Tag: می ٹو مہم

  • ’می ٹو مہم‘ کو کئی اداکاروں نے فیشن کے طور پر اپنایا، بھارتی اداکار

    ’می ٹو مہم‘ کو کئی اداکاروں نے فیشن کے طور پر اپنایا، بھارتی اداکار

    بھارتی ملیالم فلموں کے معروف اداکار موہن لال نے ماضی میں کہا تھا کہ ’می ٹو مہم‘ کو بہت سے اداکاروں نے فیشن کے طور پر اپنایا۔

    ملیالم فلم انڈسٹری کے حوالے سے ہیما کمیٹی کی رپورٹ نے تہلکہ مچایا ہوا ہے، رپورٹ کے نتائج اس ماہ کے شروع میں 19 اگست کو منظر عام پر لائے گئے تھے، ملیالم فلم انڈسٹری پر اس رپورٹ کے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور کئی اداکار اس پر اظہار خیال کرتے نظر آرہے ہیں۔

    معرف ملیالم اداکار موہن لال کے 2019 میں دیے گئے انٹرویو کا کلپ انٹرنیٹ پر گردش کر رہا ہے جس میں موہنعالمی ’می ٹو مہم‘ پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم #MeToo سے باہر آسکتے ہیں، انھوں نے ہنستے ہوئے مزید کہا تھا صنفی لحاظ سے پھر ہمیں بھی ’می ٹو‘ شروع کرنا چاہیے۔

    موہن کا کہنا تھا کہ میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا کیونکہ جب آپ اس کا تجربہ کریں گے، تب ہی آپ اس کے بارے میں بات کرسکیں گے۔

    موہن لال نے ایک انٹرویو میں می ٹو کو گزرتے مرحلے سے تشبیح دیتے ہوئے کہا تھا کہ لوگ اسے صرف اس لیے اپنا رہے ہیں کیونکہ یہ اس وقت ’فیشن‘ بنا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ملیالم انڈسٹری میں کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، می ٹی ایک رجحان ہے اور یہ ایک فیشن میں تبدیل ہو رہا ہے، اس طرح کی کوئی بھی چیز تھوڑی دیر کے لیے ہی موجود رہے گی۔

    خیال رہے کہ مولی وڈ میں خواتین کے خلاف بدسلوکی کی انکشاف یکے بعد دیگرے کئی ہائی پروفائل عہدوں پر موجود لوگوں نے استعفیٰ دیدیا ہے، اداکار صدیق نے 25 اگست کو ایسوسی ایشن آف ملیالم مووی آرٹسٹس (اے ایم ایم اے) کے جنرل سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

    اسی دن ملیالم فلم ساز رنجیت نے کیرالہ چلچترا اکیڈمی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ ددیا، دونوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہیں۔

  • علی ظفر کے خلاف مہم، عائشہ ظفر اور مہوش اعجاز نے خاموشی توڑ دی

    علی ظفر کے خلاف مہم، عائشہ ظفر اور مہوش اعجاز نے خاموشی توڑ دی

    لاہور: جہاں ایک طرف نامور پاکستانی اداکار اور گلوکار علی ظفر کے خلاف میشا شفیع کی می ٹو کی جھوٹی مہم کا پول کھل گیا ہے وہاں دوسری طرف ان کی اہلیہ عائشہ ظفر اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ مہوش اعجاز نے بھی خاموشی توڑ دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پرائیڈ آف پرفارمنس علی ظفر کے خلاف ہتھک عزت کی مہم انجام کے قریب پہنچ چکی ہے، ہراسانی کا الزام لگانے والی میشا شفیع کے گرد گھیرا مزید تنگ ہو گیا ہے کیوں کہ وہ ابھی تک ثبوت پیش نہیں کر سکی ہیں۔

    باخبر سویرا میں علی ظفر کی اہلیہ عائشہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب ہماری پوری فیملی کے لیے بہت مشکل تھا، میرے والد دل کے مریض ہیں، مجھے ان کی بہت فکر تھی، میں خود بھی ہائی بلڈ پریشر کی مریض ہوں، اگر کوئی حادثہ ہوتا تو اس کے لیے کون ذمہ دار ہوتا۔

    باخبر سویرا کے پروگرام کے بعد میشا شفیع کی حمایت کرنے والے کئی سوشل ایکٹویسٹس کی آنکھیں کھل گئیں، خاتون بلاگر مہوش اعجاز نے بھی علی ظفر کے خلاف ٹویٹ کرنے پر معذرت کی، ایک اور خاتون صوفی نے بھی ہراسانی کے جھوٹے الزامات پر معافی مانگی تھی۔ مہوش اعجاز نے باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میشا شفیع کو میں نے بہت سپورٹ کیا تھا، میری ان سے اور ان کی فیملی سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔

    مہوش نے کہا کہ اس ساری مہم کو جب کچھ عرصہ گزر گیا اور میشا کی جانب سے وہ ثبوت سامنے نہیں آئے جن کے بارے میں وہ بار بار کہہ رہی تھیں کہ ان کے پاس موجود ہیں، تو مجھے شک ہونے لگا، سب سے بڑا سوال جو میرے سامنے اٹھا وہ یہ تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر کیوں گئیں، ان کے پاس تو یہاں وکیل بھی تھے۔ جب میں نے علی ظفر سے معافی مانگی تو میرے خلاف بھی تنظیمیں کھڑی ہو گئیں۔

    واضح رہے کہ میشا شفیع کو می ٹو مہم کا غلط استعمال مہنگا پڑ گیا ہے، علی ظفر کے خلاف عدالت میں کیس ہارنے کے بعد اب ایف آئی اے سائبر کرائم نے بھی میشا شفیع اینڈ کمپنی کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا۔ گلوکار اور اداکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ڈھائی سالہ تحقیقات کے بعد 9 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی۔

    ملزمان میں علی گل پیر، عفت عمر، فریحہ ایوب، لینا غنی، حمنہ رضا، ماہم اور فیضان رضا شامل ہیں۔

    ایف آئی کی جانب سے ملزمان کو دفاع کے تین سے زائد مواقع فراہم کیے گئے، ایف آئی آر کے متن کے مطابق میشا شفیع اپنے الزامات ثابت کرنے کے لیے کوئی گواہ یا ثبوت پیش نہ کر سکیں، ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے می ٹو مہم کو بھی نقصان پہنچا۔

    گزشتہ سال باخبر سویرا کے پروگرام میں علی ظفر نے کہا تھا کہ ان کے خلاف الزام سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ لگایا گیا ہے، اس سازش میں میشا شفیع، اس کی دوست اور وکیل شامل ہیں۔ علی ظفر پر ہراسگی الزامات اور می ٹو مہم چلانے کے لیے بے شمار جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے، ان اکاؤنٹس کے ذریعے علی ظفر اور ان کی فیملی کے خلاف نازیبا الفاظ اور تصاویر شایع کی گئیں۔

    علی ظفر کو ‘بدنام کرنے کی سازش’ کرنے کا مقدمہ درج، میشا شفیع اور عفت عمر نامزد

    باخبر سویرا میں علی ظفر کی اہلیہ عائشہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب ہماری پوری فیملی کے لیے بہت مشکل تھا، میرے والد دل کے مریض ہیں، مجھے ان کی بہت فکر تھی، میں خود بھی ہائی بلڈ پریشر کی مریض ہوں، اگر کوئی حادثہ ہوتا تو اس کے لیے کون ذمہ دار ہوتا۔

    یہ سارے فیک اکاؤنٹس اس وقت اچانک ختم کر دیے گئے جب علی ظفر نے ایف آئی اے میں شکایت درج کرائی، باخبر سویرا کے پروگرام کے بعد میشا شفیع کی حمایت کرنے والے کئی سوشل ایکٹویسٹس کی آنکھیں کھل گئیں، خاتون بلاگر مہوش اعجاز نے علی ظفر کے خلاف ٹویٹ کرنے پر معذرت کی، ایک اور خاتون صوفی نے بھی ہراسانی کے جھوٹے الزامات پر معافی مانگی تھی۔

    گلوکارہ میشا شفیع نے 2 سال قبل علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا، جب کہ علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ الزمات ملٹی نیشنل کمپنی کے میگا کنٹریکٹ سے نکلوانے کے لیے لگائے گئے، میشا نے دھمکی بھی دی تھی جس کے بعد منظم سازش کے ذریعے می ٹو مہم چلائی گئی، 19 اپریل 2018 کو میشا نے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا، یہ کیس عدالت میں وہ ہار چکی ہیں۔