Tag: نئی حلقہ بندیاں

  • نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی یا نہیں ؟  الیکشن کمیشن جلد اعلان کرے گا

    نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی یا نہیں ؟ الیکشن کمیشن جلد اعلان کرے گا

    اسلام آباد : قانونی ٹیم نے الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیاں کرنے کی تجویزدے دی ، ذرائع کا کہنا ہے الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں سے متعلق اعلان جلد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس ہوا ہے۔

    چیف الیکشن کمشنرکی زیرصدارت نئی مردم شماری اورحلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس میں چاروں ممبران کمیشن،سیکرٹری اورقانونی ٹیم نے شرکت کی۔

    اجلاس میں قانونی ٹیم کی جانب سے نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں پر بریفنگ دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ قانونی ٹیم نے آرٹیکل 51 اور الیکشن ایکٹ کی شق 17سے متعلق بریفنگ دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم نےکمیشن کو نئی حلقہ بندیاں کرنےکی تجویزدے دی اور کہا ئی مردم شماری کےبعدالیکشن کیلئےحلقہ بندیاں ناگزیرہیں۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی یا نہیں اس حوالے سے الیکشن کمیشن جلد اعلان کرے گا۔

  • الیکشن کمیشن سندھ نے نئی حلقہ بندیوں کے احکامات جاری کر دیے

    الیکشن کمیشن سندھ نے نئی حلقہ بندیوں کے احکامات جاری کر دیے

    کراچی: الیکشن کمیشن نے صوبہ سندھ میں نئی حلقہ بندیوں کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی الیکشن کمیشن نے صوبہ سندھ کے تمام ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرز کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ صوبے میں چوتھے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے یونین کونسلز، یونین کمیٹیوں اور وارڈز کی نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔

    اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیاں کرنے کے لیے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا بڑا اقدام ہے، الیکشن کمیشن نے تمام ضلعی الیکشن کمشنرز سے حلقہ بندیوں سے متعلق ضروری معلومات بھی طلب کر لی ہیں، مراسلے میں تمام ضلعی افسران کو معلومات 17 اپریل تک ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    قانون کے مطابق بلدیاتی حکومت کی میعاد ختم ہونے کے 120 دن کے اندر الیکشن کرانا لازمی ہوگا، مراسلے کے مطابق لوکل کونسلز کی نئی حلقہ بندیاں مردم شماری 2017 کے مطابق آبادی کے لحاظ سے کی جائیں گی۔

    سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کے لیے 3 رکنی کمیٹی بھی قائم کی جائے گی، صوبائی الیکشن کمشنر نے ضلعی الیکشن افسران کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کر دی ہیں، الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی نمائندوں کی مدت اگست 2020 میں ختم ہوگی، ذرایع کے مطابق آیندہ بلدیاتی الیکشن کے لیے ترمیمی لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا مسودہ طلب کر لیا گیا ہے، صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے لیے کونسلز اور نشستوں کی تعداد بھی مانگ لی گئی ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ: مزید چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار

    اسلام آباد ہائی کورٹ: مزید چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار

    اسلام آباد: ملک کے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے چار مزید اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے لیے نئی پریشانی کھڑی ہوگئی ہے، انتخابات کرائے یا حلقہ بندیاں ٹھیک کرے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نئے چیلنج سے دوچار ہوگیا ہے۔

    آٹھ اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم ہونے کے بعد مزید 37 اضلاع کی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتی فیصلہ کیا رخ اختیار کرے گا، یہ آئندہ چند دنوں میں واضح ہوجائے گا تاہم الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ انتخابات تاخیرکا شکار نہیں ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”آٹھ اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم ہونے کے بعد مزید 37 اضلاع کی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتی فیصلہ کیا رخ اختیار کرے گا؟” style=”style-2″ align=”left” author_name=”الیکشن کمیشن کے لیے چیلنج”][/bs-quote]

    آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے انیس اضلاع کی حلقہ بندیوں کی سماعت کی، جن میں سے 13 اضلاع کے فیصلے سنا دیے گئے، کالعدم قرار دی جانے والی حلقہ بندیاں خاران، گھوٹکی، قصور اور شیخوپورہ سے متعلق ہیں۔

    عدالت نے نو اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں جن میں خانیوال، چینیوٹ، کرم ایجنسی، راجن پور، مانسہرہ، صوابی، جیکب آباد، گوجرانولہ اور عمر کوٹ شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ چھ اضلاع کی حلقہ بندیوں کا فیصلہ ابھی آنا باقی ہے جن میں ہری پور، سیالکوٹ، بہاول پور، رحیم یار خان ، بنوں اور چکوال شامل ہیں، ان اضلاع کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کل 31 درخواستوں پر مزید سماعت ہوگی، متنازعہ حلقہ بندیوں کے خلاف یہ عدالتی کارروائی انتخابات کے بر وقت انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے سامنے ایک چیلنج کی مانند ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملک بھر میں ہونے والی حلقہ بندیوں سے متعلق چالیس سے زائد درخواستیں زیر سماعت ہیں، ان درخواستوں کی سماعت جسٹس عامر فاروق کر رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”جن اضلاع میں حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی ہیں وہ یہ ہیں: جھنگ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لوئر دیر، خاران، گھوٹکی، قصور اور شیخوپورہ۔” style=”style-9″ align=”right”][/bs-quote]

    گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق نے ان درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ملک میں چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دی تھیں اور الیکشن کمیشن کو قواعد کے مطابق از سر نو حلقہ بندیوں کا حکم دیا۔

    جن اضلاع میں حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی تھیں ان میں جھنگ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لوئر دیرشامل ہیں، آج مزید چار حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئیں جس کے بعد تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔

    یہ بھی ملاحظہ کریں: عدالت نے ملک میں چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں

    متنازعہ حلقہ بندیوں کے خلاف جن جماعتوں نے عدالت میں درخواستیں جمع کرائی ہیں ان میں پاکستان مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں جن کے پٹیشنرز نے الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا ہے۔

    دوسری طرف کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات سے قبل مردم شماری کا تھرڈ آڈٹ کرایا جائے۔

    اسے بھی دیکھیں:  حلقہ بندیاں اور مسائل، ایم کیو ایم نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے اپیل کردی

    ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ قابل اعتراض حقلہ بندیوں پرالیکشن کا انعقاد متنازعہ ہوگا، انھوں نے واضح کیا کہ اگر ہمیں مائنس کرنے کی کوشش کی گئی تو انتخابات کا بائی کاٹ بھی کر سکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نئی حلقہ بندیاں، آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں منظور

    متحدہ پاکستان نے بھی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتوں سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن پر بر وقت انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں دباؤ اور بڑھ جائے گا۔

    واضح رہے کہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سینیٹ میں آئینی ترمیمی بل 2017 گزشتہ سال کے اختتام پر منظور کیا گیا تھا، سینیٹ میں کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی، تاہم قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے یقین دلایا تھا کہ اپوزیشن کے تمام اعتراضات پر لفظ بہ لفظ عمل درآمد کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • 2018  کے عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیوں کا اعلان

    2018 کے عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیوں کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان میں 2018 کے عام انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کی نشستوں کی نئی حلقہ بندی کا اعلان کردیا گیا، ملک بھر کی نشستوں میں معمولی رد و بدل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پچیس جولائی کو ملک میں مجموعی طور پر 874 نشستوں پر الیکشن ہوں گے، قومی اسمبلی کی 272 نشستوں پر نمائندوں کا انتخاب کیا جائے گا۔

    اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی نشستوں میں ایک نشست کا اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد اب نشتیں تین ہوگئی ہیں، پنجاب کی 297، سندھ کی 130، خیبر پختونخوا کی 124، بلوچستان کی 51 نشستوں پر ووٹنگ ہوگی۔

    نئی حلقہ بندیوں کے تحت بلوچستان کی قومی اسمبلی میں 2 حلقوں کا اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد بلوچستان سے قومی اسمبلی کے 16 نمائندوں کا انتخاب عمل میں آئے گا۔

    قومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں کے مطابق پہلا حلقہ اب پشاور نہیں بلکہ این اے 1 چترال ہوگا، جب کہ قومی اسمبلی میں پنجاب کے حلقے راولپنڈی کی بجائے اٹک سے شروع ہوں گے۔

    لاہور کے حلقے 123 سے این اے 136 تک ہوں گے جب کہ پنجاب کا آخری حلقہ این اے 195 راجن پور ہے، دوسری طرف پنجاب کی نشستیں 148 سے کم ہوکر 141 کردی گئی ہیں۔

    صوبہ سندھ میں حلقوں کا آغاز این اے 196 ڈسٹرکٹ جیک آباد سے ہوگا، جب کہ کراچی کے 21 حلقے این اے 236 ملیر سے این اے 256 سینٹرل 4 تک ہیں۔ خیال رہے کہ سندھ اور فاٹا کی قومی نشستوں میں کوئی ردو بدل نہیں ہوا۔

    عام انتخابات 25 جولائی کو ہوں‌ گے، صدر ممنون حسین نے منظوری دے دی


    نئی حلقہ بندیوں کے مطابق بلوچستان کے حلقوں کا آغاز این اے 257 قلعہ سیف اللہ سے ہوگا، جب کہ بلوچستان کا آخری حلقہ این اے 272 لسبیلہ گوادر ہوگا۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات 25 جولائی کو ہوں‌ گے، گزشتہ روز صدر ممنون حسین نے انتخابات کی حتمی تاریخ کی منظوری دے دی ہے، انتخابات میں 10 کروڑ سے زائد افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نئی حلقہ بندیاں، آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں منظور

    نئی حلقہ بندیاں، آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں منظور

    اسلام آباد: نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سینیٹ میں آئینی ترمیمی بل 2017 منظور کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بل کے حق میں 84 ووٹ آئے۔ کسی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

    اس موقع پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں سے متعلق وہ بل کی منظوری پر تمام سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں، آئینی ترمیمی بل کی منظوری جمہوریت کے تسلسل کے لیے اہم تھی۔ انھوں نے یقین دلایا کہ اپوزیشن کے تمام اعتراضات پر لفظ بہ لفظ عمل درآمد کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی قومی سلامتی کے امور پر سینیٹ ارکان کو بریفنگ

    یاد رہے کہ آئینی ترمیمی 2017 بل کی منظوری کے بعد پنجاب کی قومی اسمبلی کے لیے خواتین کی دو مخصوص نشستوں سمیت 9 نشستیں کم ہوں گی۔ خیبر پختوان خوا کی ایک مخصوص نشست سمیت پانچ، بلوچستان کی ایک مخصوص نشست سمیت تین اور وفاقی دارالحکومت کی ایک نشست کا اضافہ ہو گا۔ سندھ کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی۔

    سیاسی تجزیہ کار کے مطابق اس بل کی منظوری آئندہ انتخابات کے نتائج پر خاصی اثرانداز ہوسکتی ہے۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے ترمیمی بل کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نئی حلقہ بندیاں کیسے کی جائے، الیکشن کمیشن نے طریقہ کار وضع کرلیا

    نئی حلقہ بندیاں کیسے کی جائے، الیکشن کمیشن نے طریقہ کار وضع کرلیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں پر عملدرآمد کیلئے طریقہ کار تیارکرلیا ہے، ہرصوبے میں تین افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق طریقہ وضع کرلیا ہے، ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں کیلئےہرصوبےمیں تین افسران پرمشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

    کمیٹیاں بننے کے بعد شماریات ڈویژن سے تفصیلات لی جائیں گی اور اضلاع کے نقشے حاصل کئے جائے گے جبکہ شہری علاقوں کے شماریات سرکلز کو نہیں توڑاجائے گا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق کل آبادی کو دو سو ساٹھ نشستوں پرتقسیم کرکے کوٹہ نکالاجائےگا، کمیٹیاں قومی وصوبائی حلقہ بندیوں پرپروپوزل تیارکرکے الیکشن کمیشن میں پیش کریں گی، ڈرافٹ میں کوئی نقص ہوا تو کمیٹی پندرہ دن میں نقص دور کرکے ڈرافٹ جمع کرانے کی پابند ہوگی۔

    الیکشن کمیشن پروپوزل کے بعد حلقہ بندیوں کی فہرست شائع کرے گا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کےمطابق ایک حلقہ تقریباسات لاکھ آبادی پر مشتمل ہوگا، قومی اسمبلی کی کوئی نشست ایک ضلع سےزائد پرمشتمل نہیں ہوگی اگرایسا ہوا تو اس کی معقول وجہ دینا ہوگی جبکہ فاٹاکیلئے الگ الگ حلقہ بندی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔