہیں زیادہ وقت لگے گا۔‘‘


    غزہ کو اسرائیل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تو مغرب ساکھ کھو دے گا، میکرون نے خبردار کر دیا


    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ مغرب کی خاموشی اسرائیل کے مظالم میں شریک جرم بنی، انسانی حقوق کی رہنما نے اسرائیل پر ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

    ایگنس کالامارڈ نے یورپی یونین سے اسرائیل سے تجارتی معاہدے واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ عالمی عدالت کے وارنٹس پر عمل درآمد ضروری ہے۔

  • غزہ کو اسرائیل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تو مغرب ساکھ کھو دے گا، میکرون نے خبردار کر دیا

    غزہ کو اسرائیل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تو مغرب ساکھ کھو دے گا، میکرون نے خبردار کر دیا

    سنگاپور: فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے غزہ کو یونہی اسرائیل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تو مغرب اپنی ساکھ کھو دے گا۔

    سنگاپور میں شنگری-لا ڈائیلاگ دفاعی فورم میں خطاب میں ایمانوئل میکرون نے کہا دنیا کی نظروں میں مغرب کو اس صورت میں اپنی تمام ساکھ کھونے کا خطرہ ہے، اگر وہ غزہ کو یونہی چھوڑ کر اسرائیل کو جو چاہے کرنے دے دے۔

    فرانسیسی صدر نے کہا یہی وجہ ہے کہ ہم دوہرے معیار کو مسترد کرتے ہیں، یہی اصول یوکرین کی جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے، میکرون نے کہا ہمیں سپر پاورز کے تسلط کے سامنے دوہرے معیارات کو مسترد کر دینا چاہیے اور قانون کی حکمرانی پر مبنی نئے اتحاد کی تشکیل کرنی چاہیے۔

    دریں اثنا، فرانسیسی صدر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو صرف اخلاقی فرض نہیں بلکہ سیاسی ضرورت بھی قرار دیا اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کچھ شرائط بھی پیش کیں۔

    سنگاپور میں وزیر اعظم لارنس وونگ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران میکرون نے اس بات پر زور دیا کہ یورپیوں کو اسرائیل سے متعلق اپنی اجتماعی پوزیشن کو سخت کر دینا چاہیے، انھوں نے کہا یہ آج کی ضرورت ہے۔


    فرانسیسی صدر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ’اخلاقی فرض‘ قرار دے دیا


    واضح رہے کہ فرانس سعودی عرب کے ساتھ مل کر 17 سے 30 جون تک نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں 2 ریاستی حل پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ صدارت کر رہا ہے۔ میکرون نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے جو شرائط پیش کی ہیں ان میں حماس کا غیر مسلح ہونا اور نئی فلسطینی حکومت میں عدم شرکت شامل ہیں، فلسطینی ریاست کو بھی اسرائیل کو تسلیم کرنا ہوگا۔

  • فرانس کے لیے مزید نہیں کھیلوں گا، ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹبالر کا رد عمل

    فرانس کے لیے مزید نہیں کھیلوں گا، ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹبالر کا رد عمل

    پیرس: فرانس کو ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹ بالر پال پوگبا نے مزید فرانس کی نمائندگی سے انکار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسٹار فٹ بالر پال پوگبا نے مبینہ طور پر فرانس کی نمائندگی کرنے سے انکار کر دیا ہے، یہ فیصلہ پال پوگبا نے فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام سے متعلق بیان کے بعد کیا ہے۔

    مانچسٹر یونائیٹڈ کی جانب سے کھیلنے والے پال پوگبا سے متعلق یہ دعویٰ مشرق وسطیٰ کے متعدد میڈیا ذرایع سے سامنے آیا ہے، ان خبروں میں بتایا گیا کہ لڑکپن ہی میں اسلام قبول کرنے والے 27 سالہ پال پوگبا نے ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیان کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب فرانس کی جانب سے نہیں کھیلیں گے۔

    2019 میں مکہ کی زیارت کے موقع پر پال پوگبا، یہ تصویر انھوں نے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی

    مِڈ فیلڈر پال پوگبا نے اسکول میں بچوں کو پیغبر اسلام ﷺ کی توہین آمیز کارٹونز دکھانے والے اسکول ٹیچر کو اس کے قتل کے بعد فرانسیسی حکومت کی جانب سے بڑا سرکاری اعزاز دینے پر بھی ناگواری کا اظہار کیا ہے۔

    پوگبا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان کی اور فرانسیسی مسلمانوں کی توہین ہے، بالخصوص ایسی صورت میں جب کہ اسلام فرانس کا عیسائیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے۔

    دنیا بھر میں لوگ فرانسیسی صدر کی تصاویر نذر آتش کرنے لگے

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر کے اسلام کو دہشت گردی کا منبع کہنے کے بیان کے بعد ان کے خلاف متعدد ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں جن میں میکرون کی تصاویر کو بھی جلایا جا رہا ہے، کئی ممالک میں فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    یاد رہے کہ پال پوگبا نے 2013 میں اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا تھا، اور روس میں 2018 کے ورلڈ کپ میں اپنے عروج پر پہنچا، پوگبا نے فرانس کو ورلڈ کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

  • فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی: وزیر اعظم

    فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حمایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں گستاخانہ خاکوں کے سلسلے میں فرانسیسی صدر کے ایک بیان پر رد عمل میں کہا کہ فرانسیسی صدر انتہا پسندی مسترد کرنے کی بجائے تقسیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جہالت پر مبنی بیانات انتہا پسندی کو مزید فروغ دیتے ہیں، دنیا مزید تقسیم کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ انسانوں کو متحد کرتا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا نے تقسیم کی بجائے لوگوں کومتحد کیا۔

    عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ پولرائزیشن بنیاد پرستی کا سبب بنتی ہے، فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور ہمارے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نشانہ بنانے والے گستاخانہ کارٹونز کی نمائش کی حوصلہ افزائی کے ذریعے فرانسیسی صدر میکرون نے واضح طور پر اس کے بارے میں کچھ سمجھے بغیر، یورپ اور پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات پر حملہ کیا ہے۔

    اسلام دشمنی یورپ کو لے ڈوبے گی، فرانسیسی صدر کو دماغ کے علاج کی ضرورت ہے، اردوان

    وزیر اعظم نے ٹویٹ میں لکھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ صدر میکرون نے دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں (خواہ وہ مسلمان ہوں، سفید فام بالادست ہوں یا نازی نظریہ پسند) کی بجائے اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کا انتخاب کیا ہے، افسوس کی بات ہے صدر میکرون نے جان بوجھ کر مسلمانوں اور اپنے شہریوں کو مشتعل کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

  • سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار

    سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار

    پیرس: کرائسٹ چرچ حملوں کے بعد سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے فرانس اور نیوزی لینڈ نے مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں ہونے والے حملے کے بعد سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے فرانس اور نیوزی لینڈ نے مشترکہ حکمت عملی بنائی ہے۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعذظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ فرانس کے ساتھ مل کر دوسرے ممالک اور ٹیک کمپنیوں سے سوشل میڈیا پر شدت پسندی روکنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

    جینسڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کو روکنے کے لیے تمام ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا، کوشش کریں گے دوسرے ملکوں کو بھی اس عمل میں ساتھ لے کر چلیں۔

    مزید پڑھیں: جیسنڈا آرڈرن کو خراج تحسین، آرٹسٹ نے حجاب میں‌ ملبوس 25 میٹر لمبی تصویر بنادی

    واضح رہے کہ 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ حملے کی لائیو اسٹریمنگ فیس بک پر کی گئی تھی جس کے بعد فیس بک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔

  • فرانسیسی صدر میکرون کی مقبولیت کم ترین سطح پر پہنچ گئی

    فرانسیسی صدر میکرون کی مقبولیت کم ترین سطح پر پہنچ گئی

    پیرس: فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک سروے رپورٹ میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی مقبولیت مئی 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

    اوڈوکسا انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے جانے والے سروے میں بتایا گیا ہے کہ ’یلو ویسٹ تحریک‘ کا احتجاج شروع ہونے کے ایک ماہ بعد سے اب تک فرانسیسی صدر کی مقبولیت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

    حالیہ سروے میں شرکت کرنے والے 73 فیصد فرانسیسی شہریوں نے میکرون کے بارے میں منفی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    مزید پڑھیں: فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    سروے میں 33 فیصد شہریوں نے میکرون کو صدارت کے منصب کے لیے اہلیت کا حامل جانا جبکہ اس کے مقابل تقریباً 68 فیصد افراد مخالف رائے رکھتے ہیں۔

    یلو ویسٹ تحریک سے نمٹنے کے حوالے سے رائے دیتے ہوئے 47 فیصد فرانسیسیوں کا خیال ہے کہ میکرون اپنے دور صدارت کے دوران ہمدرد ثابت ہوئے جبکہ 53 فیصد نے مخالف آراء کا اظہار کیا۔

    مذکورہ سروے 13 اور 14 دسمبر کو انٹرنیٹ کے ذریعے کیا گیا، اس دوران 18 برس سے زیادہ عمر کے 990 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

  • یورپ کو زیادہ مضبوط و مستحکم ہونا پڑے گا، فرانسیسی صدر میکرون

    یورپ کو زیادہ مضبوط و مستحکم ہونا پڑے گا، فرانسیسی صدر میکرون

    برلن: فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ یورپ کو زیادہ مضبوط و مستحکم ہونا پڑے گا تاکہ یہ خطہ عالمی سیاست و منظرنامے میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے دنیا میں افراتفری پھیلنے سے روک سکے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میکرون دورہ جرمنی کے موقع پر برلن میں جرمن پارلیمان سے خطاب کررہے تھے، فرانسیسی صدر نے کہا کہ یورپ میں بالخصوص جرمنی اور فرانس کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ دنیا کو افراتفری کا شکار نہ ہونے دیا جائے۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ یورپ اس وقت تک اپنا صحیح کردار ادا نہیں کرسکتا جب تک وہ اپنے دفاع و سلامتی کی ذمہ داری بھرپور انداز سے نہ اُٹھا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ماحول دوست توانائی کے حصول اور موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے جیسے کئی معاملات میں یورپی براعظم کلیدی کردار ادا کررہا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ تجارت، سلامتی، تارکین وطن اور ماحولیاتی پالیسی کے قیام جیسے امور میں بھی یورپ زیادہ فعال کردار ادا کرے۔

    مزید پڑھیں: فلسطینیوں کو طاقت سے کچلنے سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوگا، فرانسیسی صدر میکرون

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر نے چند روز قبل ایک باقاعدہ یورپی فوج کے قیام کا ذکر بھی کیا تھا جس کے جواب میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے تجویز کی حمایت کی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال اور یکطرفہ اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا خواب پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں فسلطین، اسرائیل کشمکش کے حل کا دو ریاستی فارمولے سے بہتر اور کوئی حل قابل عمل نہیں ہوسکتا ہے۔