Tag: نئی دہلی

  • نئی دہلی: عمارت میں ہولناک آتشزدگی میں 27 افراد ہلاک

    نئی دہلی: عمارت میں ہولناک آتشزدگی میں 27 افراد ہلاک

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک عمارت میں ہولناک آتشزدگی میں 27 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں، واقعے کے بعد درجنوں افراد عمارت میں موجود تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی میں ایک عمارت میں آگ لگنے سے 27 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

    آتش زدگی کا واقعہ مغربی دہلی کی 4 منزلہ کمرشل عمارت میں پیش آیا ہے۔

    فائر ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ آگ اب بجھا دی گئی ہے، ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 27 ہے جبکہ سرچ آپریشن جاری ہے۔

    آگ میں جھلس کر زخمی ہونے والے 40 افراد کو اسپتال لایا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے، پولیس حکام کے مطابق 60 سے 70 افراد کو عمارت سے نکال لیا گیا ہے۔

  • بھارت: باغیوں کے دھوکے میں گاؤں والوں پر فائرنگ، متعدد ہلاک

    بھارت: باغیوں کے دھوکے میں گاؤں والوں پر فائرنگ، متعدد ہلاک

    نئی دہلی: بھارتی ریاست ناگالینڈ میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں فائرنگ کی وجہ سے غلطی سے متعدد مقامی شہری ہلاک ہوگئے جس کے بعد علاقے میں پرتشدد احتجاج شرع ہوگیا۔

    بھارتی حکام کے مطابق سیکیورٹی فورسز خفیہ اطلاع پر باغیوں کے خلاف کارروائی کرنے جارہے تھے تاہم انہوں نے جس گاڑی پر فائرنگ کی وہ عام شہریوں کی نکلی۔

    گاڑی میں گاؤں والے سوار تھے اور فائرنگ کے نتیجے میں 13 گاؤں والے ہلاک ہوگئے۔

    واقعے کے بعد مشتعل گاؤں والوں نے سیکیورٹی فورسز کو گھیر لیا، ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے دوبارہ فائرنگ کی جس سے 7 افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک اہلکار ہلاک بھی ہوا۔

    بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ وہ ہفتے کی شب رات گئے فائرنگ کے ایک واقعے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی خبر پر غمزدہ ہیں۔

    امیت شاہ نے کہا کہ سوگوار خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے ریاستی حکومت اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی۔

  • پینسل کیوں چرائی؟ کمسن بچہ دوست کی شکایت لے کر تھانے پہنچ گیا

    پینسل کیوں چرائی؟ کمسن بچہ دوست کی شکایت لے کر تھانے پہنچ گیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک کمسن بچہ اپنے دوست کی شکایت لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گیا اور کہا کہ اس کے دوست نے اس کی پینسل چرائی ہے، پولیس اس کے دوست کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالے۔

    بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں دلچسپ واقعہ پیش آیا جہاں دو ننھے دوست اپنا جھگڑا لے کر تھانے پہنچ گئے۔

    پولیس کے مطابق مقامی اسکول کے 2 طالب علم پولیس کے پاس پہنچے، ان میں سے ایک بچے نے کہا کہ اس کے دوست نے اس کی پینسل چرا لی ہے۔

    دوست نے جواباً کہا کہ پینسل کے بدلے اس نے پینسل کی نوک لی ہے، پہلے دوست نے معصومانہ انداز میں پولیس سے کہا کہ وہ اس کے دوست کی شکایت لکھیں اور اسے جیل بھیجیں۔

    پولیس نے سمجھا بجھا کر دونوں دوستوں کو گھر روانہ کیا۔

    بچے کی شکایت کرتے ہوئے ویڈیو بھی بنا لی گئی جو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

  • ایک ہی گھر کے 11 افراد کی خودکشی کا کیس جس نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا

    ایک ہی گھر کے 11 افراد کی خودکشی کا کیس جس نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے براری، سنت نگر میں یہ ایک معمول کی صبح تھی، لوگ صبح اٹھ کر اپنے کام کے لیے روانہ ہورہے تھے، محلے کی دودھ کی دکان تاحال بند تھی اور اکا دکا افراد وہاں کا چکر لگا کر جاچکے تھے۔

    محلے کے ایک بزرگ نے دکان کے مالک کا، جس کا گھر قریب ہی واقع تھا، دروازہ کھٹکھٹانا چاہا لیکن دروازہ کھلا ہوا تھا، وہ دروازہ کھول کر اس منزل پر چلے گئے جہاں بھاٹیہ خاندان کی رہائش تھی، اور وہاں ایک لرزہ خیز منظر ان کا منتظر تھا۔

    پورا کا پورا خاندان ڈوپٹوں سے بندھا ہوا چھت کی جالی سے لٹک رہا تھا، یہ ایسا منظر تھا کہ بزرگ کی خوف سے گھگھی بندھ گئی اور وہ الٹے قدموں واپس لوٹے، آن کی آن میں پورے علاقے کو پتہ چل چکا تھا کہ بھاٹیہ خاندان کے تمام افراد نے اجتماعی خودکشی کرلی، صرف آدھے گھنٹے کے اندر یہ بریکنگ نیوز تمام چینلز پر چل رہی تھی اور لوگوں کا ایک ہجوم تھا جو علاقے میں جمع ہوچکا تھا۔

    امریکی ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے اس ہولناک واقعے پر دستاویزی فلم بنائی ہے جو دیکھنے والوں کو خوف اور سنسنی سے دو چار کر رہی ہے۔

    یکم جولائی سنہ 2018 کو پیش آنے والے اس خوفناک واقعے پر بنائی گئی ڈاکومنٹری کا نام ہاؤس آف سیکرٹس دی براری ڈیتھس ہے جس میں اس واقعے کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔

    اپنے گھر میں مردہ پائے گئے ان 11 لوگوں کی کانوں میں روئی ٹھنسی ہوئی تھی، آنکھوں پر کپڑا اور منہ پر ٹیپ بندھا ہوا تھا جبکہ ہاتھ پاؤں تار سے بندھے ہوئے تھے۔ خاندان کی سب سے بزرگ رکن اسی حالت میں اپنے بستر کے برابر میں موجود تھیں، مرنے والوں میں 7 خواتین اور 4 مرد شامل تھے جن میں دو نو عمر لڑکے بھی تھے۔

    پولیس نے ابتدا میں ہی جان لیا کہ گھر میں زبردستی کسی کے گھسنے، زہر دینے یا کسی ناخوشگوار واقعے کے آثار موجود نہیں تھے، تاہم جس طرح سے ان کے ہاتھ پاؤں باندھے گئے تھے انہیں دیکھ کر یہی خیال آتا تھا کہ یہ کسی قاتل کا کام ہے، خاندان کے دیگر افراد نے بھی پولیس سے مطالبہ کیا کہ اس کی قتل کے طور پر تفتیش کی جائے۔

    سیریز میں دیگر خاندان والوں، دوستوں اور محلے داروں سے گفتگو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ خاندان خوش و خرم زندگی گزار رہا تھا، ان کا کاروبار ترقی کر رہا تھا اور بظاہر کوئی ایسی وجہ نہیں تھی کہ کوئی اس خاندان میں خودکشی کے بارے میں سوچتا۔ نئی نسل اعلیٰ تعلیم یافتہ تھی جبکہ چند دن پہلے ہی گھر میں ایک لڑکی کی دھوم دھام سے منگنی بھی کی گئی تھی اور دو ہفتوں بعد اس کی شادی طے کی گئی تھی۔

    بعد ازاں پولیس کو گھر سے 11 ڈائریاں ملیں جس سے اس کیس کی گتھیاں کھلنا شروع ہوئیں، یہ 11 ڈائریاں گزشتہ 10 سال کے دوران لکھی گئی تھیں۔

    سنہ 2018 کی ڈائری کے آخری صفحات میں اس خودکشی کا پورا احوال موجود تھا جس نے سب کو چونکا دیا۔ ڈائری کے مطابق اس خودکشی کا باقاعدہ منصوبہ بنایا گیا تھا جس کی ایک ایک تفصیل قلمبند کی گئی تھی۔

    بعد ازاں پولیس اور دیگر تفتیشی اداروں کی جانب سے جو رپورٹ مرتب کی گئی اس کے مطابق اس واقعے کا ذمہ دار خاندان کا چھوٹا بیٹا للت بھاٹیہ تھا۔

    للت اوائل جوانی میں بائیک کے ایک حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں اس کے سر پر چوٹ آئی تھی، اس حادثے میں وہ کئی روز تک اسپتال میں زیر علاج رہا اور اس کے بعد اس کی ذہنی حالت میں تبدیلی آئی تھی۔

    اس کے کئی سال بعد وہ ایک اور حادثے سے گزرا، وہ جس دکان میں کام کرتا تھا وہاں کے مالکان سے اس کا جھگڑا ہوا اور اسے تشدد کا نشانہ بنا کر کمرے میں بند کردیا گیا، یہی نہیں اس کمرے کو آگ بھی لگا دی گئی جہاں للت بے ہوش پڑا تھا۔ ہوش میں آنے کے بعد للت نے کسی طرح اپنے بڑے بھائی کو فون کر کے اس کی اطلاع دی اور یوں اس کی جان بچائی جاسکی۔

    اس واقعے کا للت کے دماغ پر بہت گہرا اثر ہوا، وہ شدید ٹراما میں چلا گیا اور اس کی قوت گویائی مفلوج ہوگئی، محلے داروں کے بعد للت کئی سال تک اشاروں کی مدد سے اور لکھ کر گفتگو کیا کرتا تھا، اور پھر کچھ سال بعد اس کی قوت گویائی لوٹ آئی جسے اس کے گھر والوں اپنی مستقل عبادت کا نتیجہ قرار دیا۔

    ڈائریوں کے مطابق اس کے کچھ عرصے بعد للت نے یہ کہنا شروع کردیا کہ اس کے مرحوم والد کی روح اس میں آجاتی ہے اور اس سے باتیں کرتی ہے، تمام گھر والوں نے اس کی بات پر یقین کرلیا۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق خود پر حملے کے بعد للت جس ٹراما سے گزر رہا تھا اس کے نتیجے میں وہ سائیکوسس نامی ذہنی مرض کا شکار ہوگیا تھا، اس مرض میں مریض کو حقیقت سے ماورا چیزیں دکھائی اور سنائی دینے لگتی ہیں، وہ حقیقت سے دور ہوجاتا ہے اور اس کے ذہن کی کارکردگی بے حد متاثر ہوتی ہے۔

    ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ اگر اس موقع پر للت کے جسمانی علاج کے ساتھ ذہنی علاج کی طرف بھی توجہ دی جاتی تو یہ خاندان آج بھی زندہ ہوتا۔

    للت کو سنائی دی جانے والی آوازوں میں دی گئی ہدایات گزشتہ 10 سال سے ڈائریوں میں نوٹ کی جارہی تھیں اور پورا خاندان آنکھیں بند کر کے اس پر عمل کر رہا تھا۔

    ان ہدایات میں مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری اور کاروبار کے حوالے سے ہدایات شامل تھیں جو خاندان کے کاروبار میں ترقی کر رہی تھیں چنانچہ پورے خاندان نے یہ مان لیا کہ ان کے آنجہانی والد اپنے خاندان کی بہتری کے لیے عالم بالا سے ان تک اپنی ہدایات پہنچا رہے ہیں اور اس کا ذریعہ للت کو بنایا گیا ہے۔

    بعد ازاں اس خاندان کو خودکشی کا عمل کرنے کو کہا گیا اور کہا گیا کہ یہ ان کے گناہوں کا کفارہ ہوگا، ڈائری میں درج متن کے مطابق پورا خاندان اسی طرح سے خود کو باندھ کر لٹکے گا اور اس کے بعد ان کے والد وہاں پہنچیں گے اور انہیں آزاد کردیں گے۔

    اس اقدام سے پہلے خاندان کو کئی روز تک ایک خاص پوجا کرنے کا بھی کہا گیا جو ان کے گناہوں کو دھو سکے۔ پوجا کرنے کے ساتھ خاندان کے افراد خود کو پھانسی دینے کی تیاری بھی کرتے رہے جس کے شواہد سی سی ٹی وی فوٹیجز سے ملے۔ فوٹیج میں واقعے سے کچھ روز قبل خاندان کے کچھ افراد کو اسٹول اور تاریں وغیرہ گھر لاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کی موت کو حادثاتی موت قرار دیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ یہ سب لوگ مرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے، یہ ان کے عمل کا ایک حصہ تھا جس کے آخر میں انہیں یقین تھا کہ کوئی انہیں آ کر بچالے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا اور سب کے سب اپنی جان سے چلے گئے۔

    ماہرین کے مطابق یہ ہولناک واقعہ ذہنی صحت کی ابتری کا نتیجہ تھا اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ذہنی بیماریوں کی طرف مناسب توجہ نہ دی جائے اور بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ کس طرح تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

  • خاندان میں ایک کے بعد ایک پراسرار موت، قاتل کیسے پکڑا گیا؟

    خاندان میں ایک کے بعد ایک پراسرار موت، قاتل کیسے پکڑا گیا؟

    نئی دہلی: 14 برسوں کے دوران اپنے خاندان کے لوگوں کو زہر دے کر قتل کر کے صاف بچ جانا اور 17 سال بعد اچانک محض ایک شکایت پر پکڑے جانا کسی فلمی کہانی جیسا لگتا ہے۔

    تاہم یہ حقیقی کہانی ہے جس میں ایک خاتون نے 14 برسوں کے دوران اپنے خاندان کے کئی افراد کو کھانے اور مشروبات میں زہر دے کر قتل کیا۔

    یہ سب بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع کالیکٹ سے تعلق رکھنے والی جولی اما جوزف نے کیا اور قتل و غارت کا یہ سلسلہ اس وقت تھم گیا جب وہ مزید قتل کر کے تیسری شادی کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔

    یہ سب اگست 2002 میں کیرالہ کے شہر کوژیکوڈ میں اس وقت شروع ہوا جب اناما تھامس نامی معمر خاتون کی مٹن سوپ پینے کے چند منٹ موت واقع ہوگئی، اس کے منہ سے جھاگ بھی نکل رہا تھا۔ گھر والوں کو اس وقت کسی قسم کا شبہ نہیں ہوا کیونکہ اس خاتون کو چند ہفتے پہلے بھی کھانے کے بعد فوڈ پوائزننگ کے مسئلے کا سامنا ہوا تھا۔

    اناما تھامس کی موت پر کسی کو شک نہیں ہوا اور آس پاس کے لوگوں نے خاندان کو تسلی دی۔ اس وقت گھر میں اناما تھامس، ان کے شوہر ٹام تھامس، بیٹا روئے تھامس اور اس کی بیوی جولی تھامس موجود تھے۔

    17 سال بعد پولیس کو شبہ ہے کہ جولی کی ساس کو مارنے کی پہلی کوشش ناکام رہی تھی یعنی زہر کی مقدار کم رہ گئی مگر دوسری کوشش کامیاب رہی۔ پولیس کے خیال میں جولی نے ساس کا قتل گھر کے مالی معاملات پر گرفت مضبوط کرنے کے لیے کیا تھا۔

    اس کے بعد کئی سال تک کچھ نہیں ہوا مگر 2008 میں یعنی 6 سال بعد جولی کے سسر ٹام تھامس جو ایک ریٹائر سرکاری ملازم تھے، کی موت بھی ایک مقامی پکوان کھانے کے بعد ہوئی جس کو جولی نے ہی تیار کیا تھا۔

    چونکہ ٹام تھامس اچانک گر کر مرگئے تھے اور ان کی عمر کافی زیادہ تھی تو خیال کیا گیا کہ یہ موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی۔ لاش کا پوسٹ مارٹم کروانے کا مطالبہ کسی جانب سے نہیں کیا گیا۔

    اس کے بعد 3 سال تک خاموشی رہی اور 2011 میں جولی کا شوہر روئے تھامس نے ایک رات کھانا کھایا اور خود کو بیمار محسوس کیا۔ وہ باتھ روم گیا اور وہاں اس کی موت ہوگئی، یہ وہ موت تھی جس پر کچھ تحفظات سامنے آئے۔

    روئے کا بھائی روجو امریکا سے واپس آیا جبکہ روئے کے انکل میتھیو نے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا اور اس کی رپورٹ نے جولی کو اپنی کہانی بدلنے نے مجبور کیا۔ یہ رپورٹ روئے کی بیوہ کے حوالے کی گئی تھی اور جولی نے اس کی تفصیلات خاندان کو توڑ مروڑ کر سنائی تھیں۔

    رپورٹ میں سائنائیڈ زہر کو دریافت کیا گیا تھا، اس سے قبل جولی کا کہنا تھا کہ اس کی شوہر کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے مگر طبی شواہد کا کچھ اور کہنا تھا۔

    اس رپورٹ کے بعد جولی نے خاندان کو بتایا کہ روئے نے مالی مشکلات کے باعث خودکشی کی اور سب کو اس پر قائل بھی کرلیا کیونکہ کسی نے کیس کو آگے نہیں بڑھایا۔

    پولیس نے بھی خودکشی مان کر کیس بند کردیا مگر امانا تھامس کے بھائی میتھیو اس پر قائل نہیں ہوئے اور وہ مسلسل کہتے رہے کہ روئے کو زہر تک رسائی کیسے حاصل ہوئی۔

    سنہ 2014 میں میتھیو خود بھی اسی طرح کے حالات میں اچانک ہلاک ہوگئے اور مبینہ طور پر پانی یا الکحل میں سائنائیڈ ملا کر انہیں پلایا گیا، مگر اس موت کو بھی ہارٹ اٹیک قرار دیا گیا، کسی کو خیال بھی نہیں آیا کہ چاروں اموات کے موقع پر جولی وہاں موجود تھی۔

    میتھیو کی موت کے چند ماہ بعد جولی نے اپنے شوہر کے کزن شاجو زکریا کے ہاں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی اور اس موقع پر شاجو کی ڈیڑھ سالہ بیٹی ایلفینی کے گلے میں کھانا پھنس گیا، جسے اسپتال لے جایا گیا اور کچھ دن وہ وینٹی لیٹر پر رہی مگر انتقال کرگئی۔

    سنہ 2016 میں شاجو کی بیوی سیلی اس وقت اچانک ہلاک ہوئی، جب وہ جولی اور اپنے شوہر کے ساتھ ڈینٹسٹ کے پاس جارہی تھی۔ سیلی کے انکل جو اب اس کے بیٹے کی نگہداشت کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس وقت کوئی شک نہیں ہوا۔

    انہوں نے بتایا کہ جولی ایلفینی کی موت سے چند ماہ قبل اس خاندان کے قریب ہوئی تھی، وہ سیلی کو اپنے ساتھ متعدد مقامات پر لے جاتی تھی، موت سے چند ماہ قبل سیلی اسی طرح اچانک گرگئی تھی، اب ہمیں لگتا ہے کہ اس موقع پر بھی اسے زہر دیا گیا ہوگا، وہ اسپتال میں زیر علاج رہی اور ٹھیک ہوگئی۔

    2017 میں جولی نے شاجو سے شادی کرلی جب بھی کسی کو شک نہیں ہوا حالانکہ سیلی کے انکل اس شادی پر خوش نہیں تھے مگر انہیں کوئی اعتراض بھی نہیں تھا۔

    درحقیقت جولی خود کو کسی مثالی خاتون کی طرح ظاہر کرتی تھی، گھروالوں اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات تھے، اچھی بہو تھی، چرچ جانا، اپنے دونوں بیٹوں کو اسکول چھوڑنے جانا اور لے کر آنا، اور کرسمس پر پڑوسیوں میں کیل کی تقسیم وغیرہ۔

    جولی نے بظاہر سب کو بتایا ہوا تھا کہ وہ نیشنل انسٹی ٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں لیکچرار ہے، اس نے ایک جعلی آئی ڈی کارڈ بھی بنا رکھا تھا۔ اس کا سسرال تعلیم کے شعبے سے منسلک تھا اور کسی کو بھی کبھی شک نہیں ہوا کہ جولی انہیں احمق بنارہی ہے۔

    ایک دہائی سے زائد عرصے تک جولی ہر صبح گاڑی پر نکلتی اور گھر والوں کو لگتا کہ وہ انسٹی ٹیوٹ گئی ہے، مگر وہ کہاں جاتی تھی یہ بھی کسی معمے سے کم نہیں تھا۔

    پولیس بھی اب تک یہ نہیں جان سکی کہ اتنے برسوں روزانہ گھر سے نکل کر جولی کہاں جاتی تھی اور اگر انسٹی ٹیوٹ جاتی تھی تو وہاں کیا کرتی ہے جبکہ وہ وہاں کام بھی نہیں کرتی تھی۔

    کچھ گواہوں نے پولیس کو بتایا کہ جولی اکثر اس انسٹی ٹیوٹ کے کینٹین میں نظر آتی تھی حالانکہ انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے بتایا کہ جولی کو کبھی ملازمت پر نہیں رکھا گیا۔

    جولی کی دوسری شادی کے بعد اس کے سابقہ شوہر کے رشتے داروں کو شک ہونے لگا بالخصوص اس وصیت کے بعد جس کے مطابق ٹام تھامس نے اپنا آبائی گھر جولی کے نام کردیا تھا۔

    روئے کے بھائی روجو تھامس اور بہن رینجی ولسن کو یہ بہت غیرمعمولی لگا کیونکہ نہ صرف ان کے باپ نے 2 بچوں کا نام وصیت میں نہیں لیا بلکہ اپنی جائیداد بیٹے کے بجائے بہو کے نام کی۔

    مگر کئی برس تک انہوں نے بھی اس پر کوئی شک نہیں کیا یا اسے چیلنج کرنے کا نہیں سوچا۔ روئے اور رینجی عرصے سے جولی کے ایک پڑوسی سے رابطے میں تھے تاکہ خاندان کے حالات سے واقف رہ سکیں۔

    روئے کی موت کے بعد وہی وصیت مہر بند شکل میں 2 گواہوں کے دستخطوں کے ساتھ پیش ہوئی اور روجو کو اس کے جعلی ہونے کا شبہ ہوا۔ اسی کو بنیاد بنا کر روجو نے اپنے بھائی کی مشتبہ موت کی تحقیقات کے لیے درخواست جمع کرائی۔

    درحقیقت یہ تو کہا جاتا ہے کہ جولی نے 6 قتل کیے مگر جولی کی گرفتاری روئے کی موت کی وجہ سے ہی ہوئی، مگر اس سے قبل پولیس نے 2 ماہ تک تحقیقات کی اور 200 کے قریب لوگوں کے بیان ریکارڈ کیے، جس کے بعد جولی کو حراست میں لیا گیا۔

    روجو نے بھائی کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کی نقل حاصل کی تو اس میں انکشاف ہوا کہ جب اس کی موت ہوئی تو پیٹ میں غذا تھی جس میں سائنائیڈ موجود تھا جبکہ جولی نے بتایا تھا کہ وہ اس وقت کھانا پکارہی تھی جب روئے بیمار ہوکر باتھ روم گیا اور مرگیا۔ روجو نے ہی یہ دریافت کیا کہ انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے کا جولی کا دعویٰ بھی غلط ہے۔

    بعد ازاں پولیس نے تمام 6 لاشوں کو نکلوا کر ان کا طبی معائنہ کروایا اور اس میں سائنائیڈ زہر کی موجودگی دریافت ہوئی۔

    مقامی پولیس نے تسلیم کیا کہ جولی کا کیس کسی چیلنج سے کم نہیں تھا کیونکہ 6 قتل 14 سال کے دوران ہوئے اور ان کی تحقیقات 17 سال بعد 2019 میں شروع ہوئی۔ گرفتاری کے بعد بھی جولی نے سب کچھ چھپا کر رکھا تھا اور پولیس نے کافی محنت کرکے ثبوت جمع کر کے اس مضبوط دفاع کو توڑا۔

    پولیس کے مطابق جولی نے شوہر سمیت خاندان کے 6 افراد کے قتل کا اعتراف بھی کیا۔ اس اعتراف میں بھی متعدد چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے تھے اور اس نے بتایا کہ اس نے روئے کے انکل کو شراب میں زہر دے کر مارا تھا۔

    شوہر کے قتل کے 2 دن بعد وہ اپنے دوست کے ساتھ گھومنے گئی جبکہ شاجو زکریا کو بھی مارنے کی ناکام کوشش کی تاکہ ایک اور شخص جانسن سے تیسری شادی کرسکے۔

    اس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے جانسن کی بیوی کو بھی سائنائیڈ سے مارنے کی ناکام کوشش کی تھی مگر خوش قسمتی سے اس خاتون نے وہ کھانا نہیں کھایا تھا۔

    جولی کی گرفتاری کے بعد اس کے دوسرے شوہر شاجو نے خود کو اس سے دور رکھتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے ماضی یا کردار کے حوالے سے کچھ نہیں جانتا تھا۔ جولی کے اپنے والدین، بہن بھائیوں نے اسے اپنے خاندان کا حصہ ماننے سے انکار کردیا۔

    جولی کے مطابق اس نے ابتدائی 3 قتل تو سسرال کی جائیداد حاصل کرنے کے لیے کیے جبکہ میتھیو کے قتل کی وجہ اس کے شبہات تھے، شیلی اور ایلفینی کے قتل کی وجہ شاجو سے شادی کو یقینی بنانا تھا۔

    جولی کو اکتوبر 2019 میں 2 دیگر افراد ایم میتھیو (جس نے سائنائیڈ فراہم کیا) اور پراجو کمار (ایک سنار) کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ اگست 2020 میں کیرالہ ہائیکورٹ نے جولی کو ضمانت بھی دے دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمہ کے خلاف کیس محض اعترافات پر مبنی ہے۔

    ضمانت دیے جانے کے بعد کیرالہ کی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے ضمانت کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے جولی کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔

    پولیس نے جولی کے خلاف ہر قتل کا الگ مقدمہ درج کیا اور اگست 2021 میں جولی کے دوسرے شوہر شاجو نے طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ اپنی درخواست میں شاجو نے کہا کہ وہ جولی کے شوہر کی حیثیت سے خود کو خوفزدہ محسوس کرتا ہے اور اس سے الگ ہونا چاہتا ہے۔

  • نئی دہلی میں ریکارڈ بارشیں، شہر میں سیلابی صورتحال

    نئی دہلی میں ریکارڈ بارشیں، شہر میں سیلابی صورتحال

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں جس کے بعد شہر میں جل تھل ایک ہوگیا، دہلی میں اس وقت سیلابی صورتحال ہے اور مزید بارشوں کا امکان بھی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ بارشیں ہوئی ہیں، یکم ستمبر سے 11 ستمبر کی دوپہر تک دہلی میں 380 ملی میٹر بارش ہوئی، جس سے گزشتہ 77 سال کا ریکارڈ توڑ گیا۔

    بھارت میں 121 سال پہلے ایسی بارش ریکارڈ ہوئی تھی جبکہ سنہ 1944 میں بھی تباہ کن بارشیں ہوئی تھیں۔

    شہر میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، دہلی ائیر پورٹ پر طیارے تیرتے ہوئے دیکھے گئے اور ایک جگہ بس پانی میں پھنسنے کی وجہ سے مسافروں کو بڑی مشکل کے بعد ریسکیو کیا جا سکا۔

    بھارتی محکمہ موسمیات نے مزید بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دہلی کے متعدد علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، گھروں کے باہر اور سڑکوں پر موجود گاڑیاں بھی پانی میں تیرتی ہوئی دکھائی دیں۔

    ایئرپورٹ پر سیلابی صورتحال کی وجہ کئی پروازیں بھی متاثر ہوئیں۔

  • بھارت: بھینس نے خود ہی اپنے مالک کا فیصلہ کر لیا

    بھارت: بھینس نے خود ہی اپنے مالک کا فیصلہ کر لیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک بھینس نے خود ہی اپنے مالک کا فیصلہ کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، بھینس کی ملکیت پر 2 افراد آپس میں بحث و تکرار کر رہے تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں پیش آئے اس واقعے نے سوشل میڈیا پر لوگوں کو حیرت میں مبتلا کردیا۔ ریاست کے ایک گاؤں میں ایک بھینس کے مالکانہ حقوق کی وجہ سے دو افراد میں بحث و تکرار ہوگئی۔

    گوپال نامی فریق کی بھینس چوری ہوگئی تھی، اسے علم ہوا کہ مقامی تھانے میں ایک چوری شدہ بھینس لائی گئی ہے۔ جب وہ وہاں پہنچا تو بھینس پہلے ہی کوئی اور لے جاچکا تھا۔

    گوپال مذکورہ شخص کمل کے گھر پہنچا اور اس کی بھینس پر اپنی بھینس ہونے کا دعویٰ کردیا۔ کمل کا کہنا تھا کہ وہ یہ بھینس تھانے سے خرید کر لایا ہے لیکن گوپال نہ مانا۔

    اس بات پر دونوں میں خاصی بحث و تکرار ہوئی، معاملہ بڑھتا دیکھ کر بھینس کو کھلا چھوڑ دیا گیا۔ بھینس گوپال کے گھر جانے کے بجائے کہیں اور چلی گئی جس کے بعد کمل کو بھینس کا مالک قرار دیا گیا۔

    سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ بھینس نے خود ہی بتا دیا کہ اس کا مالک کون ہے۔

  • بھارت: دلہا اخبار نہ پڑھ سکا، دلہن نے شادی سے انکار کردیا

    بھارت: دلہا اخبار نہ پڑھ سکا، دلہن نے شادی سے انکار کردیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک دلہن نے شادی کی تقریب میں دلہا کو ہندی اخبار پڑھنے کے لیے کہا جس کے نہ پڑھ پانے پر دلہن نے شادی سے انکار کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش میں حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جہاں دلہا کے ہندی اخبار نہ پڑھ سکنے پر شادی منسوخ ہوگئی۔

    دراصل دلہا ناخواندہ نہیں تھا، بلکہ اس کی بصارت کمزور تھی جس کی وجہ سے وہ اخبار نہیں پڑھ پایا۔

    شادی کی تقریب میں جب دلہا چشمہ پہن کر آیا تو دلہن اور اس کے گھر والوں کو یہ بات عجیب لگی، انہوں نے کسی سے سنا کہ چشمے کے بغیر دلہا کو کچھ دکھائی نہیں دیتا جس پر دلہن نے اسے آزمانے کا سوچا۔

    اس نے دلہا کو ایک ہندی اخبار دے کر کہا کہ اسے بغیر چشمے کے پڑھو، جس میں دلہا بری طرح ناکام ہوگیا، جس کے بعد لڑکی والوں نے شادی کینسل کردی۔

    دلہن کے والد کا کہنا تھا کہ رشتہ طے ہونے سے قبل انہوں نے لڑکے کو چشمہ لگائے دیکھا تھا اور انہیں خیال گزرا کہ شاید وہ اسٹائل کے لیے چشمہ پہنے ہوئے ہو، لیکن جب وہ شادی کی تقریب میں بھی عینک پہن آیا تو ہمیں شک ہوا۔

    ان کی جانب سے دلہے کو موٹر سائیکل اور نقد رقم بھی دی گئی تھی جو واپس لے لی گئی۔

    یہی نہیں دلہن کے گھر والوں کی جانب سے دلہا اور اس کے گھر والوں کے خلاف دھوکا دہی کا مقدمہ بھی درج کروا دیا۔

  • بھارت: شمشان گھاٹ بھر گئے، لوگ لاشیں گھر میں رکھنے پر مجبور

    بھارت: شمشان گھاٹ بھر گئے، لوگ لاشیں گھر میں رکھنے پر مجبور

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں، نئی دہلی میں لوگ لاشوں کو آخری رسومات کے انتظار میں گھروں میں رکھنے پر مجبور ہیں کیونکہ شمشان گھاٹ میں جگہ نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے رہنے والے نتیش کمار کو اپنی ماں کی میت 2 دن تک گھر میں رکھنی پڑی کیونکہ دہلی میں کسی بھی شمشان گھاٹ میں آخری رسومات ادا کرنے کے لیے جگہ نہیں تھی۔

    نتیش کمار نے والدہ کی موت کے 2 دن بعد جمعرات کو ان کی آخری رسومات ایک عارضی شمشان گھاٹ میں ادا کیں، یہ عارضی شمشان گھاٹ شمال مشرقی دہلی میں واقع شمشان گھاٹ کے ساتھ ایک پارکنگ ایریا میں بنایا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمار نے بتایا کہ ماں کا جسد خاکی لے کر وہ ادھر سے ادھر دوڑتے رہے لیکن ہر شمشان گھاٹ پر کسی نہ کسی وجہ سے انکار کر دیا گیا، کہیں لکڑیاں نہیں تھیں تو کہیں کچھ اور۔

    اس کا کہنا تھا کہ اس کی والدہ ہیلتھ ورکر تھیں اور وہ 10 روز پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوئی تھیں۔

    مذکورہ عارضی شمشان کی گھاٹ کی نگہبانی جیتندر سنگھ شنٹی نامی شخص کے ذمے ہے، ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کی دوپہر تک اس عارضی شمشان گھاٹ میں 60 میتوں کی آخری رسومات ادا ہو چکی ہے اور 15 کی ابھی ہونا باقی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے حالات کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا، شمشان گھاٹ میں آنے والی لاشیں 5 سال اور 15 سال کے بچوں کی بھی ہیں، 25 سال کے نوجوانوں کی بھی اور بزرگوں کی بھی ہیں۔

  • بھارت: کرونا مریضوں کو ریمڈیسیور کی جگہ پانی والے انجیکشنز دیے جانے لگے

    بھارت: کرونا مریضوں کو ریمڈیسیور کی جگہ پانی والے انجیکشنز دیے جانے لگے

    نئی دہلی: بھارت میں ریمڈیسیور انجیکشن کی جگہ پانی والے انجیکشن دینے والے اسپتال کے 2 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا، پانی کے انجیکشن کی وجہ سے کووڈ 19 کے 2 مریضوں کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں کرونا انفیکشن کے مریضوں کی زندگی بچانے والے ریمڈیسیور انجیکشن کی جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاع پر رات ڈھائی بجے سرویلنس ٹیم نے مریض کے تیمار دار کے بھیس میں چھاپہ مارا اور میرٹھ کے سبھارتی میڈیکل کالج اسپتال کے 2 ملازمین انکت اور عابد کو گرفتار کرلیا۔

    تفتیش کے دوران ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ اسپتال میں آنے والے ریمڈیسیور کی جگہ مریضوں کو پانی کا انجیکشن دیا کرتے تھے اور بچائے گئے انجیکشن کو 25 سے 30 ہزار روپے تک میں بلیک کیا کرتے تھے۔

    اس کے نتیجے میں غازی آباد کے رہائشی ایک مریض کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک اور مریض کی پانی کے انجیکشن کی وجہ سے موت واقع ہوگئی۔

    پولیس نے گرفتار شدہ ملزمان سے کی گئی تفتیش کی بنیاد پر کئی مقامات پر چھاپے مار کر وہاں سے انجیکشن برآمد کرلیے ہیں، پولیس نے اسپتال کے ٹرسٹی سمیت 10 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔