Tag: میگرین

  • سر درد کا علاج : اب دوا کھانے کی ضرورت نہیں

    سر درد کا علاج : اب دوا کھانے کی ضرورت نہیں

    دنیا بھر میں سر میں درد ہونا بہت عام سی شکایت ہے جس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں، سر درد کئی طرح کا ہوتا ہے لیکن اگر یہ شکایت زیادہ ہوجائے تو تشویش کا باعث ہے۔

    بہت سے لوگ سر درد کے علاج کیلئے مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں، زیر نظر مضمون میں اسی موضوع پر بات کی گئی ہے کہ ضروری نہیں کہ اس کا علاج ادویات سے ہو بغیر دوا بھی سر درد سے نجات ممکن ہے۔

    سر درد بہت سی بنیادی وجوہات کی علامت ہو سکتا ہے، جس میں الرجی اور پانی کی کمی بھی شامل ہے، سر درد کی قسم کا تعین اس علاقے پر منحصر ہے جہاں سے یہ پیدا ہوتا ہے۔

    سر درد سے ہر انسان کو واسطہ پڑتا ہے جو انتہائی پریشان کن ثابت ہوتا ہے۔ سر درد مختلف افراد کو مختلف طریقوں سے پریشان کرتا ہے سب سے خطرناک سر درد میگرین کا ہے۔

    بدقسمتی سے لاکھوں روپے صرف اپنے صارفین کو یہ یقین دہانی پر خرچ کر دیے جاتے ہیں کہ اس دوائی کے کوئی نقصانات نہیں ہیں۔

    سر درد

    ہم یہاں آپ کو سر درد ختم کرنے کے 7 قدرتی طریقے بتا رہے ہیں جس میں سے کئی ایک ہومیوپیتھک کے علاج میں استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ آج کے جدید دور میں یہ طریقہ امریکہ میں بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔

    جب آپ کو سر کا درد محسوس ہو تو آپ سب سے پہلے پانی کا استعمال کریں۔ پانی کی کمی عام طور پر سر درد کی وجہ بنتی ہے۔ ایک عام انسان کو دن میں کم سے کم 8 گلاس پانی کے پینے چاہیئیں۔

    اگر آپ دن بھر جسمانی مشقت یا ورزش کرتے ہیں تو اس صورت میں آپ کو پانی کی مقدار بھی بڑھانی چاہیے کیونکہ پانی جسم کی اہم ترین ضرورت میں سے ایک ہے لیکن ہم صرف ضرورت کے وقت ہی پانی پیتے ہیں۔ پانی کے استعمال سے آپ کے سر کا درد 30 منٹ سے 3 گھنٹے کے دوران ختم ہو جائے گا۔

    ہلدی کا استعمال

    سب سے زیادہ تکلیف دہ عمل سوزش ہے اور یہ بھی سر درد کی وجہ بنتا ہے۔ قدرتی طور پر سوزش کے کئی علاج ہیں۔ ہلدی سوزش کا بہترین علاج ہے کیونکہ اس میں اینٹی سوزش مرکبات پائے جاتے ہیں۔

    دارچینی سے علاج

    دار چینی بھی سر درد کے لیے کافی مفید ہے لیکن اس کے کچھ سائیڈ ایفیکٹ بھی ہو سکتے ہیں اس لیے اسے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہے۔

    میگنیشم کی کمی

    جسم میں میگنیشم کی کمی بھی سر درد کی وجہ بنتی ہے اس لیے جسم میں اس کی مقدار کو کم نہ ہونے دیں۔ اگر انسانی جسم میں میگنیشم کی کمی طویل عرصہ برقرار رہے، تو انسان ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، ہڈیوں کی بوسیدگی اور شدید سر درد جیسی موذی بیماریوں کا نشانہ بن جاتا ہے۔ اس لیے میگنیشم کی مقدار کو اپنے جسم میں کم نہ ہونے دیں۔

    میگنیشم پتوں والی سبزیوں مثلاً ساگ، مونگ پھلی، اخروٹ، مچھلی، پھلیوں، ثابت اناج، کیلے اور انجیر میں پایا جاتا ہے۔ تاہم اب یہ ملٹی وٹامن گولیوں کی شکل میں بھی دستیاب ہے۔ ایک بالغ انسان کو روزانہ کم از کم 420 ملی گرام میگنیشم غذا سے حاصل کرنا چاہیے۔

    کیفین

    چائے اور کافی میں کیفین شامل ہوتی ہے جو ہمارے سر درد کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کیفین جسم میں چستی اور پھرتی بھی پیدا کرتی ہے۔ وہ لوگ جو روزانہ چائے یا کافی پینے کے عادی ہوتے ہیں، اگر وہ ان کی مقدار میں کمی کر دیں یا انہیں بالکل ہی ترک کر دیں تو انہیں بھی سر میں درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔

    کیفین دماغ کو جگائے رکھنے کے علاوہ بھی اعصابی نظام کو مختلف طرح سے فعال رکھتی ہے۔

    لونگ

    لونگ ایک میٹھی اور مصالے والی جڑی بوٹی ہے۔ جو سر درد میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ لونگ عام طور پر درد بھگانے والی ادویات میں بھی شامل کی جاتی ہے۔

    تناؤ

    خبردار! ڈپریشن کو معمولی مت سمجھیں، گھریلو اور کاروباری مسائل کی وجہ سے ہمارے اعصاب دیر تک تناؤ کا شکار بھی رہ سکتے ہیں اور یہی تناؤ سر میں درد کی شدید لہر پیدا کرسکتا ہے۔

    اس لیے کوشش کریں کہ کسی بھی طرح کے اعصابی تناؤ سے خود کو زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھیں کیونکہ اگر اس طرف توجہ نہ دی جائے تو یہی اعصابی تناؤ دردِ سر سے آگے بڑھ کر بہت سی بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

  • کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    کیا آپ کافی پینے کے بے حد شوقین ہیں؟ تو پھر آپ کو یہ جان کر بے حد صدمہ ہوگا کہ روزانہ دن میں 3 سے زیادہ کپ کافی پینا آپ میں میگرین یا آدھے سر کے درد کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    امریکن جنرل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے لیے میگرین کے شکار افراد کا تجزیہ دیکھا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ ان افراد کو میگرین کا اٹیک اس وقت ہوا جب انہوں نے اس روز یا اس سے ایک روز قبل کافی کے 3 سے زائد کپ پیے۔ اس کے برعکس 1 یا 2 کپ پینے سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ آدھے سر کا اذیت ناک درد یا میگرین نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے، یہ درد سر کے کسی ایک حصے میں اٹھتا ہے اور مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا شکار بنا دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے طریقے

    میگرین کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے تاہم گھریلو ٹوٹکے اپنا کر وقتی طور پر آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میگرین کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک نیند کی کمی ہے، تاہم کافی کا اس سے تعلق نہایت پیچیدہ ہے، بعض مواقعوں پر کافی اس مرض کی شدت کو کم بھی کر سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہمارے چائے یا کافی کو پسند کرنے کا انحصار ہماری جینیات یا ڈی این اے پر ہوتا ہے۔ وہ افراد جن کی جینیات تلخ اور کھٹے ذائقوں کو برداشت کرسکتی ہوں، صرف ایسے افراد ہی تلخ کافی پینا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس بعض افراد کی جینیات تلخ ذائقوں کے حوالے سے حساس ہوتی ہے، ایسے افراد قدرتی طور پر چائے پینا پسند کرتے ہیں۔

  • آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے طریقے

    آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے طریقے

    آدھے سر کا اذیت ناک درد جسے میگرین بھی کہا جاتا ہے نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے جو اپنے مریض کو کسی بھی کام کے قابل نہیں چھوڑتا۔ یہ درد سر کے کسی ایک حصے میں اٹھتا ہے اور مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا شکار بنا دیتا ہے۔

    میگرین کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے تاہم گھریلو ٹوٹکے اپنا کر وقتی طور پر آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ میگرین کے مریضوں کو چاہیئے کہ اپنا طرز زندگی ایسا رکھیں جس میں سر درد اٹھنے کا امکان کم سے کم ہو جیسے اسکرینز کا بہت کم استعمال، وقت پر آرام اور دماغ کو زیادہ تھکانے سے گریز کیا جائے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتا رہے ہیں جنہیں میگرین ہونے کے وقت اپنا کر آپ اس تکلیف کو کسی حد تک کم کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: آدھے سر کے اذیت ناک درد سے نجات کے لیے دوا تیار

    ٹھنڈک سے مدد لیں

    آدھے سر کے درد کے وقت سر کو ٹھنڈک پہنچائیں، سب سے بہترین طریقہ ٹھنڈے پانی کا شاور لینا ہے۔

    ایک اور طریقہ برف سے مدد لینے کا بھی ہے۔ تولیہ میں برف کے چند ٹکڑے لپیٹ کر 15 منٹ کے لیے ماتھے پر رکھیں، 15 منٹ بعد ہٹا کر دیکھیں سر درد میں واضح کمی محسوس ہوگی۔ اگر سر درد باقی ہے تو 15 منٹ بعد مزید برف رکھیں۔

    سر کو آرام پہنچائیں

    سر کے بالوں کو جکڑ کر رکھنا بھی سر میں تکلیف پیدا کرتا ہے۔ سر درد کے وقت خواتین کو چاہیئے کہ بالوں کو ڈھیلا کردیں تاکہ مسلز کو آرام مل سکے۔ اسی طرح اگر آپ نے سر پر اسکارف یا ہیٹ پہنا ہوا ہے تو سر درد کے وقت اسے اتار دیں۔

    مدھم روشنیاں

    میگرین کے وقت جس جگہ آپ موجود ہیں وہاں کی روشنیاں مدھم کردیں، کھڑکیوں پر پردے ڈال دیں۔ مستقل سر درد کا شکار رہنے والوں کو کمپیوٹر اور موبائل کی برائٹ نیس کم رکھنی چاہیئے۔

    تیز دھوپ میں نکلتے ہوئے سن گلاسز کا استعمال لازمی کریں۔

    جبڑے کو تکلیف نہ دیں

    بعض اوقات بہت دیر تک چیونگم چبانے سے بھی سر درد کا احساس ہوتا ہے، اسی طرح پین یا کوئی سخت چیز چبانے، دانت پیسنے کی عادت بھی سر درد پیدا کرسکتی ہے۔ اس بارے میں ماہر دندان سے رجوع کریں اور اس عادت سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کریں۔

    کافی بہترین حل

    سر درد اور تھکن کا فوری علاج کافی ہے، کافی کا ایک بہترین کپ سر درد میں خاصی حد تک کمی کرسکتا ہے۔

  • آدھے سر کے اذیت ناک درد سے نجات کے لیے دوا تیار

    آدھے سر کے اذیت ناک درد سے نجات کے لیے دوا تیار

    آدھے سر کا اذیت ناک درد جسے میگرین بھی کہا جاتا ہے نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے جو اپنے مریض کو کسی بھی کام کے قابل نہیں چھوڑتا۔

    میگرین کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے تاہم گھریلو ٹوٹکے اپنا کر وقتی طور پر آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ میگرین کے مریضوں کو چاہیئے کہ اپنا طرز زندگی ایسا رکھیں جس میں سر درد اٹھنے کا امکان کم سے کم ہو جیسے اسکرینز کا بہت کم استعمال، وقت پر آرام اور دماغ کو زیادہ تھکانے سے گریز کیا جائے۔

    تاہم حال ہی میں ماہرین نے ایسی دوا تیار کی ہے جو ان کے دعوے کے مطابق میگرین سے نجات دلا سکتی ہے۔

    ارنمب نامی یہ دوا انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کی جاتی ہے جو دماغ تک پہنچنے والے تکلیف کے سگنلز کو بلاک کردیتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سر درد سے 10 منٹ میں چھٹکارہ حاصل کریں

    یہ دوا اس ریسیپٹر پر اثر انداز ہوتی ہے جہاں میگرین سے پیدا ہونے والا ایک پروٹین جمع ہوتا ہے۔

    یہ پروٹین میگرین کے اٹیک کے دوران تکلیف کے سگنلز کو ایک سے دوسرے مقام پر منتقل کرتے ہیں جس سے مریض درد محسوس کرتا ہے۔

    یہ دوا اس ریسپٹر کو بلاک کردیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوا میگرین کے دوروں اور اس کی شدت میں 50 فیصد کمی کرسکتی ہے۔

    اس دوا کے اب تک کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں دیکھے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوا پر مزید کام جاری ہے۔