بصارت سے محروم نابینا افراد صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں ہوتے لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حقدار ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بلائنڈ ریسورس فائونڈیشن پاکستان کے صدر وقار یونس نے نابینا افراد کے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ خصوصی افراد کو بے چارہ کہنا غلط ہے، معاشرے میں آگہی کی کمی ہے لوگ سمجھتے ہیں ہم لوگ کچھ نہیں کرسکتے لیکن ایسا نہیں ہے۔
عام طور یہ سمجھا جاتا ہے کہ نابینا بچے صرف بھیک مانگ سکتے ہیں یا انہیں حافظ بنانے پر ہی اکتفا کیا جائے، بہت سے والدین بھی ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے ان کو گھر کے ایک کونے میں بٹھادیا جاتا ہے، اس سوچ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نابینا افراد یونیورسٹیوں، بینک اور کئی ادارو ں میں ملازمت کررہے ہیں، بہت سے نابینا افراد اعلیٰ تعلیم تک حاصل کرلیتے ہیں لیکن سرکاری اداروں میں ان کیلئے کوئی کوٹہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ کی حکومت نے 5 فیصد کوٹے کا اعلان کیا لیکن یہ بات صرف اعلان تک ہی محدود ہے، اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا اور جب ہم لوگ احتجاج کرتے ہیں تو پولیس کسی قسم کا لحاظ کیے بغیر لاٹھیاں پکڑ کر ہم پر بھی ٹوٹ پڑتی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے حقوق فراہم کیے جائیں۔