Tag: ناخن

  • دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت کیوں پڑ جاتی ہے؟

    دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت کیوں پڑ جاتی ہے؟

    اکثر افراد میں دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوجاتی ہے، تاہم بعض بالغ افراد میں بھی یہ عادت پختہ ہوجاتی ہے اور چھوٹے نہیں چھوٹتی۔

    دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت کی وجہ نفسیاتی ہوتی ہے، یہ عادت بچوں ہی نہیں بلکہ بڑوں میں بھی پائی جاتی ہے اور ذہنی دباؤ بڑھنے پر اس عادت میں مزید شدت آجاتی ہے۔

    ماہرین نے دانتوں سے ناخن کترنے کی مختلف وجوہات بتائی ہیں۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ اس بیماری کے عوامل جینیاتی ہو سکتے ہیں جو ماحول کی وجہ سے بھی اس عادت یا بگاڑ کا باعث بن سکتے ہیں، ماہرین کے نزدیک اس بیماری یا عارضے کا بنیادی محرک نفسیاتی، سماجی اور جذباتی دباؤ ہوتا ہے جس سے انسان دانتوں سے ناخنوں کو کترتا ہے۔

    ناخن کترنے سے مختلف مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں جن میں ناخنوں یا ناخن کے پاس جلد میں انفیکشن ہونے کے علاوہ ناخن خراب ہونا شامل ہے، اس عادت سے چھٹکارا پانے کے لیے نفسیاتی طریقہ علاج بہت اہم ہوتا ہے۔

    دوا سے علاج ممکن؟

    اگر مرض اس حد تک پہنچ چکا ہو کہ نفسیاتی طریقے سے اس کا علاج ممکن نہیں رہا تو اس صورت میں طبی علاج کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔

    عام طور پر معالجین اس کے لیے اینٹی ڈپریسنٹس کی ادویات دیتے ہیں جن کے استعمال سے سوچیں کم ہونے لگتی ہیں اور نفسیاتی تناؤ یا دباؤ میں بھی کمی آتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کی سوچ ناخن کترنے کی جانب نہیں جاتی۔

    یہ مرض اس وقت شدت اختیار کرتا ہے جب دماغ پریشان کن خیالات کی آماجگاہ بنا ہوا ہو۔ ایسے میں اس عادت میں مبتلا کوئی بھی شخص لاشعوری طور پر ناخن کترتا ہے۔

    تاہم اس کے ساتھ مریض کو دی جانے والی ادویات کے سائیڈ افیکٹس پر بھی نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ ادویات کے اثرات بھی جسم پر مرتب ہوتے ہیں جن میں چکر آنا، منہ کا خشک ہو جانا، جمائیاں آنا اور پسینے کی کثرت کی علامات کا ظاہر ہونا شامل ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی دوا بغیر معالجین کی اجازت کے قطعی استعمال نہیں کرنی چاہیئے، اگر معالجین دوا تجویز کرتے ہیں تو اس صورت میں دوا کی مقررہ خوراک سے زیادہ قطعی طور پر نہ لیں۔

    ادویات پر زیادہ انحصار نہ کیا جائے بلکہ اسے انتہائی ہنگامی حالت میں استعمال کریں اور کوشش کریں کہ وقت کے ساتھ ساتھ دوا کے استعمال کے وقفے کا دورانیہ بڑھا دیں تاکہ اس کی عادت نہ ہو، اس کے لیے بہتر ہے کہ اپنی قوت ارادی پر زیادہ فوکس کرتے ہوئے اس عادت سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔

  • ناخنوں سے فنگس کا چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ناخنوں سے فنگس کا چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کے ناخن حفاظت مانگتے ہیں، دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کی اکثریت ہاتھوں کی انگلیوں کی حفاظت تو کرتی ہیں تاہم پیروں اور اس کے ناخنوں پر اتنی توجہ نہیں دیتی، جس کے نتیجے میں کئی مسائل جنم لیتے ہیں ان ہی میں ناخنوں میں فنگس کا ہونا شامل ہے۔

    پیر عموماً جرابوں اور جوتوں میں چھپے ہوئے ہوتے ہیں، اس لیے یہ اکثر پسینے کے سبب گیلے رہتے ہیں اور اس طرح ان میں کئی طرح کے جراثیم پنپنے لگتے ہیں جو ان میں فنگس کا سبب بنتے ہیں۔

    فنگس کی وجہ سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں، ان میں ناگوار مہک لیے مادے کا اخراج، پیر کے ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی ہونا شامل ہیں۔

    اسی لیے ضروری ہے کہ اس فنگس کا فوری علاج کیا جائے، یہاں پر اس فنگس کے لیے قدرتی گھریلو علاج پیش کیا جا رہا ہے جو نقصان دہ کیمیکلز سے پاک ہونے کے ساتھ ساتھ فائدہ مند بھی ہے۔

    اشیا

    ڈراپر: 1 عدد

    اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش: 3 کپ

    سیب کا سرکہ: 3 کپ

    ٹی ٹری آئل

    تھائیم کا تیل

    زیتون کا تیل

    ٹوتھ برش

    ایک بڑے ٹب میں 3 کپ اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش اور 3 کپ سیب کا سرکہ ڈالیں، پیروں کو ٹب میں 30 منٹ تک ڈبو کر رکھیں۔

    ٹب سے پیروں کو نکال کر صاف تولیہ کا استعمال کرتے ہوئے اچھی طرح خشک کریں۔

    اب تھائیم آئل، ٹی ٹری آئل اور زیتون کے تیل کے برابر حصے کو ڈراپر میں ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔ ڈراپر کی مدد سے ناخنوں پر تیل لگائیں اور 15 منٹ تک لگا رہنے دیں۔

    ناخنوں میں تیل کے مکسچر کو آہستہ سے صاف کرنے کے لیے ٹوتھ برش کو استعمال کریں، اس عمل کو اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ فنگس مکمل طور پر صاف نہ ہو جائے۔

  • ناخنوں کو خوبصورت کیسے بنایا جائے؟

    ناخنوں کو خوبصورت کیسے بنایا جائے؟

    خوبصورت ترشے ہوئے ناخن ہاتھوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں، لیکن ناخنوں کی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    ہمارے ناخنوں کو بڑھنے سے روکنے کی کئی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے ناخن کمزور، پھیکے اور غیر صحت مند نظر آنے لگتے ہیں اور یہ ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    ناخنوں کی نشونما اور دیکھ بھال کے لیے درج ذیل عوامل پر عمل کر کے اپنی پسند کے ناخن حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    کیوٹیکل آئل کا استعمال کریں

    کوٹیکل آئل ناخنوں کو مضبوط کرنے کا سب سے آسان اور مقبول طریقہ ہے۔ یہ قدرتی اجزا سے بنایا جاتا ہے جو ناخنوں کی پرورش کرتے ہیں جبکہ ناخنوں کو ضروری ہائیڈریشن بھی فراہم کرتے ہیں، ناخنوں پر کیوٹیکل آئل استعمال کرنے سے وہ چمک اٹھیں گے۔

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کا استعمال کریں

    اپنے ناخنوں کو مضبوط کرنے کا ایک اور طریقہ صحت مند غذا کھانا ہے، اومیگا 3 ناخنوں میں موجود خلیات کی پرورش کر کے ناخنوں کو قدرتی طور پر مضبوط کرنے کا کام کرتا ہے۔

    اومیگا 3 دیگر غذائی اجزا کو جذب کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس کے نتیجے میں ناخن مضبوط ہوتے ہیں۔

    معیاری نیل کیئر پروڈکٹس کا استعمال کریں

    بہت سی خواتین اسے نظر انداز کر دیتی ہیں، لیکن کم معیار والے مصنوعات کا استعمال ناخنوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ایسے پروڈکٹس فائدہ پہنچانے سے زیادہ نقصان کا باعث بنتے ہیں، ہمیشہ اعلیٰ معیار کی نیل کیئر پروڈکٹس استعمال کریں۔

    ایسی ٹون سے پاک نیل پینٹ ریموور کا انتخاب کریں اور زیادہ نیل پینٹ لگانے سے بھی پرہیز کریں۔

    ناخن پر مصنوعی چیزوں کے استعمال سے پرہیز کریں

    بار بار ناخنوں پر طرح طرح کے پروڈکٹ یا ٹریٹمنٹ کا استعمال کرنے سے انہیں غذائیت نہیں ملے گی اور وہ پہلے کے مقابلے میں اور کمزور ہوسکتے ہیں۔

    جیل نیلز، ایکرلیک نیلز یا مصنوعی ناخن، ناخن کو مزید کمزور کرسکتے ہیں اور آخر میں وہ خراب ہوجاتے ہیں اور بعد میں ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ہینڈ سینی ٹائزر کا زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں الکوحل بہت زیادہ ہوتی ہے جو ناخنوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ناخنوں کو باقاعدگی سے تراشیں، انہیں زیادہ لمبا نہ رکھیں۔

    جب بھی ہاتھ دھوئیں اپنے ناخنوں کو صابن اور پانی سے صاف کریں۔

    اپنے نیل کلپر، فائلرز، یا ناخن کی دیکھ بھال کے دیگر لوازمات کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔

  • شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔شیر خوار بچوں کو نہایت حفاظت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، یہ کام ان افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے جو پہلی بار والدین بنے ہوں۔

    آج ہم آپ کو شیر خوار بچوں کی حفاظت کے طریقے بتا رہے ہیں۔

    جلد

    بچے کی جلد بہت نازک اور باریک ہوتی ہے اور اس کو پورے سال کے دوران خاص حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے، شیر خوار بچہ ابھی سن اسکرین لگانے کے قابل نہیں ہوتا اس لیے اس کو سورج کی سیدھی شعائیں پڑنے سے بچائیں۔

    گرم مہینوں میں اور صبح 11 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان خاص طور پر دھوپ سے حفاظت کریں۔ گرمیوں میں اس کے چہرے کو بچانے کے لیے بڑی اور گہری ٹوپی پہنائیں۔

    اگر بچے کو دھوپ سے جلن ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

    سردیوں میں اپنے بچے کو گرم رکھیں اور اس کی جلد کو جتنا ہو سکے ڈھک کر رکھیں تاکہ ٹھنڈ سے بچا جا سکے۔

    کمرے میں ہوا کو نم رکھنے کے لیے ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں لیکن گندگی کو بننے سے روکنے کے لیے اس آلہ کو ہمیشہ صاف رکھیں۔ یہ گندگی ہوا میں شامل ہو کر سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    ناخن

    نومولود بچے کی انگلیوں کے ناخن چھوٹے، نرم اور باریک ہوں گے لیکن اگر بچے کو کھرچنے کی عادت ہو تو وہ اسکے چہرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ہمیشہ کٹا ہوا رکھنا ضروری ہے۔

    نیل کلپر کا استعمال کرتے وقت اس کا ناخن کاٹتے ہوئے اس کی انگلی کا پیڈ اس کے ناخن سے دور لے جائیں تاکہ انگلی کٹنے سے بچ سکے۔

    ہو سکتا ہے نومولود بچے پر نیل کلپرکا استعمال شروع میں آپ کو مشکل لگے، اگر آپ اس کا استعمال غیر آرام دہ محسوس کریں تو اپنے بچے کے ناخن ایمری بورڈ سے چھوٹے کرنے کی کوشش کریں۔

    بچے کے ناخن توقع سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں، اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ایک ہفتے میں تقریباً ایک یا دو دفعہ کاٹنا پڑ سکتا ہے۔

    دانت

    نومولود بچے کے دانت ابھی تک نکلے تو نہیں ہوں گے لیکن یہ اس کے دانتوں کی حفاظت شروع کرنے کا بہترین وقت ہوگا، صرف سوتی کپڑے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اسے پانی میں ڈبوئیں اور بچے کے مسوڑوں پر پھیریں۔

    دن میں ایک دفعہ بچے کی آخری فیڈ کے بعد ایسا کرنے کی کوشش کریں۔

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔

    ٹوتھ پیسٹ کا استعمال 6 ماہ سے کم عمر کے بچے کے لیے ضروری نہیں ہوتا کیونکہ یہ فلورائڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بچے کے دانتوں کو خراب ہونے سے بچانے کا ایک اور بہترین طریقہ بچے کو رات کے وقت بستر پر یا پھر چپ کروانے کے لیے بوتل کے استعمال سے گریز کرنا ہے۔

    بچے کو رات کے وقت بوتل میں دودھ دینا بچے کے آنے والے دانتوں کے لیے مستقل نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر بچے کو رات کے وقت بوتل دینا ضروری ہو تو اس کو دودھ کے بجائے پانی سے بھریں۔

  • دانتوں سے ناخن کترنا ذہنی انتشار کی علامت

    دانتوں سے ناخن کترنا ذہنی انتشار کی علامت

    ہوسکتا ہے آپ ناخن کترنے کی عادت بد میں مبتلا ہوں یا آپ کے آس پاس موجود کسی شخص میں یہ عادت پائی جاتی ہو۔ بعض نفاست پسند لوگ اس عادت سے نہایت کراہیت اور الجھن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    آئیے آج اس عادت کے بارے میں کچھ حقائق جانیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دانتوں سے ناخن کترنے والے افراد عموماً کاملیت پسند ہوتے ہیں۔ وہ اپنے ہر کام کو نہایت خوبصورتی، توجہ اور بغیر کسی غلطی کے انجام دیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق لوگ عموماً اس وقت ناخن کترتے ہیں جب وہ ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے وقت میں وہ لاشعوری طور پر دانتوں سے ناخن چبانے لگتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

    nail-2

    ایک اور تحقیق کے مطابق ناخن کترنے کے عادی افراد اگر کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنا چاہیں یا بہت گہری سوچ میں ڈوبے ہوں تب بھی وہ بے اختیار ناخن کھانے لگتے ہیں۔

    دانتوں سے ناخن کترنا دراصل ’نروس ہیبٹ‘ قرار دی جاتی ہے یعنی دماغی الجھن اور پریشانی کے وقت اختیار کی جانے والی عادت۔

    مزید پڑھیں: ناخن انسانی شخصیت کے عکاس

    اکثر بچوں میں بھی یہ عادت ہوتی ہے اور یہ ان کی اندرونی بے چینی، بوریت، پریشانی یا گھبراہٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

    ماہرین اس عادت کے ساتھ چند اور عادتوں کو بھی منسلک قرار دیتے ہیں جیسے انگوٹھا چوسنا، ناک کو پکڑنا، سامنے کے بالوں کو گھمانا یا ان سے کھیلنا، اور دانت پیسنا۔ یہ تمام عادتیں دراصل بے چینی اور ذہنی انتشار کی علامت ہیں۔

    nail-3

    ناخن کترنے کے کئی نقصانات ہیں۔ سب سے پہلے تو آپ کے ناخنوں میں موجود جراثیم آپ کے اندر جا کر آپ کو ہاضمے سمیت مختلف انفیکشنز اور بیماریوں میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    یہ عادت دانتوں اور مسوڑھوں کو مختلف تکالیف میں مبتلا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    مستقل دانت کترنے رہنے سے آپ کے ہاتھ کے ناخن بے ڈھب اور انگلیاں اور ہاتھ بدنما نظر آنے لگتے ہیں۔

    بعض اوقات ناخن کو گہرائی تک کترنے کے باعث انگلیاں زخمی بھی ہوجاتی ہیں اور زخمی انگلیوں کو پھر سے منہ میں لے جانا مزید انفیکشن اور بیکٹریا منتقل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

  • بھارتی شہری نے 66 برس بعد ناخن کاٹ لیے

    بھارتی شہری نے 66 برس بعد ناخن کاٹ لیے

    مہارشٹرا: بھارتی شہری نے 66برس بعد اپنے 30 فٹ لمبے عجیب الخلقت ناخن کاٹ کر عجائب گھر کو عطیہ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں شہرت حاصل کرنے کی خاطر کچھ لوگ ایسے حیرت انگیز اور انوکھے امور سرانجام دیتے ہیں جس کی بدولت وہ بہت ہی کم عرصے میں اپنا نام بنا لیتے ہیں۔

    اسی طرح بھارت رہاست مہارشٹرا سے تعلق رکھنے والے 82 سالہ شہری شردھار چلال ہیں جنہوں نے 1952 میں اپنے بائیں ہاتھ کے ناخن آخری بار کاٹے اور پھر انہیں بڑھانے کی ٹھانی۔

    بھارتی شہری کے ناخنوں کی لمبائی 186.6 سینٹی میٹر اور 30 فٹ لمبائی تک پہنچ گئی تھی جس کے بعد اُن کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے نئے ایڈیشن میں درج کیا گیا۔

    اب شردھار چلال نے جب اپنا ہدف حاصل کرلیا تو بائیں ہاتھ کے بڑھے ہوئے ناخن نہ صرف کاٹنے کا اعلان کیا بلکہ اس کا عملی نمونہ پیش کرتے ہوئے ناخنوں کی قربانی دی۔

    شردھار نے اعلان کے مطابق اپنے ناخن کاٹ کر محکمہ آثاریات کے حوالے کیے تاکہ انہیں میوزیم میں رکھا جائے۔

    اس موقع پر بھارتی شہری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ناخنوں کی وجہ سے میری صحت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی جس کے باعث کمزوری محسوس ہوتی تھی، طبی ماہرین کے مشورے پر میں نے ناخن کاٹے اور پھر انہیں عجائب گھر میں رکھوانے کا فیصلہ کیا‘۔

    حکام کا کہنا ہے کہ عجیب الخلقت ناخنوں کی مجموعی لمبائی 30 فٹ کے قریب ہے، ہمیں امید ہے کہ عوام انہیں دیکھنے ضرور آئیں گے کیونکہ بھارت میں ایسا پہلے بار ہورہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی عام مشکلات اور ان کا حل

    پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی عام مشکلات اور ان کا حل

    موسم گرما ایسا سیزن ہے جس میں ہمارے جسم کے کئی حصے دھوپ کی براہ راست زد میں ہوتے ہیں کیونکہ گرمی کے باعث ہم انہیں ڈھکنے سے گریز کرتے ہیں۔

    انہی میں ہمارے پاؤں بھی شامل ہیں جو موسم سرما میں تو بند جوتوں اور موزوں کی وجہ سے محفوظ رہتے ہیں تاہم گرمیوں میں ان کی حفاظت کرنی ذرا مشکل ہوجاتی ہے جو مستقل گرد و غبار اور سورج کی تیز روشنی کی زد میں رہتے ہیں۔

    مستقل کھلی ہوا میں رہنے کی صورت میں ہمارے پاؤں اکثر اوقات چند مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور آج ہم انہی سے بچنے کی احتیاط اور علاج بتا رہے ہیں۔


    جوتوں کا انتخاب

    ایک عام خیال ہے کہ اونچی ایڑھی کے جوتے پیروں کو بے حد نقصان پہنچاتے ہیں لہٰذا ان کی جگہ چپٹے یا فلیٹ جوتے اور چپلیں استعمال کرنے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں: جتنی اونچی ہیل، اتنا امیر شہر

    لیکن ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بالکل ہموار سطح کے فلیٹ جوتے بھی پاؤں کو اتنا ہی نقصان پہنچاتے ہیں جتنا اونچی ایڑھی کے جوتے۔

    دراصل بہت زیاہ فلیٹ جوتے بھی پاؤں پر دباؤ ڈالتے ہیں جس کے باعث انہیں اپنے کام انجام دینے میں زیادہ قوت صرف کرنی پڑتی ہے او یوں ہم پاؤں کی تکلیف کا شکار ہونے لگتے ہیں۔

    جوتوں کا انتخاب کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ جوتوں میں 2 سے 3 سینٹی میٹر کی ہیل ضرور ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دھیان رکھیں کہ وہ ہیل پاؤں کے لیے آرام دہ ہو اور انہیں تکلیف میں مبتلا کرنے کا سبب نہ بنے۔


    پھٹی ایڑھیاں

    پاؤں کی ایڑھیاں پھٹ جانا ایک عام مسئلہ ہے جو نہ صرف سردیوں بلکہ گرمیوں میں بھی پیش آسکتا ہے۔

    ایڑھیاں خشک ہو کر اس وقت پھٹتی ہیں جب ایڑھیوں کے ٹشو خشک ہوجاتے ہیں۔

    ایسا گرمیوں میں کھلے جوتے پہنے کے باعث گرد و غبار پڑنے اور ایڑھیوں پر میل جم جانے کے باعث ہوتا ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ بھی یہ مسئلہ پیش آسکتا ہے۔

    پھٹی ایڑھیوں کی طرف اگر فوری طور پر توجہ نہ دی جائے تو یہ سخت اور کھردری ہوجاتی ہیں جس کے باعث چلنے پھرنے اور جوتے پہننے میں نہایت تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ بعض اوقات ان سے خون بھی رسنے لگتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پھٹی ایڑھیوں سے نجات پانے کے لیے ایسی کریم استعمال کریں جس میں یوریا شامل ہو۔ یوریا جسم کی چکنائی میں اضافہ کر کے اس کی خشکی اور الرجی کو کم کرتا ہے اور جلد کو ہموار بناتا ہے۔


    ناخن کا گوشت کے اندر بڑھنا

    پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی ایک اور مشکل ناخنوں کا گوشت کے اندر بڑھنا ہے۔ یہ عمل اس انگلی کی سوجن اور تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ بعض اوقات مذکورہ انگلی سے خون بھی نکل آتا ہے اور تکلیف شدید ہونے کی صورت میں انگلی انفیکشن کا شکار ہوجاتی ہے۔

    اس کی عام وجوہات میں تنگ جوتے پہننا، ناقص طرح سے ناخن کاٹنا، یا پاؤں میں پسینہ آنا شامل ہے تاہم بعض افراد کو پیدائشی طور پر بھی یہ مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    اس مسئلے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ انگلی کے ناخن کا خیال رکھا جائے اور جیسے ہی یہ ایک حد سے بڑھ جائے اسے فوراً کاٹ دیا جائے۔

    ناخن کو بہت زیادہ اندر تک نہ کاٹا جائے۔ اس سے ناخن کی افزائش کی جگہ پر جلد کو بڑھنے کا موقع مل سکتا ہے۔


    فنگل نیل

    پاؤں کے ناخنوں کا پیلا، سخت اور بدبودار ہوجانا انفیکشن کی ایک قسم ہے جو زیادہ تر کھلاڑیوں کے پاؤں میں ہوجاتی ہے۔

    اس کا آغاز ناخنوں سے دور جلد سے ہوتا ہے اور اگر یہ زیادہ عرصے تک رہے تو ناخنوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    فنگل میں مبتلا ناخنوں کا جلد سے جلد علاج کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    شروع میں یہ انفیکشن اس طرح دکھائی دیتا ہے کہ جیسے ناخن کے اوپر ٹیلکم پاؤڈر چھڑکا گیا ہو۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کا تجویز کردہ اینٹی فنگل نیل وارنش استعمال کر کے اس سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    اگر یہ مرض بڑھ جائے تو ڈاکٹر کی مدد سے ناخن میں ننھے ننھے سوراخ کر کے ان کے اندر ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ وہ ناخن کے اندر کی جلد تک پہنچ سکیں۔

    اس مرض کے علاج کی گولیاں صرف ڈاکٹر کے تجویز کرنے کے بعد ہی کھائی جائیں جو اس وقت تجویز کی جاتی ہیں جب مرض اپنی انتہا پر پہنچ جائے۔ اینٹی فنگل ادویات جگر کو تباہ کرسکتی ہیں لہٰذا اس ضمن میں بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔