Tag: نااہلی

  • بھارتی فضائیہ کی نااہلی اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل منظر عام پر

    بھارتی فضائیہ کی نااہلی اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل منظر عام پر

    نئی دہلی: بھارتی فضائیہ کا غیر پیشہ ورانہ طرز عمل اور نااہلی منظر عام پر آگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مارچ 2022 میں بھارتی فضائیہ کا براہموس میزائل بھارت سے فائر ہو کر پاکستان میں آگرا اس کی وضاحت دینے میں بھارت ناکام رہا اور مختلف بہانوں سے اپنی نااہلی پر پردہ ڈالتا رہا، واقعے سے اب تک بھارتی فضائی کے افسران میں نااہلی چھپانے کیلئے الزام تراشیاں جاری ہیں۔

    دی اکنامک ٹائمز کے مطابق بھارتی فضائیہ نے میزائل حادثے پر دہلی ہائیکورٹ میں اپنا جواب جمع کرادیا، جواب میں بھارت نے کہا کہ براہموس میزائل کے کمبیٹ کنیٹرز جنکشن باکس کیساتھ جڑے رہنے سے حادثہ پیش آیا۔

    بھارتی فضائیہ کا یہ جواب ونگ کمانڈر ابھینو شرما کی دائر درخواست کے جواب میں داخل کیا گیا، ونگ کمانڈر نے دائر درخواست میں ایئرکموڈور، اسکوارڈ رن لیڈر پر سیفٹی نظر انداز کرنیکا الزام لگایا، بھارتی فضائیہ نے اپنے جمع کرائے گئے تحریری جواب  میں سارا ملبہ بھارتی جنگی عملے پر ڈال دیا۔

    اس حادثے کے بعد بھارتی فضائیہ کے 3 پائلٹ افسران گروپ  کو نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا، افسران میں کیپٹن سوربھ گپتا، اسکواڈرن لیڈر پرانجل سنگھ، اورونگ کمانڈر ابھینو شرما شامل ہیں۔

    فضائیہ کے جواب سے تصدیق ہوتی ہے بھارتی میزائل کمانڈر اینڈ کنٹرول سسٹم نااہل ہاتھوں میں ہے، معاملے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ  بھارتی فضائیہ میں خود احتسابی کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے، اسی کیس میں بڑے افسروں کو بچانے کیلئے چھوٹے افسران کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی گئی، ایسے واقعات بھارتی فضائیہ کے غیر پیشہ وارانہ طرز عمل کا واضح ثبوت ہیں۔

  • تحریک انصاف کے منحرف ارکان اسمبلی  کی نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    تحریک انصاف کے منحرف ارکان اسمبلی کی نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے منحرف ارکان اسمبلی نے نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منحرف ارکان اسمبلی نے نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ، درخواست ذوالفقاربھٹہ ایڈووکیٹ کی جانب سےدائر کی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن کا نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے اور نااہل قرار دیے گئے ارکان کو اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل63 اے سے متعلق سزا کا تعین پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے، ہر رکن پارلیمنٹ کو آزادانہ ووٹ کی اجازت ہونی چاہیے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام کی تعلیمات کےمطابق حق کا ساتھ دینا لازمی ہے، ملک وقوم کی بہتری کیلئے پارٹی پالیسی پر عملدرآمد کرنا ضروری نہیں، ملکی حالات کے پیش نظر پارلیمنٹ کو آزادانہ فیصلے کرنے چاہیں۔

    واضح رہے الیکشن کمیشن نے 20 مئی کو اپنے فیصلے میں پنجاب اسمبلی کے منحرف اراکین کے خلاف دائر ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کو نااہل قرار دیا تھا اور انہیں ڈی سیٹ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • عمر امین گنڈا پور کی نااہلی کا فیصلہ معطل

    عمر امین گنڈا پور کی نااہلی کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمر امین گنڈا پور کی ڈیرہ اسماعیل خان کی سٹی میئر کے لیے نااہلی معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمر امین گنڈا پور کی، ڈیرہ اسماعیل خان کی سٹی میئر کے لیے نااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کی۔

    عمر امین گنڈا پور کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور آصف گجر عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمر امین گنڈا پور کو نااہل کیا ہے، الیکشن کمیشن نے پروسیجر کے بغیر آرڈر جاری کیا۔ سمری انکوائری کے بعد 50 ہزار جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جرمانے کے بعد پھر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو تو ایکشن ہو سکتا ہے، نہ انکوائری ہوئی، نہ رپورٹ کمیشن کو دی گئی۔ عمر امین نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہوتی تو پہلے نوٹس دینا چاہیئے تھا۔

    دوران سماعت عدالت کی ہدایت پر الیکشن کمیشن کا آرڈر پڑھا گیا، عدالت نے استفسار کیا کہ عمر امین کیسے فریق بن گیا؟ کیا نوٹس جاری نہیں کیا گیا؟

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے عمر امین گنڈا پور کی نااہلی کا حکم معطل کردیا، ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا حکم آئندہ سماعت تک معطل کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے بھائی عمر امین کو نااہل قرار دیا تھا۔

    عمر امین ڈیرہ اسماعیل خان کے میئر کے امیدوار تھے۔

    بعد ازاں عمر امین گنڈا پور نے الیکشن کمیشن سے نااہلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔

    دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن شفافیت کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہا، قانون کے مطابق شک کا فائدہ امیدوار کو ملنا چاہیئے تھا، سمری انکوائری کے بغیر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    عمر امین کی جانب سے کہا گیا کہ لگائے گئے الزامات مبہم، عمومی نوعیت کے اور بغیر کسی خاص تفصیل کے ہیں، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 234 کی دفعات کو غلط استعمال کیا گیا۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

  • سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نا اہلی کے لیے عدالت میں درخواست دائر

    سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نا اہلی کے لیے عدالت میں درخواست دائر

    اسلام آباد: واجبات کی عدم ادائیگی پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نا اہلی کے لیے درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے شہری احمد حفیظ کی جانب سے رئیس عبدالواحد ایڈووکیٹ نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو نا اہل قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار نے کہا ہے کہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور احمد حفیظ کے درمیان 2 جولائی 2020 کو ایک کاروباری مفاہمت ہوا تھا، تاہم سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ڈیزل سپلائی مفاہمت کی خلاف ورزی کی اور وعدہ خلافی کے مرتکب ہوئے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انھوں نے الیکشن کمیشن اور تھانہ مارگلہ میں درخواست دی ہے، عدالت سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار گرین ٹری اور قلندر بخش ابڑو کمپنی کو مفاہمت کے تحت ڈیزل سپلائی کرتا تھا، لیکن سیف اللہ ابڑو واجبات ادا کرنے سے قاصر ہیں، ان پر ڈیڑھ کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔

    درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ ڈیڑھ کروڑ روپے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے انھیں مالی مشکلات کا سامنا ہے، واجبات کی عدم ادائیگی اور وعدہ خلافی کے سبب سینیٹر سیف اللہ ابڑو صادق اور امین نہیں ہے، اس لیے انھیں نا اہل قرار دیا جائے۔

  • آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے سابق صدرآصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے آصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے 2018 کے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی، انہوں نے نے فارم اے اورفارم بی میں غلط بیانیاں کی ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق آصف زرداری رکن قومی اسمبلی بننے کے بھی اہل نہیں ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے، آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دیا جائے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چھپائے گئے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 37 لاکھ بنتی ہے۔

    خرم شیرزمان نے آصف زرداری کے خلاف درخواست واپس لے لی

    یاد رہے کہ رواں ماہ 10 جنوری کو تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست واپس لے لی تھی۔

    خرم شیرزمان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائرکریں گے، سندھ کے لوگ تیارہوجائیں آصف زرداری کی وکٹ اڑنے والی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر علی زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر آصف علی زرداری کی امریکا میں موجود مبینہ جائیدادوں کی دستاویزات کی تصاویر بھی شیئرکی تھی۔

    واضح رہے کہ آصف علی زرداری 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں این اے 213 نواب شاہ سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

  • توہین عدالت کیس، عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی

    توہین عدالت کیس، عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت پرنااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، توہین عدالت کیس میں عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین پر فرد جرم آج عائد کی جائے گی، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت حسین کی معافی مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔

    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو چیلنج کر دیا، ان کا مؤقف ہے کہ ان پر الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔ اپیل ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ کے ذریعے دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں کالعدم قرار دیا جائے، شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ استغاثہ کے مؤقف کو اہمیت دی گئی لیکن دفاع کو نظر انداز کیا گیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ استغاثہ کے خلاف مواد کے باوجود درخواست گزار کو شک کا فائدہ نہیں دیا گیا، الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے بے قاعدگیاں اور خلاف قانون پہلو موجود ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ سزا کے خلاف اپیل منظور کر کے فیصلہ کالعدم قرار دے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ طلال چوہدری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    عدالت نے انہیں کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی 24 اور 27 جنوری 2018 کی تقاریر میں عدلیہ مخالف جملوں پر نوٹس لیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے جڑانوالہ کے جلسے میں عدلیہ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔

    بعد ازاں سابق وزیر مملکت برائے داخلہ کو یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں 14 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران طلال چوہدری پرفرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔ بعد ازاں 15 مارچ کو ان پر توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی۔

  • الیکشن ٹریبونل کو تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں، فیصلہ چیلنج کروں‌ گا: شاہد خاقان عباسی

    الیکشن ٹریبونل کو تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں، فیصلہ چیلنج کروں‌ گا: شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹریبول جج نے میری ذات پر حملے کئے ہیں، کسی کو اس کا حق نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں‌ گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ تاحیات نااہلی کا الیکشن ٹریبونل کو اختیار نہیں.

    [bs-quote quote=”ٹریبونل جج نے اپنے فیصلے میں مجھے مافیا کہا، ٹریبول جج نے میری ذات پر حملے کئے” style=”style-2″ align=”right” author_name=”شاہد خاقان عباسی”][/bs-quote]

    شاہد خاقان نے کہا، لگتا ایسا ہے کہ ٹریبونل جج کی سیاست دانوں سےدشمنی ہے، ٹریبونل جج کے ذاتی ریمارکس کابہت افسوس ہے.

    مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ٹریبونل جج نے اپنے فیصلے میں مجھے مافیا کہا، ٹریبول جج نے میری ذات پر حملے کئے. 

    شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کو آرٹیکل 63،62 پر نااہلی کا اختیار نہیں، الیکشن ٹریبونل زیادہ سے زیادہ کاغذات نامزدگی کو مسترد کرسکتا ہے.

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ الیکشن پٹیشن تھی، میرے خلاف کسی قسم کا مقدمہ نہیں تھا، میرے والد نے 1974میں گھر لیا، وہی قیمت ظاہر کی تھی. اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے معاملے پر مجھے نااہل کیا گیا، الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کروں گا.

    یاد رہے کہ آج این اے 57 مری سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے اپیلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عبدالرحمان لودھی نے سابق وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا تھا.


    این اے 57 ، سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نااہل قرار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق فیصلہ کل سنایا جائے گا

    شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق فیصلہ کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست مسلم لیگ ن کے شکیل اعوان نے دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی کاز لسٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    شیخ رشید کی اہلیت مسلم لیگ ن کے شکیل اعوان نے چیلنج کی تھی۔ اپنی درخواست میں انہوں نے شیخ رشید پر اپنی زرعی زمین ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ اثاثے چھپانے پر شیخ رشید کو 62 ون ایف کے تحت نا اہل کیا جائے۔

    درخواست کے جواب میں شیخ رشید نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے جائیداد چھپائی نہیں تھی، غلطی سے بیان کرنا رہ گئی تھی۔

    سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اب جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں کل سنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔

    جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا۔

    فاضل جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے متعلق وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔

    عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد خواجہ آصف کی تا حیات نا اہلی بھی ختم ہوگئی اور اب وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل ہوں گے۔

    سپریم کورٹ میں آج سماعت کے آغاز پرتحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ آصف کی مدت بطور کابینہ ممبر کا ریکارڈ جمع کروایا ہے اور ان کا حلف بطور وزیردیکھ لیا جائے۔

    عثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ حلف یہ اٹھایا کہ وہ ذاتی مفاد کو خاطر میں نہیں لائیں گے لیکن وہ وزیر ہوتے ہوئے بیرون ملک ملازم بھی رہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ کوئی وزیریہاں لیگل ایڈوائزرہوتو یہ بھی مفاد کا ٹکراؤ ہوگا، ٹرمپ کی مثال دیکھ لیں، اس کی بیٹی اورداماد بزنس کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ صدارت اورکاروباردونوں کررہے ہیں، اس بنیاد پرکیا انہیں نا اہل کیا جاسکتا ہے جس پرعثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ وزیرخارجہ ہوکرکیسےغیرملکی کمپنی کا ملازم رہا جاسکتا ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا تھا کہ خواجہ آصف نے 2012 میں کاروبارسے متعلق بتایا جس پر وکیل نے جواب دیا تھا کہ خواجہ آصف 2015 تک کام کرتے رہے ہیں۔

    عثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ خواجہ آصف غیرملکی کمپنی سے تنخواہیں وصول کرتے رہے۔

    خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے کہا تھا کہ سیکشن42 اے کی خلاف ورزی کہاں ہوئی ہے؟ میں نےتنخواہ خرچ بھی کی ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا تھا کہ آپ کے2013 کے معاہدے کے مطابق 9000 درہم تنخواہ لے رہے تھے؟ جس پرخواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ سالانہ ڈکلیئریشن اورکاغذات نامزدگی کا ڈکلیئریشن مختلف ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خواجہ آصف کی نا اہلی کے خلاف نظرثانی اپیل پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    خواجہ آصف تاحیات نااہل

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں سال 26 اپریل کو تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ آصف کو تا حیات نا اہل قرار دیا تھا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔