Tag: نئے بجٹ

  • ’’نئے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر ٹیکس‘‘، تھنک ٹینک نے کیا تجاویز دیں؟

    ’’نئے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر ٹیکس‘‘، تھنک ٹینک نے کیا تجاویز دیں؟

    آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا جس کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں معاشی تھنک ٹینک نے پراپرٹی سیکٹر سے متعلق اہم تجاویز دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔ بجٹ کی تیاریاں آخری مراحل میں ہے اور کئی سیکٹرز کی جانب سے اہم تجاویز بھی سامنے آ رہی ہیں۔

    معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی جانب سے پراپرٹی سیکٹر کے لیے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

    پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز کا بوجھ 11 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور معاشی تھنک ٹینک نے بجٹ میں ٹرانزیکشن ٹیکسز کا بوجھ 2 سے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔

    معاشی تھنک ٹینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ جائیداد کی خرید وفروخت پر اس وقت ٹیکسز کی شرح 3 سے 4 فیصد ہے۔ اس کو کم کیا جائے۔ جائیداد کی فروخت پر ٹیکسز 1.5 سے 2 فیصد تک اور جائیداد کی خریداری پر ٹیکسز مکمل طور پر ختم کیا جائے۔

    اس کے علاوہ کنسٹرکشن سیکٹر پر ایڈوائس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بحالی کے سیکشن سیون ای کو آسان کرنے، دوسرے شیڈول میں سیکشن 9 اے کو بحال کرنے اور پاکستان ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کرنے کی سفارشات بھی کی گئی ہیں۔

    معاشی تھنک ٹینک کا موقف ہے کہ پراپرٹی سیکٹر کی بحالی سے سرمایہ بیرون ملک جانے سے روکا جا سکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/registration-fee-for-vehicles-and-motorcycles-expected-to-increase-in-budget-for-2025-26/

  • نئے بجٹ میں گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں؟ حقیقت کیا ہے، جانیے اس خبر میں

    نئے بجٹ میں گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں؟ حقیقت کیا ہے، جانیے اس خبر میں

    نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے اس بجٹ میں گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں یا نہیں جانیے آٹو موبائل ایکسپرٹ سے۔

    وفاقی حکومت اگلے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور 2 جون کو بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    اس بجٹ کی تیاری کے لیے حکومت کے آئی ایم کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور بھی ہوچکے ہیں۔ جس میں فریقین نے آٹو پالیسی 2026 پر مشاورت کرتے ہوئے 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    آئی ایم ایف پرانی گاڑیوں کی درآمد آسان بنانا چاہتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پاکستان آٹو سیکٹر میں مسابقت کو فروغ دے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 10 ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ نئے بجٹ کے بعد درآمدی گاڑیوں کی قیمت میں کمی متوقع ہے، لیکن مقامی کارساز کمپنیوں نے حکومت اور آئی ایم ایف کی اس پیش رفت پر شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔

    کیا واقعی بجٹ کے بعد پاکستان میں گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں۔ اس حوالے سے آٹو موبائل ایکسپرٹ سنیل سرفراز منج نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نئے انکشافات کیے۔

    سنیل سرفراز منج نے کہا کہ ہر سال جب بھی بجٹ آتا ہے تو یہی شور مچتا ہے کہ گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں، مگر ہوتی نہیں۔ اور میرا خیال ہے کہ اس بار بھی ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

    آٹو موبائل ایکسپرٹ نے گاڑیاں سستی ہونے کے شور میں اصل خبر جو چھپائی جا رہی ہے، وہ یہ ہے کہ پٹرول پر فی لیٹر لیوی 100 روپے فکس کر دی گئی ہے اور کاربن ٹیکس لگ رہا ہے۔ اس ٹیکس سے عوام عوام کی زندگی مزید مشکل ہونے والی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگ یہی دیکھ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف نے گاڑیوں کی امپورٹ کھولنے اور ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے کا کہا ہے۔ چھوٹی گاڑیوں پر تو ویسے ہی یہ ڈیوٹی نہیں صرف پرتعیش گاڑیوں پر ہے تو اگر یہ کم بھی ہوگئی تو ایک متوسط طبقے کے فرد پر کیا اثر پڑے گا۔

    سنیل سرفراز نے یہ بھی کہا کہ اگر کمرشل امپورٹ کھول دیں تو ہر شخص باہر سے پرانی گاڑی منگوا سکتا ہے۔ اس سے لوکل انڈسٹری سے مسابقت ہوگئی اور عوام کا فائدہ ہوگا۔ حکومت 2016 میں کمپری ہینسو پالیسی لائی تھی اور 13 کمپنیاں پاکستان آئیں جس سے عام پاکستانی کو فائدہ ہوا اور مسابقت میں ایک ماہ میں ساڑھے 18 لاکھ روپے تک ایک گاڑی کی قیمت کم ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ کمپی ٹیشن اچھی چیز ہے، 2016 کے بعد کمپری ہینسو آٹو پالیسی لائے اس سے فائدہ ہوا۔ 13 کمپنیاں آئیں اس سے عام پاکستانی کو فائدہ ہوا۔ مقابلہ کا یہ حال ساڑھے 18 لاکھ تک ایک مہینے میں کم ہوئی ایک کار کی۔ یہ اچھا مقابلہ بازی ہے۔

    آٹو موبائل ایکسپرٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت عوام کے لیے گاڑی سستا کرنا چاہتی ہے تو یہ حکومت کے لیے بہت آسان ہے۔ پاکستان میں بننے والی گاڑیوں پر 50 فیصد ٹیکس ہے۔ حکومت اس ٹیکس میں کمی کر دے تو گاڑی خودبخود سستی ہو جائے گی۔

     

  • نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت

    نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیڑھ کروڑ سے مہنگی گاڑیوں کو حاصل 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے۔

    جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ ایف بی آر کا فیصلہ نہیں بلکہ وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز ہے تو سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ گاڑیوں پر ٹیکس قابل قبول نہیں، اس حوالے سے متعلقہ وزیر کو طلب کرکے وضاحت طلب کی جائے۔

    جس پر کمیٹی نے رانا تنویر حسین کو بلانے کا فیصلہ کر لیا، فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس ٹیکس کو ختم کرنا پڑے گا ورنہ میں اوپن بات کروں گا، پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے لیکن ٹیکس اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے کوئی اس ملک میں انڈسٹری نہیں لگاتا۔

    ایف بی آر حکام نے بتایا کہ درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس لگا ہے مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس نہیں لگا،

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ یہ میرا کاروبار ہے مجھے پتہ ہے کہ کون گاڑیوں پر ٹیکس لگوا رہا ہے، مجھے مجبور نہ کیا جائے میں پبلک میں بتادوں گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے سے پورے پاکستان میں پراپرٹی مارکیٹ بیٹھ گئی ہے، اب عام آدمی گھر نہیں خرید سکے گا، آئی ایم یف کے کہنے پر ہر چیز کا بھٹا بٹھا دیں گے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد تک اور غیر تنخواہ دار طبقے پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد ہے، پراپرٹی سیکٹر میں فائلر کیلئے ٹیکس کی شرح 15 فیصد اور نان فائلر کیلئے 45 فیصد ہے جبکہ پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکسوں کی شرح بہت فیئر ہے۔

    خزانہ کمیٹی نے جعلی سگریٹ فروخت کرنے والی دوکانیں سیل کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔

  • نئے بجٹ میں سپر ٹیکس لاگو: کن  افراد سے لیا جائے گا؟

    نئے بجٹ میں سپر ٹیکس لاگو: کن افراد سے لیا جائے گا؟

    اسلام آباد : نئے بجٹ میں سپر ٹیکس کمپنیوں کے بعد اب افراد پر بھی لاگو کردیا گیا، سالانہ 15 کروڑ سے زائد آمدن پر سپر ٹیکس عائد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے بیان میں کہا ہے کہ سالانہ15 کروڑ سے زائد آمدن پر سپر ٹیکس لگے گا، یہ ٹیکس 15کروڑ یا زائدکمانےوالےہر فرد اور کمپنی کو ادا کرنا پڑے گا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ کمپنیوں یا کسی فرد کی سالانہ 15 کروڑ آمدن پر ایک فیصدسپرٹیکس ، سالانہ 25 سے 30 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں یا افراد پر 3 فیصد سپرٹیکس ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سالانہ 30سے 35کروڑمنافع کمانے والی کمپنیوں یاافرادپر4 فیصد، سالانہ 35سے 40کروڑمنافع کمانےوالی کمپنیوں یاافرادپر6فیصد اور سالانہ 40 سے 50 کروڑ منافع کمانے والی کمپنیوں یا افراد پر 8 فیصدسپرٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ سالانہ 50 کروڑ سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں یا افراد پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیےگئے، 175 ارب روپے کے براہ راست ٹیکسز لگائے گئے ہیں جبکہ 25 ارب روپے کے انڈائریکٹ ٹیکسز لگائے گئے ہیں۔

  • نئے بجٹ میں  بجلی اور گیس  مزید مہنگی ہونے امکان

    نئے بجٹ میں بجلی اور گیس مزید مہنگی ہونے امکان

    اسلام آباد : حکومت نے نئے بجٹ میں بجلی اور گیس کی سبسڈی مزید کم کرنے کی تیاریاں کرلی، جس کی وجہ سے بجلی اور گیس مرحلہ وار مہنگی ہونے امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال مہنگائی 20 فیصد سے زائد رہنے کا امکان ہے ، نئے بجٹ میں بجلی اور گیس کی سبسڈی مزید کم کرنے کی تیاریاں کرلی گئیں، سبسڈی کم ہونے کی وجہ سے بجلی اور گیس مرحلہ وارمہنگی ہونے امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ توانائی کی سبسڈی 1575 ارب سے کم کرکے 975 ارب روپے کرنے اور بجلی کی سبسڈی صرف لائف لائن صارفین تک محدود کرنے کی تیاری جاری ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران بجلی 28 فیصد مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ، بجلی سہ ماہی بنیادوں پر 7 فیصد مہنگی کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، وزارتیں اور محکمے ڈالر کا ایکسچینج 290 روپے پر بنانے لگے جبکہ نجی کمپنیاں آئندہ بجٹ میں امپورٹ کیلئے ڈالر کا ریٹ 340 روپے تک پہنچنے کے خدشات ظاہر کرنے لگیں۔

    مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 190 روپے رکھا تھا لیکن 285 تک پہنچا، کریڈٹ کارڈ ، ڈیبٹ کارڈ سے غیر ملکی ادائیگیوں پر بینک 315 روپے کا ایکسچینج ریٹ لگا رہے ہیں۔