موسم سرما کے ساتھ شادیوں کے سیزن کا بھی آغاز ہوجاتا ہے، ایسے میں رات کے فنکشن کے لیے گہرا میک اپ اچھا لگتا ہے۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں میک اپ آرٹسٹ وقار حسین نے آنکھوں کا سیاہ گہرا میک اپ کرنے کا طریقہ بتایا جسے اسموکی آئی میک اپ کہا جاتا ہے۔
وقار نے پہلے آنکھوں پر سنہری رنگ کا شیڈ لگایا، اس کے بعد اس پر سیاہ شیڈ سے بلینڈنگ کی۔
آنکھ کے اوپری حصے کو مرون رنگ سے بلینڈ کیا گیا جبکہ اس کے اوپر اورنج رنگ کا شیڈ دیا گیا۔
برف ہر گھر میں موجود ہوتی ہے جسے مختلف چیزوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن برف آپ کے کئی مسائل کا حل بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
آئیے دیکھیں یہ کتنے حیران کن طریقوں سے آپ کے لیے فائدہ مند ہے۔
جلد کی خوبصورتی
ہر رات سونے سے قبل برف کی ڈلی کو پلاسٹک کی کی تھیلی میں لپیٹ کر 2 سے 3 منٹ تک چہرے کا مساج کریں۔ یہ نہ صرف جلد کی صفائی کرے گی بلکہ نیند لانے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔
جھریوں سے نجات
میک اپ استعمال کرنے سے قبل ایک منٹ تک برف سے چہرے پر مساج کریں۔ یہ دوران خون کو بہتر بنائے گی اور میک اپ کے مضر اثرات سے حفاظت دے گی۔ اس کا باقاعدہ استعمال جھریوں سے تحفظ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔
آنکھوں کی سوجن سے چھٹکارہ
رات دیر تک جاگنے یا نیند پوری نہ ہونے کے باعث آنکھیں سوج جاتی ہیں جو چہرے کا برا تاثر دیتی ہیں۔ ان سے نجات کا سب سے آسان طریقہ برف کی ٹکور کرنا ہے۔ ایک منٹ تک برف کی ٹکور جادوئی نتائج دے گی۔
بڑھا ہوا پیٹ گھٹائے
برف کی ٹکور بڑھے ہوئے پیٹ کو بھی کم کرسکتی ہے۔ یہ موٹاپا پیدا کرنے والے سفید خلیات کو بھورے خلیات میں تبدیل کر دیتی ہے جو کام کاج کے دوران بآسانی ٹوٹ کر ختم ہوجاتے ہیں۔ تاہم یہ اسی صورت میں نتائج دے گی جب ورزش اور متوازن غذا کا استعمال کیا جائے۔
احتیاطی تدابیر
برف کا استعمال کرنے سے پہلے کچھ احتیاطی تدابیر بھی اپنانی ضروری ہیں۔
برف ہمیشہ صاف (دھلے ہوئے / بغیر میک اپ) چہرے پر استعمال کریں۔
آئس کیوب کو پکڑنے کے لیے دستانوں کا استعمال کریں۔ یہ آپ کے ہاتھوں کو تکلیف سے بچائیں گے۔
کبھی بھی برف کو براہ راست چہرے پر استعمال مت کریں۔ استعمال سے قبل ہمیشہ کسی کپڑے یا پلاسٹک کی تھیلی میں لپیٹ لیں۔
آنکھوں کے گرد سوجن پر ٹکور کرنے کے لیے برف کو براہ راست استعمال کیا جاسکتا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
باقاعدہ ورزش کے فوائد سے کون واقف نہیں جہاں یہ شوگر اور دل کے امراض سے محفوظ رکھتی ہے وہیں جسم کو چست اور متحرک رکھنے میں بھی کارگر ثابت ہوتی ہے اس لیے ڈاکٹرز اور محققین ہر خاص و عام کو روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنا تجویز کرتے ہیں.
تاہم اگر ورزش کے وقت چند باتوں کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، نئی تحقیق کے مطابق میک اپ کر کے ورزش کرنے والی خواتین کو جلد کی پیچیدہ بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.
برطانیہ کی معروف ماہر امراض جلد بریتھی ڈینیئل کا کہنا ہے کہ جو خوا تین ورزش سے پہلے چہرے پر میک اپ کی غرض سے کاسمیٹکس لگاتی ہیں اُن کے چہرے کے مسام بند ہو جاتے ہیں جس سے پسینے کا اخراج بند ہوجاتا ہے.
ڈاکٹر بریتھی جو ڈاکٹرز کلینک کی ڈائریکٹر بھی ہیں کا کہنا ہے کہ چہرے کے مسام سے پسینے کا اخراج نہ ہو پانا جلدی امراض کو دعوت دیتا ہے اور مسام پر گندگی جمع ہو کر سیاہ کیل اور مہاسوں میں تبدیل ہوجاتی ہے.
اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید بتایا کہ چہرے سے ورزش کے دوران پسینہ آنا عمل تنخیر کے لیے بہت ضروری ہے تاکہ جلد ٹھنڈی رہے تاہم میک اپ کے استعمال کے باعث مسام سے کثافتیں باہر نہیں نکل پاتیں.
ڈاکٹر بریتھی نے کہا کہ میک اپ کے باعث مسام کے منہ بند ہو جاتے ہیں اور پسینے کے ذریعے جلد کی کثافتیں باہر نہیں آ پاتیں جو بعد ازاں سوزش کا باعث بن جاتی ہے اور جلد ڈھیلی ہوکر ڈھلکنے لگتی ہے.
ڈاکٹر بریتھی ڈینیئل اس نئی تحقیق کی روشنی میں خواتین کو ورزش سے قبل میک اپ اتارنے اور منہ کو صحیح طریقے سے دھونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اس معمولی عمل سے آپ اپنے چہرے کی تازگی اور شادابی کو لمبے عرصے تک برقرار رکھ سکتی ہیں.
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو خواتین کسرت سے پہلے اچھی طرح چہرہ دھو کرجم جاتی ہیں اُن کے چہرے کی شادابی اور رنگت پر ورزش کے مثبت اثرات نمایاں طور پر نظر آتے ہیں جب کہ میک اپ کر کے جم جانے والی خواتین کے چہروں کو کیل مہاسوں اور جلد کی سوزش کا سامنا رہا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
خوبصورت نظر آنا خواتین کا حق ہے اور وہ اس حق کے حصول میں حق بجانب بھی ہیں، خواتین خوبصورت اوردل کش نظرآنے کے لیے مختلف کریموں کا استعمال کرتی ہیں، اگر یہ کریمیں خالص اجزاء سے تیار نہ کی گئیں ہوں تو ان کا استعمال جلد کے ساتھ ساتھ صحت کیلئے بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
شہر کی مختلف مارکیٹوں میں رنگ گورا کرنے داغ دھبوں کو دور کرنے والی دانوں اور پھنسیوں سے نجات دلانے والی بہت سی ایسی کریمیں دستیاب ہیں، جنہیں کاسمیٹک پروڈکٹ کی جانب پڑتال کرنے والے ادارے کو چیک نہیں کروایا جاتا۔
ایسی تمام کریمیں جو چھوٹی‘ بڑی کاسمیٹک کی دکانوں اورپارلر میں فروخت ہو رہی ہیں اسکن الرجی کا سبب بنتی ہیں ان کریموں کو فروخت کا لیبل بھی لگادیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کریمیں خرید سکیں۔
معاشرے کی بدلتی سوچ اور گوری رنگت کو ترجیح دینے کے باعث کئی لڑکیاں اور لڑکے ایسی کریم استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ معاملہ ایک خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے جس نے وبائی بیماری کی شکل اختیار کرلی ہے، بد قسمتی سے ملک میں ایسی نقصان دہ میک اپ کاسمیٹکس کو بیچنے کے خلاف کوئی قانون نہیں ہے اور اگر ہے بھی تو اس کا کوئی اقدام نظر نہیں آتا۔
خواتین کو ان کریموں کا استعمال کرنے سے قبل ان کے بارے میں تمام معلومات حاصل ہونی چاہیئں، ان کریموں کے استعمال سے ویسے نتائج تو ضرور مل جاتے ہیں جو چاہیے، لیکن بہت کم عرصے تک کے لیے، آہستہ آہستہ ان کی جلد کافی حساس بن جاتی ہے اور دانے نکلنا شروع ہوجاتے اور کچھ معاملات میں تو چہرے پر بال آجاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق کسی ایسی کریم کے استعمال کے بعد جس میں شامل ہونے والے اجزاء کو برداشت کرنے کی طاقت اس خاتون میں نہ ہو تو وہ فوری طورپر الرجی کا شکار ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں پورے جسم پر خارش شروع ہوجاتی ہے اور جسم پر لال دھبے پڑنا شروع ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جلد کو گورا بنانے والی کریموں میں اعلیٰ سطح پر مرکری، لیڈ، آرسینک اور ہائیڈرو کیونون شامل ہوتا ہے، ان مواد پر بین الاقوامی سطح پر میک اپ کے سامان میں پابندی لگائی جاچکی ہے۔
الرجی
خواتین اکثر وبیش تر جھریاں‘جھائیاں اور کیل مہاسوں سے پریشان دکھائی دیتی ہیں اور ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہر روز نئی نئی کریمیں بھی آزماتی رہتی ہیں ایسی تمام غیر معیاری کریمیں جلد کی بے شمار بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ۔ جن میں سے ایک الرجی ہے۔
اس لیے کسی بھی کریم کو استعمال کرنے سے پہلے اس کے معیارکے بارے میں ضرور معلومات حاصل کریں،اکثر کریموں کی خوشبو بھی الرجی کا سبب ہوتی ہے جس کا اندازہ عموماً خواتین کو نہیں ہوپاتا وہ کریم استعمال کرنے کے بعد مسلسل خارش‘ جلن اوردیگر پریشانیوں میں گرفتار ہوجاتی ہیں۔
غیر معیاری اورسستی کریمیں استعمال کرنے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے چہرہ جھلس گیا ہو، یہ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، کچھ کریمیں تو اس حد تک خطرناک ہوتی ہیں کہ ان سے جلد کے کینسر کا خطرہ بھی لاحق ہوجاتا ہے۔
خواتین سب سے زیادہ ان کریموں سے متاثر ہوتی ہیں جس میں کم وقت میں رنگ گورا کرنے کا دعویٰ درج ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق آج سے چند سال قبل سو میں سے دو یا تین خواتین کاسمیٹک الرجی کا شکار ہوتی تھی لیکن اب کاسمیٹک الرجی کا شکار ہونے والے افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
دس پندرہ سال پہلے تک لوگ الرجی نامی کسی بیماری سے واقف نہیں تھے آج ہر دس میں سے ایک فرد کو الرجی کا مرض لاحق ہے، اس لیے الرجی موجودہ دور کاایک اہم مسئلہ بن چکی ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے۔
لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین چہرے پر لگانے والی کریموں کے استعمال میں انتہائی احتیاط برتیں، خریداری سے پہلے لیبل کو اچھی طرح پڑھیں اور یہ تصدیق کریں کہ اس کی تیاری میں کوئی ایسے اجزا شامل تو نہیں کیے گئے جس سے جلد کی بیماریوں کاخطرہ ہو۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
جیسے جیسے دنیا میں نئی ٹیکنالوجی و نئی ایجادات کا سیلاب آرہا ہے، ویسے ویسے ہر شعبہ زندگی ان ایجادات اور تکنیک سے فائدے اٹھا کر بہتر سے بہترین کی جانب گامزن ہو رہا ہے۔
یہی صورتحال فلم انڈسٹریز کی ہے۔ فلم انڈسٹریز میں آج جو ٹیکنالوجیز استعمال کی جاتی ہیں، کچھ عرصہ قبل تک ان کا تصور بھی نا ممکن تھا۔
اسی طرح بعض کرداروں کے لیے اداکاروں کی ظاہری شخصیت مکمل طور پر تبدیل کردی جاتی ہے اور یہ بھی میک اپ کی جدید تکنیکوں کے بغیر ممکن نہیں۔
آج ہم بالی ووڈ کے کچھ ایسے ہی کرداروں کا تذکرہ کرنے جارہے ہیں جن کے لیے اداکاروں کا حلیہ پورا کا پورا بدل دیا گیا۔ اس میں کچھ کمال میک اپ کا تھا، اور کچھ کیمرے کے زاویوں کا، لیکن اس میں استعمال کی جانے والی جدید ٹیکنالوجی کی بدولت یہ کردار ناقابل فراموش بن گئے۔
امیتابھ بچن ۔ پا
فلم پا ایک ایسے 12 سالہ بچے کی کہانی تھی جو ایک نایاب جینیاتی بیماری پروجیریا کا شکار ہوتا ہے۔ اس میں بچے کا کردار امیتابھ بچن نے ادا کیا تھا۔
گو کہ امیتابھ نے اس میں شاندار اداکاری کر کے اس برس کے تمام ایوارڈز اپنے نام کرلیے، تاہم اس کا اصل کریڈٹ میک اپ آرٹسٹ اسٹیفن ڈوپو کو جاتا ہے جنہوں نے اس غیر معمولی بہروپ کی تشکیل ممکن بنائی۔
شاہ رخ خان ۔ فین
سنہ 2016 میں آنے والی فلم فین میں شاہ رخ خان کی ظاہری شخصیت ان کی اصل شخصیت سے نہایت مختلف تھی۔
اس کردار کو حقیقت کا روپ دینے کا سہرا میک اپ آرٹسٹ گریگ کینم کے سر ہے جو ایک دن کی شوٹنگ کے لیے 4 سے 5 گھنٹے شاہ رخ خان پر کام کیا کرتے تھے۔
گریگ شاہ رخ کے چہرے پر مختلف اقسام کے ٹیپ لگاتے، بھوؤں میں فلرز لگاتے، جبکہ ان کے منہ کے اندر بھی گالوں کو گداز کرنے کے لیے مختلف گولیاں لگائی جاتیں جن میں کوشش کی جاتی کہ شاہ رخ کے ڈمپلز متاثر نہ ہوں۔
رشی کپور ۔ کپور اینڈ سنز
فلم کپور اینڈ سنز میں رشی کپور نے 90 سالہ شخص کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کردار میں ڈھلنے کے لیے رشی کپور کا 4 سے 5 گھنٹے میک اوور کیا جاتا۔
رشی کپور کے اس میک اوور کے لیے فلم کے پروڈیوسرز نے ایک غیر ملکی میک اپ آرٹسٹ کو 2 کروڑ روپے ادا کیے تھے۔
ریتھک روشن ۔ دھوم 2
فلم دھوم 2 میں ریتھک روشن نے مختلف کرداروں کا روپ ڈھالا تھا اور ہر روپ کے لیے انہیں 4 سے 5 گھنٹے میک آپ آرٹسٹوں کے نرغے میں گزارنا پڑتے۔
انیل کپور ۔ بدھائی ہو بدھائی
سنہ 2002 میں آنے والی فلم بدھائی ہو بدھائی میں انیل کپور نے ایک فربہ شخص کا کردار ادا کیا تھا جو مسلسل محنت کے بعد اپنا وزن کم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
اس بہروپ کے لیے انیل کپور اور ان کے میک اپ آرٹسٹوں نے بے حد محنت کی تاہم یہ فلم بالی ووڈ میں کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
گووندا ۔ حد کردی آپ نے
سنہ 2000 میں ریلیز کی جانے والی فلم حد کردی آپ نے میں گووندا نے 11 مختلف روپ اپنائے تھے۔ ان کرداروں کو پردہ اسکرین پر پیش کرنے کے لیے اسپیشل افیکٹس اور میک اپ دنوں سے مدد لی گئی۔
کمال حسن ۔ چاچی 420
معروف بھارتی اداکار کمال حسن ویسے بھی اپنے بہروپ بدلنے کے لیے خاصے مشہور ہیں تاہم ان کے 2 کردار، فلم ہندوستانی میں عمر رسیدہ شخص اور چاچی 420 میں ادھیڑ عمر خاتون کا کردار لازوال تھے۔
خوبصورت اور حسین نظر کے لئے صرف میک اپ ہی کافی نہیں بلکہ اس کے لئے جسمانی طور پر فٹ رہنا بھی ضروری ہے، جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لئے سب سے آسان طریقہ جو اپنایا جاتا ہے وہ ورزش ہے، ایسا کرکے ہی آپ کو ڈائٹنگ کے بھی فائدے مل پائیں گے۔
وزن کم کرنے کے لئے آپ جس طریقے سے ورزش کر رہی ہوں، ہو سکتا ہے اس میں آپ کی دلچسپی نہ ہو اگر ایسا ہے تو سوئمنگ یا ڈانسنگ جیسے من پسند طریقے کو اپنا سکتی ہیں، آپ ایک ڈائری بھی بنا سکتی ہیں، اس ڈائری میں دن بھر کی سرگرمیوں کو درج کریں۔ اس طرح آپ اپنے دن بھر کی روٹین پر توجہ دے پائیں گی۔ ساتھ ہی ایسی چیزوں سے دور رہ پائیں گی جو آپ کی صحت اور خوبصورتی کے لئے نقصان دہ ہیں۔
اگر آپ سمجھتی ہیں کہ بالکل کھانا پینا چھوڑ کر وزن کم کر لیں گی تو یہ غلط ہے، اس کی وجہ سے آپ کے جسم میں کچھ منرلس کی کمی ہو جائے۔ اس کا اثر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کا وزن جسم کی مناسبت سے بہت ہی کم ہو جائے جو صحت کے لئے بالکل ٹھیک نہیں۔
ایسا ڈائٹ پلان تیار کریں جو آپ کو ہیلدی بنانے میں مددگار ثابت ہو، دن کا آغاز ہیلدی بریک فاسٹ سے کریں۔ اوٹس، پوہا، ہولویر بریڈ وغیرہ کو صبح کے ناشتے میں شامل کریں۔ اسی طرح ہر دو گھنٹے پر کچھ نہ کچھ کھاتی رہیں۔ اس سے آپ کامیٹابالزم بھی درست رہے گا اور آپ کو تھکاوٹ بھی محسوس نہیں ہوگی۔
ذہنی اور جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لئے آپ ہمیشہ ٹینشن فری رہیں، کسی بھی طرح کے ٹینشن اور تناؤ کو دور یا کم کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ برابر کھاتے رہتے ہیں، کھانے پینے کی چیزوں میں نمک اور چینی کی مقدار کو کم کریں۔
ورزش کے دوران اپنی ڈائٹ پر مکمل توجہ دیں اور بھرپور نیند لیں۔ پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ اس سے جلد کی رنگت میں نکھار آتا ہے۔ دراصل پانی سے جلد اندر سے صاف ہوتی ہے اور وہ نکھر جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کھانے میں پچاس فیصد حصہ ہمیشہ سبزی اور سلاد کا ہی رکھیں۔
پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ کو اپنی غذا کا حصہ بنا لیں، پروٹین دال، چنے وغیرہ سے اور کاربوہائیڈیٹ چاول، روٹی وغیرہ سے ملے گا، ہری سبزیاں اور خشک میوے بھی اپنی ڈائٹ کا حصہ بنا سکتی ہیں۔