Tag: نئی قانون سازی

  • نئی قانون سازی : نمبرز پورے ہیں یا نہیں؟ ن لیگی رہنماؤں کے متضاد بیانات

    نئی قانون سازی : نمبرز پورے ہیں یا نہیں؟ ن لیگی رہنماؤں کے متضاد بیانات

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں متوقع نئی قانون سازی کیلئے جوڈیشل پیکج (19 واں آئینی ترمیمی بل) گزشتہ روز بھی منظوری کے لیے پیش نہیں کیا جا سکا، حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ نمبرز اہمیت اختیار کرگئے۔

    19ویں آئینی ترمیمی بل کی قانون سازی سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے متضاد دعوے کیے جارہے ہیں، حکومت مطلوبہ ووٹوں کی تکمیل کا دعویٰ کررہی ہے تو دوسری جانب اپوزیشن کا اس کے برعکس اراکین کی تعداد پورا نہ ہونے کا دعویٰ سامنے آرہا ہے۔

    نئی قانون سازی کے مسئلے پر حکومتی اتحاد کے رہنما خود بھی کشمکش کا شکار ہیں ن لیگ کے ایک رہنما کا مؤقف ہے کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں جبکہ اس برعکس دوسرے رہنما تعداد میں کمی سے آگاہ کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے اپنے تجزیے میں اس معاملے پر تفصیلی گفتگو کی۔

    ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی منشا یا خواہش کے مطابق نئی قانون سازی کیلئے اراکین کی تعداد پوری نہیں ہے، ایوان میں حکومتی اراکین کی تعداد اتنی نہیں ہے کہ کسی بھی ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت حاصل کی جاسکے۔

    ایوان میں حکومتی اراکین کی تعداد

    قومی اسمبلی میں حکمتی اراکین کی تعداد 214 ہے جبکہ جے یو آئی ف کے 8 اور آزاد ارکان کی تعداد بھی 8 ہے۔ جبکہ قانون سازی کیلئے 224 ارکان مطلوب ہیں۔

    سینیٹ میں حکومت کے 56 اپوزیشن کے 21 جے یو آئی ف کے 5 اے این پی کے تین جبکہ قانون سازی کیلئے 64ارکان مطلوب ہیں۔

    ماریہ میمن کے مطابق حکومت آج پھر یہ دعویٰ کررہی ہے کہ قومی اسمبلی میں اس کے نمبرز پورے ہوگئے ہیں جبکہ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں ن لیگ کے رہنماؤں کے متضاد دعوے بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

    اس حوالے سے حکومت نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو کسی نہ کسی طریقے سے قائل کرلیا ہے کیونکہ مولانا کو ججز کی تقرری کرنے کے طریقہ کار سے کوئی اختلاف نہیں تھا۔ ان کے حالیہ بیانات سے بھی یہ عندیہ ملتا ہے کہ ان کی ٹون میں تبدیلی آئی ہے۔

    ماریہ میمن نے کہا کہ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ باقی نمبرز کیسے پورے کیے جائیں گے؟ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے وہ ممبران جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکسن کمیشن کی نظر میں آزاد ہیں ان سے بات کی جائے گی۔ ان ممبران کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت ہمارے کچھ اراکین کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان کو غائب کردیا گیا ہے ہم سے ان کا رابطہ نہیں ہوپا رہا۔