Tag: نائی

  • نائی نے گھر میں گھس کر بچوں کو کیوں قتل کیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    نائی نے گھر میں گھس کر بچوں کو کیوں قتل کیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں ایک شخص نے بہیمانہ طریقے سے کلہاڑی کے وار سے دو بچوں کو قتل کردیا جس کے بعد پولیس کی جوابی کارروائی میں قاتل بھی مارا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے بدایوں میں دوہرے قتل کا واقعہ پیش آیا ہے، جوابی کارروائی میں ملزم ساجد کو ہلاک کردیا گیا۔

    خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ملزم ساجد نے حال ہی میں محلے میں ایک حجام کی دکان کھولی تھی، اسی نے گھر میں گھس کر تین بھائیوں  12 سالہ آیوش، 8 سالہ آہان عرف ہنی اور 10 سالہ یوراج پر کلہاڑی سے حملہ کیا۔

    ضلع مجسٹریٹ نے بتایا کہ آیوش اور آہان کی اس حملے میں موت ہو گئی، جبکہ یووراج شدید زخمی ہوگیا جس کے بعد اسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    دو معصوم بھائی کلہاڑی کے وار سے قتل، تیسرا شدید زخمی

    واقعے کے عینی شاہد تیسرا زخمی بھائی یوراج نے دعویٰ کیا کہ دو لوگ گھر میں آئے اور وہ بھائیوں کو چھت پر لے گئے، اس نے مجھ پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن میں حملہ آور کو دھکیل کر فرار ہوگیا۔

    یوراج نے بتایا کہ حجام کی دکان سے 2 آدمی یہاں آئے، وہ میرے بھائیوں کو اوپر لے گیا، مجھے نہیں معلوم کہ اس نے انہیں کیوں مارا، اس نے مجھ پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن میں اس کی چاقو سے بچ نکلا، اسے دھکیل دیا اور نیچے بھاگ گیا۔

    بدایوں کے انسپکٹر جنرل آر کے سنگھ نے بتایا کہ اس دوہرے قتل کے گھنٹوں بعد 22 سالہ ساجد کو ایک انکاؤنٹر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، انسکپٹر نے بتایا کہ ساجد لڑکوں کو قتل کرنے کے بعد گھر سے نکل گیا تھا، اور جب پولیس سے اس کا سامنا ہوا تو اس نے ہم پر گولی چلائی، جوابی فائرنگ میں اسے گولی لگی اور وہی اس کی موت ہو گئی۔

    مرنے والے بچوں کے والد ونود سنگھ نے ایف آئی آر میں جاوید (ساجد کے بھائی) کو مرکزی ملزم نامزد کیا ہے، والد نے الزام لگایا کہ ملزم پیسے لینے اس کے گھر آیا تھا، جب بچوں کی ماں پیسے لینے اندر گئی تو اس نے کہا کہ وہ گھبراہٹ محسوس کر رہا ہے، اس لیے وہ چھت پر چہل قدمی کے لیے جا رہا ہے۔

    ونود سنگھ نے پولیس کو بتایا کہ وہ ایک بچے کو اپنے ساتھ لے گیا، جب میری بیوی پیسے لے کر واپس آئی تو اس کے ہاتھ میں چھری تھی، اور ساجد نے میری بیوی سے کہا کہ آج میں نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔

    مزید مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ دونوں ملزمان نے میرے بچوں کو کیوں قتل کیا، میری بیوی اور میری والدہ کے علاوہ علاقے کے بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی اسے دیکھا ہے، میری ساجد اور جاوید سے کوئی دشمنی نہیں تھی، مجھے نہیں معلوم کہ ان دونوں نے میرے بچوں کو کیوں مارا۔

    ایس ایس پی بداون نے بتایا کہ متوفی کے اہل خانہ نے ملزم کے بھائی کا نام بھی بتایا ہے جو فرار ہےجسے جلد گرفتار کر لیا جائے گام جبکہ اہل خانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم نے مقتول بچوں کے والد سے 5000 روپے کا مطالبہ کیا تھا

  • وہ مقامات جو کرونا وائرس کے حوالے سے خطرناک ترین ہوسکتے ہیں

    وہ مقامات جو کرونا وائرس کے حوالے سے خطرناک ترین ہوسکتے ہیں

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور کئی مہینوں تک کاروبار زندگی معطل رہنے کے بعد اب آہستہ آہستہ معمولات زندگی بحال ہورہے ہیں۔

    ایسے میں گھر سے باہر نکلتے ہوئے احتیاطی اقدامات اپنانے جیسے ماسک پہننے اور 6 فٹ کا فاصلہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ان مقامات سے گریز کرنے کی بھی ضرورت ہے جو جراثیم اور وائرسز کا گڑھ ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق حالیہ دنوں میں رسکی اور خطرناک جگہیں وہ ہیں جو بند ہوں اور جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہو۔ ایسے مقامات بند ہونے ساتھ ساتھ وہاں بیک وقت بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جس سے وہاں کی ہوا آلودہ ہوجاتی ہے۔

    یہ ہوا مختلف جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے اور یہاں چند منٹ گزارنا بھی کسی شخص کو وائرل انفیکشنز کا شکار بنا سکتا ہے۔

    اب جب کہ زندگی کی مصروفیات پھر سے بحال ہورہی ہیں تو ماہرین کے مطابق کچھ مقامات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

    سینما / تھیٹرز

    کرونا وائرس کے آغاز پر سب سے پہلے تھیٹرز کو بند کیا گیا تھا۔ تھیٹرز ویسے بھی بند ہوتے ہیں اور ان میں تازہ ہوا کا گزر نہیں ہوتا چنانچہ انہیں کھولے جانے کے بعد بھی یہ ایک عرصے تک مختلف جراثیم اور وائرسز کا گھر بنے رہیں گے۔

    علاوہ ازیں تھیٹرز میں 6 فٹ کا سماجی فاصلہ اور کم افراد کو جمع کرنے کا اصول بھی نہیں اپنایا جاسکتا لہٰذا اگر یہ کھل بھی جائیں تب بھی کچھ عرصے یہاں سے دور رہنا ہی بہتر ہوگا۔

    سیلونز / بیوٹی پارلرز / نائی کی دکانیں

    مذکورہ بالا مقامات کئی مہینوں سے بند ہیں لہٰذا لوگوں کو ان کی سخت ضرورت محسوس ہورہی ہوگی۔ تاہم دھیان رہے کہ سیلونز، بیوٹی پارلرز اور نائی کی دکانوں میں بھی چھوٹی سی جگہ میں کئی افراد جمع ہوتے ہیں لہٰذا یہاں کی ہوا سخت آلودہ ہوگی۔

    علاوہ ازیں یہاں استعمال کیے جانے والے اوزار اور آلات بھی بیک وقت کئی لوگوں پر استعمال کیے جاتے ہیں جس کے باعث یہ وائرس کی منتقلی کا بہترین ذریعہ بن جاتے ہیں۔

    پبلک ٹرانسپورٹ

    پبلک ٹرانسپورٹ کسی ملک کی بڑی آبادی کا ذریعہ سفر ہوتا ہے اور اسی وجہ سے یہ موجود حالات میں خطرناک ترین مقام کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔

    ماہرین متنبہ کرچکے ہیں کہ کرونا وائرس کسی سطح پر 9 دن تک زندہ رہ سکتا ہے، ایسے میں بسوں یا ٹرین کے پولز، سیٹیں، دروازے اور دروازوں کے ہینڈل اس وائرس کا گڑھ ہوسکتے ہیں۔

    سوئمنگ پولز

    تفریحی مقامات، ہوٹلز یا ریزورٹس اور ان کے سوئمنگ پولز بھی کافی عرصے سے بند ہیں اور ان کی باقاعدگی سے صفائی کا خیال، صرف گمان ہی ہوسکتا ہے۔

    سوئمنگ پولز عام حالات بھی سخت صفائی کے متقاضی ہوتے ہیں اور صفائی نہ ہونے کی صورت میں یہ تیراکی کرنے والوں کو بیمار کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں سوئمنگ پول میں اگر کوئی ایک شخص کوویڈ 19 کی معمولی ترین علامات بھی رکھتا ہو، تو پانی کے قطروں کے ذریعے یہ پول میں موجود تمام افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔