Tag: نئی پالیسی

  • سرکاری ملازمتوں کیلئے  نئی پالیسی آگئی

    سرکاری ملازمتوں کیلئے نئی پالیسی آگئی

    پشاور : سرکاری ملازمتوں کے خواہشمند نوجوانوں کے لئے عمر کی بالائی حد میں نرمی کی نئی پالیسی آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمتوں کیلئے عمر کی بالائی حد میں نرمی کی نئی پالیسی جاری کردی گئی۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی پوسٹوں پر 10 سال تک عمرمیں رعایت دی جاسکتی ہے۔

    چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی جانب سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ اسکیل 16 اور اس سےکم گریڈ کی سیکرٹریٹ پوسٹوں پر بھی 10 سال کی نرمی کی گنجائش ہے۔

    مزید پڑھیں : سرکاری ملازمین کو مدت ملازمت میں 5سال کی رعایت

    اعلامیے میں کہنا تھا کہ غیر سیکرٹریٹ پوسٹوں کیلئے عمر میں نرمی کا ختیاراتھارٹی،ایڈمن سیکرٹری اور سیکرٹری کوحاصل ہے۔

    دہشت گردی میں شہیدسرکاری ملازمین کےبیوہ،بیٹےیابیٹی کوخصوصی رعایت حاصل ہے۔

    خیبرپختونخوا حکومت نے سول سرونٹس رولز 2008 میں اہم ترمیم کردی۔

    یاد رہے فروری میں سندھ میں سرکاری ملازمین کو مدت ملازمت میں 5سال کی رعایت دی گئی تھی، پہلے سرکاری ملازمت کی حد 28 سال تھی جسے بڑھا کر 33 سال کردیا ہے۔

    سندھ میں سرکاری نوکریوں پر پابندی تھی، جس کےباعث یہ فیصلہ کیا گیا ، اطلاق سندھ پولیس اورپبلک سروس کمیشن کی نوکریوں پرنہیں ہوگا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان

    ٹرمپ انتظامیہ کا ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان

    امریکا میں غیر قانونی امیگرینٹس کے داخلے کے ذمہ دار غیر ملکی سرکاری افسران کیخلاف ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پابندیوں کا اطلاق آئندہ ہفتے سے ہوگا، ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی سے ممکنہ طور پر افغانستان اور پاکستان کے لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔

    کابینہ ارکان کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ انہی بنیادوں کو سامنے رکھتے ہوئے بارہ مارچ تک ان ملکوں کی فہرست پیش کریں جہاں سے لوگوں کے سفر پر جزوی یا مکمل پابندی لگانی چاہیے۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ جن اہلکاروں کے امریکی ویزا پر پابندی کی پالیسی کااعلان کیا گیا ہے ان میں امیگریشن اور کسٹمز حکام، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر تعینات اہلکار اور ایسے دیگر اہلکار شامل کیے گئے ہیں جو غیرقانونی امیگرینٹس کو امریکا بھیجنے میں سہولت کاری کرتے ہیں۔

    وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے موجود اُس پالیسی میں اضافہ ہے جس کا دائرہ سن دوہزار چوبیس میں بڑھایا گیا تھا اور اس میں نجی سیکٹر کے وہ افراد شامل کیے گئے تھے جولوگوں کے غیرقانونی طورپر امریکا جانے کیلیے سفری سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر آخری وارننگ دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کیلئے یہ غزہ چھوڑنے کا وقت ہے، یہ آخری وارننگ ہے، حماس غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کوفوری رہا کرے، ایسا نہ کیا تو حماس کا ایک بھی اہلکارمحفوظ نہیں رہیگا۔

    واضح رہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کیلئے امریکا نے حماس سے براہِ راست رابطہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس اورحماس نے اس کی تصدیق کی ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر گزشتہ چند ہفتوں سے دوحہ میں حماس سے براہِ راست بات کررہے ہیں۔

    حماس کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکی حکام کے ساتھ براہِ راست بات چیت ہوئی ہے۔

    یرغمالی رہا کرو! ٹرمپ کی حماس کو آخری وارننگ

    حماس کے عہدے دار کے مطابق امریکی حکام سے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی قیدیوں کے حوالے سے بات ہوئی ہے، حماس اور مختلف امریکی مواصلاتی چینلز کے درمیان متعدد بار بات ہوئی ہے۔

    عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں دوحہ میں حماس اور امریکی حکام کے درمیان 2 براہِ راست ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

  • ’’امریکی شہریت برائے فروخت‘‘، ٹرمپ کی نئی پالیسی

    ’’امریکی شہریت برائے فروخت‘‘، ٹرمپ کی نئی پالیسی

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب امریکی شہریت کی فروخت شروع کر دی ہے اور ایک خطیر رقم کے عوض گرین گارڈ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے دوسری مدت کے لیے صدارت کا منصب سنبھالا ہے۔ تب سے ان کے فیصلے موضوع بحث اور کئی سابقہ امریکی روایت کے برخلاف ہیں، جن پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا امیگریشن اقدام ‘گولڈ کارڈ’ متعارف کرایا ہے، جس سے دولت مند غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 5 ملین امریکی ڈالر (تقریباً ایک ارب 40 کروڑ پاکستانی روپے) میں امریکی شہریت خریدنے کا موقع ملے گا۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اعلان امریکی صدر کے دفتر اوول آفس کی جانب سے کیا گیا۔ اس تجویز کو گرین کارڈ کے ‘پریمیئم ورژن’ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جس میں طویل مدتی رہائش اور شہری بنانے کا راستہ پیش کیا جا رہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم ایک گولڈ کارڈ فروخت کرنے جا رہے ہیں اور اس کارڈ کی قیمت لگ بھگ پانچ ملین ڈالر ہوگی۔

    صدر کے مطابق اس نئے پروگرام کا مقصد حکومت کے لیے قابل قدر آمدنی پیدا کرتے ہوئے بھاری دولت کے حامل افراد کو ریاست ہائے متحدہ امریکا کی طرف راغب کرنا ہے۔

    یہ گولڈ کارڈ امریکا کے موجودہ EB-5 امیگرنٹ انویسٹر ویزا پروگرام کی جگہ لے گا، جو ان غیر ملکی سرمایہ کاروں کو گرین کارڈ حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ جو ٹارگیٹڈ ایمپلائمنٹ ایریاز (TEAs) کے پروجیکٹس میں کم از کم 8 لاکھ ڈالر (22 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) یا دیگر جگہوں پر 18 لاکھ ڈالر (50 کروڑ سے زائد) کی سرمایہ کاری کرتے ہیں اور کم از کم دس امریکی ملازمتیں بھی پیدا کرتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-also-put-the-us-cia-at-risk/

  • آسٹریلیا جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم معلومات

    آسٹریلیا جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم معلومات

    سڈنی : آسٹریلیا میں اگلے دو سال کے دوران غیرملکیوں کی تعداد کو نصف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد آسٹریلین امیگریشن نظام میں بہتری لانا ہے۔

    آسٹریلوی حکومت کی جانب سے یہ اعلان گزشتہ دنوں کیا گیا جس کے سبب عارضی ویزوں پر آسٹریلیا میں مقیم غیرملکی طلباء کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے امکانات ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ملک کی ’10 سالہ مائیگریشن اسٹریٹیجی‘ کی تقریب رونمائی کے موقع پر کیے جانے والے اس اعلان نے غیرملکی طلباء کو تشویش میں مبتلا کردیا۔

    اس حوالے سے سڈنی کی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سینٹر فار میڈیا ٹرانزیشن میں بطور پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ فیلو کام کرنے والی ڈاکٹر عائشہ جہانگیر نے بتایا کہ ابھی پالیسی آئے کچھ روز ہی ہوئے ہیں تو کافی بے یقینی موجود ہے اور لوگ الجھن کا شکار ہیں۔

    ’انھیں یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ یہ پالیسی انہیں کس طرح سے متاثر کرسکتی ہے کیا وہ تارکین وطن جن کے ویزے ابھی پراسیسنگ میں ہیں، کیا وہ بھی متاثر ہوں گے؟‘

    یاد رہے کہ آسٹریلیا کے ادارہ شماریات کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران ملک میں آنے والے غیر ملکی تارکین وطن افراد کی تعداد پانچ لاکھ دس ہزار رہی ہے جبکہ کوویڈ19کی پابندیاں لاگو ہونے سے قبل یہ تعداد سالانہ ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ ہوا کرتی تھی۔

    دس سالہ نئی پالیسی کیا ہے؟

    آسٹریلیا میں اس وقت لگ بھگ ساڑھے چھ لاکھ غیر ملکی طلبہ مقیم ہیں اور ان میں سے بیشتر پہلے عارضی ویزے (اسٹوڈنٹ ویزا) کی میعاد پوری ہونے کے بعد دوسرے ویزا حاصل کرکے مقیم ہیں۔

    نئے منصوبے کے تحت بین الاقوامی طلبہ اور کم ہنر والے ورکرز کے ویزا قواعد کو مزید سخت کیا جائے گا۔ تاہم اب بھی ملک میں ہنر مند ورکرز کی کمی ہے اور ان کی ملک میں آمد کے حوالے سے اب بھی مشکلات موجود ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے موجود ’عارضی سکلز شارٹج‘ ویزا کی جگہ ’سکلز ان ڈیمانڈ‘ ویزا کا اجرا کیا جائے گا۔ اس چار سال پر محیط ویزا کے لیے تین مختلف راستے ہوں گے۔ ایک راستہ ’سپیشلسٹ سکلز‘ رکھنے والے افراد کے لیے ہو گا اور اس کے ذریعے ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں سے منسلک انتہائی باصلاحیت افراد کو آسٹریلیا بلانے کی کوشش کی جائے گی۔

    ایک راستہ ’کور اسکلز‘ یعنی بنیادی صلاحیتوں کے حوالے سے ہو گا جس میں شعبوں کی فہرست کو آسٹریلوی مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے اعتبار سے تبدیل کیا جاتا رہے گا۔ لیکن اس راستے سے ورک فورس کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔

    تیسرا راستہ ’ضروری صلاحیتوں‘ کے حوالے سے ہے یعنی ہیلتھ کیئر جیسے شعبے جہاں ورکرز کی کمی ہے۔ اس کے حوالے سے تفصیلات ابھی زیرِ غور ہیں۔ ان نئے قوانین میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے انگریزی زبان کے ٹیسٹ یعنی آئلٹس کے حوالے سے سخت معیار رکھے گئے ہیں۔

    آسٹریلیا کے وزیر داخلہ کلیئر او نیل کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی سے آسٹریلیا میں ایسے ہنر مند افراد کو آنے کا موقع ملے گا جن کی ملک کو زیادہ ضرورت ہے، اس کے علاوہ جو لوگ پہلے سے ہی ملک میں رہ رہے ہیں، کام کر رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں ان کے استحصال کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلیا میں اب نظامِ زندگی گزرانے کے لیے اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے اور کرائے پر رہنے کے لیے مکانات لینا مشکل ہوگئے ہیں اور طلبہ کو کام یا پڑھائی کی جگہ سے خاصا دور رہائش اختیار کرنا پڑتی ہے۔

  • وزیراعظم کی سرپرستی میں’احساس پروگرام‘ کی نئی پالیسی تشکیل

    وزیراعظم کی سرپرستی میں’احساس پروگرام‘ کی نئی پالیسی تشکیل

    اسلام آباد : وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کابینہ نے’احساس پروگرام‘ کی گورننس،انٹیگریٹی پالیسی کی منظوری دے دی، نئی پالیسی وزیراعظم کی سرپرستی میں بنائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے ’احساس پروگرام‘ میں کڑے احتساب کی پالیسی متعارف کرا دی گئی، پالیسی میں ادائیگیوں، ٹھیکوں، بھرتیوں، خریداری میں شفافیت سمیت 27 نکات شامل ہیں۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ گورننس وانٹیگریٹی پہلی پالیسی ہے۔ انہوں نے منظوری پر کابینہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نئی پالیسی وزیراعظم کی سرپرستی میں بنائی گئی ہے، وزیراعظم چاہتے ہیں پروگرام کے تحت حقداروں تک ان کی رقم پہنچے۔

    انہوں نے کہا کہ لنگر، وظائف، بلاسود قرض اور اثاثوں کی منتقلی پروگرام پر لاگو ہوگی، نئی پالیسی کمیشن پرٹھیکوں، بھرتیوں میں اقربا پروری ختم کرائے گی، پالیسی دبی آڈٹ رپورٹس سامنے لائے گی، کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ادارے صوابدیدی اختیارات ختم ہونے کے ڈر سے پالیسیاں نہیں بنا پاتے، ربڑاسٹمپ کمیٹیوں، بورڈز کو فعال بنائیں گے۔

    حکومت کا احساس پروگرام اُن لوگوں کے لیے ہے، جن کے پاس نوکریاں نہیں ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر

    یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشترکا کہنا تھا کہ احساس پروگرام اُن لوگوں کے لیے ہے، جن کے پاس نوکریاں نہیں، پروگرام کے تحت 4 سال ہر ماہ 80 ہزار روپے بلاسود قرضہ دیا جائے گا۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشترکا مزید کہنا تھا کہ شفافیت اورگورننس بہت ضروری ہے، اسکالرشپ بھی آئے گی، گورننس میں شفافیت اہم چیزہے۔

  • نئی پالیسی سے کرائے بڑھیں گے، عوام متاثر ہوں گے، شادی ہالز مالکان

    نئی پالیسی سے کرائے بڑھیں گے، عوام متاثر ہوں گے، شادی ہالز مالکان

    کراچی: کراچی میرج ہال، لان اینڈ بینکوئٹ اونر ایسوی ایشن نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی نئی میرج لان پالیسی پر کہا ہے کہ اس پالیسی سے شادی ہالوں کے کرایوں میں اضافے کا خدشہ ہے اور نئی پالیسی کے تحت کم آمدنی والے اور چھوٹی تقریب کرنے والے افراد سب زیادہ متاثر ہوں گے۔

    ایسوی ایشن کے جنرل سیکریٹری راجہ طارق کا کہنا تھا کراچی میں 650 سے 700 شادی ہال ہیں جس میں 450 شادی ہال ایسوی ایشن کے ممبر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی پر انہیں تحفظات ہیں جس کے حوالے سے جلد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ملاقات کی جائے گی ، تمام میرج ہالز سوشل سیکیورٹی،انکم ٹیکس،ای او بی آئی ،پروفیشنل ٹیکس اور دیگر کروڑوں روپے کے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی میں 2 ہزار گز کے پلاٹ کی شرط پر صرف پچاس میرج ہالز ہی ملیں گے جبکہ اگر مستقبل میں اسی پالیسی پر عمل درآمد کیا گیا تو نہ صرف نئے شادی ہالز نہیں بنیں گے بلکہ ان کے کرایوں میں اضافہ ہوجائے گا اور چھوٹی تقریب کرنے والوں اورکم آمدنی والوں کے لیے شادی کرنا اور مشکل ہوجائے گا۔

    راجہ طارق نے بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت 150 فٹ روڈ پر موجود ہالز کمرشل سرکاری فیس اد ا کرکے اپنے رہائشی پلاٹ پر قائم شادی ہال کو کمرشل بنیادوں پر استعما ل کرسکتے ہیں جس کے تحت شادی ہال کو کم از کم 6 سے 8 ہزار روپے گز قیمت ادا کرنی ہوگی جس کے تحت چھ سو گز کے پلاٹ والے شادی ہال کو کم از کم 36 لاکھ ادا کرنے ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ نئی پالیسی کے تحت پہلے سے موجود شادی ہالوں کو تنگ نہیں کیا جائے گا اور دو ہزار گز کی شرط کے حوالے سے جلد ایسوی ایشن کا وفد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام سے ملاقات کرے گا۔

    اس وقت شہر میں صرف بیس سے پچیس فیصد ہالز ریگوالرائز ہیں ایس بی سی اے سے معاملات طے نہ ہوئے تو کیا ایسوی ایشن کورٹ جانے میں اس فیصلے کو چیلنج کرے گی اس سوال کے جواب میں خواجہ طارق کا کہناتھا کہ اس طرح کے تمام فیصلے ایم سی اجلاس میں کیے جاتے ہیں تاہم انہیں امید ہے کہ اس کو نوبت نہیں آئے گی۔

    دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے عوام کا ہی نقصان ہو گا کیونکہ شادی ہال والے اس تمام ہرجانے کا ملبہ عوام پر ڈال کر شادی ہال کے کرایوں میں اضافہ کر دیں گے، حکومت سرکاری فیس کی وصولی کرے لیکن عوام کے لیے ان شادی ہال مالکان کو پابند کرے اور شادی ہال کے کرایوں میں بھی کمی کا کوئی کام کرے۔

    اسی سے متعلق: شادی ہالز سے متعلق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا نیا ضابطہ اخلاق

    خیال رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرل اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے شادی ہالوں کے لیے نیا ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے تمام مالکان کو ہدایت کی ہے کہ رفاہی پلاٹوں پر قائم شادی ہالز ختم کیے جائیں ورنہ انہیں مسمار کردیا جائے گا۔