Tag: نئی دہلی

  • بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کی گرفتاری پر نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کا محاصرہ

    بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کی گرفتاری پر نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کا محاصرہ

    نئی دہلی: بھارتی ہائی کمیشن کے 2 اہلکاروں کی گرفتاری پر نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کا محاصرہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے ایک بار پھر سفارتی آداب کی دھجیاں اڑا دیں، نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کا محاصرہ کر لیا گیا۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن دہلی کے افسران کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کر دیاگیا، بھارتی ایجنسیوں کی جانب سےافسران کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ہائی کمشنر کی سرویلنس کی جا رہی ہے۔

    بھارتی ہائی کمیشن کے 2 اہلکاروں کو پولیس نےگرفتار کرلیا

    خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج صبح تیز رفتاری سے گاڑی چلانے والے بھارتی ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کی گاڑی بی ایم ڈبلیو (QL-104) کی ٹکر سے ایک شخص شدید زخمی ہوگیا تھا۔

    بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں نے حادثے کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم موقع پرموجود شہریوں نے دونوں بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

    پولیس حکام کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ دونوں اہلکاروں کی شناخت سلوادیس پال اور دوامو براہمو کے نام سے ہوئی ہے۔

    بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ پھر شروع

    اس سے قبل رواں ماہ 4 جون کو بھارتی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے نئی دہلی میں پاکستانی ناظم الامور و قائم مقام ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کی گاڑی کا راستہ روک کر انہیں ہراساں کیا تھا۔

  • ‘میں کرونا کا مریض ہوں، قریب مت آ نا’: اسپتال میں خود کشی کی کوشش

    ‘میں کرونا کا مریض ہوں، قریب مت آ نا’: اسپتال میں خود کشی کی کوشش

    نئی دہلی : بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اسپتال کی تیسری منزل سے نوجوان نے چھلانگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق نئی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں خودکشی کی کوشش کرنے والے نوجوان کو جب اسپتال کے عملے نے روکنے کی کوشش کی تو وہ عملے کو یہ کہہ کر ڈراتا رہا کہ میں کرونا کا مریض ہوں اور اگر کوئی میرے قریب آئے گا میں اس کا ہاتھ کاٹ لوں گا۔ نوجوان نے عملے پر تھوکنے کی بھی کوشش کی۔

    صفدر جنگ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ بی این سنگھ نے بتایا کہ خودکشی کی کوشش کرنے والا نوجوان آرتھوپیڈک پریشانی اور نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔

    بی این سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان کے ساتھ اس کے خاندان کا کوئی فرد موجود نہیں ہے، متاثرہ شخص کو اسپتال کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

    بھارت کرونا وائرس : ایک مریض کی موت کے بعد اسپتال کا پورا عملہ قرنطینہ منتقل

    واضح رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس سے ایک شخص کی ہلاکت کے بعد اسپتال اسٹاف کے سو سے زائد افراد کو وائرس کے شبے میں قرنطینیہ میں بھیج دیا گیا۔

  • دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ڈلیوری بوائے راستے میں دم توڑ گیا

    دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ڈلیوری بوائے راستے میں دم توڑ گیا

    نئی دہلی: بھارت میں لاک ڈاؤن کے سبب دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ایک ڈلیوری بوائے راستے میں ہی دم توڑ گیا، ایک اور واقعے میں گھروں کو لوٹنے والے 7 مزدور ٹرک کی ٹکر سے ہلاک ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے علاقے پیڈا گولکنڈہ کے پاس مزدوروں سے بھری ایک وین کو تیز رفتار ٹرک نے ٹکر مار دی، وین میں موجود 7 مزدور ہلاک جبکہ 2 بچوں سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ وین میں 31 مزدور سوار تھے جن میں سے 5 موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ 2 بعد ازاں دوران علاج جان کی بازی ہار گئے۔

    تمام مزدور دہلی میں سڑک بنانے کے کام میں مصروف عمل تھے تاہم لاک ڈاؤن کے بعد کام بند ہوجانے کے باعث واپس کرناٹک اپنے گھروں کو جارہے تھے۔

    پولیس کے مطابق حادثے کا سبب بننے والا ٹرک آموں سے لدا ہوا گجرات جارہا تھا جو اپنی تیز رفتاری کے باعث ہولناک حادثے کا سبب بنا۔

    دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی میں ایک شخص پیدل مدھیہ پردیش جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گیا۔ 39 سالہ سنجے گپتا 3 بچوں کا باپ تھا اور دہلی میں ڈلیوری بوائے کا کام کرتا تھا۔

    لاک ڈاؤن کے بعد وہ اپنے گھر مدھیہ پردیش جانا چاہتا تھا اور اسے کے لیے اس نے 831 کلو میٹر سے بھی زائد کا راستہ پیدل اختیار کیا۔

    200 کلو میٹر پیدل چلنے کے بعد وہ بے ہوش کر گر پڑا، قریبی دکانداروں نے اسے اٹھایا اور پانی پلایا۔

    ان کے مطابق متاثرہ شخص نے سینے میں درد کی شکایت کی جبکہ اس نے اپنے کسی رشتے دار کو فون بھی کیا اور اپنی حالت کے بارے میں بتایا۔

    تاہم تھوڑی دیر بعد وہ دم توڑ گیا جس کے بعد دکانداروں نے پولیس کو بلا لیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق مذکورہ شخص کو پیدل چلنے کی وجہ سے سینے میں درد اٹھا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

  • کرونا وائرس: رشتے داروں میں جانے کی ضد چھوڑ دو

    کرونا وائرس: رشتے داروں میں جانے کی ضد چھوڑ دو

    کرونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اپنانے کے لیے جہاں لوگ ایک دوسرے کو مختلف مشورے دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، وہیں 2 بھارتی لڑکیوں کا گایا ہوا گانا سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں لڑکیوں کا تعلق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہے جنہوں نے یہ ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی ہے۔ ان لڑکیوں نے گانا گا کر انوکھے انداز میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر اپنانے پر زور دیا ہے۔

    ان کے دلچسپ گانے کے بول کچھ یوں ہیں: رشتے داروں میں جانے کی ضد چھوڑ دو، بھیڑ سے سنگترمن کا ہے خطرہ بہت، پیچھے پچھتائیں گے روگ پھیلائیں گے، پھر کسی سے نہ ہوں گی ملاقاتیں، سب رہیں اپنے گھر بھول جائیں سفر، کرونا کی دوائی احتیاط ہے۔

    مذکورہ گانے کو سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جارہا ہے اور ان لڑکیوں کی تعریف کی جارہی ہے جنہوں نے دلچسپ انداز میں اپنا پیغام پھیلانے کی کوشش کی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے 694 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ وائرس کا شکار 13 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    بھارت سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد 4 لاکھ 86 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ دنیا بھر میں اس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 22 ہزار 20 ہے۔

  • کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    نئی دہلی: اخبارات کی اشاعت سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ اخبار کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بن سکتے لہٰذا اس حوالے سے خدشات بالکل بے بنیاد ہیں۔

    مقامی میڈیا میں شائع اخبارات کی تقسیم و ترسیل سے منسلک ایک تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اخباروں کی پرنٹنگ اور پیکجنگ میں انسانی مداخلت کم ہوتی ہے اور تمام کام مشینوں کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔

    یہ وضاحت اس وقت دی گئی ہے جب ایسی خبریں سامنے آئیں کہ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے تحت بھارت میں لاکھوں افراد نے اپنے گھروں میں اخبار کی ترسیل بند کروا دی۔

    بیان میں کہا گیا کہ ایسے مواقعوں پر اخبار حالات سے باخبر رہنے کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں لہٰذا لوگوں کو اس کی ترسیل جاری رکھوانی چاہیئے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص کسی چیز کو چھوئے تو اس شے سے کرونا پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے کیونکہ اس کا انحصار اس شے کی ساخت اور باہر کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

    انٹرنیشل نیوز میڈیا ایسوسی ایشن کے سربراہ ارل جے وکنسن کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں کسی شخص میں اخبار کے ذریعے وائرس منتقل ہوا ہو۔

    ان کے مطابق اگر وائرس کسی جاندار شے پر رہے تو وہاں اس کے زندہ رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، علاوہ ازیں اخبار کی سیاہی اور اس کی پرنٹنگ کا عمل بھی اسے جراثیم سے پاک کردیتا ہے۔

    اخبار کی اشاعت سے منسلک ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اخبار کی اشاعت ڈیزائنرز کے ذریعے ہوتی ہے جو ڈیجیٹل طریقہ کار سے خبروں کو کاغذ پر منتقل کرتے ہیں، اس کے بعد پرنٹنگ کے عمل میں تمام مشینیں خود کار طریقے سے ان کو شائع کرتی ہیں۔

    ادارے کے مطابق اخباروں کی منتقلی، تقسیم اور ترسیل کے عمل میں جو افراد شامل ہیں انہیں اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے سینی ٹائزڈ کیا جارہا ہے۔

  • ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی جیوتی کے 4 مجرمان کو سزائے موت کے بعد جیوتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی بس گینگ ریپ کے 4 مجرمان کو گزشتہ روز تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی، مجرموں کی رحم کی اپیل آخری وقت میں مسترد کردی گئی تھی۔

    پھانسی کے وقت تہاڑ جیل کے باہر موجود جیوتی، جسے نربھیا کہا جاتا رہا، کے والدین موجود تھے۔ نربھیا کی ماں کی آنکھوں میں آنسو، اور چہرے پر فتح کی مسکراہٹ تھی، اور وکٹری کا نشان بناتے ہوئے وہ کہہ رہی تھیں، بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    51 سالہ آشا دیوی کا کہنا تھا کہ سات سال بعد ان کی بیٹی کو انصاف مل گیا، ’میں نے اپنی بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘۔

    نربھیا کے والد نے کہا کہ بھارت کی عدالتوں پر میرا اعتماد پھر سے بحال ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہر 15 منٹ میں ایک بھارتی خاتون زیادتی کا شکار

    یاد رہے کہ جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ دسمبر 2012 میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے وقت سنیما سے گھر واپس جارہی تھیں جب خالی بس میں موجود اوباش مردوں نے اسے اجتماعی زیادتی اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مجرمان نے جیوتی کے دوست پر بھی تشدد کر کے اسے بس سے اتار دیا بعد ازاں زندہ درگور جیوتی کو سڑک پر پھینک دیا، جیوتی پر اس قدر بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا کہ اس کی انتڑیاں جسم سے باہر نکل آئی تھیں۔

    جیوتی چند دن اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد سنگاپور میں دم توڑ گئی جہاں اسے علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جیوتی کے بہیمانہ قتل اور زیادتی نے پورے بھارت میں آگ لگا دی اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

    کیس میں 6 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر مختصر حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، ایک ملزم نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، بقیہ چاروں مجرمان کو بالآخر 7 سال بعد سزائے موت دے دی گئی۔

  • دہلی فسادات: بھارتی ترانہ نہ پڑھنے پر پولیس کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد

    دہلی فسادات: بھارتی ترانہ نہ پڑھنے پر پولیس کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو مسلم فسادات کے دوران پولیس کے ہاتھوں بے رحمی سے پٹنے والے فیضان کی موت ہوگئی، اہلخانہ نے پولیس اور اسپتال انتظامیہ کو اس کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    دہلی فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں کچھ افراد زمین پر گرے نظر آرہے تھے اور وہ زخمی دکھائی دے رہے تھے۔ ان کے سر پر کچھ پولیس اہلکار کھڑے تھے۔

    ان میں سے ایک پولیس والا موبائل سے ویڈیو بناتے ہوئے نیچے گرے نوجوانوں سے بھارت کا ترانہ گانے کو کہہ رہا ہے، ایک نوجوان زخمی حالت میں زمین پر پڑے پڑے ترانہ گا رہا ہے جبکہ مزید دو نوجوان روتے ہوئے پولیس سے انہیں چھوڑنے کی منتیں کر رہے ہیں۔

    پولیس کے اہلکار ان 2 نوجوانوں کو لاٹھیوں سے مارتے دکھائی دے رہے ہیں، ساتھ میں وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آزادی چاہیئے تمہیں؟ آؤ ہم تمہیں دیتے ہیں۔

    ان نوجوانوں میں سے ایک سیاہ شرٹ میں ملبوس فیضان کی موت ہوچکی ہے، فیضان کی عمر صرف 23 سال تھی اور اس کی آنکھوں میں مستقبل کے لیے بہت سے خواب تھے۔

    دہلی فسادات میں پولیس کے غیر ذمہ دارانہ کردار پر ویسے ہی انگلیاں اٹھائی جارہی تھیں تاہم اس ویڈیو نے لوگوں کو مزید مشتعل کردیا جس میں پولیس لوگوں کی حفاظت کرنے کے بجائے خود ہی تشدد اور بربریت میں ملوث دکھائی دے رہی ہے۔

    بھارتی ویب سائٹ دی وائر نے جب اس ویڈیو میں موجود 3 نوجوانوں بشمول فیضان کے اہل خانہ سے بات چیت کی تو فیضان کے گھر والوں نے اس کی موت کا ذمہ دار پولیس اور اسپتال انتظامیہ کو ٹھہرا دیا۔

    فیضان کی ماں کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس اسے بے رحمی سے پیٹنے کے بعد تھانے لے گئی اور 2 دن تک کسٹڈی میں رکھا۔

    فیضان کی تصاویر دکھاتے ہوئے بوڑھی ماں رونے لگتی ہے، ’میرے ایک جاننے والے نے مجھے بتایا کہ فیضان کو پولیس نے بہت مارا ہے اور اپنے ساتھ لے گئی ہے۔ بعد میں خبر ملی کہ سوموار کے روز اس کو جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا ہے‘۔

    ماں بتاتی ہے کہ اسپتال میں فیضان کو کوئی جاننے والا ملا تو میرے بیٹے نے اپنی جیب سے 15 سو روپے نکال کر دیے اور کہا کہ یہ میری ماں کو دے دینا اور ان کو بتا دینا۔

    ان کے مطابق وہ 2 دن تک تھانے کے چکر لگاتی رہیں لیکن اس دوران انہیں فیضان سے ملنے بھی نہیں دیا گیا۔

    ’اس کے بعد ایک رات پولیس نے بلا کر کہا کہ اپنے بیٹے کو لے جاؤ، اسے پولیس اسٹیشن سے لاتے لاتے رات کا 1 بج گیا تھا، تب تک آس پاس کوئی اسپتال کھلا نہیں تھا۔ بچہ صرف درد سے کراہ رہا تھا، اس کا پورا جسم نیلا تھا۔ پولیس والوں نے ڈنڈوں سے مار مار ‌کر اس کا جسم توڑ دیا تھا۔ اس سے نہ اٹھا جاتا تھا نہ لیٹا جاتا تھا‘۔

    ان کے مطابق اگلے روز اسے قریبی کلینک لے جایا گیا لیکن ڈاکٹر نے اس کی حالت نازک بتاتے ہوئے اسے بڑے اسپتال لے جانے کا کہا۔ اسے جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا لیکن انہیں پہلے ثبوت درکار تھا کہ فیضان کہاں سے آیا ہے۔ ’اسے نہ طبی امداد دی گئی نہ کوئی علاج کیا گیا، میرے بچے نے بغیر علاج دم توڑ دیا‘۔

    ویڈیو میں موجود ایک اور نوجوان کوثر بھی اسی علاقے کا رہائشی ہے۔ کوثر اسپتال میں زیر علاج ہے، اس کی اہلیہ بتاتی ہیں کہ جب ہم ان کو جی ٹی بی اسپتال لے کر گئے تو ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ پر بعد میں درد میں آرام نہیں ملا، وہ رات بھر کراہتا رہا اور پھر سینٹ اسٹیفینس اسپتال لے گئے، جہاں پتہ چلا جسم میں کئی ہڈیاں ٹوٹی ہیں، پسلیوں میں چوٹیں ہیں اور سر پر بھی ٹانکے آئے۔

    کوثر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے کوثر بار بار بے ہوش ہوجاتے ہیں، ’ہمارے کمانے کا ذریعہ ختم ہوگیا ہے، میرے شوہر کے دونوں ہاتھ پاؤں ٹوٹ چکے ہیں، ہم پہلے ہی معاشی تنگی کا شکار ہیں، اب بیماری بھی سر پر آن پڑی ہے‘۔

    بھارتی ویب سائٹ نے دہلی پولیس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔

  • کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل: بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف افغان عوام بھی میدان میں آ گئے، کابل میں بھارت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت میں مودی سرکار کے فاشسٹ جھنڈے تلے مسلمانوں کے قتل عام پر ایران کے بعد کابل بھی جاگ گیا ہے، افغان عوام نے دارالحکومت میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔

    مظاہرین نے بھارتی سفارت خانے کے سامنے بھی احتجاج کی کوشش کی لیکن افغان سیکورٹی فورسز نے بھارتی سفارت خانے کی جانب مظاہرین کو جانے سے روک دیا، مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کے قتل کا سلسلہ بند کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔

    مودی کے پوسٹر پھاڑے اور جلائے جا رہے ہیں

    مظاہرین نے افغان حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پوسٹر بھی نذر آتش کیا گیا۔

    احتجاج کے دوران مظاہرین ایک بازار سے گزرتے ہوئے

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت میں ظلم و ستم کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو انڈین سفارت خانے کے سامنے روزانہ احتجاج ہوگا۔

    خیال رہے کہ مودی کی لگائی آگ دہلی میں مسلمانوں کی جانیں بری طرح نگلنے لگی ہے، فسادات میں اموات کی تعداد 53 ہو گئی ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت حملہ کیا گیا، پولیس نے بھی بلوائیوں کی مدد کی، مسلمانوں کے حق میں بولنے پر شاعر جاوید اختر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

  • حمزہ اور جمیل کہاں گئے؟ دہلی فسادات میں دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آنے لگیں

    حمزہ اور جمیل کہاں گئے؟ دہلی فسادات میں دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آنے لگیں

    نئی دہلی: بھارت کے دارالخلافہ دہلی میں امریکی صدر کی آمد کے موقع پر ہونے والے خوف ناک فسادات نے مسلمانوں کے خلاف نئی دل دہلا دینے والی کہانیوں کو جنم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دہلی میں ہونے والے فسادات کی دردناک کہانیاں سامنے آنے لگی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ ان فسادات میں متعدد مسلمان نوجوان غائب ہو گئے ہیں اور ان کے اہل خانہ کی فریاد کہیں بھی نہیں سنی جا رہی۔

     بھارتی ویب سائٹ دی وائرپر شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 25 اور 26 فروری کو دو مسلم نوجوان دہلی میں غائب ہوئے، اور تب سے اب تک ان کا کوئی اتا پتا نہیں چلا۔ اہل خانہ نے مقامی پولیس تھانوں کے بھی بے شمار چکر لگائے تاہم انھیں صرف پولیس کے متعصبانہ اور فرقہ ورانہ جملے ہی سننے کو ملے۔

    غائب ہونے والے نوجوان جمیل کی ماں اور دو بھائی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش کے شہر میرٹھ سے حمزہ نامی نوجوان چند ماہ قبل کاروبار کے سلسلے میں دہلی آیا تھا اور اس نے اپنے بہنوئی کے ساتھ برگر کی ایک چھوٹی سی دکان کھول لی تھی، 26 فروری کو وہ اچانک غائب ہو گیا، رابطہ کرنے پر موبائل بھی بند آ رہا تھا، حمزہ کے بہنوئی عارف نے میڈیا کو بتایا کہ جب وہ گم شدگی کی رپورٹ درج کرانے تھانے گیا تو پولیس نے رپورٹ لکھنے سے انکار کر دیا اور اہل کار نے کہا کہ تم اللہ کو مانتے ہو اور روزہ نماز کے پابند ہو اور سب سے زیادہ فساد بھی تم ہی کرتے ہو۔

    دہلی واقعات پر اپوزیشن کا احتجاج، وزیرداخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ

    عارف کا کہنا تھا کہ انھوں نے تمام اسپتالوں میں بھی حمزہ کو تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔ پولیس کسی بھی طور تعاون کے لیے تیار نہیں، پولیس کی جانب سے طنز بھی کیا گیا کہ تمھیں تو آزادی چاہیے تھی، اب لو آزادی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش سے دہلی آیا ہوا ایک اور مسلم نوجوان جمیل بھی 25 فروری سے غائب ہے، اسے دہلی آئے ہوئے ڈیڑھ ماہ ہی ہوا تھا کہ اس کے ساتھ یہ حادثہ پیش آ گیا ہے۔ جمیل ایک بیٹی کا باپ ہے اور اس کی بیوی گاؤں میں رہتی ہے۔ جب سے بیٹا گم ہوا، ماں نور جہاں نے کھانا بھی نہیں کھایا۔ جمیل کے بھائی سلیم نے بتایا کہ وہ نماز کے لیے قریبی مسجد گیا اور پھر واپس نہیں آیا۔

    جمیل کی ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ ایک بار گر کر اس کا پیر ٹوٹ گیا تھا، جس کے لیے اس میں راڈ ڈالی گئی، اس کا پیر درد بھی کرتا تھا، پتا نہیں اب وہ کیسے ہوگا اور کہاں ہوگا؟ جمیل کے بھائی کا کہنا تھا کہ بہت تلاش کیا لیکن بھائی نہیں ملا، پولیس بھی تعاون نہیں کر رہی ہے۔

  • دہلی بس گینگ ریپ: ہولناک جرم کے مجرمان کا انجام قریب

    دہلی بس گینگ ریپ: ہولناک جرم کے مجرمان کا انجام قریب

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سنہ 2012 میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی جیوتی کے 4 مجرمان کو رواں ماہ پھانسی دے دی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے دہلی بس گینگ ریپ کے 4 مجرمان کی سزائے موت کے لیے نئی تاریخ دے دی، مجرمان کو 20 مارچ کی صبح 5 بج کر 30 منٹ پر پھانسی دے دی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز مجرمان میں سے ایک پون گپتا کی رحم کی اپیل بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے مسترد کردی تھی جس کے بعد حکومت نے عدالت سے درخواست کی کہ مجرمان کی پھانسی کی نئی تاریخ جاری کردی جائے۔

    زیادتی کا شکار جیوتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ پھانسی کی یہ تاریخ آخری ثابت ہوگی اور اس تاریخ پر مجرمان کو پھانسی مل جائے گی، جب تک انہیں پھانسی نہیں ہوجاتی تب تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

    مزید پڑھیں: ہر 15 منٹ میں ایک بھارتی خاتون زیادتی کا شکار

    انہوں نے کہا کہ میری بیٹی نے مرتے ہوئے مجھ سے وعدہ لیا تھا کہ اس کے مجرموں کی سزا کو یقینی بناؤں تاکہ ایسے گھناؤنے واقعات پھر رونما نہ ہوں۔

    یاد رہے کہ 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ دسمبر 2012 میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے وقت سنیما سے گھر واپس جارہی تھیں جب خالی بس میں موجود اوباش مردوں نے جیوتی کو اجتماعی زیادتی اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مجرمان نے جیوتی کے دوست پر بھی تشدد کر کے اسے بس سے اتار دیا بعد ازاں زندہ درگور جیوتی کو سڑک پر پھینک دیا۔

    جیوتی چند دن اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد سنگاپور میں دم توڑ گئی جہاں اسے علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جیوتی کے بہیمانہ قتل اور زیادتی نے پورے بھارت میں آگ لگا دی  اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

    کیس میں 6 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر مختصر حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، ایک ملزم نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، جبکہ اب بقیہ چاروں مجرمان کو اسی ماہ سزائے موت دی جانی ہے۔