نئی دہلی: بھارت کے صوبے اتر پردیش میں ایک گاؤں نارائن پور میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس تیار کی گئی ہیں جس کے بعد حاملہ خواتین کی بحفاظت اسپتال روانگی آسان ہوگئی ہے۔
نارائن پور اتر پردیش کا ایک غیر ترقی یافتہ گاؤں ہے جو جنگل اور اونچے نیچے راستوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں طبی سہولیات اور اسپتال موجود نہیں جس کے باعث کسی بیماری کی صورت میں مریض کو قریب واقع شہر منتقل کرنا پڑتا ہے۔
گاؤں میں حاملہ خواتین کی زچگی کے لیے اسپتال منتقلی ایک بڑا مسئلہ تھی کیونکہ سواری کے نام پر گاؤں والوں کے پاس صرف موٹر سائیکلیں تھیں۔
ان موٹر سائیکلوں کو ان اونچے نیچے راستوں پر لے جانے سے حاملہ خواتین کو سخت مشکل اور تکلیف سے گزرنا پڑتا تھا جس کا حل گاؤں والوں نے یوں نکالا کہ بائیک پر ایمبولینس میں استعمال کیا جانے والا بیڈ نصب کر کے ایک بائیک ایمبولینس تشکیل دے دی گئی۔
اس بائیک ایمبولینس کے ذریعے اس گاؤں کی حاملہ خواتین کی زندگی آسان ہوگئی ہے۔
گاؤں والوں کی اس کاوش کا اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے بھی اعتراف کیا اور اسے خواتین اور چھوٹے بچوں کی زندگی بچانے والا عمل قرار دیا۔
یہ منصوبہ ایک غیر سرکاری تنظیم نے گاؤں والوں کی مدد سے شروع کیا ہے۔ کچھ افراد نے اس مقصد کے لیے رضا کارانہ طور پر اپنی موٹر سائیکلیں فراہم کیں۔ تنظیم کے ایک عہدیدار کے مطابق ایک موٹر سائیکل کو ایمبولینس میں تبدیل کرنے پر 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب خرچہ آتا ہے۔
اس بائیک ایمبولینس میں ایک بیڈ اور پردے آویزاں کیے گئے ہیں اور اس کے باعث حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔
نئی دہلی: بھارت کی سیاحتی ریاست کیرالہ کی مقامی حکومت نے جنک فوڈ پر ’فیٹ ٹیکس‘ عائد کردیا۔ یہ فیصلہ ملک میں موٹاپے کے بڑھتے ہوئے رجحانات کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
یہ ٹیکس صوبائی وزارت خزانہ نے مختلف ریستورانوں اور فوڈ چینز پر دستیاب برگر، پزا اور سینڈوچز پر عائد کیا ہے۔
ٹیکس کی شرح 14.5 ہے اور یہ مقامی حکومت کے سالانہ بجٹ کا حصہ ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق یہ اقدام نہ صرف صوبے کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرے گا بلکہ لوگوں کو جنک فوڈ کے استعمال پر محتاط رویہ اختیار کرنے پر بھی مجبور کرے گا۔
واضح رہے کہ کیرالہ میں غیر صحت مندانہ غذائی عادات کی صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جارہی ہے۔ عائد کیا جانے والا ٹیکس ریستورانوں اور مشہور فوڈ چینز پر لاگو ہوگا جبکہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح کیرالہ میں بھی ٹھیلوں اور پتھاروں پر جنک فوڈ بغیر ٹیکس کے دستیاب ہوگا۔
نئی دہلی : بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے میاں نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے عید الفطر کی مبارکباد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لند ن میں وزیر اعظم نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے انہیں عید کی مبارکباد دی، جس پر وزیر اعظم نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
بھارتی وزیر اعظم نے پاکستانی وزیراعظم کی مکمل صحت یابی کیلئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا ہے۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین نے بھی وزیراعظم نوازشریف کو ٹیلی فون پر عید کی مبار ک باد دی۔
وزیراعظم نواز شریف نے صدرمملکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی ڈاکٹرز نے اجازت دی تو فوری طور پر وطن واپس آجاؤں گا،میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں خود ہم وطنوں کے درمیان آنے کو بے چین ہوں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے علاج کے سلسلے میں لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کی اوپن ہارٹ سرجری بھی کی گئی ہے، اور امید ہے کہ وہ جلد وطن واپس لوٹیں گے۔
نئی دہلی: بالی وڈ اداکار ارجن کپور اپنی شہرت کو سماجی کاموں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اسپیشل ٹریفک پولیس کے ساتھ شہریوں میں ٹریفک قوانین سے آگہی کے لیے ایک مہم میں شرکت کی۔
اس مہم میں ان کے ساتھ مشہور رائٹر چیتن بھگت بھی شریک تھے۔
ارجن نے پولیس کے ساتھ مل کر شہریوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں معلومات دیں۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ٹریفک قوانین کا خیال رکھیں اور ہیلمٹ، سیٹ بیلٹس کا استعمال کریں تاکہ ان کی اپنی زندگی کو کوئی خطرہ نہ ہو۔
اس موقع پر ارجن نے اپنے مداحوں سے گفتگو کی اور ان کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔
واضح رہے کہ ارجن کپور آج کل فلم ’ہاف گرل فرینڈ‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جس کے رائٹر چیتن بھگت ہیں۔
نئی دہلی : قومی ٹیم کے ٹیسٹ کرکٹر دنیش کنیریا نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
کرکٹ حلقوں میں دنیش کنیریا کے بیانات کی سختی سے مذمت کی جارہی ہے، تفصیلات کے مطابق کرکٹر دنیش کنیریا بھارت جاکر پی سی بی کیخلاف پھٹ پڑے، بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔
پی سی بی نے میرا کیس خراب کیا، جس کی وجہ سے تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑا ۔ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے سپنر نے پی سی بی حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پیار دیا لیکن پی سی بی نے انہیں تنہا چھوڑ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی برادری سے تعلق ہونے کی وجہ سے انہیں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ کرکٹ حلقوں میں دنیش کنیریا کے بیانات پر مذمت کی گئی ہے اور ایک سوال پوچھا جارہا ہے، اگر اقیلیتی برداری کا سمجھتے ہو تو پاکستان کیلئے اتنے ٹیسٹ کیسے کھیل لیے۔
واضح رہے کہ 35 سالہ کرکٹر دنیش کنیریا پر سال 2009 میں ایسکس کاؤنٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے مبینہ طورپر اسپاٹ فکسنگ کا الزام لگایا گیا تھا، جس کی پاداش میں ان پر تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
عورت کو یوں تو کم عقل کہا جاتا ہے۔ اس کا جائیداد میں حصہ بھی کم ہے، اس کی گواہی بھی آدھی ہے، جبکہ اسے کمزور بنا کر مرد کو اس کا محافظ بنایا گیا ہے۔ لیکن اس حقیقت کا کیا کیجیئے کہ یہی محافظ مرد اسی کم عقل عورت کے ہاتھوں مات کھا کر کبھی تخت و تاج کو ٹھوکر مار دیتا ہے، کبھی اپنے ہوش و حواس گنوا بیٹھتا ہے۔
انگلستان کے بادشاہ ایڈورڈ ہشتم نے اپنے عشق کو حاصل کرنے کے لیے تاج و تخت کو ٹھکرا دیا۔ انگلستان کا ہی ہنری اپنی پسند کی شادی کرنے لگا تو پوپ اور سلطنت میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے۔ بہادر رومی جرنیل جولیس سیزر مصر کی شہزادی قلو پطرہ کی زلف کا اسیر ہوا اور روم کی ساری دولت اس کے قدموں میں ڈھیر کردی۔ کہا جاتا تھا کہ سیزر کے فیصلوں کے پیچھے قلوپطرہ کی عقل کار فرما تھی۔ روس کی ملکہ کیتھرائن نے ترکی کے عظیم عثمانی حکمرانوں کو شکست دے ان سے تاریخی معاہدہ کوچک طے کیا۔
روس کی ملکہ کیتھرائن
ذرا آگے چل کر ہندوستان کی تاریخ کا جائزہ لیں تو مغلوں میں اکبر کے ہوش سنبھالنے سے قبل عنان حکومت اس کی ماں حمیدہ بانو بیگم کے ہاتھ میں رہی۔ یہ دور زنانی حکومت کا دور کہلایا۔ ملکہ نور جہاں سے کون نہ واقف ہوگا۔ حسین اور ذہین نورجہاں جہانگیر کواپنے اشاروں پرنچایا کرتی اورسلطنت مغلیہ ان دنوں عملاً نور جہاں کے احکامات سے چلا کرتی۔ اس سے قبل جہانگیر اپنے عہد ولی عہدی میں انار کلی نامی ایک مغنیہ کی زلفوں کے اسیر ہوکر مغل اعظم جلال الدین اکبر سے دو بدو جنگ بھی کرچکے تھے۔
نور جہاں اور جہانگیر ۔ ایک مصور کی نظر سے
کتنی ہی خواتین ایسی ہیں جنہوں نے اپنی عقل و ہمت سے تاریخ میں اپنا نام امر کرلیا۔ رضیہ سلطان بھی ایسی ہی ایک حکمران تھی۔
رضیہ کو ’رضیہ سلطانہ‘ پکارا جانا سخت ناپسند تھا۔ وہ کہا کرتی تھی کہ ’سلطانہ‘ کا مطلب سلطان کی بیوی ہے۔ میں کسی سلطان کی بیوی نہیں بلکہ خود سلطان ہوں لہٰذا مجھے رضیہ ’سلطان‘ کہا جائے۔
صد حیف کہ ایسی جاہ و حشم والی سلطان آج پرانی دلی میں ایک بے نام قبر میں دفن ہے اور اسکے برابر موجود قبر کا کوئی نام ونشان بھی نہیں۔
اے آروائی نیوزکے پروگرام ’ادراک‘ کے میزبان فواد خان جب وہاں گئے تو انہیں اداسی، تنہائی اور خاموشی کے سوا وہاں کچھ نہ ملا۔
انہوں نے سائیکل رکشے پر پرانی دلی کی گلیوں کا دورہ کیا۔ آئیے ہم بھی ان کے ہمراہ ماضی کے جھروکوں میں چلتے ہیں۔
دلی سے دہلی تک
بھارت کا دارالحکومت دہلی شاید دنیا کی تاریخ کا واحد شہر ہے جو 17 بار اجڑنے کے بعد بھی ہر بار دوبارہ بس گیا۔ غالب و میر جیسے شاعروں کی رہائش کا اعزاز رکھنے والا دلی حضرت عیسیٰ کے دور سے بھی 6 صدی قبل بسایا جا چکا تھا۔
مغل شہنشاہ جہانگیر نے اس کی تعمیر نو کی جس کے بعد اس کا نام شاہجہاں آباد پڑگیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کا پرانا نام تو لوٹ آیا لیکن جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اس شہر میں جو اضافہ کیا گیا اس نے دلی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا، نئی دہلی اور پرانی دہلی۔
دلی کا سفر کرنے والے اکثر افراد اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ دلی اور لاہور کی کئی عمارتوں کا طرز تعمیر ایک جیسا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ عمارتیں مغل بادشاہ شاہجہاں نے تعمیر کروائی تھیں جو تاریخ میں اپنی تعمیرات ہی کے حوالے سے مشہور ہے۔ محبت کی عظیم نشانی اور طرز تعمیر کا شاہکار تاج محل بھی شاہجہاں کا تعمیر کردہ ہے جو اس نے اپنی محبوب بیوی ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔
آئیے اب پرانی دلی چلتے ہیں۔ گو کہ ہمیں کسی سواری کی ضرورت نہیں مگر فواد خان کو نئی دلی جانے کے لیے سائیکل رکشہ پر سفر کرنا پڑا۔
پرانی دلی میں داخل ہونے کے لیے کئی دروازے ہیں جن میں سے ایک راستہ ترکمان گیٹ کہلاتا ہے۔ ایسے ہی جیسے اندرون لاہور میں داخلے کے کئی دروازے ہیں۔
کراچی کا کھارادر ہو، پرانا لاہور ہو یا پرانی دلی، آپ کو ایک سا منظر دکھائی دے گا۔ احاطوں سے باہر نکلی دکانیں، تنگ گلیاں، پتھارے دار، پرانی عمارتیں، جو سر پر گرتی محسوس ہوتی ہیں۔ پرانی دلی میں الگ چیز ہتھ گاڑی میں سامان کھینچتے مزدور بھی نظر آئیں گے۔
آپ کو بالی وڈ کی فلم دلی 6 یاد ہوگی جس میں سونم کپور اور ابھیشک بچن نے کام کیا تھا۔ دلی 6 دراصل دلی کا پوسٹل کوڈ ہے۔
مرزا غالب کی حویلی بھی یہیں پرانی دلی میں ہے۔ محلہ بلی ماراں کی گلی قاسم جان میں غالب کی حویلی موجود ہے۔ گو حویلی تو زمانے کی دست برد کے باعث اپنی شان کھو چکی ہے لیکن اس کے دو کمرے بھارتی حکومت کی مہربانی سے اچھی حالت میں ہیں اور دنیا بھر سے غالب اور اس کی شاعری کے دیوانے یہاں آکر غالب کو تلاشتے ہیں۔
غالب کی حویلی تو پرانی دلی کے باسیوں کے لیے ایک جانا پہچانا مقام ہے، لیکن وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ اپنے وقت کی حکمران رضیہ سلطان کس مقام پر آسودہ خاک ہے۔ کئی لوگوں سے پوچھنے پر بمشکل کوئی ایک شخص آپ کو صحیح سمت بتا سکے گا۔ لیکن رضیہ سلطان کے مقبرے میں فاتحہ پڑھنے سے پہلے ایک نظر اس کے عروج پر بھی ڈالتے ہیں۔
ہندوستان کی عظیم تخت نشین عورت ۔ رضیہ سلطان
دہلی کا پہلا مسلمان بادشاہ سلطان الدین ایبک کا ایک غلام التمش جو اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے صوبہ بہار کا صوبیدار تھا اور بعد ازاں تخت دہلی پر بیٹھا، بلند حوصلہ رضیہ سلطان کا باپ تھا۔ التمش کے ماضی کی وجہ سے یہ خاندان، خاندان غلاماں کہلایا۔ التمش نے بچپن ہی سے اپنی بیٹی میں چھپی صلاحیتوں کو پہچان لیا اور عام شہزادیوں کی طرح تعلیم حاصل کرنے کے بجائے اسے جنگی تربیت اور انتظام سلطنت کی تربیت دی۔ جب اس کی اولادیں بڑی ہوگئیں اور جانشینی کا مسئلہ اٹھا تو التمش نے اپنی بیٹی کو جانشین مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ فیصلہ اس نے اپنے بیٹوں کی نا اہلی کی وجہ سے کیا۔ اس کے اس فیصلہ کی اس کے امرا نے بھی مخالفت کی۔ التمش کی موت کے بعد اس کے ایک بیٹے رکن الدین فیروز نے رضیہ کو نظر بند کر کے خود تخت سنبھال لیا اور جلد ہی اپنے جلد باز فیصلوں اور ناقص حکمت عملیوں کے باعث امرا کی حمایت کھو بیٹھا۔ تب امرا کو بھی التمش کے دور رس فیصلہ کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور جب رضیہ اپنے تخت کو واپس حاصل کرنے کے لیے نکلی تو دربار کے امرا، فوج اور عام عوام نے بھی اس کا ساتھ دیا۔
رضیہ مردانہ لباس پہن کر تخت پر بیٹھا کرتی۔ یہی نہیں بلکہ وہ بذات خود جنگوں میں شریک ہوکر مردانہ وار لڑتی تھی جس کو دیکھ کر اس کی فوج کے حوصلے بھی بلند ہوجاتے تھے۔ اپنے دور حکومت میں اس نے بے شمار دانشمندانہ فیصلے کیے، عوامی بہبود کے کئی منصوبے شروع کیے اور درباری سازشوں کا ایسی ذہانت سے مقابلہ کیا کہ وہ عوام کی پسندیدہ حکمران بن گئی۔
اس نے بھٹنڈہ کے حکمران ملک اختیار التونیہ سے شادی کی۔ اس کی شادی کے بارے میں مؤرخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض مؤرخین کے مطابق اس نے اپنے بھائیوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس سے شادی کی۔ بعض کے مطابق وہ التونیہ کی بغاوت کچلنے نکلی لیکن اس کی فوج نے اس سے غداری کی۔ رضیہ کو شکست ہوئی اور اسے قیدی کی حیثیت سے التونیہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ التونیہ پہلے ہی اس کے تیر نظر کا گھائل تھا۔ اس نے رضیہ سے شادی کرلی۔
شادی کے بعد رضیہ نے اپنا کھویا ہوا تخت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کے لیے وہ اور التونیہ بھٹندہ کی فوج لے کر دہلی کی طرف چلے۔ اس عرصے میں رضیہ کا بھائی معز الدین تخت پر بیٹھ چکا تھا۔ اس جنگ میں رضیہ کو شکست ہوئی۔
اس کی موت کے بارے میں بھی متضاد معلومات ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ معز الدین نے شکست کے بعد ان دونوں کو قتل کروادیا، بعض کے مطابق اس جنگ میں التونیہ مارا گیا لیکن رضیہ جان بچا کر بھاگ نکلی اور ایک ویرانے میں ایک ڈاکو کے ہاتھوں جان گنوا بیٹھی۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دونوں کے ساتھ پیش آیا اور شکست کے بعد دونوں جائے پناہ کی تلاش میں بھٹکتے پھر رہے تھے کہ ایک دیہاتی لٹیرے نے انہیں لوٹنے کے بعد قتل کردیا۔
وجہ موت جو بھی ہو، بہرحال یہ موت ایک عظیم حکمران کے شایان شان نہ تھی۔
رضیہ کی زندگی کا ایک کردار اس کا حبشی غلام یاقوت بھی تھا۔ وہ التمش کے زمانے سے رضیہ کی حفاظت پر معمور تھا۔ کہا جاتا ہے کہ رضیہ اس کے عشق میں مبتلا تھی۔ سلطان بننے کے بعد اس نے اسے ایک اونچا عہدہ دے کر دربار کے کئی امرا سے بلند کردیا تھا جسے سخت ناپسند کیا گیا۔ درباری سازشیوں نے اس غلام کے حوالے سے رضیہ کی کردار کشی بھی کی۔ یہ غلام ملک التونیہ کے خلاف بغاوت میں مارا گیا۔
مؤرخین کے مطابق رضیہ کے زوال کی وجہ اس غلام پر حد سے بڑھی ہوئی عنایتیں تھیں جنہوں نے امرا کو اس سے بدظن کردیا اور عوام میں بھی رضیہ کی ساکھ خراب کردی۔
رضیہ سلطان کی قبر پرانی دلی میں موجود ہے۔ اس کی قبر کے برابر میں ایک اور قبر موجود ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس کی سوتیلی بہن کی ہے۔ ایک ٹوٹے پھوٹے مکان میں بے نام قبر میں وہ عورت دفن ہے جس کا نام سن کر کبھی باغی بغاوت سے باز آجاتے تھے۔
اس کے مقبرے کے احاطے میں ایک چھوٹی سی مسجد بھی ہے جو ویران ہی رہتی ہے۔
یہاں کا سناٹا، ویرانی، اداسی اور وحشت دیکھنے والوں کے لیے سبق ہے کہ اقتدار کسی کا نہیں رہتا، موت ہر شخص کو آئے گی، اور کوئی چاہے کتنا ہی عظیم کیوں نہ ہو، وقت کی دھول میں مٹ جائے گا۔
نئی دہلی: بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط نےکہاہےبھارتی ٹیم کوپاکستان آنےکی اجازت نہیں دی جائےگی۔
عبدالباسط نے کہا کلبھوشن کی گرفتاری سےثابت ہوگیا کہ بھارت پاکستان میں مداخلت کررہاہے۔گرفتاری کےبعدبھارتی نیٹ ورک کو پکڑا گیا۔
پاکستانی سفیرنے کہا بھارت جامع مذاکرات کیلئےتیارنہیں، پٹھانکوٹ حملے سے متعلق معلومات دیتے ہوئےبولےدوطرفہ تعلقات کا معاملہ ہے تحقیقات کیلئےبھارتی ٹیم کی پاکستان آمدکاامکان نہیں۔
پاکستانی ہائی عبدالباسط نے بتایا کہ پاک بھارت تنازع کی بنیادی وجہ جموں وکشمیر ہے۔
نئی دہلی : انگلینڈ ورلڈٹی ٹوئنٹی کےسیمی فائنل میں پہنچ گیا، سری لنکا دس رنزسے ناکام سری لنکا اورجنوبی افریقہ کی ایونٹ سے چھٹی ہوگئی۔
فیروزشاہ کوٹلہ کامیدان انگلینڈ کےنام رہا سری لنکا اورجنوبی افریقہ ورلڈٹی ٹوئنٹی سے باہر ہوگئے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے انگلینڈ کو دوسرے ہی اوورمیں اوپنرکی وکٹ سے ہاتھ دھوناپڑا، جیسن رائے نے جوروٹ کے ساتھ شراکت جوڑی اوراسکورکوآگے بڑھایا، جو روٹ پچین رنزپرہمت ہارگئے، وکٹ کیپربیٹمیسن جوزبٹلر کوہٹلربنے میں دیرنہ لگی۔
نئی دہلی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ دباؤ کم کرنے کیلئے میچ سے پہلے قومی ٹیم سے ملیں گے اور آفریدی کو جیتنے کےگُربھی بتائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق تبدیلی آنےوالی ہے کا نعرہ لگانےوالےعمران خان نےایک اورتبدیلی کی امیدظاہرکردی۔ عمران خان قومی ٹیم کے حوصلے بلند کرنے کیلئے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کیلئے کولکتہ روانہ ہوگئے۔
سابق کپتان عمران خان بوم بوم کوجیت کا گر بھی بتائیں گے۔ ایئر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آفریدی کوجوکہیں گے وہ ابھی کسی کو نہیں بتاسکتے۔
پاکستان جیتاتوبتائیں گےکہ ٹیم کو کیامشورہ دیا تھا۔ عمران خان نے کہاکہ اگر وہ کپتان ہوتے توپریشرنہ لیتے،شاہد آفریدی کے پاس پرفارم کرنے کا موقع ہے۔
کپتان کو رسک لینا پڑتا ہے اس کے بغیر معرکہ نہیں مارا جاسکتا، عمران خان نےکہا کہ عامراور عرفان بھارت کیلئےخطرناک ثابت ہوں گے۔
کوہلی اورعامرمیں زبردست مقابلہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہانچ سال کرکٹ سے دور رہنے کےباوجود عامربہترین بولنگ کرارہا ہے۔
نئی دہلی : پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے نئی دہلی میں منعقدہ گلوبل لیڈرشپ فورم میں پاکستان کی نمائندگی کی اور مختلف تقریبات میں شرکت کی۔
فورم میں دنیا بھر کے سیاسی رہنماؤں اور ممبران پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔ سینیٹر شیری رحمان نے ’کل کی ایک پرامن دنیا کی تشکیل‘ کے عنوان سے ایک سیشن میں قیادت ، دہشت گردی ، عدم مساوات اور تعلیم جیسے وسیع مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو بہت سنگین چیلنجزکا سامنا کرنا ہے جس میں عدم مساوات بھی شامل ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ترقی کی پیمائش سے خارج کر دیا جاتا ہے ، آج کی دنیا میں ہر سات انسانوں میں سے ایک انسان پناہ گزین ہے، ایک ایسا انسان جس کی نہ شناخت ہے نہ ہی گھر۔
انہوں نے کہا کہ امیرمزید امیر ہو رہے ہیں اور غریب غریب تر ہو رہے ہیں ۔اس طرح عدم مساوات محرومی، خوف اور تنازعات کو جنم دیتی ہے۔ ان سنگین مسائل کا حل ہم آہنگی اور سلامتی کے لئے عالمی سطح پر تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ زیادہ تر لوگوں کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی اندرون ملک جنگوں میں سے ایک جنگ تنہا لڑ رہا ہے ۔
نئی دہلی میں دنیا کی ثقافت فیسٹیول میں تیس لاکھ سے زائد شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے پاکستانی پرچم بھی لہرایا۔