Tag: نئے قرض پروگرام

  • آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا معاہدہ، محمد اورنگزیب  نے بڑی خبر سنادی

    آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا معاہدہ، محمد اورنگزیب نے بڑی خبر سنادی

    اسلام آباد : وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے جولائی میں آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا معاہدہ ہونے کی امید ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے‌ حوالے سے کہا کہ امریکی قراردادکے جواب میں پارلیمنٹ کی قرارداد آئی ایم ایف پروگرام پر اثرانداز نہیں ہوگی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام آن ٹریک ہے، ان کے ساتھ ورچوئل ڈسکشن چل رہی ہے اور آئی ایم ایف کیساتھ پروگرام کے حجم پر بات چیت چل رہی ہے.

    انھوں نے بتایا کہ ہمارے لئے آئی ایم ایف پروگرام ناگزیرہے، آئی ایم ایف پروگرام پر مثبت پیشرفت ہورہی ہے ،جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کی امید ہے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مائیکرو اکنامک استحکام کے لیے آئی ایم ایف کا پروگرام ضروری ہے، مائیکرو اکنامک اسٹیبلٹی لڑکھڑاگئی تو معیشت کو بڑا نقصان ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکمت عملی ،خواہش اوریقین ہے کہ یہ آئی ایم ایف کاآخری پروگرام ہوگا۔

  • آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) حکومتی اقدامات سے مطمئن ہوگئی جس کے بعد نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار ہوگئی۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف شرائط کے تحت تیار بجٹ منظور ہوچکا ہے، بجٹ کی منظوری سے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پرعمل درآمد مکمل کیا گیا، آئی ایم ایف کی باقی شرائط پر عمل درآمد کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ نیپرا کے فیصلے کی روشنی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے پر کام ہورہا ہے، جولائی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق کردیا جائے گا، بجلی کی ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بروقت اطلاق کیا جارہا ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق بھی بروقت کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ جولائی میں نئے قرض پروگرام کا معاہدہ طے پانے کا امکان ہے، نئے قرض پروگرام کا حجم 6 ارب سے 8 ارب ڈالرز ہوسکتا ہے ابھی تک نئے قرض پروگرام کے حجم کو حتمی شکل نہیں دی گئی آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام 3 سال کے لیے ہوگا۔

  • نئے قرض پروگرام کے لئے مذاکرات کا اختتام : آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    نئے قرض پروگرام کے لئے مذاکرات کا اختتام : آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے نئے قرض پروگرام کے لیے مذاکرات کے اختتام پر نیا مطالبہ کردیا۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ختم ہوگئے ہیں، آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے مذاکرات پر بیان میں کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے طویل مذاکرات کیے، پاکستان کی حکومت آمدن بڑھانے چاہتی ہے، پاکستان میں ٹیکس وصولی سب سے منصفانہ چاہتے ہیں۔

    نیتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس وصولی سب سے منصفانہ چاہتے ہیں، توانائی کی اصلاحات ضروری ہیں، پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف چیف نے زور دیا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئےمانیٹری پالیسی استعمال کی جائے اور سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔

    انھوں نے بتایا کہ سرکاری کارپوریشنز کی نجکاری پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی، پاکستان سےتیرہ سےتئیس مئی تک بات چیت ہوئی، پاکستان سے پالیسی مذاکرات جاری رہیں گے۔

    خیال رہے پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان نئے قرض پروگرام کےمذاکرات حتمی نتیجے پرنہ پہنچ سکے، آئی ایم وفدآج واپس چلاجائے گا۔

    نئے قرض پروگرام کا حجم کتنا ہو گا،اس حوالے سے بات چیت مکمل نہیں ہوسکی ، جس کے باعث مشن کے دورہ کے اختتام پر قرض پروگرام کا معاہدہ نہیں ہوسکے گا۔

    آئی ایم ایف کامشن ایک بار پھر جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آسکتا ہے، جون سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف قرض پروگرام پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا۔.

  • پاکستان  کے  آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام پر مذاکرات فائنل نہ ہوسکے

    پاکستان کے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام پر مذاکرات فائنل نہ ہوسکے

    اسلام آباد: پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان نئے قرض پروگرام کےمذاکرات حتمی نتیجے پرنہ پہنچ سکے، جس کے باعث معاہدہ نہیں ہوسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کاآخری دورآج ہوگا، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ماہرین کا تکنیکی وفد آج واپس چلاجائے گا جبکہ آئی ایم ایف کی مشن چیف نیتھن پورٹر کی روانگی کل ہوگی۔

    نئے قرض پروگرام کا حجم کتنا ہو گا،اس حوالے سے بات چیت مکمل نہیں ہوسکی ، جس کے باعث مشن کے دورہ کے اختتام پر قرض پروگرام کا معاہدہ نہیں ہوسکے گا۔

    آئی ایم ایف مشن سے نئے قرض پر بات چیت جاری رہے گی اور مشن پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کرے گا۔

    آئی ایم ایف کامشن ایک بار پھر جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آسکتا ہے، جون سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف قرض پروگرام پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے لئے کیا اقدامات کرنا ہوں گے؟ عوام کے لیے اہم خبر

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے لئے کیا اقدامات کرنا ہوں گے؟ عوام کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد: آئی ایم ایف سے پاکستان کو نئے قرض پروگرام کے لئے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کردیا، جس سے عوام می مشکلات میں اضافے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے آئی ایم ایف کیساتھ نئے پروگرام پر پالیسی مذاکرات کا آغاز آج سے ہورہا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے قرض پروگرام کے لیے پنشن میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔

    نئے قرض پروگرام کے لئے پاکستان کو کیا اقدامات کرنے ہوں گے ، اس حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے نے بتا دیا ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نئے قرض پروگرام کیلئےایک لاکھ سے زائد ماہانہ پنشن پر ٹیکس لگایا جائے، اُمرا کی پنشن پر ٹیکس کے لیے ضروری قانونی سازی کی جائے۔

    نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنا ہوں گے، اخراجات اور خسارے کو کنٹرول کرنا ہوگا، پاکستان کے پاس آئی ایم ایف قرض پروگرام کے متبادل کوئی پلان نہیں۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ آئندہ بجٹ پربھی حتمی بات چیت کل سے شروع ہوگی، ذرائع نئے قرض پروگرام کیلئےسبسڈیز کو 1550 کے بجائے 800ارب تک محدودکرناہوگا، نیپرا کے فیصلوں پر بروقت عمل درآمد کرنا ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قرض پرگرام کے لیے بجلی 10 سے 12 فیصد مہنگی ہوسکتی ہے جبکہ گیس کی سبسڈی کو محدود کرناہوگا۔

    ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام کے لیے ریٹیل سیکٹر کے کاروبار کو دستاویز ی اور سیلز ٹیکس کی چوری سے روکنا ہوگا اور نان فائلرز کے لیے مشکلات بڑھانا ہوں گی، آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 17 ہزار ارب روپے سے زائد ہوگا۔

  • پاکستان پر نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنے کا دباؤ

    پاکستان پر نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنے کا دباؤ

    اسلام آباد : پاکستان پر نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنے کا دباؤ ہے، اس حوالے سے آئی ایم ایف کے مطالبات بھی سامنے آگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) نے پاکستان پربیرونی اثاثے مزید بڑھانے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مصنوعی طورپرکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنےسےگریزکرے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کواپنی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن مضبوط کرنی ہوگی، بیرونی اثاثے مضبوط،بیرونی ادئیگیوں پردباؤکم کرنے کی ضرورت ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے بتایا کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور درآمدی پابندیوں کی وجہ سےایکسچینج میں لچک کم ہو رہی ہے، ایکسچینج کی ناکافی لچک سے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن بڑھ رہا ہے۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے مزید کہا کہ پاکستان پر مجموعی قرض کی ادائیگیوں کی بڑی ذمہ داریاں ہیں، درآمدی پابندیوں کیلئےاضافی پالیسی ایجسمنٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے، 2023 میں پاکستان کی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن 131 ارب ڈالرتھی جبکہ مالی سال 2019 سے 22 تک اوسطاً پوزیشن 116 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

    آئی ایم ایف کے مطابق 2023میں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری 28.8 ارب ڈالر رہی جبکہ پاکستان کی نیٹ پورٹ فولیوسرمایہ کاری 9.3 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

    رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ معمولی سرپلس ہوا، دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 200 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ ہوا ، اس دوران ایکسپورٹ میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا۔

    رواں مالی سال کی بقیہ دو سہ ماہی میں درآمدات میں اضافےکااندازہ لگایاگیا، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا 0.8 فیصد رہے گا۔

  • آئی ایم ایف کا پنشن پر ٹیکس کیلئے قانون سازی کا مطالبہ، ذرائع

    آئی ایم ایف کا پنشن پر ٹیکس کیلئے قانون سازی کا مطالبہ، ذرائع

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے، نئے پروگرام پر پالیسی مذاکرات آج سے شروع ہوں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قرض پروگرام کے لیے پنشن میں اصلاحات کرنا ہوں گی، آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ ایک لاکھ روپے سے زائد ماہانہ پنشن پر ٹیکس عائد کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق امرا کی پنشن پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے ضروری قانونی سازی کی جائے، نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنا ہوں گے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف قرض پروگرام کے متبادل کوئی پلان نہیں ہے اس کے لیے اخراجات اور خسارے کو کنٹرول کرنا ہوگا۔

    قبل ازیں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان مصنوعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے سے گریز کرے، اس کو اپنی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن مضبوط کرنا ہوگی، ساتھ ہی بیرونی اثاثے مضبوط اور بیرونی ادئیگیوں پر دباؤ کم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق اور شرح سود مہنگائی کے حساب سے رکھا جائے، اسٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اپنائے۔

    یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا یہ 24 واں پروگرام ہوگا پاکستان کیلئے جسے اب تک کا سب سے مشکل ترین قرض پروگرام کہا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس کا نفاذ ان بہت سی تجاویز میں شامل ہے۔

  • نئے قرض پروگرام کے لئے پاکستانی حکومت کو کیا اقدامات کرنا ہوں گے؟ آئی ایم ایف نے بتادیا

    نئے قرض پروگرام کے لئے پاکستانی حکومت کو کیا اقدامات کرنا ہوں گے؟ آئی ایم ایف نے بتادیا

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ نئی حکومت سے نئے قرض پروگرام پر آئندہ مہینوں میں بات ہوگی، جس کے لئے پاکستان کو معاشی اہداف پرمزیداقدامات کرنے ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے پاکستان سے مذاکرات کا اعلامیے جاری کردیا۔

    آئی ایم ایف نے کہا حکومت نے نئے قرض پروگرام کے حصول میں دلچسپی ظاہر کر دی، پاکستان سےمیڈیم ٹرم فنڈ سپورٹڈ پروگرام پر مذاکرات کریں گے، پاکستان کے ساتھ مذاکرات آنے والے مہینوں میں شروع ہوں گے.

    اعلامیے میں کہا گیا کہ نئے قرض پروگرام کے لیے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانا ہوں گے، ا نجی شعبے کی شراکت داری بڑھانا ہوگی، سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔

    آئی ایم ایف نے بتایا کہ نئے قرض پروگرام کے لیے سرکاری اداروں میں اصلاحات کرنی ہوں گی، انسانی وسائل پر سرمایہ کاری بڑھانا ہوگی، نئے وسائل پر سرمایہ کاری بڑھنے سے معاشی ترقی بڑھ سکتی ہے۔

    اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے نیا وسط مدتی قرض پروگرام لینا چاہتا ہے، نئے قرض پروگرام کیلئے پاکستان کو معاشی اہداف پر مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔

    آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنا ہوگا، پبلک فنانس مضبوط کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے اور غریب اور نادار طبقے کے تحفظ دینا ہوگا ساتھ ہی غریب طبقات کی سماجی امداد کے اخراجات پر توجہ دینی ہوگی۔

    اعلامیے میں مزید کہنا تھا کہ نئی منتخب حکومت کو توانائی شعبے میں اصلاحات کرنی ہوں گی، پاکستان کو بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا،کیپٹیو پاور ڈیمانڈ کو گرڈ میں منتقل کرنا ہوگا، آئی ایم ایف اعلامیہ

    اس کے علاوہ تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس اور انتظام کو مضبوط بنانا ہوگا اور بجلی چوری روکنے کیلئےمزید مؤثر کوششیں کرناہوں گی۔

  • پاکستان آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام میں 6 بلین ڈالر مانگے گا،  بلوم برگ

    پاکستان آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام میں 6 بلین ڈالر مانگے گا، بلوم برگ

    اسلام آباد: معروف امریکی جریدے بلوم برگ کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے نئےقرض پروگرام میں کتنے ڈالر ڈالرمانگے گا ، نئےاسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلئے مارچ یا اپریل میں بات شروع کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف امریکی جریدے بلوم برگ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت کوآئی ایم ایف سےقرض پروگرام کی فوری ضرورت پڑے گی۔

    بلوم برگ کا کہنا تھا کہ نئی حکومت آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر لینے کی منصوبہ بندی کرے گی کیونکہ نیا قرض پروگرام معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ہوگا۔

    امریکی جریدے نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے رواں سال واجب الادا قرض ادائیگی میں مدد کیلئے نئے قرضے کی درخواست کی جائے گی، پاکستان آئی ایم ایف سے توسیعی فنڈ کی سہولت پر بھی بات کرے گا۔

    بلوم برگ کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے نئےاسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلئے مارچ یا اپریل میں بات شروع کرے گا، آئی ایم ایف نے بیل آؤٹ ارینجمنٹ کیلئے پاکستان کے ساتھ سخت شرائط رکھیں، شرائط میں شرح سود بڑھانا، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔

    امریکی جریدے نے مزید کہا کہ نئی منتخب حکومت کیلئے آئی ایم ایف کی فنڈنگ 3سے4سال کی ہوسکتی ہے، پروگرام حکومت کوڈالرایکسچینج ریٹس مستحکم رکھنے ، توانائی اصلاحات اور نجکاری میں مدددےسکتاہے ۔

  • آئی ایم ایف  کے ساتھ نئے قرض پروگرام کیلئے اہداف سامنے آگئے

    آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کیلئے اہداف سامنے آگئے

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کیلئے اہداف طے کر لئے گئے، موجودہ قرض پروگرام ختم ہونے کیساتھ آئی ایم ایف سے نیا قرض معاہدہ سائن ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے قرض پروگرام کیلئے وزارت خزانہ کے ابتدائی خدوخال تیار کرلئے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ ایف بی آرٹیکس جی ٹو جی ڈی پی 15 فیصد تک بڑھانے کاہدف ہوگا جبکہ مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ امپورٹ بل کےبرابر رکھنے کا ہدف رکھا ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی، پرائمری بیلنس سرپلس رکھنے کا ہدف بھی طے کر لیا اور آئندہ بجٹ میں سبسڈی کا تعین بھی نئے قرض پروگرام کی شرط کے مطابق ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق نگران حکومت نے نئی حکومت کیلئے معاشی روڈ میپ اور قرض پروگرام کیلئے ورکنگ تیار کی ہے، موجودہ قرض پروگرام ختم ہونے کیساتھ آئی ایم ایف سے نیا قرض معاہدہ سائن ہو گا۔

    وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ قرض معاہدے سے قبل آئی ایم ایف کو شرائط پر عملدرآمد کیلئے یقین دہانی کرائی جائے گی۔