Tag: نابینا

  • بینائی سے محروم سعودی طالبہ کی زندگی ایک جملے نے بدل دی ؟

    بینائی سے محروم سعودی طالبہ کی زندگی ایک جملے نے بدل دی ؟

    باہمت سعودی خاتون ’اسماء الکاف‘ بینائی سے محرومی کے باوجود اپنے بلند عزم و حوصلے کے بنیاد پر کامیابیوں کی منازل طے کرتی چلی گئیں، تاہم ان کی کامیابی میں بنیادی کردار ایک جملے نے ادا کیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسماء الکاف کا کہنا تھا کہ بچپن سے میری نظر کمزور تھی، تاہم ثانوی اسکول تک پہنچنے پر میری بینائی مکمل طور پر چلی گئی اور میں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ میری زندگی کے رنگ پھیکے پڑ گئے۔

    اسماء الکاف نے بتایا کہ ڈپریشن کے 14 سال بعد کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ میں ایک ٹریننگ کورس کرتے ہوئے ’منیرہ‘ سے ملاقات ہوئی جس کے ایک لفظ نے میری زندگی کو ہی بدل کر رکھ دیا۔

    الکاف نے بتایا کہ ’منیرہ نے مجھ سے چند سوالات کئے لیکن میرا ہر جواب نفی میں تھا، اس پر منیرہ نے مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تم تعلیم مکمل کرنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا کہ میرے پاس کوئی سرٹیفکیٹ نہیں جس کی بنیاد پر میں تعلیم مکمل کرسکوں۔

    اسماء الکاف نے کہا کہ میں نے منیرہ سے کہا کہ تعلیم کے حوالے سے جو شرائط ہیں وہ میری پوری ہونا بہت مشکل ہیں کیونکہ میں نابینا ہوں۔

    الکاف کا کہنا تھا کہ منیرہ نے یہ کہہ کر کہ ’روشنی بصیرت کی ہوتی ہے بصارت کی نہیں‘ بس اس جملے نے مجھے ناقابل تسخیر عزم و حوصلہ دیا۔

    الکاف کے مطابق منیرہ نے یونیورسٹی میں نے میرے داخلے کی تمام کارروائی ازخود انجام دی اور بالاخر نفسیاتی علوم میں گریجویشن امتیازی نمبروں سے کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

    سعودی عرب: القارہ کے پہاڑی غاروں کے پُر اسرار راز ؟

    الکاف نے مزید بتایا کہ میں یونیورسٹی کی ڈگری ملنے پر میں یونیورسٹی میں رضاکار بن گئی۔ معذوروں کے کلب کی قیادت مجھے سونپ دی گئی، اس کے بعد کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے اندر اور باہر رضاکار خواتین کی متعدد ٹیموں کا حصہ بن گئی۔

  • متحدہ عرب امارات: نابینا افراد کیلئے بڑی خوشخبری!

    متحدہ عرب امارات: نابینا افراد کیلئے بڑی خوشخبری!

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں نا بینا افراد سے متعلق اچھی خبر سامنے آئی ہے، یو اے ای کے بینک کی جانب سے بصارت سے محروم افراد کیلئے پہلی مخصوص ایپ لانچ کردی گئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یو اے ای کے ایک بینک نے ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی سروس کے طور پر نابینا افراد کی سہولت کے لیے اسکرین ریڈر کے ساتھ اپنی ایپ کو اپ ڈیٹ کردیا ہے۔

    بینک کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایک ضعیف صارف نے بینک سے رابطہ کیا اور ایپ کو صحیح طریقے سے استعمال نہ کرنے کی شکایت کی۔

    نئے اقدام کا اعلان شارجہ اسلامک بینک (SIB) نے بصارت سے محروم لوگوں کے ساتھ سلسلہ وار ملاقاتوں کے بعد کیا تاکہ انہیں آزاد بینکاری خدمات حاصل کرنے کی اجازت دینے کے بہترین طریقے تلاش کیے جاسکیں۔

    شارجہ اسلامک بینک کے ڈیجیٹل بینکنگ کے سربراہ ولید العمودی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس مواصلت کے نتیجے میں SIB کی ڈیجیٹل موبائل ایپلیکیشن میں بصارت سے محروم لوگوں کے لیے اسکرین ریڈر سروس کی فراہمی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    بصارت سے محروم لوگوں کے ایک گروپ کے تعاون سے ایس آئی بی کے ڈیجیٹل بینکنگ ڈپارٹمنٹ نے نئی سروس پر متعدد ٹیسٹ کئے۔ اس سے بینک کو ایک اسکرین ریڈر تیار کرنے میں مدد ملی، انٹرفیس آسانی سے چلایا جا سکتا ہے اور رازداری اور سلامتی کو یقینی بناتا ہے، جس کے ساتھ معذور صارفین اپنے تمام لین دین بشمول بیلنس انکوائری اور رقم کی منتقلی کر سکتے ہیں۔

    شہر کے ارلی انٹروینشن سینٹر میں بصری معذوری کی ماہر پروفیسر ڈالیا عبدل منیم کے مطابق مختلف ڈومینز میں عزم کے حامل لوگوں کو بااختیار بنانا ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے، شارجہ سٹی فار ہیومینٹیرین سروسز (SCHS) کی جانب سے بھی اس اقدام کا خیرمقدم کیا گیا۔

    نابینا افراد، ان کے اہل خانہ، اور دیگر افراد کی جانب سے بھی بینک کی جانب سے مختلف الیکٹرانک اور دیگر بینکنگ لین دین میں سہولت فراہم کرنے والے اقدامات کو متعارف کرانے کی کوششوں کو سراہا گیا۔

  • کروڑوں افراد بینائی چھن جانے کے خطرے کا شکار

    کروڑوں افراد بینائی چھن جانے کے خطرے کا شکار

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں مناسب اقدامات نہ اٹھائے جانے کے باعث سنہ 2050 تک بینائی سے محروم افراد کی تعداد تین گنا ہونے کا خدشہ ہے۔

    سائٹ سیورز پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر منزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 80 فیصد لوگوں کو اندھے پن سے بچایا جاسکتا ہے اور اگر فوری طور پر اس بیماری کو روکنے کے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو لاکھوں لوگ اس کا شکار ہو سکتے ہیںَ

    انہوں نے کہا کہ اندھا پن قابل علاج مرض ہے لیکن آنکھوں کے علاج کی سہولیات نہ ہونے اور غربت کی وجہ سے اس مرض پر قابو پانے کی کوششوں میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پوری دنیا میں 2.2 ارب سے زائد افراد آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ترقی پذیر ممالک میں متاثرہ افراد کی تعداد ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے جبکہ متاثرہ افراد میں سے نصف کا مرض قابل علاج ہے۔

    پوری دنیا میں نابینا افراد کی تعداد 2050 تک 11 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے جس کے سالانہ نقصان کا تخمینہ 410.7 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

    منزہ گیلانی نے کہا کہ پاکستان میں آنکھوں کے علاج کی سہولیات کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ہوگا تاکہ اندھے پن کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

    ان کا کہنا کہ سائٹ سیورز نے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر آنکھوں کی بینائی کے مختلف منصوبوں پرکام کیا ہے اوران منصوبوں کے ذریعے ملک میں آنکھوں کے علاج کی سہولیات میں بہتری آئے گی۔

  • بینائی سے محروم بہن بھائی کا کامیاب آن لائن فوڈ بزنس

    بینائی سے محروم بہن بھائی کا کامیاب آن لائن فوڈ بزنس

    بینائی کا نہ ہونا زندگی میں اندھیرا بھر دیتا ہے لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بینائی سے محروم ہونے کے باوجود ایسی زندگی گزارتے ہیں کہ لوگوں کو حیران کردیتے ہیں۔

    کراچی کے رہائشی دو بہن بھائی فزا اور علی آنکھوں کی نعمت سے محروم ہیں لیکن نہایت کامیابی سے اپنا فوڈ بزنس چلا رہے ہیں۔

    فزا کھانے بناتی ہیں اور علی انہیں آن لائن فروخت کرتے ہیں۔

    فزا نہایت مزیدار کھانا بناتی ہیں اور اس کے لیے کٹنگ وغیرہ کا تمام کام بغیر کسی مدد کے خود ہی نہایت مہارت سے انجام دیتی ہیں۔

    اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بینائی سے محروم ہوجاتا ہے تو اس کی بقیہ حسیات اتنی تیز ہوجاتی ہیں کہ ان کی مدد سے وہ اپنے تمام کام سر انجام دے سکتا ہے۔

    علی نے بتایا کہ ایک بار انہوں نے معروف شخصیات کے لیے ڈائننگ ان دا ڈارک نامی ایونٹ کا انعقاد کیا تھا جہاں انہیں مزیدار کھانے پیش کیے گئے، اس کے بعد سے انہوں نے اپنا آن لائن کام شروع کردیا۔

    دونوں بہن بھائی کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کے نابینا بچے بغیر کسی سہارے کے بہترین زندگی گزارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    فرانس میں پہلی بار ایک نابینا شخص کی بصارت جزوی طور پر بحال کردی گئی، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تکنیک نابینا افراد کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دان پہلی بار کسی نابینا مریض کے خلیوں میں تبدیلی کر کے جزوی طور پر اس کی بینائی بحال کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    اس سرجری میں اوپٹو جینیٹکس نامی تکنیک استعمال کی گئی اور یہ تکنیک گزشتہ 20 سال کے دوران نیورو سائنس کی فیلڈ میں تیار کی گئی، یہ تکنیک جینیاتی طور پر خلیوں میں رد و بدل کرتی ہے جس کے ذریعے زیادہ ہلکے حساس پروٹین تیار ہوجاتے ہیں۔

    اگرچہ اوپٹو جینیٹکس تجربہ گاہ میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے کیونکہ اس کی بدولت دماغی خلیات کو کچھ اس طرح بدلا جاتا ہے کہ وہ روشنی کے رد عمل میں سگنل خارج کرتے ہیں، جانوروں پر کی گئی تحقیق سے اس کے کئی فوائد اور دریافتیں سامنے آئی ہیں لیکن انسانون پر اسے محدود پیمانے پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    وجہ یہ ہے کہ دماغ کے اندر مخصوص روشنی پہنچانے کے لیے اعلیٰ فائبر آپٹکس ٹیکنالوجی اور پیچیدہ جراحی کی ضرورت پیش آتی ہے۔

    یورپ اور امریکا میں سائنسدانوں نے ایک ایسے شخص کو آپریشن کے لیے منتخب کیا جو 40 سال قبل فوٹو ریسپٹر نامی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہو چکا تھا۔

    تجربے میں 58 سالہ فرانسیسی شخص کی بینائی جزوی بحال ہوگئی اور اسے سامنے موجود ٹیبل پر رکھی مختلف اشیا کو پہچاننے، گننے، ڈھونڈنے اور چھونے کے قابل بنا دیا گیا۔

    اب وہ نہ صرف زیبرا کراسنگ دیکھ سکتا ہے بلکہ فون اور فرنیچر وغیر میں تمیز بھی کر سکتا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بینائی میں بہتری آتی جائے گی۔

  • نابینا افراد کے لیے سرکاری یونی ورسٹی کے طلبہ کی اہم ایجاد

    نابینا افراد کے لیے سرکاری یونی ورسٹی کے طلبہ کی اہم ایجاد

    کراچی: بے نظیر بھٹو شہید یونی ورسٹی لیاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ نے نابینا افراد کے لیے جدید ترین موبائل ایپلی کیشن چھڑی ایجاد کی ہے، جس سے انھیں راہ چلتے بڑی سہولت میسر آ سکتی ہے۔

    اس سلسلے میں ایپلی کیشن بنانے والے طلبہ سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں خصوصی گفتگو کی گئی، انھوں نے بتایا کہ انھوں نے نابینا افراد کے لیے چھڑی سے جڑی ایسی موبائل ایپلی کیشن بنائی ہے جو آواز کے ذریعے انھیں راستے میں آنے والی رکاوٹوں سے متعلق آگاہ کرتی ہے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ اس موبائل ایپلی کیشن میں مختلف زبانوں کا آپشن موجود ہے، جو نابینا افراد کو عوامی مقامات میں چلنے پھرنے میں مدد دے گی۔ یہ ایجاد بے نظیر شہید یونی ورسٹی کے 3 طلبہ شہزاد اول، شہزاد دوم، اور محمد حمزہ علی نے مل کر کی ہے۔

    شہزاد اول نے بتایا کہ یہ ایک اسمارٹ سسٹم ہے، جس میں ہم نے آئی او ٹی (انٹرنیٹ آف تھنگز) اور ایپ کے ذریعے کنیکٹنگ کرائی ہے، اس میں ہم مائیکرو کنٹرولر کو آٹومیٹ کرتے ہیں، اسے کسی چیز پر لگا کر انٹرنیٹ سے جوڑا جاتا ہے، اس میں ہم نے الٹرا سانک سنسر لگائے ہیں جو فاصلے کو ناپ کر بتاتے ہیں کہ آگے کوئی رکاوٹ ہے یا نہیں، اگر کوئی رکاوٹ ہوتی ہے تو آواز کی لہر واپس آتی ہے اور بتاتی ہے کہ کتنے فاصلے پر کوئی چیز ہے۔

    اس ڈیوائس میں مختلف قسم کے سنسر لگے ہوئے ہیں، جیسا کہ ایک سنسر گڑھے کو تلاش کرنے کا کام کرتا ہے، جب یہ سامنے کوئی گڑھا پاتا ہے تو یہ سنسر ایپ کو اس کا فاصلہ بھیجتا ہے، اور اسی حساب سے ایپ آواز کے ذریعے نابینا افراد کو اس کے بارے میں مطلع کر دیتا ہے، یہ ایپ اردو میں بتاتا ہے کہ آگے گڑھا ہے، ایپ میں موجود خاتون کی یہ آواز ہمارے کلاس میٹ کی ہے جسے ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    شہزاد دوم نے بتایا کہ انھوں نے اس پروجیکٹ میں آئی او ٹی پر ہارڈ ویئر کو ڈویلپ کیا ہے، مائیکرو کنٹرولر سنسر، لوکیشن شیئرنگ، یہ سب میں نے ڈیولپ کی ہیں۔

    حمزہ علی کا کہنا تھا کہ اس سارے ڈیوائس کا انفرا اسٹرکچر انھوں نے ڈیزائن کیا کہ اس نے کیسے کام کرنا ہے، حمزہ نے بتایا کہ پروجیکٹ کا آئیڈیا بھی میرا تھا۔

    اس چھڑی پر مدربورڈ، مائیکرو کنٹرولر، جی ایس ایم اور سنسر لگا ہوا ہے، طلبہ نے بتایا کہ اسٹک پر مائیکرو کنٹرولر لگایا گیا ہے، لیکن کرونا وبا کی وجہ سے جی ایس ایم دستیاب نہیں تھا تو ہم نے ایپلی کیشن موبائل کے ذریعے اسے کال کروائی تو وی شیئر ہوئی۔

    انھوں نے کہا ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس کو صنعتی سطح پر تیار کریں، ہم نے اس کے لیے لیزر سنسر بھی منگوائے ہیں کیوں کہ جو ماڈل ہم نے تیار کیا ہے اس میں پرانے ماڈل کے سنسر لگے ہیں، لیزر سنسر مکمل طور پر درست فاصلہ ناپتا ہے۔

    طلبہ کا کہنا تھا اس پروڈکٹ کی تیاری پر تقریباً 3 ہزار روپے کا خرچہ آیا، زیادہ پیمانے پر اس کی تیاری پر لاگت مزید کم ہو جائے گی، اگر حکومت اس پروجیکٹ کو اون کرے تو بڑے پیمانے پر اس کی پروڈکشن ہو سکتی ہے۔

  • پاکستانی نوجوانوں نے نابینا افراد کے لیے اسمارٹ چھڑی تیار کرلی

    پاکستانی نوجوانوں نے نابینا افراد کے لیے اسمارٹ چھڑی تیار کرلی

    چنیوٹ: صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ کے نوجوانوں نے نابینا افراد کے لیے اسمارٹ چھڑی تیار کرلی، اسمارٹ چھڑی نابینا افراد کے چلنے پھرنے اور دیگر کاموں کے دوران معاون ثابت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ کے نوجوانوں نے نابینا افراد کے لیے اسمارٹ چھڑی تیار کرلی، چھڑی راستے میں رکاوٹ یا پانی آنے پر آگاہ کرے گی۔

    اسمارٹ چھڑی کے ہوتے ہوئے دوران حادثہ بٹن دبانے پر نابینا شخص کے 3 رشتے داروں کو اطلاع مل جائے گی۔

    یہ اسمارٹ اسٹک یونیورسٹی آف لاہور سرگودھا کیمپس کے 3 طلبا نے تیار کی ہے، طلبا میں نوید احمد، ظافر اور غلام احمد شامل ہیں۔

    نابینا افراد کے لیے دنیا بھر میں مختلف ٹیکنالوجیز پر کام کیا جارہا ہے، حال ہی میں ماہرین نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو نابینا افراد کی بینائی بحال کرسکتی ہے۔

    آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک کام کر کے اس ڈیوائس کو تیار کیا ہے جس میں اسمارٹ فون اسٹائل کے الیکٹرونکس اور دماغ میں نصب کرنے والی مائیکرو الیکٹروڈز کا امتزاج استعمال کیا گیا ہے۔

    یہ نئی ٹیکنالوجی بصری اعصاب کو پہنچنے والے اس نقصان کو بائی پاس کر جاتی ہے جس کو اندھے پن کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔

  • وہ ڈیوائس جو کھوئی ہوئی بینائی بحال کردے گی

    وہ ڈیوائس جو کھوئی ہوئی بینائی بحال کردے گی

    جدید ٹیکنالوجی نے مختلف معذریوں کا شکار افراد کی زندگی کو بے حد آسان بنا دیا ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو نابینا افراد کی بینائی بحال کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک کام کر کے اس ڈیوائس کو تیار کیا ہے جس میں اسمارٹ فون اسٹائل کے الیکٹرونکس اور دماغ میں نصب کرنے والی مائیکرو الیکٹروڈز کا امتزاج استعمال کیا گیا ہے۔

    یہ نظام ابتدائی کلینیکل تحقیق میں بھیڑوں پر مؤثر ثابت ہوا تھا اور اب محققین انسانوں پر پہلے ٹرائل کی تیاری کر رہے ہیں۔

    یہ نئی ٹیکنالوجی بصری اعصاب کو پہنچنے والے اس نقصان کو بائی پاس کرجاتی ہے جس کو اندھے پن کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔

    یہ ڈیوائس ایک کیمرے کی جانب سے اکٹھی کی جانے والی تفصیلات کا ترجمہ کرتی ہے اور اسے ایک وژن پراسیسر یونٹی اور کاسٹیوم سافٹ ویئر کے ذریعے وائر لیس طریقے سے دماغ میں نصب ٹائلز تک پہنچا دیتی ہے۔

    یہ ٹائلز تصویر ڈیٹا کو الیکٹریکل لہروں میں بدلتی ہیں جو دماغی نیورونز تک ایسے مائیکرو الیکٹروڈز کے ذریعے پہنچتی ہیں جو انسانی بال سے بھی پتلی ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار مفلوج مریضوں کے ساتھ ساتھ دیگر دماغی امراض کے شکار مریضوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکے گا۔

    فی الحال اس ڈیوائس کو تجرباتی طور پر بنایا گیا ہے، سرمائے کی فراہمی ہوتے ہی اسے کمرشل بنیادوں پر بنانا شروع کردیا جائے گا۔

  • کینسر کا شکار بچے کی آنکھیں حلقوں سے باہر نکل آئیں

    کینسر کا شکار بچے کی آنکھیں حلقوں سے باہر نکل آئیں

    نئی دہلی: بھارت سے تعلق رکھنے والا ایک بچہ اس وقت نہایت تکلیف کا شکار ہوگیا جب کینسر کے باعث اس کی آنکھیں سوج کر حلقوں سے باہر نکل آئیں اور وہ اپنی بینائی کھو بیٹھا۔

    ساگر ڈورجی نامی یہ بچہ پیدائشی طور پر خون کے خلیات کے کینسر لیو کیمیا کا شکار تھا۔ جب وہ 4 برس کا تھا تو اس کا کینسر اس قدر شدید ہوگیا کہ اس کی آنکھیں سوج گئیں، ان میں سے خون بہنے لگا اور وہ حلقوں سے باہر نکل آئیں۔

    بچے کی تکلیف میں مبتلا تصاویر جب سوشل میڈیا پر پھیلیں تو ریاست آسام کے ایک وزیر ہمنت بسوا نے وفاقی حکومت سے مدد درخواست کی جس کے بعد یہ بچہ 18 سو میل دور بنگلور لایا گیا جہاں بہترین اسپتال میں اس کی کیمو تھراپی کروانے کے لیے اسے داخل کیا گیا۔

    تاہم اب علاج کے اخراجات غریب والدین کے لیے امتحان تھے۔ ایسے میں ایک برطانوی بینکر سامنے آئیں اور انہوں نے بچے کے علاج کے تمام اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والی نیتھا شرما کو جب اخبارات کے ذریعے بچے کی حالت کا علم ہوا تو انہوں نے اس کی آنکھیں واپس لانے کے مشکل آپریشن کے اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

    اب اس آپریشن کے بعد ساگر، جو اب 7 سال کا ہوچکا ہے، کینسر سے نجات پاچکا ہے۔ ساگر بہت جلد اسکول بھی جانا شروع کردے گا۔

    نیتھا نے بچے کے علاج کے لیے ساڑھے 3 ہزار پاؤنڈز دیے جس سے بچے کی آنکھ کا کورنیا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ اس دوران نیتھا نے بچے کے خاندان کی مالی کفالت بھی کی۔

    نیتھا کہتی ہیں کہ وہ بہت خوش ہیں کہ وہ بچہ جو سخت تکلیف میں مبتلا تھا، اور اس کے بچنے کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے تھے، اب صحت مند ہے اور بہت جلد اسکول جانا شروع کردے گا۔

    وہ کہتی ہیں اتنے طویل اور تکلیف دہ علاج کے دوران بھی اس باہمت بچے نے ہنسنا مسکرانا نہیں چھوڑا، یقیناً ایک کامیاب اور روشن زندگی اس بچے کی منتظر ہے۔

    بچے کے والد جو ایک کسان تھے اپنے بیٹے کی صحت یابی پر بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نیتھا نے نہ صرف اس عرصے کے دوران ان کی مالی مدد کی، بلکہ وہ ان کا حوصلہ بھی بڑھاتی رہیں کہ ان کا بیٹا جلد صحت یاب ہوجائے گا۔

    بچے کے والدین نیتھا کے بہت مشکور ہیں اور ساتھ ہی اپنے بیٹے کی نارمل اور بہترین زندگی کے لیے پرامید بھی ہیں۔

  • ’نابینا ہوں، بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر انصاف مانگنے تھانے جاتا ہوں‘

    ’نابینا ہوں، بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر انصاف مانگنے تھانے جاتا ہوں‘

    خان پور: چک 110 این پی میں نابینا شخص کے پلاٹ پر بااثر افراد نے مبینہ طور پر قبضہ جما لیا ہے، بے بس شخص کا کہنا ہے کہ ’میں نابینا ہوں، بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر تھانے انصاف مانگنے جاتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع رحیم یار خان کی تحصیل خان پور میں با اثر افراد نے ایک نابینا شخص کی زمین ہتھیا لی ہے، غلام مصطفیٰ نے درد بھری فریاد کی ہے کہ وہ نابینا ہیں اور روز بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر تھانے کا چکر لگاتے ہیں تاکہ انصاف ملے۔

    غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پولیس کو درخواست بھی دی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق نابینا شخص خان پور کے چک 110 این پی کے رہایشی ہیں، اپنے 8 سالہ بیٹے کے ہم راہ دربدر انصاف کے لیے بھٹک رہے ہیں۔

    نابینا شخص نے بتایا کہ پلاٹ پر قبضہ کرنے والے خان پور کے با اثر ملزمان ہیں، پولیس ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے، آنکھوں سے معذور ہوں، بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر تھانے انصاف مانگنے جاتا ہوں، ارباب اختیار نوٹس لے کر انصاف مہیا کریں۔

    یاد رہے کہ خان پور ہی میں رواں سال کے مہینے جنوری میں بھی ایک اور نابینا شخص حافظ عبد الطیف کی 26 مرلے زرعی اراضی پر بااثر افراد نے مبینہ طور پر قبضہ کر لیا تھا، جو علاقے کے پٹواری کی ملی بھگت کے باعث انصاف سے محروم رہا۔