Tag: نئی جے آئی ٹی

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے  پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنےوالی نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش  ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا ، شہباز شریف الزامات  سے ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے طلبی پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پیش ہوئے، چھ رکنی جے آئی ٹی نے آئی جی موٹروے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا۔۔

    شہبازشریف اپنےاوپرلگنےوالےالزامات سےمتعلق جےآئی ٹی میں جواب داخل کرایا، جے آئی ٹی نےشہباز شریف کو آج طلب کر رکھا تھا۔

    دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    لاہور : ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

    رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اس وقت فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عوامی تحریک کی جانب سے دائر کردہ استغاثہ میں نامزد ایک سو چوبیس افراد میں سے اکثریت اپنا بیان جمع کرا چکی ہے، سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کو نئی جے آئی ٹی بنانے کا کوئی حکم نہیں دیا تھا، نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کی وجہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کا ن لیگ سے عناد ہے۔

    خیال رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی نے سابق وزیرقانون راناثنا اللہ کو آج طلب کررکھا تھا اور انھیں ساڑھے 10بجے پیش ہونے کا نوٹس بھیجاگیاتھا لیکن وہ حال جےآئی ٹی کےروبروپیش نہ ہوئے۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • فریال تالپور ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہوئیں، نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست

    فریال تالپور ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہوئیں، نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست

    اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹ اور منی لانڈرنگ کیس میں فریال تالپور پیش نہیں ہوئیں، انہوں نے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست دے دی، کیس کی آئندہ سماعت پیر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹ اور اربوں روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیے جانے پر سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ اور نو منتخب ایم این اے فریال تالپور ایف آئی اے کے روبرو پیش نہیں ہوئیں، جے آئی ٹی ارکان انتظار کرتے رہے، جونیئر وکیل نے پیشی کیلئے نئی تاریخ کی استدعا کر دی۔

    فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں فریال تالپورنے ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، فریال تالپور ایف آئی اے سے مکمل تعاون کرناچاہتی ہیں، وہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے لاڑکانہ میں ہیں۔

    لہٰذا فریال تالپور آج ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوں گی،  ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کی تبدیلی اور نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کو درخواست بھی دے دی۔

    اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایف آئی اے ٹیم نے جے آئی ٹی کو اہم شواہد پیش کردیئے ہیں اور پینتیس ارب میں سے تئیس ارب روپے کی منی ٹریل حاصل کرلی گئی ہے۔

    فریال تالپورکی نئی جے آئی ٹی کی درخواست اور جعلی اکاؤنٹ کیس کی سماعت پیر کو ہوگی جس میں ایف آئی اے کی ٹیم عملدرآمد رپورٹ پیش کرے گی۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو اسلام آباد طلب کیاتھا۔

    دوسری جانب آصف زرداری اور فریال تالپورسے متعلق ایف آئی اے کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں دونوں شخصیات کی عدم حاضری پر قانونی مشاورت کی گئی، اجلاس میں فریال تالپور کی جے آئی ٹی سے متعلق درخواست کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری، فریال تالپور کی عدم حاضری سے متعلق ایف آئی اے نے جواب تیار کرلیا ہے، تحقیقات کے لئے پیش نہ ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایف آئی اے اپنا جواب آئندہ سماعت پر سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی، ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد ملزمان کی دوبارہ طلبی کا فیصلہ ہوگا۔