Tag: نئی دہلی

  • بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، وزیرخارجہ

    بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، وزیرخارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے کشمیر کے ہمراہ نیوز بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکی صورت حال انتہائی نازک ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سیز فائرکی خلاف ورزیوں اور شہریوں کو نشانہ بنانے سے آگاہ کیا گیا، اوآئی سی کی اپنی قراردادیں بھی مقبوضہ کشمیر پرموجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے، اس کی اہمیت کل بھی تھی اور آج بھی ہے، جہاں توقعات زیادہ ہوں وہاں ان کے پورا نہ ہونے پرگلہ بھی ہوتا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاملہ اتنا سنجیدہ ہے کہ اس پر وزرائے خارجہ کا غیرمعمولی اجلاس بلانا چاہیے، یواین سیکریٹری جنرل نے بھی انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام کیاگیا، بھارت کے اقدامات سے خطے کے امن کو شدیدخطرات ہیں، بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔

  • دہلی میں خوف کی فضا برقرار، اموات کی تعداد 46 ہو گئی

    دہلی میں خوف کی فضا برقرار، اموات کی تعداد 46 ہو گئی

    نئی دہلی: بھارتی شہر دہلی میں خوف کی فضا برقرار ہے، ہندو انتہا پسند بے قابو ہو کر مسلمانوں کے خلاف جرائم کرنے لگے، نئی دہلی میں مسلم کش فسادات میں اموات کی تعداد 46 ہو گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی راجدھانی میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، دکانیں، تعلیمی ادارے بند ہیں، مسلم کش فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد چھیالیس ہو گئی، گزشتہ روز نئی دہلی میں 4 نوجوانو ں کی لاشیں نالے سے ملیں۔

    بھارتی پارلیمنٹ میں عام آدمی پارٹی اور اپوزیشن اراکین نے آنکھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر نئی دہلی فسادات کے خلاف احتجاج کیا، کانگریس نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔

    محمد زبیر کو ہندو انتہا پسند بے دردی سے پیٹ رہے ہیں

    دہلی کے رہایشی 37 سالہ محمد زبیر کی کہانی نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی، زبیر کی تصویر نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے، انتہا پسند ہندوؤں نے زبیر کو پکڑ کر ڈنڈوں سے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    دہلی میں مسلم کش فسادات میں مارے گئے 31 سالہ محمد مدثر کے اہل خانہ غم سے نڈھال

    زبیر نے میڈیا کو بتایا میں چیخ چیخ کر پوچھتا رہا کہ مجھے کیوں مارا جا رہا ہے لیکن بے قابو ہندوؤں نے میری بات نہیں سنی، 30 کے قریب لوگوں نے ڈنڈے برسائے، تب میں نے اپنی سانس روک دی اور بدن کو اکڑا لیا، لوگ دیکھتے رہے لیکن کوئی بھی بچانے نہیں آیا۔

  • جب داڑھی، ٹوپی اور کرتا شلوار بھارتی شہری کا جرم بن گیا

    جب داڑھی، ٹوپی اور کرتا شلوار بھارتی شہری کا جرم بن گیا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات کے دوران ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم کے تشدد کا شکار ہونے والے زبیر کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی داڑھی اور ٹوپی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

    زبیر کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہوئی تھی جس میں وہ مشتعل ہجوم کے نرغے میں گھرے زمین پر جھکے ہوئے ہیں، ان کا سفید لباس خون کے چھینٹوں سے تر ہے اور وہ اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    بھارتی ویب سائٹ دا وائر کو انٹرویو دیتے ہوئے زبیر نے اس ہولناک دن کی یادیں تازہ کیں، چاند باغ کے علاقے کے رہائشی زبیر اس دن سالانہ اجتماع کی دعا میں شرکت کے لیے نکلے تھے۔

    وہاں سے واپسی میں راستے میـں انہیں علم ہوا کہ دہلی کے علاقے کھجوری گلی میں حملہ ہوا ہے، وہ اپنا راستہ بدل کر اپنے گھر کی طرف جانے لگے۔ وہ بتاتے ہیں کہ راستے میں پڑنے والے ایک سب وے میں ایک شخص نے ان سے کہا کہ آپ نیچے مت جاؤ، وہاں خطرہ ہوسکتا ہے، دوسری طرف سے جاؤ۔

    زبیر راستہ بدل کر جانے لگے، آگے جا کر انہوں نے دیکھا کہ ایک جگہ بہت ہجوم تھا اور شدید پتھراؤ ہورہا تھا، ’میں وہاں سے جانے لگا تو ہجوم نے مجھے دیکھ لیا، ایک شخص میری طرف سلاخیں لے کر بڑھا تو میں نے اس سے کہا کہ میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: مشتعل ہجوم نے فوجی اہلکار کو بھی نہ بخشا، گھر کو آگ لگا دی

    زبیر کے مطابق ان لوگوں نے ان کی بات کو نظر انداز کیا اور سلاخ پکڑے ہوئے ایک شخص نے، وہ ان کے سر پر دے ماری، اس کے بعد 20، 25 افراد نے ان پر  تشدد شروع کردیا۔ ’ان کے ہاتھ میں تلوار، سلاخیں اور ڈنڈے تھے اور وہ مجھے مارتے رہے، انہوں نے تلوار بھی میرے سر پر ماری لیکن خوش قسمتی سے وہ صحیح طریقے سے نہیں لگی‘۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جے شری رام اور مارو ملا کو نعرے لگا رہے ہیں۔ ’جب وہ مار مار کر تھک گئے اور دور ہٹ گئے تو میں نے کچھ آوازیں سنیں جو مجھے اسپتال لے جانے کا کہہ رہی تھیں‘۔

    ’انہوں نے آپس میں طے کیا کہ ان میں سے کچھ مجھے پتھراؤ سے بچائیں گے اور باقی افراد وہاں سے مجھے دور لے کر جائیں گے ، اس کے بعد مجھے ایمبولینس میں ڈالا گیا، بعد میں میری آنکھ اسپتال میں کھلی‘۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کرتا شلوار اور ٹوپی پہنی تھی اور ان کی داڑھی ان کے مسلمان ہونے کی شناخت تھی اور اسی وجہ سے ہجوم نے ان پر تشدد کیا۔

    وہ کہتے ہیں کہ ان کی عمر 37 سال ہے اور زندگی میں کبھی ان کی مذہبی شناخت کی وجہ سے اس طرح انہیں نشانہ نہیں بنایا گیا۔ ان کا جسم زخموں سے چور ہے اور سر پر 20 سے 25 ٹانکے لگے ہیں۔ 6 دن بعد بھی وہ بغیر سہارے کے چل پھر نہیں پاتے۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ میں ڈر کر بھاگنے والا نہیں ہوں، میں وہیں رہوں گا جہاں ہمیشہ سے رہتا آیا ہوں۔ ’ڈر اس کے دل میں ہوتا ہے جو غلط راستے پر ہو، میں نے کچھ غلط نہیں کیا اور میں بالکل درست راستے پر ہوں‘۔

    یاد رہے کہ نئی دہلی میں گزشتہ اتوار سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کے دوران 3 مساجد، ایک مزار، اور مسلمانوں کے بے شمار گھر اور گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔

    مودی سرکار نے متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگا دیا ہے جبکہ نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد رہی۔ متاثرہ علاقوں میں تجارتی مراکز بند ہیں، مسلمانوں کے خاکستر گھر اور تباہ کاروبار ان پر گزری قیامت کا پتہ دے رہے ہیں۔

  • بھارتی پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کے قتل عام سے شدت پسندی جنم لےگی،وزیراعظم

    بھارتی پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کے قتل عام سے شدت پسندی جنم لےگی،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارتی پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کے قتل عام سے شدت پسندی جنم لےگی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ آر ایس ایس کے غنڈے بھارتی پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کے قتل عام سےشدت پسندی جنم لےگی، بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا مقصد 20 کروڑ مسلمانوں کو کشمیریوں کی طرح مشتعل کرنا ہے۔

    عمران خان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ میں بار بار نشاندہی کر رہا ہوں عالمی برادری مداخلت کرے ، ایسا نہ ہوا تو ناصرف خطے بلکہ دنیا بھر کے لیے اس کے بھیانک نتائج ہوں گے۔

    بھارت میں مسلمانوں پر حملے1938 میں یہودیوں پر حملے جیسے ہیں،عمران خان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں پر حملے 1938 میں یہودیوں پر حملے جیسے ہیں۔

  • نئی دہلی: مشتعل ہجوم نے فوجی اہلکار کو بھی نہ بخشا، گھر کو آگ لگا دی

    نئی دہلی: مشتعل ہجوم نے فوجی اہلکار کو بھی نہ بخشا، گھر کو آگ لگا دی

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے خونریز ہندو مسلم فسادات میں آر ایس ایس کے غنڈوں اور انتہا پسندوں نے فوج کے جوان کو بھی نہ بخشا اور اس کا گھر جلا دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 25 فروری کی بھری دوپہر میں مسلح اور مشتعل ہندو انتہا پسندوں کا ہجوم نئی دہلی کے علاقے خاص کھجوری گلی میں داخل ہوا اور ایک ایک کر کے تمام گھروں کو جلانا شروع کیا۔

    گلی میں موجود ہاؤس نمبر 76 کے باہر لگی نیم پلیٹ پر محمد انیس لکھا تھا جبکہ اس کے نیچے اہلکار بارڈر سیکورٹی فورس ( بی ایس ایف) بھی درج تھا، اس کے باوجود انتہا پسندوں نے فوجی جوان کا گھر بھی نہ چھوڑا۔

    مشتعل ہجوم نے پہلے گھر کے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگائی، اس کے بعد کئی منٹ تک وہ گھر پر پتھراؤ کرتے رہے۔ اس دوران وہ چیختے رہے، ’ادھر آ پاکستانی، تجھے ناگریکتا (شہریت) دیتے ہیں‘، اس کے بعد انہوں نے گھر کے اندر گیس سلنڈر پھینکا جس سے آگ بھڑک اٹھی۔

    مشتعل ہجوم کی دیوانگی کی زد میں آنے والا اہلکار انیس گزشتہ 3 برسوں سے جموں و کشمیر میں سرحد کی حفاظت پر تعینات تھا۔

    واقعے کے وقت انیس اور اس کے والد مزید 2 افراد کے ساتھ گھر میں موجود تھے جو موقع کی نزاکت بھانپ کر بھاگ نکلے، بعد ازاں ایک فوجی دستے کی مدد سے وہ اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔

    مذکورہ علاقے میں ہندو شدت پسندوں نے 35 گھروں کو جلا کر خاکستر کردیا۔ بی ایس ایف اہلکار کی کچھ عرصے بعد شادی ہونے والی تھی اور اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کی تمام جمع پونجی، شادی کے لیے جمع کیا گیا ساز و سامان، زیورات اور گھر میں رکھے 3 لاکھ روپے نقد سب جل کر خاک ہوچکا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کھجوری خاص ہندو اکثریتی علاقہ ہے تاہم متاثرین کا کہنا ہے کہ واقعے میں کوئی مقامی شخص ملوث نہیں تھا، سب باہر کے لوگ تھے۔ اس دوران علاقے کے ہندو افراد حملہ آوروں کی منتیں کرتے رہیں کہ وہ یہاں سے چلے جائیں اور کسی کو نقصان نہ پہنچائیں۔

    یاد رہے کہ نئی دہلی میں اتوار سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کے دوران 3 مساجد، ایک مزار، اور مسلمانوں کے بے شمار گھر اور گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔

    مودی سرکار نے متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگا دیا ہے جبکہ نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد رہی۔ متاثرہ علاقوں میں تجارتی مراکز بند ہیں، مسلمانوں کے خاکستر گھر اور تباہ کاروبار ان پر گزری قیامت کا پتہ دے رہے ہیں۔

  • نئی دہلی میں مسلم کش فسادات ، 7 افراد جاں بحق

    نئی دہلی میں مسلم کش فسادات ، 7 افراد جاں بحق

    دہلی : بھارتی دارالحکومت دہلی میں صورتحال بدستورکشیدہ ہے ، پرتشددواقعات میں اموات کی تعداد7ہوگئی جبکہ آرایس ایس کےغنڈوں نے مسلمانوں کےگھروں اور دکانوں پر حملے کئے اور آگ لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کےدورہ بھارت کےدوران دہلی میں پرتشددواقعات اورحملوں کا سلسلہ جاری ہے ، پرتشددواقعات میں اب تک اموات کی تعداد7ہوگئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کاکہنا ہے کہ آرایس ایس کےغنڈوں نے شہریت کے متنازع قانون کےخلاف احتجاج کرنے والوں پرتشددکیا جبکہ پولیس نےمظاہرین پرلاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس کی شیلنگ کی، جس سے متعددمظاہرین زخمی ہوگئے۔

    شمال مشرقی دہلی میں ہندو انتہاپسندوں نے مسلم اکثیرتی علاقوں میں لوٹ مار شروع کردی ہے، مسلمانوں کو کھلےعام بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔۔ جبکہ کئی دکانوں، گھروں اورپٹرول پمپس کو لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی گئی۔

    نئی دلی کے گورنرنے تشدد سے متاثرہ مسلمانوں سے نہ صرف ملاقات سے انکار کردیابلکہ دلی پولیس کے ہاتھ بھی باندھ دیئے، جس کے بعد بھارتی پولیس ہندو بلوائیوں کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی۔

    حالات کنٹرول سے باہر ہونےلگے تو نئی دلی میں دفعہ ایک سوچوالیس نافذ کرکے میڑواسٹشنز بند کردیئے گئے، دہلی انتظامیہ اورپولیس تشدد کا الزام متنازع قانون کیخلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پرڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔

  • کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کو بھارت پہنچنے پر ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا اور ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کا کہنا ہے کہ دہلی ایئرپورٹ پر ان کی آمد کے وقت انہیں بتایا گیا کہ ان کا ای ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور اب وہ ایئرپورٹ پر ڈی پورٹ کیے جانے کے انتظار میں ہیں۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

    ڈیبی کے مطابق دہلی پہنچنے پر امیگریشن کاؤنٹر پر انہوں نے اپنے تمام دستاویزات ظاہر کردیے۔ امیگریشن کے عمل کے دوران اہلکار نے اسکرین کی جانب دیکھا اور نفی میں سر ہلانا شروع کردیا۔ اس کے بعد اس نے کہا کہ میرا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے، پھر وہ میرا پاسپورٹ لے کر غائب ہوگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 10 منٹ بعد وہ اہلکار واپس آیا اور ان سے درشتی سے بات کی، ڈیبی نے اس اہلکار کو تنبیہہ کی کہ وہ اس سے اس طرح بات نہ کرے۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ اہلکار انہیں ایک سنسان کونے میں لے گیا جو ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے لیے مخصوص تھا تو میں نے شور مچانا شروع کردیا تاکہ آس پاس کے افراد میری طرف متوجہ ہوں۔

    بعد ازاں انہوں نے بھارت میں موجود اپنے رشتہ داروں اور برطانوی ہائی کمیشن کو کال کی۔ ان کے مطابق امیگریشن کے انچارج نے بعد ازاں آ کر ان سے اس سارے معاملے پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کا ویزا درست ہونے کے باوجود کیوں کینسل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈیبی ابراہمز مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس کے خلاف کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔ وہ اکثر و بیشتر اپنے سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی حالت زار کے بارے میں بھی لکھتی رہتی ہیں۔

    ڈیبی ابراہمز کشمیر کے لیے برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن بھی ہیں۔

  • متنازعہ شہریت قانون مودی کے گلے پڑگیا، دہلی انتخابات میں بی جے پی کو شکست

    متنازعہ شہریت قانون مودی کے گلے پڑگیا، دہلی انتخابات میں بی جے پی کو شکست

    نئی دہلی: بھارت میں ریاستی انتخابات میں مودی اور ان کی انتہا پسندی کو منہ کی کھانی پڑگئی، نئی دہلی کے عوام نے سیکولر جماعت عام آدمی پارٹی کو منتخب کرلیا۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات جیتنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ دیے اور متنازعہ شہریت قانون بھی منظور کیا لیکن عوام نے انہیں اور ان کی انتہا پسندی کو مسترد کر کے عام آدمی پارٹی کو چن لیا۔

    نئی دہلی کی اسمبلی کے انتخابات میں وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کی جماعت عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 63 سیٹیں حاصل کرلیں، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) صرف 7 سیٹیں حاصل کرسکی۔

    فتح کے بعد عام آدمی پارٹی مسلسل تیسری بار دہلی میں حکومت بنانے جارہی ہے۔

    گزشتہ انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو 70 میں سے 67 سیٹیں ملی تھیں جبکہ انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی صرف 3 سیٹیں حاصل کرسکی تھی۔ اس سے قبل کانگریس دہلی پر مسلسل 15 سال حکومت کرتی رہی تھی۔

    اروند کیجروال اور ان کی پارٹی نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ مانگے تھے جبکہ بی جے پی دہلی کے مسائل سے زیادہ ملکی سطح کے مسائل اور اپنی کارکردگی کو دہراتی رہی۔

    بی جے پی کو امید تھی کہ انہیں شہریت کے متنازعہ قانون کا فائدہ پہنچے گا لیکن الٹا یہ قانون ان کے گلے پڑ گیا ہے۔ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ قانون عام انتخابات میں بھی مودی اور ان کی جماعت کو لے ڈوبے گا۔

  • جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    نئی دہلی: جامعہ ملیہ دہلی کو ایک بار پھر انتہا پسند ہندوؤں نے نشانہ بنا لیا، موٹر سائیکل سواروں نے جامعہ کے گیٹ پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئے، پریانکا گاندھی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تند و تیز بیان جاری کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ دہلی کی جامعہ ملیہ کے گیٹ پر موٹر سائیکل پر سوار انتہا پسند ہندوؤں نے فائرنگ کی، اور بہ آسانی فرار ہو گئے۔ یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا، طلبہ کا کہنا تھا کہ دو افراد موٹر سائیکل پر سوار آئے اور ایک نے گیٹ نمبر 5 پر پستول سے فائر کیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 روز میں جامعہ ملیہ کے پاس فائرنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے، جامعہ ملیہ کے طالب علم شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، طلبہ اور شہری قریب واقع شاہین باغ پر تقریباً دو ماہ سے سڑک پر خیمہ لگائے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت کے مختلف علاقوں میں متنازع قانون کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔

    میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے جامعہ ملیہ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کو شرم آنی چاہیے، پولیس نے وردی لوگوں کے تحفظ کے لیے پہنی ہے، شاہین باغ کے بعد اب پھر جامعہ ملیہ کا واقعہ پیش آیا، کیا آپ کسی کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل ایک انتہا پسند ہندو نے جامعہ ملیہ کے طلبہ کے احتجاج پر پستول نکالتے ہوئے فائرنگ کی تھی، جس سے ایک طالب علم زخمی ہو گیا تھا، فائرنگ کرنے والے شخص نے نعرہ بھی لگایا تھا کہ کون آزادی مانگتا ہے، میں تمھیں آزادی دوں گا۔

  • میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت میں ایک انتہا پسند ہندو نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر سر عام فائر کھول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک انتہا پسند ہندو نے دہلی میں جامعہ ملیہ کے قریب جامعہ نگر میں فائرنگ کرتے ہوئے ایک طالب علم کو زخمی کر دیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے مسلح شخص یہ نعرہ لگاتے ہوئے فائر کر رہا تھا ‘میں تمھیں آزادی دوں گا۔’

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، کہ مسلح شخص سڑک پر دندناتا ہوا آیا اور پستول لہراتے ہوئے چلایا، کون آزادی مانگتا ہے، میں تمھیں آزادی دوں گا، یہ کہہ کر اس نے فائر کھول دیا۔

    پولیس نے مسلح شخص کو موقع ہی پر گرفتار کر لیا، تاہم فائر کر کے طالب علم کو زخمی کرنے والے انتہا پسند ہندو کی شناخت معلوم نہیں ہو سکی، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مظاہرین راج گھاٹ کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

    دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

    واقعے کے بعد زخمی طالب علم کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ مسلح شخص سے پولیس تفتیش کر رہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح شخص پستول لہراتے ہوئے مارچ کرنے والوں کے آگے جا رہا ہے اور میڈیا کے سامنے کھلم کھلا مظاہرین کی طرف پستول کر کے فائر کر رہا ہے، ساتھ ہی نعرے بھی لگا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ جامعہ ملیہ کے طلبہ نے متنازع قانون کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔ متنازع قانون کی منظوری کے بعد بھارت بھر میں پرزور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی فلم انڈسٹری اور دیگر شعبہ جات کی معروف شخصیات نے بھی احتجاج کو درست قرار دیتے ہوئے مودی سرکار کی پالیسی کو مسترد کر دیا ہے، تاہم اس دوران ریاستی تشدد کے باعث سیکڑوں شہری زخمی اور متعدد جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔