Tag: نئی قسم

  • کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہونے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ یہ قسم 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، برطانیہ میں لاک ڈاؤن کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 19 دسمبر کو عالمی ادارہ صحت کو بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    برطانوی حکومت کے چیف سائنٹفک آفیسر سر پیٹرک ویلانس نے نئی قسم کے پھیلاؤ کی رفتار کے اعداد و شمار نہیں بتائے، مگر یہ اسے وی یو آئی 202012/01 کا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ یہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس نئی قسم میں 23 مختلف جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، ان میں سے بیشتر کا تعلق وائرس کے ان حصوں سے ہے جو وائرس کو انسانی خلیات جکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔

    سر پیٹرک ویلانس کے مطابق لندن میں اس وقت 60 فیصد نئے کیسز اسی قسم کا نتیجہ ہیں، جو بہت تیزی سے پھیل کر بالادست قسم بن رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر میں سامنے آئی تھی، نومبر کے وسط میں لندن میں 28 فیصد نئے کیسز اس کا نتیجہ تھے، جبکہ 9 دسمبر تک یہ شرح 62 فیصد تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق وائرس کی یہ نئی قسم کم از کم 3 دیگر ممالک تک پھیل چکی ہے۔

    نیدر لینڈز نے 19 دسمبر کو اس قسم والے ایک کیس کو شناخت کیا تھا اور اس کے بعد ڈچ حکومت نے برطانیہ سے تمام مسافروں پروازوں کو یکم جنوری تک روک دیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈنمارک میں اس قسم کے اب تک 9 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ ایک کیس کی تشخیص آسٹریلیا میں ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے یورپی ممالک کو برطانیہ میں نئی قسم کے پھیلاؤ کے حوالے سے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔

    برطانیہ میں وائرس کی نئی قسم کے انکشاف کے بعد اٹلی، بیلجیئم اور آسٹریا نے وہاں سے آنے والی تمام پروازوں اور ٹرینوں کو 21 دسمبر تک کے لیے روک دیا تھا جبکہ آئرلینڈ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے بھی ایسے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل کرونا وائرس کی جینیات میں تبدیلی دیکھی جاچکی ہے تاہم ان تبدیلیوں کی وجہ سے وائرس کی شدت میں اضافہ یا کمی نہیں آئی تاہم اب سر پیٹرک کا کہنا ہے کہ یہ نئی قسم ایسی تبدیلیوں کا مجموعہ ہے جو ہمارے خیال میں اہم ہیں۔

    متعدد سائنسدانوں نے اس تبدیلی کو وبا کی روک تھام کے حوالے سے سنجیدہ چیلنج قرار دیا ہے۔

    ابھی تک ایسے شواہد نہیں ملے جس سے ظاہر ہو کہ یہ نئی قسم زیادہ خطرناک ہے، اس سے علاج اور موجودہ ویکسینز پر اثر پڑ رہا ہو یا اموات میں اضافہ ہورہا ہو تاہم اس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت

    کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت

    سنگاپور: سنگاپور میں محققین نے کرونا وائرس کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے جو معمولی انفیکشن کا سبب بنتی ہے۔

    دی لانسیٹ میڈیکل جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ مریضوں کے بہتر طبی نتائج برآمد ہوئے ہیں،ان مریضوں میں آکسیجن کی کمی اور انتہائی نگہداشت کی ضرورت نسبتاََ کم پائی گئی ہے۔

    سنگاپور میں کرونا کی نئی قسم سے متعلق تحقیق میں میں این سی آئی ڈی، ڈیوک این یو ایس میڈیکل اسکول سمیت مختلف اداروں کے محققین شامل تھے۔

    نئی تحقیق کے حوالے سے ڈیوک این یو ایس میڈیکل اسکول کے گیون اسمتھ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس میں جنیاتی تبدیلی نے مریضوں میں بیماری کی شدت کو کم کیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج سے ویکسین بنانے اور کرونا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے میں مدد ملے گی۔

    نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے سینیئر ڈاکٹر اور بین الاقوامی سوسائٹی برائے متعدد امراض کے صدر پال ٹیمبیا کا غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وائرس کا زیادہ متعدی لیکن کم جان لیوا ہونا اچھی بات ہے۔

    ڈاکٹر ٹیمبیا کا کہنا تھا کہ یہ وائرس کے حق میں ہوتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرے لیکن انہیں مارے نہیں کیونکہ وائرس کا کھانے اور رہائش کے لیے انحصار اپنے میزبان یا متاثرہ جسم پر ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والا کرونا وائرس چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوا تھا، سنگار پور میں وائرس پر قابو پانے سے پہلے ہی یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کے ذریعے پھیل گیا تھا۔

  • بھارت میں ناخن جتنے ننھے منے مینڈک دریافت

    بھارت میں ناخن جتنے ننھے منے مینڈک دریافت

    نئی دہلی: بھارتی سائنسدانوں نے مینڈک کی ایک انوکھی نسل دریافت کی ہے جو نہایت ننی منی اور انگلی کے ناخن جتنی ہے۔

    یہ مینڈک بھارت کے مغربی گھاٹ نامی پہاڑی سلسلے میں پائے گئے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مینڈک کی یہ قسم ایک عرصے سے بہ کثرت یہاں موجود تھی مگر اپنی جسامت کی وجہ سے اب تک یہ کسی کی نظر میں نہ آسکی۔

    frog-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مینڈکوں کی جسامت کیڑے مکوڑوں جیسی ہے۔

    بھارتی سائنسدان ایک طویل عرصے سے اس علاقے میں پائی جانے والی جنگلی حیات پر کام کر رہے ہیں۔

    کچھ عرصے قبل اسی علاقے میں مکڑی کی ایک نئی قسم دریافت کی گئی تھی جو حیرت انگیز طور پر ہالی ووڈ فلم سیریز ہیری پوٹر میں دکھائی جانے والی ٹوپی کی شکل جیسی تھی۔

    ماہرین نے اس مکڑی کا نام ٹوپی کے مالک گوڈرک گریفنڈر کے نام پر رکھا تھا۔

    اس مکڑی کی دریافت کے بعد تحقیق میں شامل سائنس دانوں نے ہیری پوٹر کی مصنفہ جے کے رولنگ کو بھی اس بات سے مطلع کیا تھا۔ جے کے رولنگ نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم کو مبارک باد دی تھی۔